Tag: record high

  • پیاز کی قیمت  476  روپے فی کلو تک جا پہنچی

    پیاز کی قیمت 476 روپے فی کلو تک جا پہنچی

    ڈھاکا: بنگلہ دیش میں پیاز کی قیمت ریکارڈ سطح پر جا پہنچی اور 476 پاکستانی روپے فی کلو ہوگئی، بنگلادیشی وزیراعظم نے کھانے میں پیاز کا استعمال ترک کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں پیازکی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور پیازکی قیمت 476 پاکستانی روپے فی کلو تک جا پہنچی، اضافہ بھارت سے درآمدمیں کمی پرہوا، جس کے بعد بنگلادیشی وزیراعظم نے کھانے میں پیاز کا استعمال ترک کردیا ہے۔

    بنگلہ دیش نے کھانوں کی قیمتیں بلندترین سطح پر پہنچنے کے باعث فوری طور پر فضائی راستے سے پیاز درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں حالیہ مون سون سیز کی دوران پیاز کی فصل کو خاصہ نقصان پہنچا تھا اور پیداوار معمول سے کم ہوئی ، جس کے سبب پڑوسی ممالک کو برآمد کرنے پر پابندی لگادی گئی تھی۔

    جنوبی ایشیا میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے، جہاں قلت بڑے پیمانے پر عدم اطمینان اور سیاسی مسائل بھی پیدا کرسکتی ہے اور بنگلہ دیش میں بھارتی برآمدات رکنے کی وجہ سے اس کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عمومی طور پر اہم سبزیاں زیادہ سے زیادہ 30 ٹکا (55 پاکستانی روپے) فی کلو کی قیمت میں دستیاب ہوتی ہیں لیکن پابندی کے بعد سے قیمتیں 260 ٹکا (476 پاکستانی روپے) فی کلو تک جا پہنچیں، اس حوالے سے حسینہ واجد کے ڈپٹی پریس سیکریٹری حسن جاہد توشر نے بتایا کہ فضائی مال برداری کے ذریعے پیاز درآمد کی جارہی ہے۔

  • افغانستان میں سال 2018 میں 927  بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    افغانستان میں سال 2018 میں 927 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • غیر ملکی قرضوں کا  حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    کراچی : غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، مارچ کے اختتام تک غیر ملکی قرضوں کا حجم 91 ارب 76 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک پر قرضوں کے بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا اور غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں پانچ ارب ڈالر غیر ملکی قرضوں کی مد میں ادا کئے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور ہر رواں مالی سال تک آٹھ ارب ڈالر تک کی ادائیگیاں کرنی ہیں

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں اصل قرضے، قلیل مدتی قرضے اور سود کی ادائیگی شامل ہے، جولائی تا مارچ 3ارب 52 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا کئے گئے اور سود کی ادائیگی کی مد میں ایک ارب چوالیس کروڑ ڈالر صرف کئے گئے، یہ رقم پیرس کلب اور دیگر مالیاتی اداروں کو ادا کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر کے دوران دو ارب ڈالر ، دوسری سہماہی میں ایک ارب باون کروڑ ڈالر جبکہ تیسری سہماہی میں ایک ارب پینتیس کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کی گئی۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے بقیہ مہینوں میں مزید دو سے تین ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

    آ ئین کےمطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کےساٹھ فیصد تک ہونا چاہیئے تاہم مسلم لیگ نون کے پانچ سال مکمل ہونے پر قرضے جی ڈی پی کا ستر فیصد سے زائد ہو گئے۔


    مزید پڑھیں :  غیر ملکی قرضوں کا حجم 91 ارب 67 ارب ڈالر سے تجازو کرگیا


    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان کو تیرہ ارب ڈالر مزید قرض کی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں برس 2018 میں قرضوں کا حجم 93 ارب 27 کروڑ ڈالر ہے، رواں برس پاکستان کو 7 ارب 73 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ سنہ 2019 میں ادائیگیاں بڑھ کر 12 ارب 73 کروڑ ڈالر ہوجائیں گی۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

    سال 2018 میں بننے والی نئی حکومت کو مجموعی طور پر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتارنے ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی:انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی کے بعد ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے اور ایک ہی دن میں روپے کی قدر میں پانچ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد  ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلرز  کا کہنا ہے کہ ڈالر ایک دن میں4.68روپے مہنگا ہوا، جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 115 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاویز کر کے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک نے مداخلت نہ کی تو روپے کی قدر سنبھالنے مشکل ہوجائے گا۔

    مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کے اشارے کئی روز سے مل رہے تھے۔

    دوسری جانب ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی کا رحجان ریکارڈ کیا گیا ، دوران کاروبار 100انڈیکس میں700 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    جس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 44200پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔

    ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کاطوفان آجائے گا، افراط زر کی شرح آٹھ فیصد تک جاسکتی ہے جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا۔

    روپےکی قدر میں کمی کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب بنانے کا ایک طریقہ قرار دیا جارہا ہے، بیرون ملک چھپائی گئی خفیہ دولت ظاہر کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں نےروپے کی قدر میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی


    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