Tag: rauf siddiqui

  • رؤف صدیقی سینیٹ الیکشن کیلئےنااہل قرار

    رؤف صدیقی سینیٹ الیکشن کیلئےنااہل قرار

    کراچی: سینیٹ الیکشن سے قبل متحدہ پاکستان کے لئے برُی خبر ہے کہ ایم کیوایم رہنما رؤف صدیقی سینیٹ الیکشن کیلئےنااہل قرار دے دئیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں رؤف صدیقی کی کاغذات مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا جانے والا فیصلہ سنایا اور رؤف صدیقی کو سینیٹ الیکشن کیلئےنا اہل قرار دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تعلیمی قابلیت کے باعث نااہل قرار دیا، گذشتہ روز عدالت میں رؤف صدیقی نے مؤقف میں اپنایا تھا کہ میری تعلیم سینیٹ الیکشن پرپورا اترتی ہے، پہلےبی اےدو سال کاتھا، اب اگربی اے چار سال کاہوگیاتومیراکیاقصور۔

    رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ لاکھوں بچوں کامستقبل میرے کیس سےجڑاہے ، جنہوں نے2سال کابی اےکیاان کاکیاقصور، جنہوں نےکےجی ون،کےجی ٹونہیں کیاپھرکیاکریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ انتخابات: تحریک انصاف نے امیدواروں کے نام فائنل کرلیے

    یاد رہے رؤف صدیقی نے اپنے کیخلاف الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، جس میں کہا تھا کہ مجھےسینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے ، جس پر عدالت نے روف صدیقی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی تھی۔

    خیال رہے آر او نے ٹیکنوکریٹ نشست کیلئے روف صدیقی کےکاغذات مستردکردیےتھے جبکہ الیکشن ٹربیونل نے ریٹرنگ آفسر کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

  • رہنما ایم کیوایم عبدالرؤف صدیقی 56برس کی عمر میں رشتہ ازواج میں منسلک

    رہنما ایم کیوایم عبدالرؤف صدیقی 56برس کی عمر میں رشتہ ازواج میں منسلک

    مکہ مکرمہ : رہنما ایم کیوایم عبدالرؤف صدیقی چھپن برس کی عمر میں مکہ مکرمہ میں رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئے، ولیمے کی تقریب رواں ماہ کراچی میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق رہنما ایم کیوایم عبدالرؤف صدیقی کا نکاح مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں ہوا، نکاح شیخ صالح زین العابدین نے پڑھایا۔

    ذرائع کے مطابق عبدالرؤف صدیقی کا نکاح حرم شریف میں آفاق خان کی صاحبزادی ماہ نور سے ہوا، ان کے نکاح میں ایم کیو ایم رہنما عبدالحسیب، خالد مقبول صدیقی اور ایم کیو ایم سعودی عرب کے آرگنائزرکفیل صدیقی بھی شریک ہوئے۔

     

    ذرائع کہنا ہے کہ عبدالرؤف صدیقی کے ولیمے کی تقریب رواں ماہ کراچی میں ہوگی۔

    یادرہے رواں سال کے آغاز میں کراچی کی انسداد دہشت گردی  کی عدالت  نے  ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق وزیر رؤف صدیقی کو سانحہ بلدیہ فیکٹری  کا ملزم قرار دیا  تھا۔

    سانحہ بلدیہ فیکٹری میں رپؤف صدیقی کا نام اس وقت سامنے آئی تھی ، جب سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا نے اعترافی بیان میں  قیادت کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا  تھا۔

    رحمان عرف بھولا کا کہنا تھا کہ علی انٹرپرائزز کے مالکان سے 25 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا گیا تو انہوں نے 2 کروڑ روپے ادائیگی کی رضامندی ظاہر کی، جس پر حماد صدیقی نے فیکٹری میں آگ لگانے کی ہدایت دی تھی جبکہ آگ لگانے کے واقعے میں ایم کیو ایم کے عہدیداران بھی شامل تھے اورمعاملے کو دبانے کے لیے پارٹی کا اثرورسوخ استعمال کیا گیا اور رؤف صدیقی نے فیکٹری مالکان کو دباؤ میں لینے کے لیے اُن کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔

    واضح رہے کہ ستمبر 2012 میں بلدیہ ٹاؤن کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں 250 مزدور جاں بحق ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ رؤف صدیقی اگست 2013 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل وہ 2002 سے 2013 کے دوران بھی رکن سندھ اسمبلی رہ چکے ہیں جبکہ اس دوران وہ سندھ کابینہ کے رکن بھی رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، جس میں‌ رؤف صدیقی سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد کر دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق 7 سال بعد رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ عدالت کے سامنے رؤف صدیقی اور دیگرملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری کوطلب کر لیا، جب کہ ضمانت حاصل کرکے فرارہونے والے ملزم علی حسن کو اشتہاری قرار دے گیا۔

    دوران سماعت ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی کے علاوہ مرکزی ملزمان عبد الرحمان عرف بھولا، زبیر عرف چریا اور دیگر کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رؤف صدیقی سمیت 10 ملزموں نے صحتِ جرم سے انکارکیا۔ عدالت نے گواہوں اور تفتیشی افسر کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سماعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانےمیں میرا نام شامل نہیں، شکر ہے، سانحہ بلدیہ کیس کامقدمہ شروع ہوا۔ میں نے فرد جرم سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مرکزی ملزم رحمان بھولا نے اپنے اعترافی بیان سے انکار کردیا تھا۔

    عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    خیال رہے کہ بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، سانحے کا ذمے دار ایم کیو ایم کو ٹھہرایا گیا تھا، جو اس وقت مرکز اور صوبے میں حکومت میں تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رشوت کا الزام، رؤف صدیقی نے عدالت جانے کا اعلان کردیا

    رشوت کا الزام، رؤف صدیقی نے عدالت جانے کا اعلان کردیا

    کراچی: ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی اور سابق وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی نے کیپٹین (ر) مغیز کے  خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی ایسوسی ایشن اف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی تقریب میں سرپرست اعلیٰ کیپٹن مغیز نے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے دو سابق وزیر صنعت و تجارت سندھ رؤف صدیقی اور عادل صدیقی پر تاجروں سے بھتہ لینے کا الزام عائد کردیا۔

    سرپرست اعلیٰ نارتھ کراچی ایسوسی ایشن فار ٹریڈ اینڈ انڈسٹیز نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ رؤف صدیقی نے اپنے دورِ وزارت میں 3 کروڑ روپے رشوت مانگی جبکہ متحدہ رہنما عادل صدیقی نے بھی بھتے کے عوض تاجروں سے کروڑوں روپے وصول کیے۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کو پہلی بار میئر بنوانے کے لیے پونے 6 لاکھ روپے دیے اور نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

    جھوٹے الزامات کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، رؤف صدیقی

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رؤف صدیقی نے کیپٹن(ر)معیز کے خلاف ہتک عزت دعوی دائر کرنےکااعلان کیا اور کہا کہ ’’جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی‘‘۔

    انہوں نے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الزامات ایک سازش کے تحت لگائے جارہے ہیں، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ساتھ ہی انہوں نے عدالت جانے کا اعلان بھی کیا۔

  • بھولا کی گرفتاری، پرانے ساتھیوں کا پہچاننے سے انکار

    بھولا کی گرفتاری، پرانے ساتھیوں کا پہچاننے سے انکار

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ عبد الرحمان بھولا سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم وہ ایم کیو ایم کا یونٹ انچارج ضرور تھا جب کہ متحدہ پاکستان  کے رہنما رؤف صدیقی نے عبدالرحمان بھولاکو  سرے پہچاننے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم عبدالرحمان بھولا کی گرفتاری کے بعد پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم نے پہچانے سے انکار کردیا، پرانے ساتھیوں نے بھولے کو بھلا دیا یا پھر حالات ساتھ دینے والے نہیں رہے؟ پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نے عبدالرحمان عرف بھولاسے اظہار لاتعلقی کردیا۔

    سربراہ پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بھولا ہمارانہیں ایم کیو ایم کا یونٹ انچارج تھا، ہماری ویب سائٹ پر پارٹی ممبر شپ کا فارم موجود ہے کوئی بھی شخص اُسے ڈاؤن لوڈ کر کے بھرسکتاہے‘‘۔


    پڑھیں: ’’ سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ ‘‘


    انسداددہشتگردی کراچی کی عدالت میں پی ایس پی کےسربراہ انیس قائم خانی نےکہابھولاان کی پارٹی کاکارکن نہیں،عبدالرحمان عرف بھولا کے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کا فارم سوشل میڈیا پرتوجہ کامرکزبناہوا ہے۔

    ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے تو بھولا کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیکٹری میں آگ لگانے والے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے‘‘۔


