Tag: recovery

  • کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی(یکم ستمبر 2025): گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے 4 میں سے 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 4 گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت ہوئی، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شعیب اور محمد عارف نامی 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    عدالت نے بتایا کہ دونوں شہری سپر سائٹ تھانے کی حدود سے گم ہوئے تھے،کیماڑی سے گمشدہ شہری پر مقدمہ درج ہے اور کیس  زیر سماعت ہے۔

    عدالت نے تینوں گمشدہ افراد سے متعلق معلومات ریکارڈ پر آنے پر درخواستیں نمٹا دیں اور سندھ ہائیکورٹ نے نعمت اللہ اور محمد اکمل نامی شہریوں کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے دونوں شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

  • نیب کی جانب سے اب تک 821 ارب روپے کی ریکوری

    نیب کی جانب سے اب تک 821 ارب روپے کی ریکوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل حسنین احمد کا کہنا ہے کہ نیب نے اب تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل حسنین احمد نے وصولیوں پر بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے اب تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے 17 ارب 49 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔

    ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے 99 ہزار 595 متاثرین کو رقم واپس کی گئی۔ فراڈ اسکیموں کے ذریعے لوٹی گئی 7 ارب 44 کروڑ روپے کی رقم ریکورکی گئی، فراڈ اسکیموں کے متاثرین کی تعداد 66 ہزار 390 ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے 500 ارب روپے کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی جبکہ 76 ارب روپے کی براہ راست ریکوری کی گئی۔

    اسی طرح پلی بارگین کے نتیجے میں 50 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جبکہ کرپشن کیسز میں 26 ارب روپے رضا کارانہ طور پر واپس کیے گئے۔

  • ہر 3 میں سے 1 مریض کو لانگ کووڈ کی علامت کا سامنا

    ہر 3 میں سے 1 مریض کو لانگ کووڈ کی علامت کا سامنا

    حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ہر 3 میں سے 1 مریض کو لانگ کووڈ کی ایک علامت کا سامنا ضرور رہتا ہے، تحقیق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر 3 میں سے ایک مریض کو لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہوتا ہے۔

    لانگ کووڈ کے حوالے سے اب تک ہونے والے تحقیقی کام میں متعدد علامات کی نشاندہی ہوئی ہے جو بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی لوگوں کو متاثر کررہی ہوتی ہیں۔

    برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ (این آئی ایچ آر) اور آکسفورڈ ہیلتھ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر (بی آر سی) کی اس تحقیق میں لانگ کووڈ کی جانچ پڑتال کے لیے امریکا میں کووڈ کو شکست دینے والے 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 37 فیصد مریضوں کو بیماری کی تشخیص کے 3 سے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہورہا تھا۔

    ان میں سانس کے مسائل، نظام ہاضمہ کے مسائل، تھکاوٹ، درد، ذہنی بے چینی یا ڈپریشن سب سے عام رپورٹ کی جانے والی علامات تھیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہر عمر کے کووڈ کے مریضوں کی بڑی تعداد کو ابتدائی بیماری کے 6 ماہ بعد بھی مختلف علامات کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں 3 سے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت موجود تھی۔ بیماری کی شدت، عمر اور جنس لانگ کووڈ کے امکانات پر اثر انداز ہونے والے عناصر ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کی علامات کا امکان ان مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے جو بیماری کے باعث ہسپتال میں زیر علاج رہے ہوں اور مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس کی شرح معمولی سی زیادہ ہوتی ہے۔

    لوگوں کو لانگ کووڈ کی کن علامات کا سامنا ہوسکتا ہے اس کا انحصار بھی مختلف عناصر ہر ہوتا ہے، مثال کے طور پر معمر افراد اور مردوں کو سانس کی مشکلات اور دماغی مسائل کی علامات کا زیادہ سامنا ہوتا ہے، جبکہ جوان افراد اور خواتین کی جانب سے سر درد، معدے کے مسائل، ذہنی بے چینی یا ڈپریشن کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنا پڑتا ہے ان میں دماغی مسائل جیسے ذہنی دھند اور تھکاوٹ کا امکان دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جن افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان میں سردرد کی شکایت زیادہ عام ہوتی ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ متعدد مریضوں میں لانگ کووڈ کی علامات کی تعداد ایک سے زیادہ ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فلو سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں بھی اس طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں یا نہیں۔

    تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ فلو کے مریضوں میں بھی علامات لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں کی طرح طویل المعیاد مدت تک برقرار رہتی ہیں، مگر فلو کے مریضوں کی طویل المعیاد علامات کی شدت زیادہ نہیں ہوتی۔

  • کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد بھی ایک اور خطرہ

    کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد بھی ایک اور خطرہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے مرض سے صحت یابی کے بعد بھی طویل عرصے تک پھیپھڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، پھیپھڑوں کو ہونے والا نقصان عام سی ٹی اسکینز اور کلینکل ٹیسٹوں میں نظر نہیں آتا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مریضوں کے پھیپھڑوں کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کم از کم 3 ماہ بعد بھی نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔

    شیفیلڈ یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت یابی کے بعد بھی کووڈ کے مریضوں کے پھیپھڑوں کو ہونے والا نقصان عام سی ٹی اسکینز اور کلینکل ٹیسٹوں میں نظر نہیں آتا۔

    ان مریضوں کو بس یہ بتایا جاتا ہے کہ پھیپھڑے معمول کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    مزید ابتدائی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے ایسے مریض جن کو اسپتال میں داخل ہونا نہیں پڑا مگر سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ان کے پھیپھڑوں کو بھی ایسا نقصان پہنچنے کا امکان ہوتا ہے، اگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    طبی جریدے ریڈیولوجی میں شائع تحقیق میں ماہرین نے ہائپر پولرائزڈ شینون ایم آر آئی اسکین سے کووڈ کے کچھ مریضوں میں 3 ماہ سے زائد عرصے بعد بھی پھیپھڑوں میں منفی تبدیلیوں کو دریافت کیا گیا، کچھ کیسز میں اسپتال سے نکلنے کے 8 ماہ بعد بھی مریضوں کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچ رہا تھا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ شی ایم آر آئی سے پھیپھڑوں کے ان حصوں کی نشاندہی ہوئی جہاں آکسیجن کے استعمال کی صلاحیت کووڈ کے اثرات سے متاثر ہوچکی تھی، حالانکہ سی ٹی اسکین میں سب کچھ ٹھیک نظر آتا رہا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری تیار کردہ امیجنگ ٹیکنالوجی دیگر کلینکل مراکز میں بھی متعارف کروائی جائے گی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کووڈ کے متعدد مریضوں کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کئی ماہ بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے حالانکہ سی ٹی اسکین میں پھیپھڑے معمول کے مطابق کام کرتے نظر آتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پھیپھڑوں کو ہونے والا یہ نقصان عام ٹیسٹوں سے دریافت نہیں ہوسکتا جبکہ اس سے دوران خون میں آکسیجن کے پہنچنے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    محققین کے مطابق اگرچہ یہ ابتدائی نتائج ہیں مگر لانگ کووڈ کے شکار 70 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کو بھی ممکنہ طور پر اسی طرح کا نقصان پہنچا ہوگا، مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ کتنا عام مسئلہ ہے اور حالت کب تک بہتر ہوسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس سے صحتیاب افراد کے حوالے سے پریشان کن انکشاف

