Tag: record-breaking

  • آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ کے لیے ریکارڈ انعامی رقم کا اعلان کر دیا

    آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ کے لیے ریکارڈ انعامی رقم کا اعلان کر دیا

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ کیلئے ریکارڈ انعامی رقم کا اعلان کیا ہے جو انعامی رقم کے لحاظ سے تاریخی ہے۔

    آئی سی سی کی گورننگ باڈی کی جانب سے جاری اعلان کے مطابق ویمن ورلڈکپ کی مجموعی انعامی رقم 13.88 ملین ڈالر(پاکستانی روپوں میں 3.928 ارب روپے)  رکھی گئی ہے۔

    یہ انعامی رقم 2022 کے ایڈیشن میں پیش کی گئی 3.5 ملین ڈالر کی انعامی رقم سے تقریباً چار گنا زیادہ ہے، ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کو 4.48 ملین ڈالر اور رنر اپ کو 2.24 ملین ڈالر ملیں گے۔

    آئی سی سی کے مطابق سیمی فائنلسٹ ٹیموں کو  1.12 ملین ڈالر کی انعامی رقم ملے گی، آٹھ ٹیموں پر مشتمل یہ مقابلہ بھارت اور سری لنکا کے مشترکہ میزبانی میں 30 ستمبر سے شروع ہوگا۔

    ٹورنامنٹ کے ہر میچ میں اب بھاری انعامات دیے جائے گے، ٹورنامنٹ میں شریک ہر ٹیم کو کم از کم 250,000 ڈالر (پاکستانی روپوں میں 70.7 ملین روپے) ملیں گے، اور گروپ اسٹیج کی ہر فاتح ٹیم کو 34,314 ڈالر کا اضافی انعام ملے گا۔

    پانچویں اور چھٹی پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کو 700,000 ڈالر (پاکستانی روپوں میں 198.1 ملین روپے) حاصل کریں گی، جبکہ ساتویں اور آٹھویں پوزیشن والی ٹیمیں بالترتیب 280,000 ڈالر (پاکستانی روپوں میں 79.2 ملین روپے) حاصل کریں گی۔

  • برف سے جمی جھیل میں غوطہ، تیراک نے انوکھا کام کردیا

    برف سے جمی جھیل میں غوطہ، تیراک نے انوکھا کام کردیا

    سائبیریا : برف سے ڈھکی جھیل کی گہرائی میں جانے کا عالمی ریکارڈ روسی تیراک نے بنالیا۔ الیکسی مولچانوف کی والدہ بھی ایک ماہر تیراک تھیں۔

    روسی تیراک الیکسی مولچانوف نے سائبیریا کی منجمد بیکال جھیل کے نیچے262 گہرائی میں غوطہ لگانے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔ ایک تجربہ کار غوطہ خور کی حیثیت سے الیکسی اپنا سانس 9 منٹ تک روک سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکسی مولچانوف نے برف سے جمی جھیل کے اندر 262 فٹ کا فاصلہ 2منٹ کے دورانیے میں طے کرکے عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ اس موقع پر ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔

    الیکسی مولچانوف برف سے جمی جھیل کی سطح پربنائے گئے ایک سوراخ کے ذریعے داخل ہوئے اور ان کے جسم کے ساتھ رہنمائی کے لیے ایک رسی باندھی گئی تھی۔ انہوں نے غوطہ لگا کر اپنا 20واں عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔

    الیکسی مولچانوف کا کہنا تھا کہ وہ گہرائی میں کچھ بھی دیکھ سکتا تھا تاہم اس نے رسی کی مدد سے اپنا ہدف حاصل کیا۔ وہ جھیل کی گہرائی میں موجود سفید پلیٹ کو ہاتھ لگا کر واپس آئے جو 262 فٹ گہرائی میں موجود تھی۔

    الیکسی مولچانوف جھیل بیکال فاؤنڈیشن کی ایک فلاحی اور تحقیقی گروپ کے سفیر ہیں جس کا مقصد جھیل کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنا ہے۔

    اس کی والدہ ناتالیا مولچانوف بھی فری ڈائیونگ کی ماہر تھیں اور فری ڈائیونگ کے دوران الیکسی مولچانوف کی والدہ کی 6 سال قبل موت واقع ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ جھیل بیکال جنوبی سائبیریا روس میں واقع دنیا کی سب سے گہری اور میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے، ساڑھے12ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلی اس جھیل کو سائبیریا کی نیلی آنکھ بھی کہا جاتا ہے۔

