Tag: Red Sea

  • سعودی عرب : انتہائی جدید اور خوبصورت تیرتے ہوئے ولاز

    سعودی عرب : انتہائی جدید اور خوبصورت تیرتے ہوئے ولاز

    ریاض : سعودی عرب میں اپنی بوعیت کا پہلا جدید اور انتہائی خوبصورت شیبارا ریزورٹ اگلے ماہ سے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا۔

    اس ریزورٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں 73 حیرت انگیز اور غیر معمولی تیرتے ہوئے اور ساحل سمندر کے ولاز موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    سعودی عرب کی ریڈ سی انٹرنیشنل نامی کمپنی دنیا بھر میں قابل تجدید سیاحت کے سب سے زیادہ اہم منصوبوں کی ڈویلپر ہے جس نے پرتعیش شیبارا ریزورٹ کو کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔

    Red sea

    کمپنی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شیبارا ریزورٹ بحیرہ احمر میں چوتھا ریزورٹ ہے جو مکمل تیاری کے بعد اگلے ماہ نومبر سے سیاحوں کیلئے کھول دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحیرہ احمر کے خوبصورت ساحل پر شیبارا کے چمکتے ہوئے 73 تیرتے ولاز پانی کے اوپر اور ساحل سمندر پر تیر رہے ہیں، ان کا منفرد ڈیزائن دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے فیروزی سمندری پانیوں پر موتیوں کے ہار رکھے ہوں۔

    Sheybarah Resort

    کمپنی کا یہ منصوبہ یہاں آنے والوں کو منفرد اور ناقابل فراموش مناظر سے روشناس کرائے گا جو سعودی عرب کی مہمان نوازی اور سخاوت کی اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔

    سرکلر اسٹینلیس اسٹیل کے تیرتے ولاز قدرتی ماحول اور پھلتے پھولتے مرجان کی چٹانوں کو مجسم کر رہے ہیں اور سمندر کے نیچے پانی، آسمان اور حیرت انگیز سمندری زندگی کی خوبصورت عکاسی ہو رہی ہے۔

    saudi arabia

    ریڈ سی انٹرنیشنل کمپنی کا یہ منفرد منصوبہ ساحل سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، بحیرہ احمر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 30سے 40 منٹ کے سفر یا 30 منٹ کی سمندری جہاز کی پرواز کے ذریعے اس تک پہنچا جاسکتا ہے۔ یہ ویران مقام اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے سال بھر معتدل درجہ حرارت رکھتا ہے۔

  • حوثیوں نے جواب دے دیا، برطانوی بحری جہاز پر میزائل داغ دیے

    حوثیوں نے جواب دے دیا، برطانوی بحری جہاز پر میزائل داغ دیے

    قاہرہ: حوثیوں نے برطانوی اور امریکی حملوں کے جواب میں پہلی بار خلیج عدن میں برطانوی تیل بردار بحری جہاز پر میزائل داغ دیے۔

    روئٹرز کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں پر حملے تیز کرتے ہوئے جمعہ کے روز تجارتی کمپنی ٹریفیگرا کے ایک فیول ٹینکر کو میزائلوں سے نشانہ بنا دیا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی۔

    برطانوی میری ٹائم نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے نتیجے میں نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ ٹریفیگرا نے کہا کہ ایک میزائل نے برطانوی فیول ٹینکر مارلن لوانڈا کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ بحیرہ احمر سے گزر رہا تھا۔

    ٹریفیگرا کے ترجمان کے مطابق ٹینکر کے ذریعے روسی آتش گیر مائع ہائیڈروکاربن مرکب ’نفتھا‘ لے جایا جا رہا تھا، جسے سستے داموں خریدا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ جہاز کے ساتھ رابطہ استوار رکھا گیا ہے اور صورت حال کی بغور نگرانی کی جا رہی ہے اور فوجی جہاز بھی بھیجا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ حوثیوں نے اس سے قبل جمعہ ہی کو خلیج عدن میں امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس کارنی پر بھی ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل داغا تھا، جسے امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق کارنی نے کامیابی سے مار گرایا۔

  • سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر رد عمل

    سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر رد عمل

    واشنگٹن: سعودی عرب نے بحیرہ احمر میں بڑھتی کشیدگی پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں اور امریکی حملوں کے باعث خطے میں کشیدگی پریشان کن ہے اور ہم اس کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ ’میرا مطلب ہے کہ ہم بہت پریشان ہیں۔ آپ جانتے ہیں ہم خطے میں ایک بہت مشکل اور خطرناک وقت سے گزر رہے ہیں، اسی لیے ہم کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا ’’مملکت کو بہت تشویش ہے کہ یمن کے حوثیوں کے حملوں اور حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر میں کشیدگی بے قابو ہو سکتی ہے اور خطے میں تنازع بڑھ سکتا ہے۔‘‘

    غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا ’فرید زکریا‘ کو دیا گیا یہ انٹرویو آج اتوار کو نشر کیا جائے گا۔

    گزشتہ کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے حملوں نے ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارت میں رکاوٹ پیدا کر دی ہے، دوسری طرف غزہ میں جنگ کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، جس نے بڑی طاقتوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ مملکت بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر یقین رکھتی ہے اور خطے میں کشیدگی کم کرنا چاہتی ہے، ہم جہاز رانی کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جس کی حفاظت کی ضرورت ہے لیکن ہمیں خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کا تحفظ بھی کرنا ہوگا، لہٰذا جتنا ممکن ہے ہم اس صورت حال پر قابو پانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

  • ایران کا بڑا قدم، بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا

    ایران کا بڑا قدم، بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا

    تہران: اسرائیل حماس جنگ کے باعث خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے بحیرہ احمر میں بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا ہے۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کے حوثیوں کے 10 جنگجوؤں کے مارے جانے کے ایک دن بعد ایرانی بحریہ کے 94 ویں بیڑے کے فوجی جہاز کے طور پر کام کرنے والا البرز ڈسٹرائر پیر کو تزویراتی اہمیت کے حامل آبنائے باب المندب کو عبور کر کے بحیرہ احمر میں داخل ہو گیا ہے۔

    ایران کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب عالمی سطح پر اہم آبی گزرگاہ پر تناؤ میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ ایران کا بحری بیڑہ اس علاقے میں 2009 سے جہاز رانی کے راستوں کو محفوظ بنانے، قزاقوں کو پسپا کرنے کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے کام کر رہا ہے۔

    ادھر امریکا نے غزہ میں جنگ اور خطے کی صورت حال کے پیش نظر اپنے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری بیڑے ’یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ‘ کو واپس امریکا لے جانے کا اعلان کر دیا ہے، امریکا جلد یو ایس ایس جیرالڈ فورڈ کو بحیرہ روم کے پانیوں سے نکال لے گا۔

    امریکا نے بحیرہ روم سے جنگی بیڑا ہٹانے کا اعلان کر دیا

    فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تناؤ والے اس بحری علاقے میں حوثی باغیوں کی جانب سے عالمی تجارتی جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کی وجہ سے جہاز رانی کمپنیوں کو اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا تھا، امریکا نے دسمبر کے اوائل میں بحیرہ احمر کے لیے ایک کثیر القومی بحری ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے۔

    انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کے مطابق عالمی تجارت کا 12 فی صد بحیرہ احمر سے گزرتا ہے، جو نہر سویز کے ذریعے افریقہ سے گزرنے کا شارٹ کٹ فراہم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ دو دن قبل امریکی بحریہ کے ہیلی کاپٹروں نے یمن سے ایک مال بردار بحری جہاز پر چڑھنے کی کوشش کرنے والے حوثی باغیوں پر فائرنگ کی تھی، جس میں حوثی باغیوں کے 10 جنگجو مارے گئے تھے۔

  • حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل اور اس کے اتحادی نئی مشکل میں گرفتار ہو گئے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے، وہاں یمن کے حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیل کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک سابق امریکی سفارت کار اور امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن نبیل خوری نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں چلنے والے غیر جنگی جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنا کر یمن کا طاقت ور باغی گروپ حوثی دراصل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ حوثی بھی خطے میں ’مزاحمت کے محور‘ کے نام سے جانے والے کردار کا حصہ ہے، جو کچھ حزب اللہ لبنان کی سرحد پر کر رہا ہے، یعنی اسرائیلیوں کو مشغول کر رہا ہے اور کچھ اسرائیلی وسائل کا رخ موڑ رہا ہے، حوثی بھی وہی کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی حوثی اسرائیلیوں کی توجہ ہٹا کر اور اسرائیلیوں کو بحیرہ احمر میں تعینات کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

