Tag: recommends

  • امریکا کی بڑی جامعہ نے سعودیہ سے تعلقات ختم نہ کرنے کی تجویز دے دی

    امریکا کی بڑی جامعہ نے سعودیہ سے تعلقات ختم نہ کرنے کی تجویز دے دی

    واشنگٹن : امریکی تعلیمی ادارے نے تجویز دی ہے کہ جمال خاشقجی قتل کے باوجود ادارے کو سعودی عرب سے تعلقات ختم نہیں کرنے چاہیئں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی معروف ترین تعلیمی ادارے ’میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی‘ ایم آئی ٹی کے حکام نے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان قائم تعلقات کے حوالے سے تجزیہ رپورٹ پیش کردی۔

    ایم آئی ٹی کے ڈین رچرڈ لیسٹر نے جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ خاشقجی قتل کے معاملے پر سعودیہ سے تعلقات منقطع نہیں کرنے چاہیئں۔

    ایم آئی ٹی کے ڈین نے جمعرات کے روز تعلقات سے متعلق جائزہ رپورٹ ای آئی ٹی کے سربراہ رفائیل رائف تک پہنچا دی ہے جو تمام نتائج کا جائزہ لینے کے بعد5 جنوری کو  تعلقات سے متعلق فیصلہ دیں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل فروخت کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ’آرامکو‘ نے سابقہ معاہدے کی مد میں ادارے کو 40 لاکھ ڈالر دئیے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایم آئی ٹی کے ڈین کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاشقجی قتل میں ملوث عناصر کی کسی بھی سعودی ادارے نے مالی معاونت نہیں کی۔

    محمد بن سلمان خاشقجی قتل کے ذمہ دار ہیں، امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    انہوں نے رپورٹ میں کہا تھا کہ ہم کئی برسوں سے سعودی عرب کے ساتھ کام کرتے آرہے ہیں اور ہم نے اچھے لوگوں کے ساتھ کام کیا۔

    جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم آئی ٹی کو سعودی عرب سے تعلقات ختم کرنے کے لیے کوئی اطمینان بخش جواز نہیں ہے، لہذا ادارے کو تعلقات باقی رکھنے چاہیئں۔

    خیال رہے کہ میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی دنیا کا معروف ترین تعلیمی ادارہ ہے۔

  • نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    لاہور : ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔

    درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے،نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اوگرا کی پیٹرول 8 روپے37پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز

    اوگرا کی پیٹرول 8 روپے37پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز

    اسلام آباد : یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سترہ فیصد تک کا اضافہ متوقع ہے، اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بارہ روپے پچاس پیسے تک اضافہ تجویز کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن جاتے جاتے عوام پر پیٹرول بم گرانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ متوقع ہے۔

    اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پیٹرولیم کو بھجوا دی ہے، جس پر وزارت خزانہ وزیراعظم سے مشاورت کے بعد اپنے دور کے آخری دن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد وبدل کا فیصلہ کرے گی۔

    اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں پیٹرول کی قیمت میں 8روپے 37 پیسے، ڈیزل 12 روپے 50 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل 11 روپے 65 پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ مٹی کا تیل آٹھ روپے تیئس پیسے تک مہنگا کرنے کی تجویز دی ہے۔

    اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت 96 روپے7 پیسے، ڈیزل 111 روپے 26 پیسے فی لیٹر ہوجائے گا، مٹی کے تیل کی قیمت 88 روپے10 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔

    اوگرا کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت بڑھ جانے کےباعث ہوا ہے جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ عید پر حکومت نے خوب تحفہ دیا ہے، مہنگائی بے حد بڑھ جائے گی۔

    معاشی ماہرین کےمطابق خام تیل کی قیمت چار سال کی بلند ترین سطح تک جا پہنچی ہے جو کہ درآمد کرنے والے ممالک میں مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    حکومت اپنے دور کے آخری دن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد وبدل کا فیصلہ کرے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ بھی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ڈیڑھ روپے سے لے کر ساڑھے تین روپے تک کا اضافہ کیا تھا۔

    پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 70 پیسے ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 31 پیسے، لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 3 روپے 55 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 41 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