Tag: refugees

  • روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    میانمار میں رہائش پذیر ہزاروں روہنگیا مسلمان چند ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں سے بچنے کیلئے بنگلہ دیش پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ 8ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان مردو خواتین بچوں کے ہمراہ میانمار کی ریاست رکھائن سے اپنی جانیں بچاکر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میانمار کی ملیشیا آرمی اور حکمران جنتا کے درمیان کشیدگی کے سبب پر تشدد کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی نگرانی پر مامور ایک سینیئر اہلکار محمد شمس دوزہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران 8 ہزار روہنگیا مسلمان جان بچانے کیلئے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت پر پہلے ہی بہت زیادہ مالی بوجھ ہیں اور اب وہ مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو یہاں رکھنے سے قاصر ہے۔

    بنگلہ دیش کے ڈی فیکٹو وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے منگل نے بتایا کہ موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے اگلے دو سے تین دنوں میں کابینہ میں بحث کی جائے گی۔

    یا د رہے کہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین جنوبی بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم ہیں جن کی میانمار واپسی کی بہت کم امید ہے، جہاں انہیں بڑی حد تک شہریت اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
    تشدد میں حالیہ اضافہ روہنگیا کو 2017 کی فوجی مہم کے بعد سے بدترین ہے جسے اقوام متحدہ نے نسل کشی کے ارادے سے تعبیر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں

    برطانیہ میں پناہ گزینوں کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں

    برطانوی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک میں موجود پناہ گزینوں کو حراست میں لینے کے لیے رواں ہفتے سے خصوصی آپریشن شروع کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق توقع سے کچھ ہفتے پہلے ہی سیاسی پناہ گزینوں کی ملک بدری کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

    برطانوی حکام کی جانب سے منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ امیگریشن سروس کے دفاتر آنے والے پناہ گزینوں کو وہیں سے حراست میں لے لیا جائے گا اور انہیں فوری طور پر حراستی مراکز میں منتقل کر دیا جائے گا۔

    سعودی عرب میں سرکاری ملازمین پر بڑی پابندی عائد

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رواں سال موسم گرما میں پناہ گزینوں کی پہلی پرواز روانڈا بھیجی جائے گی۔

  • اطالوی کوسٹ گارڈ نے فلمی انداز میں 1000 سے زائد تارکین کو ریسکیو کر لیا

    اطالوی کوسٹ گارڈ نے فلمی انداز میں 1000 سے زائد تارکین کو ریسکیو کر لیا

    روم: اطالوی کوسٹ گارڈ نے فلمی انداز میں 1000 سے زائد تارکین کو ریسکیو کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی کوسٹ گارڈ نے تارکینِ وطن کو بچانے کے لیے سمندر میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے فلمی انداز میں ایک ہزار سے زائد تارکین کو بچا لیا۔

    اطالوی کوسٹ گارڈ نے کلابریا کے علاقے میں کشتیوں میں سوار سیکڑوں پناہ گزینوں کو بچانے کے لیے متعدد امدادی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اٹلی کے ساحل پر اب بھی 1300 افراد خطرے میں ہیں۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا آغاز اٹلی کے پناہ گزینوں کی سمندری بچاؤ کی صلاحیتوں کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔ دو ہفتے قبل ہی اٹلی کے ساحل پر ایک کشتی تباہ ہونے کی وجہ سے کم از کم 73 افراد ڈوب کر مر گئے تھے، کشتی میں پاکستانی تارکین وطن بھی سوار تھے۔

