Tag: refugees

  • سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    اسٹاک ہوم : ایک بچی کی ماں ہونے کے باوجود تعلیم حاصل کرکے ترقی پانیوالی فلسطینی دوشیزہ ربیٰ محمود کے غیر ملکی میڈیا میں بھی چرچے شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی دو شیزہ جو سویڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بن گئی، فلسطینی پناہ گزین دوشیزہ ربیٰ محمود نے چار سال قبل شام میں جنگ سے جان بچا کر سات سمندر پار اسکنڈنیوین ملک سویڈن میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چوبیس سالہ ربا محمود نے مصائب و مشکلات کا سفر طے کرتے ہوئے نہ صرف یورپی معاشرے میں اپنی جگہ بنائی بلکہ پناہ گزینوں کی ترجمان بن کر ابھری ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا نے ایک سال سے کم وقوت میں سویڈش زبان سیکھ لی اور سویڈن کی ‘لونڈ’ یونیورسٹی میں طب کے شعبے میں داخلہ لینے میں بھی کامیابی حاصل کرلی حالانکہ وہ شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں ہیں۔

    ایک انٹرویو میں ربیٰ نے کہا کہ میں نے شام میں ڈیڑھ سال تک ہیومن میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کی، سویڈن میں آنے کے بعد میں نے ایک سال کے کم عرصے میں سویڈش زبان کی تعلیم حاصل کرلی، پردیسی زبان سیکھنے کے بعد اب میں اگلے مرحلے یعنی تعلیم کے حصول کی طرف جانے کی تیاری کر رہی ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ربیٰ پر بہ یک کئی ذمہ داریاں ہیں، وہ ایک بچی کی ماں، ایک بیوی اور سویڈن میں پناہ گزینوں کی ترجمان کے ساتھ ساتھ بچوں کے ایک اسکول میں 10 گھنٹے تدریس اور دیگر کام انجام دیتی ہیں۔

    اس کا کہنا تھا کہ سویڈن میں اس کی کامیابی میں اس کی محنت، خود اعتمادی اور لوگوں سے تعلقات کے قیام میں پیش پیش رہنے نے اہم کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا محمود کی تیزی کے ساتھ ترقی اور محنت کے چرچے اس وقت سویڈش میڈیا میں بھی عام ہیں۔ اسے بالعموم تمام پناہ گزینوں بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔

  • طالبہ نے 10 لاکھ ڈالر جیت کرشامی پناہ گزینوں کے لیے وقف کردیے

    طالبہ نے 10 لاکھ ڈالر جیت کرشامی پناہ گزینوں کے لیے وقف کردیے

    دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اردن کی طالبہ نے دس لاکھ امریکی ڈالر (13 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) لاٹری جیت کر رقم اردن کے پناہ گزینوں وقف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحت کی غرض سے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کا دورہ کرنے والی 20 سالہ اردنی طالبہ طلہٰ نے دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ڈیوٹی فری لکی ڈرا سے خریدی گئے لاٹری ٹکٹ سے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم گزشتہ روز جیتی تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قسمت بدلنے کا لاٹری ٹکٹ 20 سالہ طلہٰ نامی اردنی شہری نے اردن جانے سے قبل خریدا تھا۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اردنی طالبہ نے شامی پناہ گزینوں کو بہت جد و جہد کرتے دیکھا ہے اسی لیے طلہٰ نے فلاحی تنظیم کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر اردن میں پناہ گزین شامیوں کیلئے تعلیم اور میڈیکل کی سہولیات فراہم کا ارادہ کیا۔

    خلیج ٹائم سے گفتگو کرتے ہوئے کہ طلہٰ کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات سے نفرت ہے کہ وہ مصیبت میں ہیں اور خوشی اس بات کی ہے کہ آخر کار میں شامیوں کےلیے کچھ کرسکتی ہوں‘۔

    مزید پڑھیں : دبئی : اردن کے شہری نے 10 لاکھ امریکی ڈالر کی لاٹری جیت لی

    مجھے کو لوگوں کو تعلیم اور میڈیکل کی مد میں مدد کرنا چہت اچھا لگتا ہے، روزانہ ایک 10 سالہ بچے کو دیکھ کر میرا دل ٹوٹ جاتا ہے کہ جب وہ اسکول نہیں جاتا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 20 سالہ اردنی کے طالبہ طلہٰ دسویں اردنی شہری ہے جس نے سنہ 1999 کے بعد اب تک دبئی ڈیوٹی فری لاٹری جیتی ہے۔