    خوری نے کہا کہ اگرچہ حوثیوں کی کارروائی ’محدود‘ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے، کیوں کہ بحیرہ احمر میں تیل اور قدرتی گیس کی زیادہ تر کھیپ یمن کے پاس سے گزرتی ہے، اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ عالمی منڈی پر اثر ڈال دیتی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 نومبر کو یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل سے بالواسطہ طور پر منسلک ایک مال بردار جہاز کو ہائی جیک کیا تھا، اتوار کو یمن کی حوثی تحریک کے ترجمان نے کہا تھا کہ انھوں نے بحیرہ احمر میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کو مسلح ڈرون اور ایک بحری میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔۔

  • سعودی عرب میں سمندری سیاحت کا شاندار ٹور

    سعودی عرب میں سمندری سیاحت کا شاندار ٹور

    ریاض: سعودی عرب نے بحیرہ احمر میں سیاحت کے لیے شاندار ٹور تشکیل دیا ہے اور اس کے لیے بین الاقوامی کروز کمپنی سے معاہدہ کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایم ایس سی کروزز کمپنی جدہ سے سعودی کروز کمپنی کے تعاون سے بحیرہ احمر دریافت کرنے کے لیے نئے سیاحتی پروگرام کرے گی، ایم ایس سی کروزز کا ہیڈ کوارٹر سوئٹزر لینڈ میں ہے۔

    ایم ایس سی کروزز نے کہا کہ ایکم ایس سی میگنفک پر 7 روزہ ٹور جدہ سے روانہ ہوگا اور العقبہ بندرگاہ میں لنگر انداز ہوگا۔ وہاں سے اردنی شہر البترا جائے گا۔

    اس کے بعد مصری بندرگاہ سفاجا پہنچے گا، دورے میں الاقصر میں تاریخی مقامات کی سیر بھی کروائی جائے گی جبکہ کروز الوجہ اور ینبع بندرگاہوں پر بھی سٹیشن کرے گی۔

    سعودی کروز کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے ایم ایس سی کروزز کے ساتھ طویل المیعاد شراکت کا پروگرام بنایا ہے۔

    کمپنی کے رکن فواز فاروقی نے کہا کہ ہم مستقبل میں سعودی روٹس پر چلنے والے جہازوں کی تعداد اور حجم بڑھانے کے امکانات دریافت کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ بحیرہ احمر کے سیاحتی پروگرام نومبر 2021 سے شروع ہوں گے اور ان کا سلسلہ مارچ 2022 تک چلے گا۔

  • بحیرہ احمر میں پھنسے پاکستانی ملّاحوں تک امداد پہنچا دی گئی

    بحیرہ احمر میں پھنسے پاکستانی ملّاحوں تک امداد پہنچا دی گئی

    بحیرہ احمر میں ایک ناکارہ بحری جہاز پر پھنسے چھ پاکستانی ملاّحوں کو پاکستانی حکومت کی جانب سے امدادی سامان پہنچا دیا گیا ہے، پی این ایس سی نے ٹگ بوٹ میں امدادی سامان پہنچایا۔

    اس حوالے سے ملّاحوں کا کہنا ہے کہ اُن کی آٹھ ماہ کی تنخواہ واجب الادا ہے لہٰذا وہ فی الوقت جہاز نہیں چھوڑ سکتے، اس کے علاوہ جہاز کو چھوڑ دینے سے ممکنہ طور پر ملّاحوں کے لیے قانونی مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

    پی این ایس سی کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے پر پاکستانی ملاحوں کی جانب سے وزارت بحری امور اداروں کیلئے شکریہ کا پیغام بھیجا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بحری جہاز میں پھنسے6پاکستانی ملاحوں کو امدادی سامان پہنچا دیا گیا، پاکستانی آئل ٹینکر نے ملاحوں کو راشن، پانی اور طبی سامان فراہم کیا، پی این ایس سی نے ٹگ بوٹ میں امدادی سامان پہنچایا۔