    یہ جھیل دنیا کے کل میٹھے پانی کے 20 فیصد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ روس کے کل میٹھے پانی کا 90فیصد اس جھیل میں ہے۔

  • فلپائن میں ہم جنس پرست سڑکوں پر آگئے

    فلپائن میں ہم جنس پرست سڑکوں پر آگئے

    منیلا/اسکوپیے : فلپائنی صدر ڈوٹیرٹے نے ہم جنس پرستوں کی پریڈ سے خطاب کے دوران اپنے مخالفین کےلیے کئی مرتبہ ’گے‘ لفظ استعمال کیا جس پر شرکا ء نے ناراضی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائنی دارالحکومت منیلا میں ”گے “پریڈ کا اہتمام کیا گیاجس پریڈ میں ہزاروں ہم جنس پرستوں نے شرکت کی، دوسری جانب شمالی مقدونیہ کے دارالحکومت اسکوپیے میں بھی ہم جنس پسندوں کی پہلی ریلی نکالی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ پریڈ ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ ہم جنسی پرستی کی بیماری سے شفایاب ہو چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ صدر ڈوٹیرٹے نے لفظ ”گے“ کئی مرتبہ اپنے مخالفین کے لیے تقاریر میں استہزائیہ انداز میں بھی استعمال کیا، پریڈ کے کئی شرکاءملکی صدر کے ایسے بیانات پر ناراضی کا اظہار کرتے دیکھے گئے۔

    منتظمین کے مطابق پریڈ میں تیس ہزار سے زائد افراد شریک تھے، دوسری جانب شمالی مقدونیہ کے دارالحکومت اسکوپیے میں بھی ہم جنس پرستوں کی جانب سے پہلی ریلی نکالی گئی۔

    یاد رہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں واقع مسلم اکثریتی ملک برونائی میں رواں سال اپریل میں نئے اسلامی قوانین کا اطلاق کیا گیا تھا، جس کے تحت ہم جنس پرستی کرنے اور بدفعلی کے مرتکب افراد کو سنگسار کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم اور دیگر ممالک نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کرنے کے بعد برونائی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اعلان کو واپس لیا جائے ، ابتدائی طور حکومت نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اندرونی معاملہ قرار دیا تھا۔

    بعد ازاں جنوب مشرقی ایشیاء کے ملک برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے عالمی سطح پر سخت تنقید کے بعد اعلان کیا ہے کہ ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔

  • کویت کے قومی دن پر دبئی کے حاکم کا تاریخ ساز تحفہ

    کویت کے قومی دن پر دبئی کے حاکم کا تاریخ ساز تحفہ

    دبئی/کویت : حاکم ِ دبئی شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کویت کے 58 ویں قومی دن کے موقع پر صحرا میں کویتی امیر کا دنیا کا سب سے بڑا پورٹریٹ بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم و حاکم دبئی شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کویت کے قومی دن کے حوالے سے کویتی شہریوں کو ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کویت کی عوام نگینے کی طرح ہماری زمین، ہمارے دل اور ہماری تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں‘۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حاکم دبئی شیخ محمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کویت کے قومی دن 25 فروری کے حوالے امیر کویت کے بنائے گئے دنیا کا سب سے بڑے پورٹریٹ کی ویڈیو کی ویڈیو شیئر کی۔

    اماراتی وزیر اعظم نے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کویتی عوام اور ریاست کے دائمی استحکام اور ترقی کی دعا کی، کویت کے امیر درحقیقت انسانیت کے امیر (شہزادے) ہیں کویت اور امیر کویت خوشحالی اور امن کے سال دیکھتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اماراتی اور کویتی حکام مل کر کام کریں گے تاکہ ساتھ کامرانی حاصل کریں اور مشترکا طور پر ترقی کی سیڑھیاں چڑھیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی مٹی پر 1 لاکھ 70 ہزار اسکوائر فٹ کے رقبے پر بنائی کی امیر کویت شیخ صبح ال احمد الجبیر الصبح کی تصویر دنیا کی سب سے بڑی تصویر ہے اور اس تصویر کے ساتھ ’امیر انسانیت‘ بھی تحریر ہے۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیخ صبح کی تصویر دبئی کے قدرا صحرا میں سرخ مٹی سے بنائی گئی ہے جسے تقربیاً 2400 گھنٹوں میں مکمل کیا گیا ہے۔