Tag: Ration Card

  • مستحقین کیلئے راشن کارڈ ۔۔ کابینہ نے خوشخبری سنادی

    مستحقین کیلئے راشن کارڈ ۔۔ کابینہ نے خوشخبری سنادی

    بھارتی حیدرآباد تلنگانہ حکومت کی جانب سے مستحق افراد کو ریلیف دینے کی خاطر سفید راشن کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاستی وزیر کا کہنا ہے کہ کابینہ نے مستحق غریبوں کو جلد سے جلد سفید راشن کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    کابینہ کا اجلاس آج چیف منسٹر ریونت ریڈی کی صدارت میں سکریٹریٹ میں ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے لئے گئے۔ ریاستی وزراء نے میڈیا کو کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کردیا۔

    اس سے قبل بھارت کی ریاستی حکومت نے اہل افراد کے لئے 500 روپے میں گیس سلنڈر اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے ایک اور قدم آگے بڑھایا تھا۔

    ریاستی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے وضاحت کی گئی کہ یہ اسکیم صرف ان لوگوں کیلئے ہوگی جن کے پاس راشن کارڈ موجود ہوں گے۔

    القسام بریگیڈ کا حملہ، متعدد اسرائیلی فوجی مارے گئے

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پوری ریاست میں 1.20 کروڑ گیس کنکشن ہیں راشن کارڈ رکھنے والے خاندانوں کی تعداد 89.99 لاکھ ہے۔

  • بھارتی شخص کا سرکاری افسر کے سامنے بھونک کر احتجاج

    بھارتی شخص کا سرکاری افسر کے سامنے بھونک کر احتجاج

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ایک شخص کے سرکاری دستاویزات میں اس کا نام کتا لکھ دیا گیا جس کے بعد اس شخص نے بھونکنے کی آوازیں نکال کر مجسٹریٹ کو اپنے نام کی تصحیح کرنے پر مجبور کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق شری کانت دتہ نامی شخص راشن کارڈ پر اپنا نام درست کروانے کے لیے سرکاری دفاتر کے چکر لگا لگا کر پریشان تھا جس کے بعد اس نے احتجاجاً یہ حرکت کی۔

    شری کانت نے ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی گاڑی روک کر کھڑکی سے کتے کی بھونکنے کی آوازیں نکالیں جس پر مجسٹریٹ پریشان ہوگیا، تاہم اس نے اپنے دستاویزات ان کے سامنے کیے جس میں اس کے نام کو غلطی سے کتا لکھا گیا۔

    سرکاری عملے نے لفظ Dutta دتہ کو Kutta کتا لکھ دیا تھا جس کی وجہ سے اس شخص کی زندگی مشکل ہوگئی تھی۔

    مذکورہ شخص کی اس حرکت کے بعد مجسٹریٹ نے اس کے دستاویزات کو بغور دیکھا اور پڑھنے کے بعد ایک شخص کے حوالے کرتے ہوئے اسے درست کرنے کی ہدایت کی۔

    اس واقعے کی ویڈیو بھی بنا لی گئی اور اسے ٹویٹر پر اپ لوڈ کیا گیا جہاں وہ بے حد وائرل ہوئی۔

    شری کانت کا کہنا تھا کہ وہ اپنے نام کی تصحیح کے لیے سرکاری دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک گیا تھا جس کے بعد اس نے مجبوراً یہ حرکت کی۔