    مزید پڑھیں: ’’ سانحہ بلدیہ: مجرموں کو سرعام جلایا جائے، لواحقین کا مطالبہ ‘‘


    خیال رہے بنکاک سے انٹرپول کے ذریعے گرفتار عبدالرحمان عرف بھولا پر بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگانے کا الزام ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے ملزمان کو سزا دلائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

  • ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، روف صدیقی

    ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، روف صدیقی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے حال ہی میں جیل سے رہائی پانے والے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی رؤف صدیقی نے کہا ہے کہ 22 اگست کو جو ہوا وہ نہیں ہونا تھا، ہماری سیاست پاکستان کی بقاء کے لیے ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آر میں میزبان وسیم بادامی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ میں بے گناہ تھا اُس کے باوجود جیل میں 117 دن قید کے گزارے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی نے کہا کہ جیل میں موجود دیگر رہنماء بھی پاکستان مخالف نعروں کی حمایت میں نہیں ہیں، حب الوطنی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا، آج سے 100 سال بعد بھی اگر یہی رویہ رہا تو میں ایسے شخص کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

    رؤف صدیقی نے کہا کہ ’’میں اور وسیم اختر ایک ہی سیل میں موجود تھے، وہ میئر کراچی کی حیثیت سے اسیری کے باوجود کام کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں دیگر قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی آواز ہر فورم پر اٹھاؤں گا۔

    پڑھیں: رؤف صدیقی ضمانت پر رہا،پی آئی بی میں پُرتپاک استقبال

     بانی ایم کیو ایم کے را سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں روف صدیقی نے کہا کہ ’’گزشتہ ایک سال قبل میں بانی تحریک کے ساتھ تھا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ سے متعلق خبریں ٹی وی پر آنی شروع ہوئیں تو میں نے اُن سے اس حوالے سے دریافت کیا۔

    متحدہ پاکستان کے رہنماء نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے انکشاف کیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے جس شخص کو بھی گرفتار کیا اُس نے سارا ملبہ مجھ پر ہی ڈال دیا۔

    جیل میں گزارے گئے دنوں اور دیگر رہنماؤں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رؤف صدیقی نے کہا کہ ’’ہر جگہ کی علیحدہ بات ہوتی ہے جیل میں قید کا ایک دن صدی کے برابر ہوتا ہے تاہم میں نے اللہ کی رضا کے لیے جھوٹے مقدمات بنانے والے و دیگر افراد کو معاف کردیا ہے‘‘۔

  • عدالت کی نامزد میئر کراچی کو15دن کیلئے جیل میں بی کلاس دینے کی ہدایت

    عدالت کی نامزد میئر کراچی کو15دن کیلئے جیل میں بی کلاس دینے کی ہدایت

    کراچی : انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست ضمانت کیس کی سماعت کے دوران وسیم اختر کو بی کلاس دینےکی ہدایت کردی جبکہ رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت پرفیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا گیا ہے۔

    کراچی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں وسیم اختر اور رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران وسیم اختر کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے مؤکل وسیم اختر کو جیل میں بی کلاس دی جائے، سماعت کے دوران سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ بی کلاس اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد وسیم اختر کو پندرہ روز کیلئے بی کلاس دینے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ

    دوسری جانب درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران وکیل شوکت حیات اپنے مؤکل رؤف صدیقی کی جانب سے پیش ہوئے، وکیل شوکت حیات کا کہنا تھا کہ مقدمات سیاسی طور پر بنائے جارہے ہیں، میرے موکل پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر نے جرائم پیشہ افراد کے نام اُگل دیئے، تفتیشی افسر

    جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتےہیں یہ سیاسی کیس ہے؟ وکیل صفائی نے کہا کہ یہ سیاسی کیس ہی ہے، جن ٹارگٹ کلرز کے نام لئے وہ کہاں ہیں؟ عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا۔

    واضح رہے کہ کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج معالجے سے متعلق درخواست کی سماعت پر ضمانت مسترد ہونے پر وسیم اختر اور رؤف صدیقی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے ممبر رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی کی درخواستِ ضمانت کے حوالے سے سماعت، جج نے  درخواست پر فیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی، دورانِ سماعت انیس قائم خانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے موکل نے دہشتگردوں کے علاج کے لیے کبھی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کبھی گرفتار ملزمان سے دہشت گردوں کے علاج کے لیے مدد طلب کی۔

