Tag: regarding high medical colleges fees

  • چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیسوں سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں جبکہ لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزکی بھاری فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، شریف میڈیکل سٹی کے پرنسپل ریٹائرڈ بریگیڈیئر ظفر احمدپیش ہو ئے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کی ملکیت شریف میڈیکل کالج کے مالک کوبلایاتھا، وہ کیوں نہیں آیا، میڈیکل کالج کا مین ٹرسٹی کون ہے۔

    کالج کے پرنسپل نے بتایا یہ کالج ٹرسٹ ہے اس کا کوئی مالک نہیں بورڈ آف ٹرسٹی کے چئیرمین میاں نوازشریف ہیں ، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا پھر ان کو بلا لاؤ، عدالتی استفسار پر پرنسپل شریف میڈیکل کالج نے بتایا کہ انہوں نے نئے داخل ہونے والے طالبعلموں سے سالانہ آٹھ لاکھ پچھتر ہزار فیس وصول کی عدالت نے کہا کہ آگاہ کریں کہ اضافی پیسے کس حیثیت میں وصول کئے گئے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو بتایا جائے طالبعلموں سے کتنی فیس لی جاتی ہے، عدالت نے شریف میڈیکل کالج اور دو مزید نجی میڈیکل کالجز کے اکاونٹس اور داخلوں کی تفصیلات بیان حلفی کی صورت جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    انھوں نے مزید کہ کہ کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، بچوں کے داخلوں کیلئےمخیر حضرات سےبھی رابطہ کرناپڑاتوکرینگے، کیا ایسا طریقہ ہے فیسیں نہ دینے والے بچوں کوبھی داخلہ مل جائے، گنجائش ہونی چائیے کہ پیسے نہ دینے والے بچوں کو داخلہ دیا جائے، چیف سیکریٹری بتائیں ایساکوئی طریقہ ہے ایسےبچوں کی مددہوسکے۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں، فیسیں نہ دینےوالےبچوں کومیرٹ پرداخلے دلائے جائیں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    عدالتی حکم پر گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے عدالت میں پیش ہو کر تسلیم کیا کہ میں معذرت کرتا ہوں میں نے خاتون کو فون کیا . چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فون کر کے کیا کہنا چاہتے تھے، عدالتی معاملہ میں مداخلت کرنے کی جرات کیسے کی . بار کونسل نے ابھی تک تمہارا لائسنس کیوں معطل نہیں کیا۔

    جس پر آصف رجوانہ نے جواب دیا کہ مجھے ڈاکٹر فرید نے کہا تھا، ایڈووکیٹ انجم کے ساتھ فیملی ٹرمز ہیں، میری والدہ کے برابر ہیں۔

    بنچ کے فاضل رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ اس خاتون کو عدالتی کاروائی میں شریک ہونے سے روکنا چاہتے تھے . عدالت نے آصف رجوانہ کی زبانی معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنا معافی نامہ جمع کروانے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے معطل وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس واپس لے لئے۔

    کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار نےاسی کے ساتھ دودھ دینے والے مویشیوں اور مرغیوں کو لگائے جانے والے اسٹیرائیڈرز کا بھی سخت نوٹس لے لیا، عدالت نے ٹیکے درآمد کرنے والی دو کمپنیوں کو سات جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے۔

    پنجاب حکومت نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ٹیکوں پرپابندی لگائی لیکن درآمدکنندہ کمپنیوں نےاسٹےلےلیا، ٹیکوں اورمرغیوں کی خوراک کےاثرات پررپورٹ پیش کریں، جس پر عدالت نےسینئروکیل سلمان اکرم راجہ کومعاون مقررکردیا۔

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہالز بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کے کیس کےدوران غیرقانونی شادی ہالز پر ریمارکس میں کہا کہ بغیرپارکنگ شادی ہالزکوبندکردیں گے، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ کارروائی کریں تو یہ شادی ہال اسٹے لے لیتے ہیں۔