  • مہاجرین کی امداد کرنے والا جرمن ڈاکٹر خود مسائل کا شکار ہوگیا

    مہاجرین کی امداد کرنے والا جرمن ڈاکٹر خود مسائل کا شکار ہوگیا

    برلن : جرمن ڈاکٹرگیرہارڈ پر خانہ جنگی کا شکار شامی شہریوں کی مدد کرنے کے عوض لاکھوں یورو جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے طبی رضاکار ڈاکٹر گیر ہارڈنےخانہ جنگی کے متاثرین شامی شہریوں کو جرمنی میں پناہ دلوائی تاکہ انہیں محفوظ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر گیرہارڈ اپنی طبی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ جرمنی میں پناہ گزیر شامی تارکین وطن کی کفالت کی ذمہ داری بھی انجام دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی مہاجر گیرجس سمیت سات دیگر افراد کو جرمن حکومت کی جانب سے پناہ دی جاچکی ہے تاہم حکومت کی جانب سے اب ان مہاجرین کے اخراجات اٹھانے کےلیے رحم دل ڈاکٹر کو بل ارسال کیے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر گیرہارڈ کو حکومت کی طرف سے ارسال کیے جانے والے بل کی رقم 1 لاکھ ساٹھ ہزار یورو بنتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شامی مہاجر گیر جس باہو کا کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں تھے ، میں ڈاکٹر گیرہارڈ کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اس وقت 7ہزار کے قریب شامی مہاجرین کی کفالت کرنے والے افراد کو حکومت کی جانب سے اخراجات کے بل بھیجے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر گیر ہارڈ نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھےاس پر کوئی افسوس نہیں ہے اور دوبارہ متاثرین کی امداد کرنے کا موقع ملا تو پھر مدد کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس عمل کو اپنی اور معاشرےکی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ جنگ سے متاثر ہونے والے افرا د کی مدد کی جائے۔

    جرمن ڈاکٹر پُر امید ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بل ادا نہیں کرنے پڑے گیں اور حکومت اپنے شہریوں پر انسانی حقوق کی پاسداری کرنے پر اضافی بوجھ نہیں ڈالے گی۔

  • جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں حکومت اور اتحادی جماعتوں نے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے اور تعمیر کرنے کے سلسلے میں رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن اور یورپی اصلاحات سمیت کئی موضوعات پر جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں گذشتہ روز ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے یا بنانے کے لیے رقم دینے پر اتفاق ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چانسلر اینجلا میرکل کے دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامی کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو) کرسچن ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) کے سربراہوں نے شرکت کی۔

    حکومت میں شامل جماعتوں کی یونین کے لیڈر فولکر کاؤڈر کا اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جرمنی میں موجود مہاجرین کو گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے دی جانے والی رقم رواں برس سے سنہ 2020 دسمبر تک دی جائے گی‘۔

    فولکر کاؤڈر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کو مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں دیئے جانے والے پیسوں کے منصوبوں کو ’چائلڈ بینیفٹ منی فار کنسٹرکشن‘ کا نام سے منسوب کیا گیا ہے کیوں کہ حکومت خاندان میں شامل بچوں کی تعداد کے اعتبار سے ہی تارکین وطن کو رقم کی ادائیگی کرے گی۔

    فولکر کاؤڈر کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کو گھر کی تعمیر اور خریداری کے سلسلے میں دی جانے والی رقوم کے منصوبے میں مزید تیزی لانی ہوگی، ساتھ ہی ساتھ جرمن حکومت ملک میں موجود تارکین وطن کے بچوں کو 10 برس کے دوران 12 ہزار یورو کی رقم بھی ادا کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تارکین وطن سے متعلق معاملات پر تینوں سیاسی جماعتوں کے سربراہان متفق نہ ہوسکے۔

    جرمن حکومت کی اتحادی جماعت کے سربراہ اور جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ ’وہ تارکین وطن جنہوں نے یورپ کے کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے، انہیں جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا میرکل چاہتی ہیں کہ تارکین وطن کے معاملے پر یورپی سطح پر کوئی فیصلہ کیا جائے، جس کے بعد دونوں رہنماروں کے درمیان اختلافات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ ہورست زیہوفر نے انجیلا میرکل کو دھمکی دی تھی وہ انہیں وفاقی کابینہ سے برطرف کرنے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں موجود سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی آندریا ناہلس کا کہنا تھا کہ یونین جماعتیں حکومتی کام میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں جس کے باعث سیاسی عمل سستی کا شکار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بنگلہ دیش: روہنگیا مسلمانوں کو شدید بارشوں سے خطرہ

    بنگلہ دیش: روہنگیا مسلمانوں کو شدید بارشوں سے خطرہ

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم لاکھوں روہنگیا پناہ گزینوں کو شدید بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان کا خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی ایشیا میں مون سون کا سیزن جلد متوقع ہے جس کے باعث شدید بارشوں اور سمندری طوفان کی بھی صورت حال پیدا ہوسکتی جس کی وجہ سے لاکھوں روہنگیا پناہ گزینوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، کمزور کیمپس بازشوں کی شدت سے اکھڑ سکتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں جلد متوقع مون سون کی بارشوں اور سمندری طوفانوں کے سبب بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کو شدید خطرات درپیش ہو سکتے ہیں۔


