Tag: References

  • سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی منظوری

    سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی جن میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے خلاف ریفرنسز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی، نیب کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز و دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کے خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف 7 ہزار 328 ملین روپے کا ریفرنس دائر ہوگا۔ شہباز شریف نے خاندان سے مل کر بے نامی دار، اور فرنٹ مین کے ذریعے اثاثے بنائے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان پر منی لانڈرنگ اور فنڈز میں خرد برد کے بھی الزامات ہیں۔

    علاوہ ازیں پاکستانی سفارتخانہ جکارتہ میں کرپشن پر وزارت خارجہ کے افسران کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ سنہ 02-2001 میں مصطفیٰ انور حسین نے سفارتخانے کی عمارت کو فروخت کیا تھا۔ عمارت فروخت کرنے سے قومی خزانے کو 1.32 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

    نیب اعلامیے کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے، شاہد خاقان عباسی کے صاحبزادے عبد اللہ عباسی کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

    نیب کے مطابق 1.426 بلین روپے کی رقم عبد اللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں آئی، شاہد خاقان کے اکاؤنٹ میں 2013 سے 20171.294 بلین روپے منتقل ہوئے۔ دونوں ان رقوم کی وضاحت نہ کرسکے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ریفرنس میں سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد، سابق چیئر پرسن عظمیٰ عادل، شاہد اسلام، حسین داؤد، ڈائریکٹر صمد داؤد کے نام بھی ریفرنس میں شامل ہے۔

    مذکورہ ریفرنس ایل این جی ٹرمنل ون کے معاہدے میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پر ہے۔

  • آصف زرداری کے خلاف آج الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے: خرم شیر زمان

    آصف زرداری کے خلاف آج الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے: خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ آج سابق صدر آصف زرداری کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، خرم شیر زمان کا کہنا تھا آج ہی آصف زرداری کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کی جائے گی۔

    خرم شیر زمان کل آصف زرداری کے خلاف درخواست دائر کریں گے

    ان کا کہنا تھا آصف زرداری کو سکسٹی ٹو ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کریں گے، ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے۔

    پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف اثاثے چھپانے کی درخواست دائر کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آصف زرداری مین ہیٹن، امریکا میں ایک عمارت میں اپارٹمنٹ کے مالک ہیں، لیکن انھوں نے امریکا میں اپارٹمنٹ کا اثاثوں میں ذکر نہیں کیا، اثاثے چھپانے پر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سے متعلق سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت میں آج سماعت کے دوران جواب الجواب دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جانے کا امکان ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان

    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف انہی ریفرنسز سے متعلق سماعت گذشتہ روز بھی ہوئی تھی، اس دوران کمرہ عدالت میں نواز شریف بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ العزیزیہ میں فریقین جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں وکیل صفائی کے حتمی دلائل مکمل ہوگئے ہیں۔

    گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا تھا کہ فلیگ شپ سے نواز شریف کو 7 لاکھ 80 ہزار درہم کے فوائد پہنچے، یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں جبل علی فری زون اتھارٹی سے متعلق نیب کی دستاویزات پر جواب دیتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، دیکھنا ہوگا کیا ان دستاویزات کو شواہد کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔

  • نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ہوئی جس میں فریقین کے وکلا کے حتمی دلائل جاری رہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    دوران سماعت فلیگ شپ ریفرنس میں جبل علی فری زون اتھارٹی سے متعلق نیب کی دستاویزات پر جواب دیتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، دیکھنا ہوگا کیا ان دستاویزات کو شواہد کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والی دستاویزات یا تو اصل یا پھرتصدیق شدہ ہوگی، جس ملک سے دستاویزات آئے گی اس ملک کی تصدیق بھی لازم ہے۔ دستاویز کی پھر پاکستانی اتھارٹی بھی تصدیق کرے گی۔ ’پاکستانی قونصل خانہ یا ڈپلومیٹک ایجنٹس اس بات کی تصدیق کرے گا، یہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا تو پھر وہ دستاویز ثابت نہیں ہوگی‘۔

    انہوں نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملازمت سے متعلق دستاویز صرف ایک خط ہے، ہم کہتے ہیں یہ جعلی اور من گھڑت دستاویزات ہیں۔ ملزم نے شواہد سے متعلق شقوق پر ہی بات کرنا ہوتی ہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک مخصوص مدت کے لیے ویزہ لیا یہ تسلیم کرتے ہیں، دستاویز کی حیثیت 161 کے بیان سے زیادہ کچھ نہیں۔

