Tag: Raza Rabbani

  • سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزرا کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا, وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کےمطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومتی وزرا سے سوال جواب کا سیشن شروع ہوا تو کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا۔

    وزرا کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ سخت برہم ہوگئے اورکہا کہ آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن حکومت سینیٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا نہیں چاہتی۔ اگر حکومت کو مجھ سے کوئی مسئلہ ہے تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں۔

    انہوں نے صورتحال کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور وفاق میں صورتحال خطرناک اور سنجیدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نے 24 نکات دیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ کل گیس کا مسئلہ اٹھا تو وفاقی وزیر کو بلایا کہ وہ جواب دیں پر کوئی نہیں آیا۔ آئین پر عمل درآمد ضروری ہے۔

    اس سے قبل وقفہ سوالات میں جوابات نہ ملنے پراراکین ایوان نے بھی احتجاج کیا۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق کے میپکو کی طرف سے اضافی بلوں پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب کے لیے بھی کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا۔ وزرا کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کی کاروائی کو 35 منٹ تک ملتوی بھی کیا گیا۔

    چیئرمین سینیٹ نے وزرا اور بیورو کریسی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر حاضر رہنے والے وفاقی وزرا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایوان کی تضحیک کسی صورت برادشت نہیں کریں گے۔

    تاہم بعد ازاں چیئرمین نے احتجاجاً کام بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب میں چیئرمین نہیں ہوں، سرکاری فائلیں مجھ تک نہ لائی جائیں۔

    انہوں نے حکومتی پروٹوکول بھی واپس کردیا اوربطورچیئرمین سینیٹ اپنا ایران کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

    پی پی قیادت کی رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت

    چیئرمین سینیٹ کے کام چھوڑ دینے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت کی گئی۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور دیگر رہنماؤں کو معاملے پر دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ رضا ربانی کا مؤقف آئینی ہے اور ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    دیگر سینیٹرز کی تائید

    رضا ربانی کے کام بند کردیے جانے کے بعد سینیٹرز نے ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وزرا نہ سینیٹ میں نہ آتے ہیں، نہ ہی جواب دیتے ہیں۔

    جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ وزرا کی اکثریت کا رویہ متکبرانہ ہے۔ وزرا پارلیمنٹرینز کم اور انجمن تاجران زیادہ لگتے ہیں۔ حکومت جب تک پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ آئین کی بالا دستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے ہم چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر لیاقت ترکئی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ مستعفی ہوئے تو ہم بھی استعفیٰ دے دیں گے۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ نالائق وزرا نہ سینیٹ میں آتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں۔

    امیر جماعت اسلام سراج الحق نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوریوں کا اعتراف اور وزرا کے رویے پر معذرت کرے۔

    معاملے پر حکومتی سینیٹرز نے بھی چیئرمین کے مؤقف کو تسلیم کیا۔ سینیٹر عبد القیوم نے کہا کہ حکومت کو رضا ربانی کے تحفظات کا علم ہے، جو بالکل جائز ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کو منالیں گے۔

    راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کروائی کہ سینیٹ میں وزرا کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار رضا ربانی کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

    وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ رضاربانی کو منا نے کیلئے دوسری مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے، اسحاق ڈار نے ملاقات سے پہلے مختلف لیگی رہنماؤں سے مشاورت بھی کی، وزیرخزانہ نے لیگی رہنماؤں کو چیئرمین سینیٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ملاقات میں رضاربانی کو اسحاق ڈارکی طرف سے ان کے تحفظات دور کرنے کی پھر یقین دہانی کرائی گئی، ذرائع کے مطابق اس تمام صورتحال سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کردیا گیا۔

  • عوام پر فیصلے مسلط کیے گئے ، بنگالی کو قومی زبان ہونا تھا، رضا ربانی

    عوام پر فیصلے مسلط کیے گئے ، بنگالی کو قومی زبان ہونا تھا، رضا ربانی

    کراچی: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست نے ہمیشہ عوام پر فیصلے مسلط کیے جس کے باعث ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا، بڑے منصب پر پہنچنے کے باوجود میں بھی قید اور بے بس ہوں، اردو کو قومی زبان کے طور پر مسلط کیا گیا جبکہ اس کا حق بنگالی زبان کو تھا۔

