کراچی: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایوان میں کرپشن کے خاتمے کی بات کرنے والوں کے چہرے عوام نے دیکھ لیے، چیئرمین سینیٹ سے متعلق رضا ربانی پر اتفاق ہوا تو موجودہ تناؤ ختم ہوسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ کیا سیاسی جماعتیں اور قائدین اپنی پارٹی میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف ایکشن لینے کے لیے تیار ہیں؟ سینیٹ الیکشن کو بھی کئی روز گزر گئے لیکن کسی جماعت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے قرضے معاف کرانے والوں کو عدالت عام انتخابات میں حصہ نہ لینے دیں، یہ لوگ کرپٹ پیسوں کے ذریعے دوبارہ منتخب ہوگئے تو پھر سے کرپشن کا بازار گرم ہوجائے گا، میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاناما میں ملوث دیگر 536 افراد کے خلاف بھی احتساب شروع کریں۔
سربراہ جے آئی نے کہا کہ دس سال کی بد امنی میں سب سے زیادہ نقصان خیبر پختونخواہ کے عوام کو ہوا، 65 ہزار سے زائد عوام نے قربانی دی، معیشت، اسکول اور مدارس تباہ ہوگئے، ہم کے پی کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم صوبے میں فقیر نہیں بلکہ اپنا حق مانگتے ہیں، خیبر پختونخواہ کی عوام کو بجلی کی مد میں خالص منافع آج تک نہیں دیا گیا، ورلڈ بینک سروے کے مطابق صوبے میں غربت پنپ رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے کرپٹ عناصر کا خاتمہ ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کے چاہیئے کہ اپنے کرپٹ پارٹی ممبران کے خلاف سخت ایکشن لے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
مردان: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کے لیے اسلام آباد میں ہلچل مچی ہے، رضا ربانی چیئرمین سینیٹ کے لیے موزوں امیدوار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کا سوموٹو ایکشن لیں، چیف جسٹس سینیٹرز سے خریدو فروخت سے متعلق بیان حلفی لیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ رضا ربانی کے چیئرمین سینیٹ بننے سے ملک میں جاری سیاسی تناؤ کا خاتمہ ہوگا، رضا ربانی پی پی کو قبول نہیں، اپوزیشن کی اکثر جماعتیں ان کے نام پر متفق ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی سے مخالفین کے رنگ پیلے پڑ گئے ہیں، پاکستان میں سیاست ذات سے شروع ہوکر ذات پر ہی ختم ہوجاتی ہے۔
واضح رہے کہ سراج الحق کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن نے ثابت کردیا کہ انتخابات دولت کا کھیل بن چکے ہیں، اگر الیکشن کمیشن تماشائی بنا رہا تو عوام کا بیلٹ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں بھرپور کرپشن دیکھنے میں آئی، سینیٹرز اب خسارہ پورا کریں گے یا عوام کی خدمت کریں گے؟ پارٹیوں کے اندر بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات ہونے چاہئیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پارلیمان اپنے اختیارات کھو رہا ہے، ریاست کے اندر ریاست بننے پر تشویش ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اپنے الوداعی خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں پارلیمان کو خطرہ ہے، پارلیمان کے اختیارات پر شب خون مارا گیا۔
فیض آباد دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ہوا تو حکومت کو سرنگوں ہونا پڑا، احتساب صرف حکومت کا ہوتا ہے، خطے میں خطرات منڈلا رہے ہیں، پاکستان کا تحفظ پارلیمان کا کام ہے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 18ویں ترمیم رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی تو صورتحال خراب ہوگی، ایسا ہوا تو پنڈورا بکس کھلے گا جسے کوئی نہ سنبھال سکے گا۔
دریں اثناء سینیٹ اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل آبدیدہ ہوگئیں، انہوں نے کہا کہ پہلی بار سینیٹ اجلاس میں آئی تو بہت پریشان تھی، اس ایوان نے مجھے بہت عزت دی۔
چئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے نسرین جلیل نے کہا کہ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا مجھے بات کرتے ہوئے رونا آرہا ہے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے نسرین جلیل کو جذباتی دیکھ کر تسلی دی اور کہا کہ آپ کی ایوان بالا میں خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی قید سے نکلوں گا تو زبان بندی بھی ختم ہوگی، اس عہدے سے آزادی کے بعد کھل کر بولوں گا، جمہوریت چھین کر لی ہے کسی نے طشتری میں رکھ کرنہیں دی، بچانا بھی جانتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے پی آر اے اور سینٹ کی جانب سے اپنےاعزاز میں الوداعی ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی گیارہ اگست کا خطاب ہی پاکستان کا مستقبل ہے،ہمیں قائد اعظم کی گیارہ اگست کی تقریر کو عملی شکل دینا ہے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ میڈیا اور پارلیمان کا چولی دامن کا ساتھ ہے، جمہوریت کے لئے آئین و قانون میں رہتے ہوئے آزادی اظہار ضروری ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک اس وقت نہایت نازک دور سے گزر رہا ہے، ایک عبوری دور ہے، جو ڈکٹیٹرشپ سے جمہوریت کا سفر ہے، دوسرا بڑا مسئلہ جمہوری رویوں کی کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی دفعہ محسوس ہوتا ہے کہ کاونٹر ریولیوشن لانے کی کوشش کی جاری ہو اٹھارہویں ترمیم کو واپس کرنے کے کوششوں کا خدشہ محسوس ہوتا ہے، پاکستان کو محفوظ رکھنے کا راستہ جمہوریت ہے ، ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں ایسا جمہوری پاکستان جس میں افراد لاپتہ نہ ہوں، آئین و قانون کی حکمرانی ہو۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری رویے اور سوچ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی، آج ایوانوں میں ہم بیٹھے ہیں تو وجہ سیاسی و صحافتی کارکنوں کی قربانیاں، ہیں ہم نے جمہوریت اور حق چھین کرلیا ہے کسی نے طشتری میں رکھ کرنہیں دیا تو بچانا بھی جانتے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پرسوں اس منصب سے دستبردار ہو جاؤں گا، چیئرمین سینیٹ کی قید سے نکلوں گا تو تو وہی سڑکیں ہوں گی، وہی نعرے، منصب کی وجہ سےکافی زبان بندرہی، اس عہدے سے آزادی کے بعد کھل کر بولوں گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ احتساب صرف سیاست دان کا نہیں سول بیورو کریسی، ملٹری بیورو کریسی اور عدلیہ کا بھی ہونا چاہئے ، سینٹ الیکشن میں نواز لیگ کے آؤٹ ہونے سے سیاسی نظام کو دھچکا لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایشیا امن فلم فیسٹول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آئندہ انتخابات انشا اللہ وقت پر ہوں گے، جن سیاسی پارٹیوں کی سینیٹ میں نمائندگی ان کو نمائندگی کا حق ہے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ نیب کو از سر نو تشکیل کرنے کی ضرورت ہے، ملک کے اندر جب تک استحکام نہیں ہوگا انتہا پرست بڑھتے رہیں گے، تمام ادارے 1973 کے آئین تحت کام کریں گے تو جمہوریت مضبوط رہے گی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ نیب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئے جبکہ آئینی اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے مسائل بڑھیں گے، ملک اسوقت کسی قسم کی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
اس سے قبل ایشیاء امن فلم فیسٹول میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اندر عدم استحکام مسلم ممالک کا نہیں امریکہ نے پیدا کیا ہے، خلیج اور عرب ممالک میں تبدیلی کے نام پر امریکہ نے مداخلت کر رکھی ہے، امریکی سامراج نے مسلمُ ممالک میں جمہوری حکومتوں کو کمزور کرکے آمریتوں کی حمایت کی۔
رضا ربانی نے کہا کہ مغرب کو چاہیے کہ وہ مسلمُ دنیا کو ان اشوز کا ذمے دار نہ سمجھے، جس کا وہ خود ذمے دار ہے، بینظیر بھٹو نے انتہا پسندی کیخلاف جنگ لڑی ، بینظیر بھٹو نے ذوالفقار بھٹو کاراستہ چنا تھا، ذوالفقار بھٹو کے راستے پرچلنا آسان بات نہیں تھی، ذوالفقار بھٹو کے راستے پر چل کر بینظیر بھٹو نے اپنی شناخت بنائی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی بینظیر بھٹو گرینڈ نیشنل فرنٹ بنانا چاہتی تھیں، وہ گرینڈ نیشنل فرنٹ جو آئین اور جمہوریت کو مضبوط کرے، سول، ملٹری بیورو کریسی نے انتہا پرستوں سے ملکر اپنے اقتدار کو طول دیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، ماورائے آئین کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے.
ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ نے لاہور میں نجی کالج میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ ان کا احترام کیا جائے.