    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت


    اقوام متحدہ کی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ مون سون کے حوالے سے ہمیں کافی زیادہ تحفظات ہیں، ہم روہنگیاں مہاجرین کو زیادہ خطرناک علاقوں سے نسبتاﹰ محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے میں لگے ہوئے ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ جس قدر جلد ہو یہ کام مکمل کر لیا جائے۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش حکام کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو بارشوں سے لاحق خطرات کے پیش نظر سینکڑوں ایکڑ زمین بھی دی گئی ہے کہ وہ اس محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں تاہم 7 لاکھ سے زائد مہاجرین کی تعداد ہونے کے باعث یہ جگہ بھی چھوٹی پڑ گئی ہے۔


    اسلامی تعاون کی تنظیم نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دے دیا


    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وفد نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات بھی کی تھی، اس دوران عالمی رہنماؤں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی تھی، تاہم اب تک عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی ایئرپورٹ پر متعدد پناہ گزین آتے ہی زیرحراست

    امریکی ایئرپورٹ پر متعدد پناہ گزین آتے ہی زیرحراست

    نیو یارک : نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کرتے ہی انتظامیہ نے پُھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایئر پورٹ پر ہی متعدد پناہ گزینوں کو حراست میں لے لیا، انسانی حقوق کی تنظیموں نے نیویارک کی عدالت میں ان پناہ گزینوں کو رہا کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے جنہیں جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر حراست میں رکھا گیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر چھ مسلمان ممالک کے باشندوں کا امریکہ میں 90 دن تک داخلہ بند ہے۔

    اس حکم نامے پر عملدرآمد کا طریقۂ کار تاحال واضح نہیں ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس پابندی کے فوری نفاذ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    نیویارک میں دو عراقی پناہ گزینوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک امریکی فوج کے ساتھ مترجم کے طور پر کام کرتا تھا۔ یہ لوگ جمعے کو ہوائی اڈے کے ٹرانسٹ حصے میں تھے جس وقت اس حکم نامے پر دستخط کیے گئے اور انہیں وہیں روک دیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد شدت پسند اسلامی دہشت گردی کو امریکہ سے باہر رکھنا ہے۔ لیکن اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزینوں اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • پناہ گزینوں سے بدسلوکی پرہنگیرین صحافی نوکری سے فارغ

    پناہ گزینوں سے بدسلوکی پرہنگیرین صحافی نوکری سے فارغ

    بدھا پسٹ: ہنگری میں پناہ گزینوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والی صحافی کو نوکری سے نکال دیاگیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح مذکورہ صحافی نے ایک پناہ گزین لڑکی کو پیرمارکربدسلوکی کی اورایک مرد جس نے ایک بچے کو گود میں اٹھایا تھا پیراڑا کرگرادیا، یہ واقع ہنگری کے سربیا کے ساتھ لگنے والی جنوبی سرحد پر پیش آیا ہے۔

    A Hungarian camerawoman caught on camera intentionally tripping a man carrying his child as they try to flee to safety.... Posted by Stacey Eden on Wednesday, September 9, 2015

    واقعے میں ملوث کیمرہ ویمن جس ٹی وی چینل سے تعلق رکھتی تھی اس نے فوری طور پرمذکورہ خاتون کا چینل کے ساتھ معاہدہ کالعدم قراردے کراسے برطرف کردیا ہے۔

    چینل کے چیف ایڈیٹر نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ کیمرہ ویمن کے خلاف اپنی جانب سے انتہائی اقدام جو ہم اٹھا سکتے تھے ہم نے اٹھالیا ہے، یہ واقعہ انتہائی حیران کن اور ناقابلِ برداشت ہے۔

    ہنگری کی ایک نیوز ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ کیمرہ ویمن کا نام پیٹرا لیزلو ہے تاہم ٹی وی چینل کی جانب سے اس کی شناخت آشکار نہیں کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ہنگری کی حکومت پناہ گزینوں کے یورپ میں داخلے کومسیحیت کے لئے خطرہ تصورکرتے ہوئے سخت موقف اپنائے ہوئے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال ڈیڑھ لاکھ ککے کگ بھگ پناہ گزین جن میں سے زیادہ تر مڈل ایسٹ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین ہیں ہنگری میں داخل ہوچکے ہیں اور ہنگری کی پولیس انہیں یورپین یونین کے قوانین کے تحط رجسٹر کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن پناہ گزین اس معاملےمیں پولیس سے اس خوف کے تحت تعاون نہیں کررہے کہ رجسٹریشن کے بعد انہیں ہنگری تک مقید رہنے پر مجبور کردیا جائے گا جس کے سبب پناہ گزینوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں معمول بنتی جارہی ہیں۔