Tag: regulatory authorities

  • پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوگرا سمیت چھ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے اس نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا ہے، پاکستان جسٹس ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن محمد نواز نے اس نوٹی فکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

    عدالت نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹیز حکومتی نوٹی فکیشن سے پہلے کی طرح کام کریں،وفاقی حکومت یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جا سکتی ہے۔

    نیپرا، اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز، وزارتوں کے ماتحت 

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رولز آف بزنس 1973 میں ایک دم تبدیلی کرتے ہوئے 5 اہم اور خود مختار ریگولیٹری اتھارٹیز کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کردیا  تھا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔

    نوٹی فکیشن کے ذریعے نیپرا کو وزارتِ پانی و بجلی، اوگرا کو وزارتِ تیل و گیس، پیپرا کو وزارتِ خزانہ جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کو وزارتِ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ماتحت کیا گیا۔

    ماضی میں قیمتوں کے تعین میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے اِن ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے بجائے آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا گیا تھا لیکن حکم نامے کے بعد سے پانچوں خود مختار ادارے اپنی اپنی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کررہے ہیں۔

    قبل حکم نامہ جاری ہونے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اعتراض کیا تھا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت ریگولیٹری اتھارٹیز کی خود مختاری ختم کی گئی؟ ایوان کو اعتماد میں لیا جائےاور بتایا جائے کہ سی سی آئی کو فیصلہ سازی کے وقت کیوں نظر انداز کیوں کیا گیا ہے؟

    ریگولیٹری اتھارٹیزکے ماتحت ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے جواب طلب کرلیا

    وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے جواب میں کہا تھا کہ ریگولیٹری باڈیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اقدام غیر معمولی نہیں اور نہ ہی پہلی مرتبہ ہوا ہے، ایسے اقدامات وفاقی حکومتیں پہلی بھی کرتی آئی ہیں اور اس سے قبل بھی کئی ادوار میں یہ ریگولیٹری اتھارٹیز متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کرتی رہی ہیں۔

  • خود مختاراداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنیکا اقدام معطل

    خود مختاراداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنیکا اقدام معطل

    لاہور : خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن لاہورہائی کورٹ نے معطل کر دیا۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا، پیپرا، اوگرا سمیت پانچ خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے کیس کی سماعت لاہورہائی کورٹ میں ہوئی، عدالت نے خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔

    کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے اپنے اختیارات کے تحت ان خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، عدالت نے سرکاری وکیل سے پھراستفسارکیا کہ کیا کابینہ کے فیصلوں سے مشترکہ مفادات کونسل کے اختیارات کو محدود کیا جا سکتا ہے؟

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔

    علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرانے کے لئے دوبارہ نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

    کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ابصار عالم کو میرٹ سے ہٹ کر چیئرمین پیمرا تعینات کیا گیا ہے، حکومت نے جب چیئرمین پیمرا کیلئے تعیناتی کا اشتہار جاری کیا تو حکومت کو اندازہ ہوا کہ ابصار عالم اس اشتہار پر پورا نہیں اترتے۔

    ابصار عالم کو نوازنے کیلئے حکومت نے اشتہار ہی تبدیل کر دیا، ابصار عالم متعلقہ تجربہ اور تعلیمی قابلیت نہیں رکھتے لہذا چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے، جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے دس مارچ تک جواب طلب کر لیا۔