زینب قتل کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی کے مطالبے پرکمیٹیاں کام کر رہی ہیں، سرعام پھانسی کا کوئی مقام متعین ہوتو پھانسی دی جاسکتی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 12 مارچ کےبعد سیاسی گفتگو کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارےہاں یا توقانون رہا نہیں یا مارشل لا رہا، ہمیں پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے۔
بچوں سے زیادتی پرسرعام پھانسی کی سزا کا بل سینیٹ میں پیش
یاد رہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل کی گرفتاری کے بعد ملک بھر کے عوام کی جانب سے درندہ صفت قاتل کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس میاں رضاربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے بچوں سے زیادتی پر سرعام پھانسی کا بل پیش کیا تھا، جس پر پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل کی مخالفت کی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ رضار ربانی کا کہنا ہے کہ ’آزاد ریاست پاکستان کو کسی دوسرے ملک سے نوٹس لینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 6 ملکی اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کررہا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں اپنی ناکامی کا الزام پاکستان پرعائد کیا تھا۔
رضا ربانی نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا نیا گٹھ جوڑ بن گیا ہے جبکہ امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنا رہا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ایشیا اپنی قسمت کے فیصلے خود کرے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ سمجھ سے بالاترہے جبکہ دنیا نے بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ قبقل نہیں کیا اور جنرل اسمبلی میں امریکہ کو اس حوالے سے جواب مل گیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ امریکہ پرواضح کرنا چاہتے ہیں ’پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے کسی دوسرے ملک سے نوٹس لینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : قومی سلامتی کے موضوع پر سینیٹ میں پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کی جانب سے اہم ان کیمرہ بریفنگ دی گئی، اجلاس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کی جبکہ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سمیت اہم عسکری قیادت بھی موجود تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی امور پراہم بریفنگ کے لئے سینیٹ کے تمام ممبران بطورکمیٹی موجود تھے‘ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفعور حیدری نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار‘ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سید عاصم منیراحمد شاہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے ہمراہ موجود تھے۔
ڈی جی ایم اومیجرجنرل ساحر شمشاد مرزا نے سینیٹ اراکین کے سامنے ملک میں قومی سلامتی کی مجموعی صورتحال اور نئی امریکی پالیسی کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
اجلاس ساڑھے چار گھنٹے جاری رہا اور اس موقع پر سینیٹ میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، عسکری حکام کی بریفنگ کے بعد سوال وجواب کا بھی سیشن ہوا۔
اجلاس کے بعد ایک صحافی کے سوال کے جواب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آج بہت اچھا دن گزرا ‘ اس معزز ایوان میں آکر بہت اچھا محسوس کررہا ہوں۔
ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد کی بریفنگ کے اہم نکات
فوجی عدالتیں اور مقدمات کے فیصلے
*ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی ایم او کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں نےاب تک 274مقدمات کافیصلہ کیا جن میں 161مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔
*سزائے موت پانے والے 56 مجرموں کو پھانسی دی گئی‘ 13کوآپریشن ردالفساد سےپہلے اور 43کوا س کے بعد میں پھانسی دی گئی۔
*اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 7جنوری کوفوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پرمقدمات کی کارروائی روکی گئی، 28مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کردی گئی ۔
*جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کےبعد160کیسزبھجوائے گئے‘ 160مقدمات میں سے33پر فیصلہ سنایا گیا۔8مجرموں کوسزائے موت‘ 25 کوقید کی سزاسنائی گئی۔
ملک بھر میں کیے گئے آپریشن
*بریفنگ میں بتایا گیا کہ آپریشن ردالفساد کےتحت پنجاب میں 1300کارروائیاں کی گئیں۔ کےپی، فاٹا میں1249کومبنگ، انٹیلی جنس بیس آپریشن کئےگئے۔ بلوچستان میں 1410‘سندھ میں2015 آپریشنزکئےگئے۔
