Tag: record statement

  • لنک روڈ زیادتی کیس:  شریک ملزم شفقت کو 164 کا بیان قلمبند کرانے کی اجازت

    لنک روڈ زیادتی کیس: شریک ملزم شفقت کو 164 کا بیان قلمبند کرانے کی اجازت

    لاہور : انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لنک روڈ زیادتی کیس کے شریک ملزم شفقت کو 164 کا بیان قلمبند کرانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں لنک روڈزیادتی کیس کی سماعت ہوئی ، خصوصی عدالت کے ایڈمن جج نےسماعت کی۔

    دوران سماعت پولیس نے بتایا کہ ملزم شفقت اپنا 164 کا بیان قلمبند کرنا چاہتا ہے ، جس پرزیادتی کیس کے شریک ملزم شفقت کو164 کا بیان قلمبند کرانے کی اجازت دے دی۔

    عدالت نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ملزم کا بیان قلمبند کرنے کی اجازت دی۔

    مزید پڑھیں : لنک روڈ زیادتی کیس : ملزم کے شفقت کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع

    یاد رہے 28 اکتوبر کو لنک روڈ خاتون زیادتی کیس میں انسداد دہشت گری عدالت نے ملزم کے شفقت کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کر دی تھی۔

    پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ ملزم شفقت سے گاڑی کاشیشیہ توڑنے والاڈنڈا برآمد کرلیا ہے ۔ تفتیش ابھی جاری ہے، ملزم سے متاثرہ خاتون کے اے ٹی ایم اور نقدی برآمد کرنا باقی ہے۔

    اس سے قبل زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے دونوں ملزموں عابد ملہی اور شفقت کو شناخت کرلیا تھا، ملزمان کی شناخت پریڈکی کارروائی کیمپ جیل میں کی گئی۔

    واضح ہے کہ 9 ستمبر کو ملزم شفقت نے عابد علی سے مل کر گجرپورہ میں خاتون سے دوران ڈکیتی زیادتی کی تھی، جس کے بعد پولیس نے شفقت گرفتار کیا، دوران تفتیش شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان میں کہا تھا کہ 9 ستمبر کو وہ اور عابد ڈکیتی کی غرض سے کار کے پاس گئے تھے، پہلے خاتون سے لوٹ مار کی، اور پھر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    مرکزی ملزم عابد ملہی کو واقعہ کے ایک ماہ بعد پولیس نے خود گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا جبکہ ملزم شفقت علی کو دیپالپور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • ایف آئی اے کو حمزہ شہباز کا بیان جیل میں ریکارڈ کرنے کی اجازت مل گئی

    ایف آئی اے کو حمزہ شہباز کا بیان جیل میں ریکارڈ کرنے کی اجازت مل گئی

    لاہور: احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے خلاف آمدن سے زاٸد اثاثہ جات انکوائری کیس میں حمزہ شہباز کا بیان جیل میں ریکارڈ کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف فیملی کے خلاف آمدن سے زاٸد اثاثہ جات انکوائری کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

    ایف آٸی اے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے حمزہ شہباز کا جیل میں بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت طلب کی اور موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف آمدن سے زاٸد اثاثہ جات کیس کی انکوائری جاری ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز العربیہ اور رمضان شوگر مل سمیت دیگر کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں، کیس کی تفتیش میں حمزہ شہباز کا بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، استدعا ہے کہ حمزہ شہباز اس وقت جیل میں قید ہیں جہاں ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جاٸے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے حمزہ شہباز کا جیل میں بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دے دی۔

    یاد رہے مسلم لیگ ن کی جانب سے حمزہ شہباز کو کرونا ہونے پر اتفاق اسپتال منتقلی کی درخواست دی گئی تھی، جسے صوبائی محکمہ داخلہ نے مسترد کر دیا تھا۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا

    گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا

    لاہور: گجرپورہ زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا اور کہا اس کیس میں مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔

    تفصیلات کے مطابق گجرپورہ زیادتی کیس میں پولیس کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس نے متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے رابطہ کیا تو خاتون اور ان کے اہل خانہ نے بیان دینے سے معذرت کرلی ہے۔

    متاثرہ خاتون نے کہا کہ اس کیس میں مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی خاتون شناختی پریڈ کیلئے سامنے آنے کیلئے تیار ہیں۔

    یاد رہے وزیرقانون نے وزیراعلیٰ کوکیس سےمتعلق تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کیس میں بہت مثبت پیشرفت ہو چکی ہے، ڈی این اےمیچنگ سمیت اہم شواہدمل چکےہیں، متاثرہ خاتون سےسینئرخواتین پولیس افسررابطےمیں ہے، چندگھنٹےمیں کیس کےحوالےسےبڑابریک تھروسامنےآجائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ روز مرکزی ملزم کو گرفتارکیا تھا جبکہ ایک ملزم کا ڈی این اے بھی میچ ہوچکا ہے۔

    خیال رہے بدھ کی رات تین بجےکےقریب گجر پورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کاواقعہ پیش آیا تھا ، خاتون بچوں کے ساتھ سفر کررہی تھی ، پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہوگئی، اس دوران دوملزم کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کرخاتون کوقریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، ملزمان نےایک لاکھ نقدی اورزیورات بھی لوٹ لیے تھے۔

    ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا کہ خاتون کو زیادتی سے پہلے ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سرکاری ٹی وی حملہ کیس، عمران خان کو شامل تفتیش ہونے اور بیان ریکارڈ کرانے کا حکم

    سرکاری ٹی وی حملہ کیس، عمران خان کو شامل تفتیش ہونے اور بیان ریکارڈ کرانے کا حکم

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی حملہ سمیت چارکیسز میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پولیس افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کا بھی حکم جاری کیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کی جانب سے بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو بابر اعوان نے عمران خان کو حاضری سے استثنا دینے کی درخواست کی، جس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا ضمانت قبل از گرفتاری میں استثنا کی درخواست دی جا سکتی ہے؟

    جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ٹرائل بہت اہم ہے لیکن استثنا مل سکتا ہے، ایف آئی آر میں عمران خان پر صرف اشتعال دلانے اور للکارنے کا الزام ہے۔

    سرکاری وکیل چودھری محمد شفقات نے عمران خان کو حاضری سے استثنا دینے کی مخالفت کر دی۔

    وکیل نے موقف اپنایا کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں ملزم کو استثنا نہیں دیا جا سکتا، ملزم عمران خان عدالتی حکم کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے، ملزم عمران خان نے کسی کے ہاتھ تفتیشی کے لیے ایک کاغذ بھجوایا تھا۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہونا ضروری تھا، جہاں سوال و جواب ہونے تھے، جس پر بار اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنا تحریری بیان تفتیشی افسر کو جمع کرایا ہے۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی وی حملہ کیس: عمران خان کی ضمانت منظور


    انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کو پولیس افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کا حکم جاری کیا جبکہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کہا تفتیشی افسر بتائیں کہ عمران خان کب بیان ریکارڈ کرانے آئیں۔

    عدالت نے ہدایت کی عمران خان کا چاروں مقدمات میں بیان ریکارڈ کیا جائے۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت سات دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے رواں ماہ 14 نومبر کو سماعت میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

    واضح رہے کہ عمران خان کو پی ٹی وی حملے سمیت تین مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان اور تحریکِ انصاف کے رہنماء عارف علوی کی مبینہ ٹیلیفونک گفتگو منظرِ عام پر آ ئی تھی، جس میں عمران خان مبینہ طور پر حملہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مشال کے قاتلوں کو پہچان سکتا ہوں ، دوست عبداللہ

    مشال کے قاتلوں کو پہچان سکتا ہوں ، دوست عبداللہ

    مردان : عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں پیش آنے والے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مشال خان کے ساتھی عبداللہ نے عدالت میں اپنا بیان جمع کروایا، جس میں بتایا کہ مشال خان پر توہین مذہب کے الزامات کس نے لگائے۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی واقعے میں جاں بحق ہونے والے طالب علم مشال خان کے دوست عبداللہ نے عدالت میں بیان ریکارڈ کرادیا، جس میں عبداللہ نے توہین رسالت کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر مشال کیخلاف بیان دینے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، دونوں طالبعلم اظہار اور فرحان میرے شعبے سے اور جونئیر تھے ، میری مشال سے ایک روز پہلے ملاقات ہوئی تھی، جنھوں نے مشال کو مارا انھیں شناخت کرسکتا ہوں۔

    عبداللہ کہا کہ مشال کو مارنے میں یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ دونوں ملوث تھے، میں مسلمان ہوں اور مذیبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ، جرنلزم کے چھٹے سمسٹر کا طالب علم ہوں اور مشال کو پہلے سسمٹر سے جانتا ہے، 2ماہ پہلے مشال سے دوستی ہوئی تھی اور دوستی کی بڑی وجہ مشال کی قابلیت تھی۔

      عبد اللہ نے بتایا کہ  تیرہ اپریل کی صبح گیارہ بجے محمدعباس نے مجھے فون کیا، محمدعباس اور مدثربشیر سازش کے اہم کردار ہیں، محمدعباس، مدثربشیر اور دیگر طلبا نے مجھ  پر اور مشال پر توہین مذہب کا الزام لگایا۔


    مزید پڑھیں : مشال خان قتل کیس میں ایف آئی اے سے مدد طلب


    عبداللہ نے کہا کہ ان کی باتیں سنتے ہی میں نے کلمہ پڑھ کرالزامات سے انکار کیا، کلمہ پڑھ کر اس کا اردو اور پشتو میں ترجمہ  بھی سنایا ، مجھ سے کلمہ سننے کے بعد دباؤ ڈالا گیا کہ مشال نے توہین مذہب کی ہے۔

    مشال خان کے دوست نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے مشال  سے کبھی ایسے الفاظ نہیں سنے تو میں نے الزام لگانے سے انکارکیا تو اساتذہ نے مجھے چیئرمین کے دفترکے باتھ روم میں بند کردیا، اس دوران ہجوم دروازے توڑ کر باتھ روم میں داخل ہوا اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہلکاروں نے مجھے مشتعل ہجوم سے بچا کر اسپتال منتقل کیا۔

    دوسری جانب عبداللہ کی عدالت میں بیان کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔


    مزید پڑھیں : میرے بیٹے کو بے رحمی سے قتل کیا گیا، مشال کی والدہ


      دوسری جانب مشال قتل کیس کے گرفتار گیارہ ملزمان کو اے ٹی سی نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ آٹھ ملزمان پہلے ہی چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں۔

    واضح رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی یونیورسٹی مردان میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی مشال خان کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخواہ کو 36 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