    پاکستانی ٹگ ماسٹر کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ اور دیگر ادارے رابطے میں ہیں، ہماری کئی ماہ کی تنخواہ واجب الادا ہے، فوری طور پر ٹگ چھوڑنا ممکن نہیں ہے۔

    پاکستان کی وزارتِ بحری اُمور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی نے پاکستان کی سرکاری جہاز راں کمپنی پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے ایک آئل ٹینکر کو اجازت دی تھی کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کر کے ملّاحوں کو 30 دن کا راشن، پانی اور طبی سامان فراہم کرے۔

  • سعودی عرب نے اقوام متحدہ کو بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    سعودی عرب نے اقوام متحدہ کو بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    جینیوا : اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبد اللہ المعلمی نے15 رکنی سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر کے قریب نامعلوم تیل کے کنویں کے بارے میں تحقیقات کی جائے اور اس کو منظر عام پر لایا جائے۔

    سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو متنبہ کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمن کے ساحل کے قریب مغرب کی سمت 50 کلومیٹر دور ایک تیل کا کنواں دیکھا گیا ہے۔

    ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس تیل کے کنویں سے 1.1 ملین بیرل خام تیل حاصل کیا جاسکتا ہے، اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبد اللہ المعلمی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ نامعلوم تیل کے کنواں کے بارے میں تحقیقات کی جائے اور اس کو منظر عام پر لایا جائے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر سے وابستہ ممالک خصوصاً یمن اور سعودی عرب کے لئے یہ صورتحال خطرے کی علامت ہے، اس سے خطرناک صورتحال سامنے آسکتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس اور سلامتی کونسل نے یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں اور بحیرہ احمر میں بحری آمد و رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    جدہ کے ایک ماہر ماحولیات احمد الانصاری نے کہا ہے کہ ‘اس پر وقت رہتے ہوئے توجہ نہیں دی گئی تو تیل کے رساؤ میں تبدیلی ہوسکتی ہے جو پورے خطے کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے اور اس سے ماحولیاتی تباہی کا ایک غیر معمولی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بحیرہ احمر بین الاقوامی سمندری نقل و حمل کے لیے مشرق اور مغرب کے مابین ایک اہم ربطہ ہے۔ بحیرہ احمر میں بڑے پیمانے پر تیرتے ہوئے دھماکہ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت کے عنوان سے اٹلانٹک کونسل2019کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ بحیرہ احمر مشرق و مغرب کو جوڑنے کا کام کرتا ہے، اسی لیے اس سے متعلق کسی بھی مسئلہ پر فوری توجہ دینے کے ضرورت ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں دھماکے کا خطرہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو نہ صرف اس سے آس پاس کے جہازوں کو نقصان ہوگا بلکہ ایکسن ویلڈیز تیل کے پھیلاؤ سے ماحولیاتی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ سعودی حکومت کی جانب سے بحیرہ احمر پر سیاحتی پراجکٹ کا بھی منصوبہ ہے کہ جو22 مختلف جزیروں اور سعودی عرب کے چھ بری مقامات پر آٹھ ہزار ہوٹل کمروں پر مشتمل ہوگا۔

    البحر الاحمر کمپنی کے ایگزیکٹو چیئرمین جان بیگنو کے مطابق بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کے لیے انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2030 میں تیار ہوجائے گا۔ یہاں سے 10 لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 31 جولائی 2017 کو بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ مذکرہ کمپنی نے سیاحتی منصوبے کے تحت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے ڈیزائن تیار کیا ہے۔

    یہ ڈیزائن عالمی سیاحت کا مرکز بنے گا لیکن ابھی سے ہی بحیرہ احمر کے سلسلے میں کئی طرح کے تنازعات سامنے آرہے ہیں۔