    کراچی آرٹس کونسل میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ شہر قائد پاکستان کی سیاسی رہنمائی کرتا ہے، جس شہر کی گلیاں پانی سے دھوئیں جاتی ہیں اُس میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی امان میں گدھوں کی پناہ دی اور انہوں نے صوفیوں کی سرزمین پر اپنی وحشت قائم کرنے کے لیے دہشت گردی کی، ہم دہرے فیصلے کرتے ہیں اس لیے ملک ترقی نہیں کرتا جب تک حکمران دہرے پن سے باہر نہیں نکلیں گے ملک ترقی نہیں کرسکتا‘‘۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’’ریاست نے جبری طور پر اردو زبان کو قومی زبان بنایا جبکہ ہمیں تقسیم برصغیر کے بعد بنگالی زبان کو ہی قومی زبان کا رتبہ دینا چاہیے تھا، اس کے علاوہ ریاست نے سندھی، بلوچی، پنجابی کو پشتو زبان بننے ہی نہیں دیا‘‘۔

    رضا ربانی نے کہا کہ ’’پاکستانی قومیتوں کی ثقافتوں کو تسلیم نہیں کیا گیا تو میں بھی عرب کی ثقافت کو اپنی ثقافت نہیں مان سکتا، ریاست نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اردو ادب کو ختم کیا جس کا عوام کو احساس ہے اور اب اس معاملے پر آواز اٹھانا لازم ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ریاست نے ہمیشہ عوام پر فیصلے مسلط کیے، اتنے بڑے عہدے پر پہنچنے کے باوجود میں قید اور بے بس ہوں، ذہنی الجھن نے کتاب لکھنے پر مجبور کیا کیونکہ ہم ریاستی فیصلوں کے مطابق اظہار رائے نہیں کرسکتے۔

  • چیئرمین سینیٹ کا سندھ طاس معاہدے کی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم

    چیئرمین سینیٹ کا سندھ طاس معاہدے کی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم

    اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے پر بھارتی کی خلاف ورزی کے بیان پر سینیٹ کے اجلاس میں رکن شیری رحمان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا جس کے بعد سندھ طاس معاہدے کی پالیسی سازی کا معاملہ پانی و بجلی کمیٹی کو ارسال کردیا گیا۔

    سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کوئی قانونی جوازنہیں، رضا ربانی

    نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ بھارت کے پاس سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں،معاہدے کی یک طرفہ معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،بھارت اگر معاہدے پر نظرثانی کرنا چاہتا ہے تو پاکستان بھی سوچے۔

    انہوں نے کہاکہ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش، فری ٹریڈ پالیسی اور بھارت کی سارک ممبر شپ سے متعلق پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جائے، قائمہ کمیٹی سندھ طاس معاہدے کی پالیسی گائیڈ لائنز سے متعلق 3 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرے، جارحیت کا جواب جارحیت سے دیا جائے۔

    پاکستان کا پانی بند ہونے کا عمل جنگ کے مترادف ہوگا،سینیٹراعتزاز احسن

    پیپلز پارٹی کے سینیٹراعتزاز احسن نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کا پانی بند کرتا ہے تو جنگ کے مترادف ہوگا،بھارت ہمارا پانی بند کرے تو کیا ہم اس کی فلمیں بند کریں گے؟؟ انہوں نے کہا کہ بھارت کو واضح پیغام دیا جائے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ بھارت جب چاہے پانی بند کرے یا چھوڑ دے۔

    یہ پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کیلئے اجلاس طلب

    اسی سے متعلق:اسلام آباد : سندھ طاس معاہدہ،پاکستان کا عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کافیصلہ

  • برطانیہ سے پاکستان کیخلاف تقاریر روکی جائیں، چیئرمین سینیٹ کا مطالبہ

    برطانیہ سے پاکستان کیخلاف تقاریر روکی جائیں، چیئرمین سینیٹ کا مطالبہ

    لندن: قائد ایم کیو ایم کی تقریر پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اسپیکر برٹش پارلیمنٹ کیساتھ معاملہ اُٹھادیا۔

    رضاربانی نے لندن میں اسپیکر برٹش پارلیمنٹ لارڈ فاؤلر سے ملاقات کی جس میں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ برطانوی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دی جائے، چیئرمین سینٹ نے پاکستان مخالف تقریر پر کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

    رضاربانی نےمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کوبھی موضوع بحث بنایا، چیئرمین سینٹ نے کہا کہ برطانیہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے اور اپنا کردار ادا کرے۔

    اسپیکر برٹش پارلیمنٹ لارڈ فاؤلر نے یقین دلایا کہ برطانیہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کیخلاف اپنا کردار ادا کرے گا، میاں رضا ربانی نے لارڈ فاؤلر کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی جسے اسپیکر برٹش پارلیمنٹ نے قبول کرلیا۔

    اس سے قبل ایم کیوایم کے قائد کے معاملے پر برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی، ملاقات میں چوہدری نثار نے الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

  • حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے تو معاملہ سی سی آئی میں لائے،رضا ربانی

    حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے تو معاملہ سی سی آئی میں لائے،رضا ربانی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی روکی گئی تو تاریخ اپنا حساب خود لے گی اور اگر ایسا ہوا تو صورتحال خراب ہوگی۔

    سینیٹ کے 44 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’’تین صوبوں کی اسمبلیوں نے کالا باغ ڈیم سے متعلق مخالفت میں قرار داد پاس کی ہے تاہم اگر حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے تو معاملہ سی سی آئی (مشترکہ مفادات کونسل)میں لے جائے اور اس معاملے پر بیان بازی سے گریز کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’مسائل کو قالین کے نیچے دبانے کی کوشش کی گئی تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی اور اگر تاریخ نے اپنا حساب لیا تو خدا نخواستہ وفاق کی موجودہ باؤنڈریز میں تبدیلی آجائے گی‘‘۔

    یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے قیادت اگر ریاست کے قیام کے بنیادی مقصد سے ہٹ جاتی ہے تو آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ آئین پر عمل ہوتا تو آج چیلنجز درپیش نہ ہوتے آئین پر عمل ہو گا تو ملک ترقی کرے گا‘‘۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سینیٹ اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیڈریشن کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی اور عدم برداشت سب سے اہم ہے، جو ہمارے معاشرے میں سرائیت کرچکے ہیں‘‘۔

    سینیٹر اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایک صوبے میں منصوبوں پر دل کھول کر بجٹ دیا جاتا ہے جبکہ چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، رینجرز کے خصوصی اختیارات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک صوبے میں رینجرز کو حکومت کی شرائط کے برعکس بھیجنا کہاں کی گڈ گورننس ہے؟ یہ جمہوری طرز عمل نہیں بلکہ صوبے پر چڑھائی کے مترادف ہے۔

    وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ’’بچوں کے اغوا اور حملوں کے بعد بھی کہا جاتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے اور حالات معمول کے مطابق ہیں‘‘۔

  • وزراء کی عدم موجودگی پرچیئرمین سینیٹ کا اظہار برہمی

    وزراء کی عدم موجودگی پرچیئرمین سینیٹ کا اظہار برہمی

    اسلام آباد : سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی برہم ہوگئے، وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی جگہ وزیر مملکت عابد شیرعلی کو ایوان میں جواب دینے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایوان میں وزراء کی کم شرکت پرچیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا.

    سینیٹ میں کالا باغ ڈیم  سے متعلق الیاس بلور اورعاجز دھامرہ کےتوجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی نے جواب دینے کی کوشش کی تو چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے وفاقی وزیر خواجہ آصف خود ایوان میں آ کر جواب دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی ایسی کیا مصروفیات ہیں کہ سینیٹ میں نہیں آسکتے۔ جس کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ خواجہ آصف دفاع  کے بھی وزیر ہیں انہیں اس سلسلے میں سارا دن مختلف وفود سے ملنا ہوتا ہے۔

    چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر وزیر دفاع خواجہ آصف دو وزارتیں نہیں سنبھال سکتے تو وزیر اعظم کو بتا دیں۔  بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس بدھ سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

     

  • پاکستانی حکومت اور عوام دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے، ایاز صادق

    پاکستانی حکومت اور عوام دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے، ایاز صادق

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ حکومت اور عوام نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کیا ہوا ہے اور ہم اس سے جل چھٹکارا حاصل کرلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایشیائی پارلیمانی کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ’’پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار بنا ہوا ہے ، دو دہائیوں میں دہشت گردوں نے 65 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو قتل کیا‘‘۔

    ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’’عسکریت پسندی کی سوچ اور دہشت گردی دنیا کے لیے بہت اہم مسئلہ ہے، اس ضمن میں ایشیائی ممالک کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ایشیائی پارلیمنٹ کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں تاہم ان کا خاتمہ ایشیائی ممالک کے اتحاد سے ہی ممکن ہے‘‘۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہا ’’نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں کسی ملک کی امتیازی حیثیت نہیں ہونی چاہیے ایسا کرنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوتی ہے جو سب کے لیے نقصان دہ ہے، ایشیائی مسائل اور معاملات کو علاقائی تعاون سے ہی حل کیا جاسکتاہے پاک چین اقتصادی راہداری علاقائی تعاون کی بہترین مثال ہے‘‘۔

    اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ ’’کمبوڈیا ایشیائی پارلیمانی اسمبلی میں فعال کردار ادا کرے گا، پارلیمانی اسمبلی کی قراردادیں ایشیائی مملک کے عوام کی سوچ کی عکاس ہیں‘‘۔

