Tag: recount

  • بنوں کے میئر کی نشست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    بنوں کے میئر کی نشست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں کے میئر کی نشست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کر دیا، الیکشن کمیشن نے بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں کے میئر کی نشست کے لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے جمیعت علمائے اسلام ف کے فاتح امیدوار عرفان اللہ درانی کی درخواست پر عبوری حکم جاری کیا ہے۔

    گزشتہ روز ریٹرننگ افسر نے تمام پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا، ریٹرننگ افسر کے اعلامیے کے مطابق دوبارہ گنتی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں کی جانی تھی۔

    اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بنوں کے میئر کے 286 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوگی۔

    تاہم عرفان اللہ درانی کی جانب سے دائر درخواست پر ان کے وکیل نے کہا کہ صرف 10 ہزار سے کم مارجن پر ہی دوبارہ گنتی ہو سکتی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کا حکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں آئندہ ہفتے طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ نشست پر جمیعت علمائے اسلام ف کے عرفان اللہ درانی 59 ہزار 844 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اقبال جدون 43 ہزار 398 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کے دفتر میں بنوں کی تحصیل بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ڈی آر او اور ریٹرننگ افسر پیش ہوئے۔

    جمیعت علمائے اسلام ف کے وکیل نے کہا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پولنگ مٹیریل لے کر فرار ہوئے، صوبائی وزیر، ان کے بھائی اور بیٹے براہ راست اس میں ملوث ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں وزیر اور ان کے بھائی کی جگہ پولیس نے نامعلوم افراد درج کیا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کوئی حکومتی عہدیدار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ کسی نے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی تو وہ بھی نہیں بچے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) بنوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ پولنگ سٹیشن سے عملہ اغوا ہوگیا۔

    انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو پولنگ اسٹیشنز سے اغوا کرنا انتہائی سنگین واقعہ ہے۔

    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو صوبے میں بلدیاتی الیکشن سے ایک رات قبل بکاخیل میں رات گئے 4 پولنگ اسٹیشنز پر مسلح نقاب پوشوں نے حملہ کیا اور پولنگ کا سامان اٹھا کر لے گئے۔

    مسلح نقاب پوشوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی اور وہ 50 سے 60 گاڑیوں میں سوار ہو کر پولنگ اسٹیشنوں پر آئے تھے، واقعے کے بعد الیکشن کمیشن نے مذکورہ علاقے میں پولنگ ملتوی کردی تھی۔

  • ترکی کے بلدیاتی انتخابات، ایردوان کی پارٹی کا اسنتبول میں‌دوبارہ گنتی کا مطالبہ

    ترکی کے بلدیاتی انتخابات، ایردوان کی پارٹی کا اسنتبول میں‌دوبارہ گنتی کا مطالبہ

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا بعد میں طیب ایردوان نے بھی اعتراف کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے، حکمران جماعت کا مؤقف ہے کہ استنبول میں انتالیس اضلاع میں دوبارہ گنتی جاری ہے لیکن دیگر ضلعوں میں بھی دوبارہ گنتی کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک صدر ایردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھر میں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔

    بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے.

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