*پنجاب میں 7میجرآپریشن،بلوچستان میں 29میجرآپریشنزکئےگئے۔ سندھ میں2 ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں31 میجر آپریشنز کئےگئے۔ مجموعی طور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے دوران69 میجرآپریشنزکئے گئے۔
*اجلاس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پرمجموعی طورپر18001کارروائیاں کی گئیں، 4983سرچ بیسڈآپریشن کئے گئے۔
*پنجاب میں4156، بلوچستان میں45سرچ بیسڈ آپریشنزکئےگئے‘ سندھ میں224،کےپی اورفاٹامیں558سرچ بیسڈ آپریشنز کئے گئے جن میں مجموعی طور پر 19993ہتھیاربرآمد کئے گئے۔
پنجاب سے 2751 ، بلوچستان سے2332ہتھیاربرآمد ہوئے جبکہ سندھ سے1046، کےپی اور فاٹا سے13864ہتھیار برآمد ہوئے۔
علاقائی صورتحال پر نظر
*ایوانِ بالا کو بتایا گیا کہ بعض ممالک کے دورے فوجی سفارتکاری کاحصہ ہیں ‘علاقائی ممالک سےتعلقات میں دورےمعاون ثابت ہوئے۔
*پاک فوج کی خطےکی جیواسٹریٹیجک صورتحال پرگہری نظر ہے، افغانستان میں ہونےوالی تبدیلیوں کونظراندازنہیں کرسکتے، بارڈرمینجمنٹ پاک افغان سرحد کومحفوظ بنانےکے لیے ناگزیرہے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ کی پیشکش کی تھی۔
بریفنگ کی تاریخ
ملکی سلامتی سے متعلق اہم موڑ پر پاک فوج کے سربراہان کا ملک کی سول قیادت کو بریفنگ دینے کا عمل روز اول سے جاری ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح کو بحیثیت گورنر جنرل جنگِ کشمیر پر بریفنگ دی گئی، سنہ1965 کی جنگ کے دوران فیلڈ مارشل ایوب خان بحیثیت صدراو سپہ سالار جنگی محاذوں کی باقاعدہ بریفنگ لیا کرتے تھے۔
کارگل جنگ کے موقع پر اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جنگ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔
مزید پڑھیں: ملکی تاریخ کا نیا موڑ، آرمی چیف آج پہلی بارسینیٹ ارکان کو بریفنگ دیں گے
آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف نے ملک کی سیاسی قیادت کو بریفنگ دی تھی، جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت اجلاس میں کوئٹہ چرچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، آئین کے تحت اقلیتوں کا تحفظ ہمارا بنیادی فرض ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہمیشہ بھاری گزرتا ہے، آرمی پبلک اسکول کا سانحہ بھی دسمبر میں ہوا تھا۔
اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ آخر کب تک چلے گا، اگر بلوچستان میں عالمی قوتیں ملوث ہیں، تووفاق نے کیا ذمے داری اٹھائی، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی نے کوئٹہ میں چرچ حملے سے متعلق قرارداد سینیٹ میں پیش کی، جس میں سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حملے کو مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور حکومتی کارکردگی پرسوالات اٹھا گئے۔
اجلاس میں بچوں کی شادی پرپابندی سےمتعلق سینیٹر سحر کامران نے ترمیمی بل پیش کیا، جسے چیئرمین سینیٹ نے حساس قرار دیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا۔
سینینٹ کے ہول کمیٹی اجلاس میں دو ترمیمی بلز پر غور کیا گیا، جن کا رولز کے تحت ہول کمیٹی جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ منگل کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے، بریفنگ کے لیے تحریک قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے قرارداد پیش کی تھی ۔آرمی چیف کےساتھ ڈی جی ایم اوبھی ہوں گے۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انھوں نے امریکی صدر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی امن تباہ کر دے گا اور دہشت گردی کی نئی لہر کو ایندھن ملے گا۔
کشمیر اورفلسطین کے ایشو پر عالمی برادری کے رویہ پر سوالات اٹھائے ہوئے انھوں نے موقف اختیار کیا کہ اوآئی سی ٹھوس اقدامات میں بری طرح ناکام رہی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کا معاملہ طے کرلیا گیا۔ بل منگل کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں سینیٹ کے پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر مشاورت کی گئی اور اتفاق کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل منگل کو ایوان بالا میں پیش ہوگا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے معاملے میں پیپلز پارٹی میں اختلاف رائے ہے تاہم منگل تک سیاسی جماعتوں کے دھڑوں میں اتفاق رائے کرلیا جائے گا اورمنگل کو حلقہ بندیوں سے متعلق قانون سازی کرلی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں خیبر پختونخواہ کے سینیٹرز نے اصرار کیا کہ صوبوں کو حقوق کی فراہمی میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ اس بل کی منظوری سے خیبر پختونخواہ کی 5 سیٹیں بڑھیں گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