    کوسٹ گارڈ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ بچاؤ کی کارروائیاں بہت پیچیدہ ہیں کیوں کہ جن کشتیوں پر بڑی تعداد میں لوگ سوار وہ سمندر میں ادھر ادھر بہتی جا رہی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق کوسٹ گارڈ کے جہاز ایک کشتی پر سوار 500 افراد کو بچانے کے لیے روانہ کیے گئے تھے، کلابریا سے تقریباً 160 کلومیٹر دور مشکل میں گرفتار دو مزید کشتیوں پر 800 افراد کو بچانے کے لیے بھی دیگر جہاز بھیجے گئے تھے۔ اس وقت مجموعی طور پر تین کشتیوں پر سوار تارکین وطن کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کے مطابق کوسٹ گارڈ نے بحریہ کی پٹرول بوٹ سے اضافی مدد طلب کر لی ہے، وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ فوجی جہاز مطلوبہ امداد کے لیے روانہ ہو چکا ہے۔

  • کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    کورونا وائرس کے باوجود جرمنی میں تارکین وطن کی ضرورت

    برلن : جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق سال2019ء میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد میں تقریبا  دو فیصد اضافہ ہوا ہے، سال دو ہزار گیارہ کے بعد یہ سب سے زیادہ اور تیز رفتار اضافہ ہے۔

    جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے افراد کی تعداد 21 ملین سے تجاوز کر گئی ہے لیکن جرمنی کو اب بھی تارکین وطن کی اشد ضرورت ہے۔ یہاں پاکستانیوں کی تعداد تقریبا 95 ہزار سے زائد ہے۔

    جرمنی میں ہر اس شخص کو ترک وطن پس منظر کا حامل تصور کیا جاتا ہے جس کا تعق خود کسی دوسرے ملک سے ہو یا پھر اس کے والدین میں سے کسی ایک کا تعلق کسی دوسرے ملک سے ہو کئی دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں بھی صرف پیدائش سے شہریت کا حق حاصل نہیں ہوتا لیکن زیادہ تر کیسز میں آٹھ سالہ رہائش کے بعد شہریت حاصل کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔

    اکیس  اعشاریہ 2ملین میں سے نصف بطور جرمن شہری پیدا ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ ان کے والدین میں سے کسی ایک نے ماضی میں جرمن شہریت حاصل کی تھی۔

    یورپی مہاجرین اکثریت میں

    یورپی مہاجرین اکثریت میں جرمنی میں ترک وطن کا پس منظر رکھنے والوں میں سے تقریبا 65 فیصد کا تعلق یورپی ممالک سے ہی ہے جبکہ 35 فیصد کا تعلق غیر یورپی ممالک سے ہے۔

    ان میں سے 4.6 ملین افراد کا تعلق ایشیائی ممالک سے ہے اور یہ بائیس فیصد بنتے ہیں۔ تقریبا3.2 ملین ( 15 فیصد) کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔ ایک ملین سے کم یعنی پانچ فیصد تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والوں کی جڑیں افریقہ سے جڑی ہیں۔ تقریبا تین فیصد کا تعلق آسٹریلیا، شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا سے ہے۔

    کون سا ملک سر فہرست

    اگر صرف ایک ملک کی بات کی جائے تو جرمنی میں تارکین وطن کی سب سے بڑی کمیونٹی کا تعلق ترکی سے ہے۔ ترک وطن کا پس منظر رکھنے والے 13 فیصد افراد کا تعلق اس ملک سے ہے۔ اس کے بعد بالترتیب پولینڈ اور روس کا نمبر آتا ہے۔

    برطانیہ اور اٹلی کے برعکس جرمنی میں پاکستانی اور پاکستانی نژاد شہریوں کی تعداد کم ہے۔ سن دو ہزار پندرہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد تقریبا پچانوے ہزار بنتی ہے اور ان میں سے اکسٹھ ہزار سے زائد افراد کے پاس پاکستانی شہریت ہے۔ جرمنی میں آباد پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق احمدی فرقے سے ہے۔

    جرمنی کو مہاجرین کی اشد ضرورت

    جرمن فاؤنڈیشن برائے انضمام اور ہجرت کی سربراہ پیٹرا بینڈل کا کہنا ہے کہ جرمنی کو ابھی بھی مہاجرین کی ضرورت ہے اور ایسا کورونا وبا کے باوجود جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جرمنی کی کم ہوتی ہوئی آبادی جیسے اہم مسئلے کو مہاجرین کی مدد سے ہی حل کیا گیا تھا۔