    عدالت نے حمیدلطیف اسپتال کے اردگرد شادی ہالز کی انسپکشن کا بھی حکم دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ حمید لطیف اسپتال کس طرح رہائشی علاقے میں بنایا گیا، اسپتال کا وزٹ کیا جائے کہاں کہاں تجاوزات بنائی گئی ہیں اور ڈی جی ایل ڈی اے 10دن میں رپورٹ دیں گے ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کےڈسپوزل میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے، گلبرگ میں بھی پلازہ بنایاجارہاہے،پارکنگ کہاں ہے،رپورٹ دیں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ غیرقانونی شادی ہالوں کوفوری بندکردیا جائے اور ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ لاہور پر لکھی کتاب قصے لاہور کے پڑھنا۔

    ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ عدالت ہم کو سپورٹ کرے ہم کام کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی کوئی عدالت ان ایشوز پرحکم امتناع جاری نہیں کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت تیس دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی، عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب کرتے ہوئے فیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے اب فیسیں سپریم کورٹ طےکرے گی، لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجزکی فیسوں پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کولوٹانے اور خرابیاں دور کرنے کاوقت ہے، پانچ پانچ کروڑ سےکالجزسے الحاق ہو رہے ہیں اور شکل سے مالکان قصائی لگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتیس انتیس لاکھ چندہ لے کر داخلے دے رہے ہیں اب فیسیں سپریم کورٹ طے کرے گی،لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    دوران سماعت خاتون وکیل نے بتایا ہمسائے کے بچے سے پندرہ لاکھ چندہ مانگا گیا، رفیق رجوانہ کے بیٹے نے فون کر کے عدالت سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباو ڈالا۔

    جس پر عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب اوروائس چانسلرفیصل آباد میڈیکل کالج فریدظفرکومعطل کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کتنا بڑا جرم کہ گورنر کا بیٹا عدالتی مقدمات پر اثرانداز ہو رہا ہے، دیکھیں گے کہ کیا گورنر کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    مالکان پر ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے،چیف جسٹس

    بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر 2کالج کو داخلوں سےروک دیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام نظام ٹھیک کرنا ہے، چاہے اس کے لیے دو چار میڈیکل کالجز بند کرنے پڑیں تو کریں گے، قوانین کے خلاف کالج چلانے پر مالکان کو جرمانے کرینگے، ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے، ایسا نظام بنائیں گےغریب کا بچہ بھی میڈیکل کالج میں پڑھ سکے۔

    سماعت میں حمید لطیف میڈیکل کالج کی قوانین کیخلاف تعمیر پر ریکارڈطلب کرلیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شریف میڈیکل کالج کاکون شخص حمیدلطیف میڈیکل کالج چلارہا ہے۔

    عدالت نے شریف میڈیکل کالج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ اس لیے لیتےکہ اچھےنمبرملتےہیں، ایڈووکیٹ جنرل یہ صورت حال خادم اعلیٰ کو بھی بتائیں، بتایا جائے پرائیویٹ طور پر یونیورسٹیاں کیسے بنالی جاتی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگریونیورسٹی کھولنا چاہوں تواس کاطریقہ کارکیاہے، پی ایم ڈی سی ہی معاملات چلاتی ہے، سناہے40ارب تک الحاق کےلیےکالجوں نےدیئے ، بےضابطگیاں ثابت ہوئیں تو معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالج بنانے پر بھی پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نے پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا اور پی ایم ڈی سی کو عدالتی احکامات تک کسی کو اجازت دینے سے روک دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے،چیف جسٹس نے وی سی فیصل آبادمیڈیکل کالج سےاستفسار کیا کہ خاتون کوفون کیاگیاتھا؟وائس چانسلر بن کر خود کو گورنرسمجھ رہےہیں۔

    سپریم کورٹ نے وائس چانسلرفیصل آبادمیڈیکل کالج کونوٹس جاری کردیئے، خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں معاملہ لانےپرہراساں کیاجاسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے ہراساں کیا اس کاسانس کھینچ لیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    یاد رہے کہ گذشتہ روز فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے میڈیکل کالجز کا اسٹرکچر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