  • سعودی عرب کا سب سے بڑا محفوظ سمندری جنگل

    سعودی عرب کا سب سے بڑا محفوظ سمندری جنگل

    ریاض: سعودی عرب کا سب سے بڑا محفوظ سمندری جنگل بحیرہ احمر کے جزائر میں تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، اس علاقے میں نقصان دہ پلاسٹک کا استعمال، فضلہ چھوڑنا اور گندے پانی کی نکاسی ممنوع ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق بحیرہ احمر ڈیولپمنٹ کمپنی نے سعودی عرب کا سب سے بڑا محفوظ سمندری جنگل بحیرہ احمر کے جزائر میں 5 ہزار 373 کلو میٹر کے علاقے میں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    کمپنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انفو گرافک کے ذریعے بتایا ہے کہ محفوظ سمندری قومی جنگل کے لیے قواعد و ضوابط تیار کرلیے گئے ہیں۔ اس علاقے میں ایسے پلاسٹک کا استعمال منع ہوگا جسے ری سائیکل نہ کیا جاسکے۔

    علاوہ ازیں یہاں فضلہ چھوڑنے پر پابندی ہوگی جبکہ اس علاقے میں گندے پانی کی نکاسی ممنوع ہوگی۔

    کمپنی نے بتایا کہ اس علاقے میں جدید طرز کے 50 ہوٹل کھولے جائیں گے، ایک ہوائی اڈہ بنایا جائے گا۔ جہازوں کو لنگر انداز ہونے کے لیے سمندری پلیٹ فارم بھی قائم کیے جائیں گے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مغربی ساحل پر تفریحاتی مراکز کھولے جائیں گے، یہاں آنے جانے کے لیے بین الاقوامی قاعدے ضابطے ہوں گے۔ کسی بھی مسافر کو غیر معیاری سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی۔

    بحیرہ احمر کمپنی نے بتایا کہ ہمارا پورا پروجیکٹ 100 فیصد تجدد پذیر توانائی پر ہوگا۔ پروجیکٹ کے ماحولیاتی مقاصد مقرر کرلیے گئے ہیں، ان کے تحت 75 فیصد جزیروں کو ہر طرح سے آلودہ ہونے سے بچایا جائے گا۔

    علاوہ ازیں 9 جزیرے محفوط جنگل کے طور پر استعمال ہوں گے جبکہ 30 فیصد تک بیالوجیکل تنوع کا بندوبست کیا جائے گا۔

  • سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں میگا سیاحتی منصوبہ

    سعودی عرب کا بحیرہ احمر میں میگا سیاحتی منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب، سعودی وژن 2030 کے تحت بحیرہ احمر میں بہت بڑا سیاحتی منصوبہ شروع کر رہا ہے، منصوبے کا آغاز سعودی عرب کے مغربی ساحل پر کیا جا رہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب بحیرہ احمر میں بہت بڑا سیاحتی منصوبہ شروع کر رہا ہے اور اسے کچرا فری بنانے کے لیے طے شدہ اسکیموں پر عمل درآمد تیز کردیا گیا ہے۔

    بحیرہ احمر ڈیویلپمنٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی وژن 2030 کے تحت اس نے افیردا انٹرنیشنل کمپنی اور سعودی بحری کمپنی کو بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کو ٹھوس کچرے سے صاف رکھنے کا ٹھیکہ دیا ہے۔

    بحیرہ احمر کے سیاحتی منصوبے کا آغاز سعودی عرب کے مغربی ساحل پر کیا جا رہا ہے۔

    بحیرہ احمر ڈیویلپمنٹ کمپنی کے مطابق سیاحتی منصوبے میں تعمیر ہونے والے مکانات، عمارتوں اور دفاتر سے نکلنے والے کچرے کی ری سائیکلنگ کی جائے گی اور سیاحتی منصوبے کے تحت تمام ہوٹلوں اور تفریحی مقامات میں کچرا فری اسکیم نافذ ہوگی۔

    دونوں کمپنیاں ٹینکرز کے ذریعے سیوریج ینبع میں منتقل کریں گی جہاں اسے صاف کر کے استعمال کے قابل بنانے کا پلانٹ قائم ہے۔

    بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے میں کچرے کو کھاد میں تبدیل کیا جائے گا جسے سیاحتی منصوبے کے تحت پارکوں، سبزہ زاروں اور درختوں کی پیداوار بڑھانے میں استعمال کیا جائے گا۔