    حالیہ چند برسوں سے شرح پیدائش میں ہلکے اضافے کے باوجود جرمنی کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شرح پیدائش اب بھی بہت کم ہے، جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اس شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔

    لیکن اس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں آباد ہونے والے تارکین وطن اعلی تنخواہ والی ملازمتوں کے حوالے سے جرمن آبادی سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

    پیٹرا بینڈل کے مطابق فی الحال تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد گوداموں، کھانے کی پیداوار اور صفائی جیسے شعبوں میں ملازمت کرتی ہے، مستقبل میں ہمیں ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہوگی۔

  • افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے مہاجرین سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہا ہے، افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے اسلام آباد میں مہاجرین سے ملاقات کی جن میں افغانستان، یمن اور تاجکستان کے مہاجرین شامل تھے۔

    اس موقع پر مہاجرین نے پاکستان میں تعلیم، کاروبار اور ہنر سے متعلق اپنے تجربات کا اظہار کیا۔

    ملاقات کے دوران سیکریٹر جنرل انتونیو گتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان مہمان نواز ملک ہے، پاکستان نے خصوصی طور پر افغان پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کی۔ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہا ہے۔ یہاں آنے کا مقصد پاکستان کی دریا دلی کو سراہنا ہے۔

    ملاقات میں مہاجرین کے نمائندوں نے پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا، مہاجرین کے وفد کا کہنا تھا کہ عظیم قوم نے ہماری دیکھ بھال کی، ہم میں سے کچھ یہیں پیدا ہوئے۔

    وفد نے کہا کہ پاکستانی قوم کی جانب سے ہمارا خیال رکھا گیا ہے، پاکستان نے سر چھپانے کی جگہ اور کاروبار و تعلیم کے مواقع فراہم کیے۔

    خیال رہے کہ پاکستان ترکی کے بعد مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ مہاجرین میں زیادہ تر افغانی ہیں جو 45 لاکھ کی تعداد میں افغانستان کی جنگ کے دوران پاکستان آئے۔

    پاکستانی قوم مہاجرین کی بھرپور لگن و جذبے سے میزبانی کر رہی ہے، اس وقت بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں قیام پذیر ہیں۔

  • بنگلا دیش میں پولیس کی فائرنگ سے دو روہنگیا پناہ گزین ہلاک

    بنگلا دیش میں پولیس کی فائرنگ سے دو روہنگیا پناہ گزین ہلاک

    ڈھاکہ :بنگلا دیش کے روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ کے نزدیک پولیس کی فائرنگ سے دو تارکین وطن ہلاک ہوگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت خوف پھیلانے کی کوشش کررہی ہے اسی لیے پولیس نے نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیشی پولیس نے جاری کردہ بیان میں دو روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک جھڑپ کے دوران مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد حکمراں جماعت کے مقامی لیڈر کے قتل کے الزام میں پولیس کو مطلوب تھے۔

    بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس نے نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا ہے، ان نوجوانوں کا عوامی لیگ کے طلبا ونگ کے مقامی رہنما کے قتل سے کچھ لینا دینا نہیں۔

    پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تارکین وطن نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں شکایت کی کہ موجودہ حکومت خوف پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ہم لوگ واپس میانمار لوٹ جائیں حالانکہ میانمار میں اس وقت بھی روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہے۔

    واضح رہے کہ 2017ءمیں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر لاکھوں پناہ گزین میانمار سے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر بنگلا دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے تاہم بنگلا دیش حکومت دو بار تارکین وطن کو وطن واپس بھیجنے کے لیے زور دے چکی ہے۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    انقرہ :ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو دوبارہ ان شامی علاقوں میں بھیجیں گے جنہیں آزاد کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک شہری نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ شام میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں، آپ نے کیا حکمت عملی بنائی ہے؟ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ شام میں ایک ملین لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے ترک شہری سے کہا کہ جناق قلعہ کی طرف جاؤ اور دیکھو شامیوں کے آباؤ اجداد کی کتنی قبریں موجود ہیں۔