    انہوں نے مزیدعدالت کو دلائل دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ’’انیس قائم خانی کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس نے پرانے مقدمات کھولے ہیں جبکہ انیس قائم خانی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، وکیل ایم الیاس خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے اب تک جرح نہیں کی گئی ، جس پر جج نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کوئی ملزم پکڑا جائے تو اُس سے جرح ہوگی‘‘۔

    پڑھیں :     نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

    رینجرز کے وکیل نے عدالت میں موقف پیش کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ’’عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمان ضمانت کے مستحق نہیں ہیں، رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت کی نقول موصول نہیں ہوئے ہیں۔

    عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر تین اگست تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کے نجی اسپتال میں  دہشت گردوں کو علاج و معالجے کے کیس میں نامزد میئر کراچی وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی ضمانت منسوخی کے بعد انہیں جیل بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم سے روابط کی بناء پر دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کروائی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں :   ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان چوہدری نثارکی نااہلی کا ثبوت ہے، مولا بخش چانڈیو

    کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم اور عثمان معظم پہلے ہی پولیس کی حراست میں موجود ہیں، جبکہ میئرکراچی کو اشتعال انگیز تقاریر اور دیگر مقدمات میں نامزد ہونے پر تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے حوالے کیا گیا ہے، ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش سانحہ 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو وسیم اختر کی نشاندہی پر گرفتار کیا جائے گا۔

    مئیر کراچی وسیم اختر کو عدالتی احکامات کی روشنی میں گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب وسیم اختر کے وکلا کی جانب سے تین اشتعال انگیز تقاریر مقدمات میں دائر کی گئی درخواست عدالت کو موصول ہوگئی ہے، جس پر عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

  • ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    کراچی : دہشت گردوں کو علاج و سہولیات فراہم کرنے کےالزام میں گرفتار نامزد میئر کراچی وسیم اختر  روف صدیقی سمیت انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کے وکلاء نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے  گرفتار ہونے والے مئیر کراچی وسیم اختر، روف صدیقی کے وکلاء نے ضمانت کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی جو مسترد کردی گئی، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب ہم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی شعور کے ساتھ فیصلے کریں اور بطور وزیر اعلیٰ اس کیس میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز بلند کریں۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کے وکلاء نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عاصم کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام موجود نہیں ہے ، اُن کی گرفتاری غیر قانونی ہے عدالت ضمانت کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے ضمانت کا فیصلہ کرے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

     قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنماء قادر پٹیل کے وکلاء نے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ’’انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میرے موکل کو عدالت کے فیصلے پر شکوک و شبہات ہیں کہ وہاں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کیے جارہے ہیں‘‘۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کیس میں گزشتہ روز نامزد میئر کراچی وسیم اختر، ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم روف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر کو عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے وسیم اختر کو 3 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کیس میں رینجرز وکلاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف  حسین اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے رینجرز کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسپتال سے ریکارڈ حاصل کر کے اُس میں ہیر پھیر کی اور عدالت سے غلط بیانی کی ہے۔

    رینجرز وکیلوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر پر تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے اور عدالت میں درخواست دائر کی جاچکی ہے کہ ڈی ایس پی نے بل اور ثبوتوں کے نقول کو  فائل سے غائب کردیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے، رینجرز وکلاء کی جانب سے عدالت میں تمام ریکارڈ بھی پیش کیا جاچکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم  نے گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور القاعدہ کے 6 ممبران کو سہولیات فراہم کی ہیں، پاسبان کے صدر ڈاکٹر عثمان معظم پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم طبیعت ناسازی کے باعث جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

     

     

  • ڈاکٹر عاصم کیس،رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

    ڈاکٹر عاصم کیس،رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

    کراچی : ڈاکٹر عاصم کیس میں ایم کیوایم رہنما رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں دو جنوری تک توسیع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی ہے۔ ایم کیو ایم رہنما کو ڈاکٹر عاصم نے کیس میں نامزد کیا تھا، رؤف صدیقی پر الزام ہے کہ ان کے احکامات پر ملزمان کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں.

    ان پر ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی تقریروں میں سہولت کار ہونے کا بھی الزام ہے۔ رؤف صدیقی پر مختلف تھانوں میں 24 مقدمات درج ہیں۔

    اس موقع پر رؤف صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحفظات کے باجود آج بھی ہم آپریشن کے حمایت کرتے ہیں، کراچی آپریشن بلاتفریق سب کیلئے جاری رہنا چاہیے، حکومت اگر رینجرز کو اختیارات نہیں دے رہی تو امن کی ضمانت دے۔