    جج نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا آپ نے تصدیق کے لیے کوشش کی تھی؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے ایم ایل اے بھیجا تھا کوئی جواب ہی نہیں آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میرا جاننا یہ ہے کہ انہوں نے کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا، نواز شریف کی تنخواہ سے متعلق دستاویزات اسکرین شاٹس ہیں۔ یہ اسکرین شاٹس والی دستاویزات بھی تصدیق شدہ نہیں، ان سکرین شاٹس والی دستاویز پر تو کوئی مہر نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں نواز شریف کا تنخواہ لینا بہت بڑا مسئلہ ہے، تنخواہ سے متعلق کسی بینک کی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔ جے آئی ٹی نے جن دستاویزات پر انحصار کیا اس پر نواز شریف کا نام نہیں۔ جے آئی ٹی ممبران یہاں سے گئے اس کام کے لیے اور وہاں کچھ نہیں کیا۔ کیا انہیں کسی نے وضع کیا تھا کہ ایسا نہ کریں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا عربی میں نام صرف محمد لکھا تھا۔ جج نے کہا کہ عرب ممالک میں تو ویسے بھی سب کو اسی نام سے پکار رہے ہوتے ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ پیشی کے وقت نواز شریف سے کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت کا نہیں پوچھا گیا، نواز شریف نے متفرق درخواستوں میں یو اے ای کا ویزہ ظاہر کر رکھا تھا۔ میں صرف دکھانا چاہتا ہوں کہ ہم نے کچھ چھپا نہیں رکھا۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ صادق اور امین والے معاملے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ جس بنیاد پر نواز شریف کو نااہل کیا اس کا عدالت سے تعلق نہیں، سپریم کورٹ نے نااہل کیا اور کرمنل کارروائی کا حکم دیا۔

    خواجہ حارث نے کہا تھا کہ فلیگ شپ کی فرد جرم میں کہا گیا کہ بیٹوں کے نام پر بے نامی جائیداد بنائی، فلیگ شپ سرمایہ کاری کے وقت حسن اور حسین نواز بالغ تھے۔ فرد جرم میں کہا گیا حسن نواز 1989 سے 1994 تک زیر کفالت تھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ لکھا ہے 1995 سے 1999 تک حسن نواز کے ذرائع آمدن نہیں تھے۔ فرد جرم بھی نہیں کہہ رہی کہ حسن نواز 1994 کے بعد والد کے زیر کفالت تھے۔ کمپنیوں کے قیام اور نواز شریف کے منسلک ہونے میں 5 سال کا فرق ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ شواہد میں ایسا کچھ نہیں کہ نواز شریف کا تعلق ملازمت سے زیادہ ہو، صرف تفتیشی افسر نے کہا کہ نواز شریف مالک تھے۔

    خواجہ حارث نے فلیگ شپ ریفرنس کے 3 نکات پر العزیزیہ ریفرنس میں بھی اصرار کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بے نامی دار، جے آی ٹی اور ایم ایل اے سے متعلق دلائل وہی رہیں گے۔ عدالت العزیزیہ ریفرنس میں دیے گئے دلائل کو فلیگ شپ کا حصہ بنالے۔

    سماعت کے دوران حسن نواز کی برطانیہ میں جائیداد سے متعلق نئی دستاویزات پیش کی گئی تھیں۔ خواجہ حارث نے 3 کمپنیوں کی دستاویزات عدالت کو دکھائیں۔ نواز شریف نے دستاویزات کے لیے برطانوی لینڈ رجسٹری کو درخواست دی تھی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    آج کی سماعت میں بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری رہے۔

    عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث سے دستاویزات پر استفسار کیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات ابھی موصول نہیں ہوئیں، کچھ تاخیر ہو رہی ہے۔

    اپنے دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کا بیرون ملک کاروبار اور اثاثے پاکستان میں ظاہر نہیں۔ غیر مقیم شہری کی وجہ سے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم نہیں۔ استغاثہ نے بھی نہیں کہا کہ حسین نواز کا اثاثے ظاہر نہ کرنا غیر قانونی ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نہیں کہا انہیں بچوں کے کاروبار کا پتہ نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ بچوں کے کاروباری معاملات سے تعلق نہیں۔ کیس یہ ہے کہ ایچ ایم ای اور العزیزیہ کے حوالے سے حسین نواز جوابدہ ہیں۔ دونوں کے حوالے سے نواز شریف سے وضاحت نہیں مانگی جاسکتی۔

    وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سعودی عرب کو لکھے ایم ایل اے کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ نواز شریف کے علاوہ بھی 5 افراد کو رقم منتقل ملی، رقم وصول کرنے والے مانتے ہیں ایچ ایم ای سے بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے ان افراد کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ نیب کو ان سب سے پوچھنا چاہیئے تھا ان کے شیئر تو نہیں؟ تمام افراد ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ملازم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ الدار آڈٹ رپورٹ ہم نے پیش کی نہ ہی اس پر انحصار ہے، نیب نے صرف جے آئی ٹی کی تحقیقات پر انحصار کیا۔

    جج نے کہا کہ حسین اور حسن نواز پیش ہو جاتے تو نیب کا کام کم ہوجاتا، پیشی کی صورت میں نیب کا کام صرف نواز شریف سے کڑی ملانا رہ جاتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حسین اور حسن نواز کا اعترافی بیان نواز شریف کے خلاف استعمال ہو سکتا تھا، حسن اور حسین نواز نے طارق شفیع کا بیان حلفی دفاع میں پیش کیا۔ طارق شفیع کا بیان حلفی میرے خلاف استعمال کرنا ہے تو جرح کا حق دیں۔

    العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث ںے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر کل جواب الجواب دلائل دیں گے۔

    جج نے دریافت کیا کہ خواجہ صاحب نے ایسی کیا نئی بات کی جس پر آپ جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر سردار مظفر نے کہا کہ صرف کچھ نقاط پر بات کرنا چاہتے ہیں، صرف ایک دن دے دیں یا پھر آدھا دن۔

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    آج کی سماعت میں بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری رہے۔

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ الدار آڈٹ کے بعد حسین نواز پہلی مرتبہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے، الدار رپورٹ ناکافی دستاویزات ہیں۔ 30 مئی 2017 کو حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ کیس میں حسین نواز 5 مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے، جے آئی ٹی نے حسین نواز کو ہل میٹل کی ادائیگیوں کی تفصیلات لانے کو کہا۔ استغاثہ نے اتنی کوشش نہیں کی کہ الدار رپورٹ کی باضابطہ تصدیق کرواتے۔

    وکیل نے کہا کہ جن دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ تیار ہوئی وہ حاصل نہیں کیے گئے، الدار آڈٹ سے کسی تصدیق کے لیے جے آئی ٹی نے رابطہ ہی نہیں کیا۔ استغاثہ سے پوچھیں ہل میٹل سے متعلق انہوں نے کیا تفتیش کی؟ ہل میٹل کتنے میں بنی، باقی تفصیلات اب بھی انہیں معلوم نہیں۔

    جج ارشد ملک نے دریافت کیا کہ نواز شریف نے کہیں اور یہ مؤقف اپنایا کہ العزیزیہ سے تعلق نہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ سی ایم اے 7244 میں نواز شریف نے یہ مؤقف اپنایا ہے، نواز شریف نے کہیں بھی یہ مؤقف نہیں لیا کہ ان کی جائیداد ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تحقیق نہیں کی کہ العزیزیہ کا منافع عباس شریف کو منتقل ہوا۔ تحقیق نہیں کی گئی العزیزیہ کی فروخت کے بعد حاصل رقم تقسیم ہوئی۔ جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ حسین نواز، نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے۔ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی دار تھے۔ گلف اسٹیل ملز کے 75 فیصد شیئرز فروخت کیے، گلف اسٹیل ملز کا نام بدل کر اہلی اسٹیل ملز کردیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے کاروبار میں حصہ نہیں لیا، کاروبار میاں محمد شریف چلاتے تھے، نوازشریف کا تعلق نہیں تھا۔ نواز شریف گلف اسٹیل سے متعلق کسی ٹرانزکشن کا حصہ نہیں رہے۔ میاں محمد شریف، حسین، حسن اور دیگر پوتوں کو رقم فراہم کرتے تھے۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس پر حتمی دلائل دیے۔ عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، چوہدری تنویر، طارق فاطمی اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔

    اپنے دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں۔ حسن اور حسین نواز کا بیان یا دستاویز نواز شریف کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کو بھی ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، طارق شفیع بھی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ کا مؤقف ہے طارق شفیع نے بابا جی کی طرف سے سرمایہ کاری کی، اب آپ کہتے ہیں طارق شفیع کی کوئی چیز استعمال ہی نہیں ہو سکتی۔ طارق شفیع والے سارے معاملے کو نظر انداز کردیں؟

    جج نے پوچھا کہ آپ کے مؤقف میں بنیادی انحصار ہی طارق شفیع پر تھا، آپ واضح طور پر کوئی ایک مؤقف اپنائیں، العزیزیہ اسٹیل مل کے حوالے سے قانونی نکات پر دلائل دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے جتنے لوگوں کو پیسے آئے وہ نواز شریف سے جڑے تھے، الدار رپورٹ میں موجود انٹریز کافی نہیں، ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ کہا گیا کہ نواز شریف نے رقم مریم نواز کو تحفے کے طور پر دی۔ مریم نواز اس کیس کی کارروائی میں شریک نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے 88 فیصد منافع نواز شریف کو منتقل ہوا وہ اصل مالک ہیں، استغاثہ یہ بھی کہتا ہے کہ رقم کا بڑا حصہ نواز شریف نے مریم کو تحفے میں دیا، اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ بینفشری مریم نواز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے استغاثہ کو اصل مالک ثابت کرنا تھا۔ حسین نواز مانتے ہیں انہوں نے والد کو تحفے میں رقم دی، نواز شریف کا بھی یہی مؤقف ہے انہیں بیٹے نے رقم تحفے میں دی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جب تحفہ دینے اور لینے والا تسلیم کر رہے ہوں تو کوئی اسے چیلنج نہیں کرسکتا، فنانس ایکسپرٹ کو پیش کر کے تاثر دینے کی کوشش کی گئی کچھ خاص ہوا۔ ایک طرف سے رقم آرہی ہے دوسری طرف موصول، اس میں کیسی ایکسپرٹی؟

    نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مزید سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران نہ تو یو اے ای وزرات خارجہ گئے نہ پاکستانی قونصل خانے، جے آئی ٹی نے کہا کہ وہاں کی عدالت سے معاہدے کا ریکارڈ نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن دستاویزات پر عرب امارات کے حکام کو ایم ایل اے لکھا گیا وہ سامنے نہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا نے کہا کہ 12 ملین درہم کی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔

    جج نے دریافت کیا کہ گلف اسٹیل کے ذمے واجب الادا رقم کیسے ادا ہوئی؟ کیا واجب الادا رقم بینک نے ادا کرنا تھی؟ کوئی بینک گارنٹی تھی؟

    خواجہ حارث نے کہا کہ فرض کرلیتے ہیں واجب الادا رقم کی ادائیگی کے لیے کوئی بینک گارنٹی تھی، جب واجد ضیا نے ادائیگی کا ذکر کیا تو گارنٹی سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    جج نے کہا کہ معمول کی پریکٹس تو یہی ہے کہ نئے قرض کے لیے پہلا ادا کرنا پڑتا ہے۔ طارق شفیع نے بھی نئے قرض سے پہلے پرانا قرض واپس کیا ہوگا؟

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہم فرض کرلیتے ہیں کہ قرض تھا ہی نہیں یا واپس کر دیا تھا۔ جے آئی ٹی نے عبد اللہ آہلی کو شامل تفتیش کرنے سے گریز کیا، جے آئی ٹی نے 25 فیصد شیئرز کی فروخت کے گواہوں کا بیان نہیں لیا۔ جھوٹ بولا گیا کہ معاہدے کے گواہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران نہ تو یو اے ای وزرات خارجہ گئے نہ پاکستانی قونصل خانے، سنہ 1980 کے معاہدے کے پیچھے یو اے ای وزارت خارجہ کی مہر
    موجود ہے۔ جے آئی ٹی نے کہا کہ وہاں کی عدالت سے معاہدے کا ریکارڈ نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے جھوٹ بولا کہ محمد حسین کے بچوں سے رابطے کی کوشش کی، واجد ضیا کے مطابق شہزاد حسین لندن میں رہتے ہیں لیکن پتہ نہیں مل سکا۔

    جج نے استفسار کیا کہ مجھے نہیں سمجھ آ رہا ان باتوں کا اس کیس سے کیا تعلق بنتا ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 75 فیصد شیئرز کی فروخت سے متعلق تحقیقات نہیں کیں۔ ایم ایل اے کا جواب آنے کے بعد جے آئی ٹی نے کہا یہ کہانی ختم ہوگئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کی فروخت سے متعلق شکوک و شبہات کی کوشش کی گئی۔