    چیئر مین سینیٹ نے کمبوڈیا کو ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کی صدارت پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’قومی اسمبلی اور اسپیکر ایاز صادق نے اس کانفرنس کے انعقاد میں اہم قردار ادا کیا جو قابل تحسین ہے‘‘۔

     

  • پیپلزپارٹی جمہوریت کو نقصان نہیں پہچانا چاہتی، خورشید شاہ

    پیپلزپارٹی جمہوریت کو نقصان نہیں پہچانا چاہتی، خورشید شاہ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کو پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین تجویز کرنا ان کی ذاتی خواہش تھی۔

    یہ پیپلز پارٹی کی اجتماعی رائے نہیں تھی۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ رضا ربانی کے مؤقف کی تائید کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ رضا ربانی نے انکار سے قبل مجھے ٹیلی فون کر کے اعتماد میں لیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن فرانزک تحقیقات کرے۔ اگر ایسا نہی ہو سکتا تو پھر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن رکن ہونا چاہئے۔ پامانہ لیکس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز ، حسن نواز اور چوہدری نثار نے اعتراف نے معاملہ کو پیچیدہ بنایا۔

    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم کو خط لکھیں گے میں ان کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، کسی کی بیماری پر خوش نہیں ہوتے۔

    پیپلز پارٹی سیاسی جماعتوں سے مل کر اس مسئلے کا کوئی راستہ نکالنا چاہتی ہے۔ ان کی جماعت نہیں چاہتی کہ جمہوری نظام کو نقصان پہنچے۔

     

  • ملک میں صدارتی طرزحکومت متعارف کرانے کی باتیں ہو رہی ہیں، رضا ربانی

    ملک میں صدارتی طرزحکومت متعارف کرانے کی باتیں ہو رہی ہیں، رضا ربانی

    اسلام آباد: چیرمین سنیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی طرزحکومت متعارف کرانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اگر ایسا ہوا تو تمام جمہوری قوتیں اس کے کیخلاف جہدو جہد کریں گی۔

    پاکستان انسٹیٹویٹ آف پارلیمنٹری سروسز میں خطاب کرتے ہوئے چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا 1962 میں صدارتی نظام متعارف کرایا گیا تھا لیکن وہ بری طر ناکام ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت نوجوانوں کےذہنوں میں ڈالاجارہاہے کہ سیاستدان کرپٹ ہیں، لیکن کیا کرپشن سول اور ملٹری بیوروکریسی میں نہیں، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کرپشن پوری ملک کا مسئلہ ہے اور اس ختم کرنے کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اورعوام کےدرمیان رابطے کافقدان ہے، عوام جب تک پارلیمنٹ کی طاقت اور افادیت کو سمجھے گی نہیں مسائل حل نہیں ہونگے، انہوں نے کہا کچھ عناصر پارلیمانی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئے تو اُس کے نتیجے میں ملک میں جو تباہی ہوگی اُس کے ذمہ دار وہ خود ہونگے۔

    انہوں نے دور آمریت اور خصوصا ضیا دور میں تشدد پسندانہ رحجانات کو فروغ دیا گیا، جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے، انہوں نے کہا آمریت دورمیں قربا نیاں دینےوالوں کی کی یادگارپارلیمنٹ تعمیر ہونی چاہئے۔

  • پاکستان اب مزید کوئی آمریت برداشت نہیں کرسکتا،  رضا ربانی

    پاکستان اب مزید کوئی آمریت برداشت نہیں کرسکتا، رضا ربانی

    لاہور : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کہا ہے کہ صرف سیاستدانوں کو کرپٹ کہنا درست نہیں، پاکستان کی سول اور ملٹری اشرافیہ پاک اور پوتر نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔۔یہ طریقہ کار نہیں چلے گا کہ سیاست دانوں کے لئے خصوصی اور باقیوں کے عام عدالتیں قائم کی جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمان تمام اداروں سے بالاتر ہے اس لئے تمام اداروں کو پارلیمان کے تابع ہونا چاہئے اور مل کر قومی ترجیحات کا تعین کرنا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اب مزید کوئی آمریت برداشت نہیں کرسکتا ۔نیشنل سکیورٹی کونسل کا تجربہ پٹ چکا ہے۔ مشرف کے دور میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کا تصور آزمایا جا چکا ہے جو ناکام ہوا اور اب پاکستان مزید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ نظام کی مضبوطی اور ترقی کیلئے تمام اداروں کے درمیان ڈائیلاگ کا آغاز لازم ہے اور تمام اداروں کو مل کر قومی ۔ترجیحات کا تعین کرنا چاہئے،رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کوئی اچھا طالبان نہیں، ہمیں پاکستان کی بقا کے لئے مل کر لڑنا ہوگا۔