    کرونا وائرس سے صحتیاب افراد کے حوالے سے پریشان کن انکشاف

    کرونا وائرس کے حوالے سے نئی نئی تحقیقات اور تجربات سامنے آرہے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ کرونا وائرس کا شکار افراد کو صحتیاب ہونے کے بعد بھی مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد مریضوں میں کوویڈ 19 بیماری کے طویل المعیاد اثرات کا مشاہدہ کیا ہے، ایسے مریضوں میں بنیادی علامت سانس لینے میں مشکل ہونا ہے جبکہ انہوں نے ذہن میں دھند چھائے ہونے کی شکایت بھی کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد ایسے مریض جن میں پہلے کوویڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی اور بعد میں لیبارٹری ٹیسٹوں میں انہیں بیماری سے کلیئر قرار دیا گیا تھا، مگر وہ تاحال علامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق کچھ مریضوں کی علامات نظام تنفس سے منتعلق تھیں یعنی سانس لینے میں مشکلات، مسلسل کھانسی، جبکہ دیگر کی علامات الگ تھیں جیسے دماغی دھند اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، جبکہ کچھ مریضوں کی سونگھنے یا چکھنے کی حس تاحال کام نہیں کر رہی۔

    ماہرین میں شامل ڈاکٹر مائیکل بیکلس کا کہنا ہے کہ مریضوں کو ذہنی الجھنوں کا بھی سامنا ہے کیونکہ بیماری کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ سب کچھ معمول پر آجائے گا مگر علامات اب بھی برقرار ہیں۔

    ڈاکٹر مائیکل کے مطابق کچھ ایسے مریض بھی ہیں جو کوویڈ 19 سے متاثر ہونے سے پہلے ہر ہفتے 3 سے 4 گھنٹے جم میں گزارتے تھے، مگر اب ان کے لیے ورزش کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے۔

    علاوہ ازیں ایسے مریض بھی ہیں جن کے لیے گھر میں سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی بہت مشکل ہوگیا ہے حالانکہ پہلے انہیں کبھی ایسا مسئلہ نہیں ہوا تھا۔

    چند دن قبل آئر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کوویڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے لاتعداد افراد کو تاحال شدید تھکاوٹ کا سامنا ہے۔

    تحقیق میں زور دیا گیا کہ صحتیاب مریضوں کی مناسب نگہداشت کی جانی چاہیئے اور سنگین حد تک بیمار افراد پر مزید تحقیق کرکے دیکھنا چاہیئے کہ انہیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی

    سعودی عرب: کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی، مملکت میں اب تک کرونا وائرس کے 40 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران کرونا وائرس کے 10 ہزار 800 مریض اسپتالوں سے صحتیاب ہونے کے بعد فارغ کردیے گئے ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ اب تک شفا پانے والوں کا 84 فیصد ہیں، وبا کے آغاز سے لے کر اب تک مملکت کے تمام علاقوں میں 12 ہزار 737 مریض کرونا سے شفا پا چکے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد نئے کیسز کے حوالے سے 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے، مملکت میں اب تک کرونا وائرس کے 40 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 255 تک محدود ہے۔

    اس سے قبل وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی کہہ چکے ہیں کہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد صحت پانے والوں کے مقابلے میں بے حد کم ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے رمضان کے شروع میں توجہ دلائی تھی کہ آئندہ ایام میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوگا اور جلد کرونا کی وبا سے نجات پالیں گے۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب کے 5 علاقے کرونا وائرس سے پاک ہوچکے ہیں، ان علاقوں میں جتنے افراد وائرس میں مبتلا ہوئے تھے تمام صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • رواں برس ٹیکس وصولی کا ہدف 5600 ارب رکھا ہے، فواد چوہدری

    رواں برس ٹیکس وصولی کا ہدف 5600 ارب رکھا ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت 9.8 ارب ڈالر قرضوں کی مد میں واپس کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے 9 ارب روپے ڈالر سے زائد کی رقم قرضوں کی مد میں واپس کی گئی ہے جس میں 7 ارب قرض اور 2.8 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارا اصل چیلنج ٹیکس وصولی ہے، اس سال ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار 6سو ارب رکھا گیا ہے۔

    وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے خارجہ امور میں تبدیلی آرہی ہے، برطانوی شہزادہ اور اہلیہ بھی پاکستان آرہے ہیں جبکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک پاکستان کیے لیے ایڈوائزری تبدیل کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے برسلز میں جو معاہدہ کیا ان میں بڑا حصّہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمیں بھارت سے بھی اچھا جواب ملے گا، ایک شروعات کی ہے، قندھار میں کامسیٹ کا ایک کیمپس کھولیں گے۔

    وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاک امریکا تعلقات سے متعلق بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہت اچھی تبدیلی آئی ہے، پاکستان کے لیے اچھی خبریں اپوزیشن کےلیے بری خبریں ہیں۔

    فواد چوہدری نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ شہبازشریف تمام کمیٹیوں سےمستعفی ہوچکےہیں، شہبازشریف اپنی کشتی سےبوجھ ہٹارہےہیں جبکہ مریم نوازنےشہبازشریف کی قیادت پرشب خون مارا۔

    اب بیانیہ شہبازشریف نہیں مریم نوازکاچل رہاہے،شہبازشریف کی حیثیت اب رفیق تارڑکی سی ہوگئی ہے جبکہ خواجہ آصف بالکل پلٹ گئے اورمریم نوازکی حمایت کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جولوگ رات کوگئےہیں وہ توپہلی قسط ہےاور جولوگ جارہےہیں ان کومریم نوازکی اہلیت کاپتہ ہے، مریم نوازاتنی جہاندیدہ ہیں کہ پہلےوالدکونااہل کرایااب جیل کرادی۔

    اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نوازکی سیاست پراب لوگوں کواعتمادنہیں ہے،ن لیگ میں اب قیادت کےلیےلڑائی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نےپاکستان کےلیےجوپلان بنایاہےاس کولےآگےچل رہےہیں، خارجہ پالیسی کےہمارےبڑےہدف حاصل ہونےجارہےہیں۔ آج سے6ماہ بعدہماری معیشت کی حالت کچھ اورہوگی، ہم اس طرح سےاوپرجائیں گےکہ 60کی دہائی کولوگ بھول جائیں گے۔

  • افغانستان آنے والے پاکستانی ٹرکوں سے زائد کارگو چارجز کی وصولی

    افغانستان آنے والے پاکستانی ٹرکوں سے زائد کارگو چارجز کی وصولی

    کابل: افغان حکام نے پاکستانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کرتے ہوئے چمن بارڈ سے قندھار آنے والے ٹرکوں سے ڈھائی ہزار کے بجائے 5 ہزار روپے کارگو چارجز کی وصولی شروع کردی جب کہ افغان ٹرکوں سے بدستور ڈھائی ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں چمن بارڈر کے ذریعے قندھار جانے والے پاکستانی ٹرکوں سے افغان حکام کارگو چارجز کی مد میں 5 ہزار روپے فی ٹرک وصول کررہے ہیں جب کہ افغان ٹرک سے ڈھائی ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر جمال الدین اچکزئی نے بتایا کہ چارجز افغانستان کی مرکزی حکومت نے نہیں بلکہ قندھار کی مقامی انتظامیہ نے لاگو کیے ہیں، یہ چارجز چمن سے متصل افغانستان کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں وصول کیے جاتے ہیں۔

    جمال اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ٹرکوں سے ڈھائی ہزار افغانی کی شرح سے وصول کیے جاتے ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستانی ٹرکوں سے فی ٹرک پانچ ہزار افغانی وصول کیے جارہے ہیں یہ عمل پاکستانی تاجروں کے ساتھ زیادتی اور امتیازی سلوک ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان حکام سے پوچھا گیا تو ان کا موقف یہ تھا کہ افغانستان کے ٹرکوں پر دیگر ٹیکسز افغانستان میں وصول کیے جاتے ہیں اس لیے ان سے کارگو چارجز کی وصولی کی شرح کم رکھی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستانی تاجروں کا سامان پاکستانی ٹرک نہ صرف افغانستان لے جاتے ہیں بلکہ یہ افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں تک جاتے ہیں،پاکستانی تاجروں کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں جنہیں اسلام آباد اور کابل میں چیمبر کے ہونے والے اجلاسوں میں اٹھایا جاتا رہا ہے۔

    جمال اچکزئی کے مطابق افغان حکام ان مسائل کو حل کرانے کی یقین دہانی بھی کراتے ہیں لیکن عملی طور پر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