    جج نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت ہی نہیں کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے۔ جے آئی ٹی بھی مانتی ہے، باقی بھی سب طارق شفیع کو بے نامی کہتے ہیں۔ کوئی ایسی چیز ریکارڈ پر نہیں کہ میاں شریف نے کہا طارق شفیع بے نامی تھے۔

    العزیزیہ ریفرنس کی مزید سماعت پیر کی صبح تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا

    فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت میں تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح مکمل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی جو مکمل ہوگئی۔

    عدالت نے نیب کے دونوں اعتراض مسترد کردیے۔ نیب کا اعتراض تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں پہلے وکیل صفائی حتمی دلائل دیں اور نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں پیشگی سوالنامہ نہ دیا جائے۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں حتمی دلائل کل طلب کرلیے۔ عدالت نے گزشتہ روز کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر نیب کل پہلے دلائل دیں گے۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو 342 کے تحت بیان قلمبند کروانے کے لیے سوالنامہ فراہم کر دیا گیا۔ نواز شریف کو دیا گیا سوالنامہ 62 سوالات پر مشتمل ہے۔

    نیب کل فلیگ شپ ریفرنس میں شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان دے گا۔ ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ روز استغاثہ کے گواہ تفتیشی افسر محمد کامران نے عدالت میں کہا تھا ہماری درخواست پر لندن لینڈ آف رجسٹری کی جانب سے 2 دستاویز دی گئیں۔ لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ کو آخری ایڈیشن کے لیے درخواست دی، درخواست کے جواب میں ہسٹوریکل کاپی ملی۔

    محمد کامران نے کہا تھا کہ لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ نےانفارمیشن کی بنیاد پر جواب دیا، لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ سے موجودہ ملکیت کے بارے میں پوچھا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے ریکارڈ کی کاپی ملی تو اس پر 31 اکتوبر کی تاریخ لکھی تھی، درخواست کے مطابق پراپرٹی فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے منسلک تھی، ان میں سے ایک کمپنی حسن نواز کی تھی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج

    احتساب عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی دختر مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت پہنچے جہاں کیس میں 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کر لیے گئے۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت پہنچے جہاں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ گزشتہ روز نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنسز پر بھی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں آج طلب کیے گئے چاروں گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ وزارت اطلاعات کے افسر گواہ مبشر توقیر شاہ پر جرح بھی مکمل کر لی گئی۔

    گواہ مبشر توقیر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ والیم 5 کی سی ڈی 5 فروری کو نیب افسر کے حوالے کی۔ تفتیشی افسر کو حسن نواز کے بی بی سی کو انٹرویو کی سی ڈی اور 12 صفحات پر مشتمل انٹرویو ٹرانسکرپٹ بھی تفتیشی افسر کو دیا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دریافت کیا کہ کیا تفتیشی افسر نے آپ کا بیان ریکارڈ کیا تھا جس پر گواہ نے جواب دیا کہ میمو پر دستخط لیے گئے بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    وکیل نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ نیب کے خط کو محلول سے مٹا کر درست کیا گیا، جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ اصل خط کو فلوئڈ لگا کر ترمیم کی گئی۔

    مبشر توقیر کے علاوہ استغاثہ کے بقیہ گواہوں وقاص احمد، زاور منظور اور سلطان نذیر کا بیان بھی قلمبند کرلیا گیا۔

    گواہ سلطان نذیر کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کو 10 صفحات پر مشتمل انٹرویو، اسمبلی خطاب کا ٹرانسکرپٹ دیا۔ 22 صفحات پر مشتمل نواز شریف کے انٹرویوز کا ٹرانسکرپٹ بھی حوالے کیا جبکہ تفتیشی افسر کو بیان بھی ریکارڈ کروایا۔

    آج کی سماعت پر نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی جسے بعد ازاں خارج کردیا گیا۔

    سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ لندن میں بیمار ہیں ان کے ٹیسٹ ہونے ہیں۔ ہم ہمیشہ عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، نواز شریف کی لندن میں موجودگی ضروری ہے، نواز شریف کو لندن جانے کی اجازت دی جائے۔

    تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ کیس کی مزید سماعت  22 فروری تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