    مسٹر صویلو نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارے قوانین کا احترام کریں۔ ہماری روایات اور عدالت کی پیروی کریں۔

    انہوں نے ترک شہریوں سے کہا کہ وہ حکومت کو موقع دیں۔ حکومت جلد ہی ان کے تمام مسائل حل کردے گی۔

    سلیمان صویلو نے کہا کہ شامی شہری ٹولیوں کی شکل میں شہروں میں گھومتے ہیں،یہ حالت بدستور جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم شام میں صرف شامیوں کے لیے داخل نہیں ہوئے، ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے سلامتی کے خطرات لاحق ہیں جو شام اور ترکی کی سرحد پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • پاکستان فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والے ادارے کی مالی مدد کرے گا

    پاکستان فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والے ادارے کی مالی مدد کرے گا

    نیویارک: پاکستان فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والے عالمی ادارے کی مالی مدد کرے گا، فیصلے کا اعلان اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سرگرم ہوگیا۔ پاکستان فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے امداد ( یونائیٹڈ نیشنز ریلیف ورکس اینڈ ایجنسی فار پیلیسٹین رفیوجیز ۔ یو این آر ڈبلیو اے) کی مالی مدد کرے گا۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کا کہنا تھا کہ پاکستانی امداد فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی اصولی حمایت کا ثبوت ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ادارے کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ادارہ بے دخل فلسطینیوں کی صحت، تعلیم اور دیگر ضروریات پوری کرتا ہے عالمی برادری کو فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنی چاہیئے۔

    اس سے قبل ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل اصلاحات پر عالمی مذاکراتی عمل میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی سے سبق سیکھے بغیر اصلاحات کا عمل مطلوبہ نتائج نہیں دے گا۔

    ملیحہ لودھی نے کہا کہ ممالک کو مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا، چند ممالک کی طاقت کے حصول کی خواہش اتفاق رائے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

  • اونرا کا فلسطینی پناہ گزینوں میں اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کر نے کا اعلان

    اونرا کا فلسطینی پناہ گزینوں میں اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کر نے کا اعلان

    یروشلم : فلسطینی پناہ گزینوں کے امور کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کی طرف سے اسکولوں میں اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کیے جانے کے خلاف فلسطینیوں نے احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اونروا کی طرف سے اسکولوں میں اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کرنے پر فلسطین کے بعد لبنان میں بھی موجود فلسطینی پناہ گزینوں نے احتجاج کیا اور اونروا کے خلاف دھرنا دیا۔

    اونروا نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ وہ مالی بحران کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں میں اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کر دیں گے۔اونروا کے اس اعلان کے بعد لبنان میں سول سوسائٹی، ملازمین یونین، عوامی کمیٹیوں اور این جی اوز کے ساتھ ساتھ اقوامتحدہ میں فلسطینی ملازمین نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ اونروا کی طرف سے اسٹڈی سپورٹ پروگرام ختم کرنے سے 3000 فلسطینی طلباءکا مستقبل داﺅ پر لگ جائے گا جب کہ 10 ہزار طلباءکے موسم سرما کے تعلیمی پروگرام متاثر ہوں گے اور 250 فلسطینی ملازمین کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    فلسطینی پناہ گزینوں کے دفاع کی ذمہ دار کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل علی ھویدی نے بیروت میں منعقدہ مظاہرے سے ٹیلیونک خطاب میں کہا کہ انہیں اس ریلی میں براہ راست شرکت نہ کرنے کا افسوس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اونروا کے اسٹڈی سپورٹ پروگرام کے ذریعے فلسطینی پناہ گزین طلباءکے 70 فی صد تعلیمی اخراجات ادا کیے جاتے ہیں۔