Tag: Rehman Rehmani

  • افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، رحمان رحمانی

    افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، رحمان رحمانی

    اسلام آباد : افغانستان میں یک جماعتی اجارہ داری قبول نہیں ہوگی، ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔۔ علم تھا اشرف غنی فرار ہو جائیں گے۔

     

    پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان وفد نے اسلام آباد میں صحافیوں کو اپنے دورے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دورے کا مقصد مفاہمت کا فروغ  اور  خون ریزی کا خاتمہ کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کو ختم کردیا گیا جو افسوسناک ہے، دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی۔

    افغان وفد کے رہنما نے کہا کہ ملاقاتوں میں تمام ایشوز پر بات چیت کی گئی، اب آئندہ مرحلہ افغانستان میں حکومت سازی ہے، تمام فریقین کو حکومت میں شامل کرنے سے ہی کامیابی ملے گی۔

    پاکستان کے دورے پرآئے افغان وفد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت ناقابل قبول ہوگی۔ افغانستان میں ایسا آئین قبول ہوگا جوعوام کو تحفظ دے سکے۔

    وفد نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی اورفوجی قیادت سے نئی اور غیرجانبدارانہ افغان پالیسی ملی۔ پاکستان تبدیل ہو چکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیرہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا افغانستان انیس سو چھیانوے سے بہت مختلف ہے، آج کی نوجوان نسل جدید دور اور ترقی پر یقین رکھتی ہے۔ اشرف غنی نے امن عمل اور مذاکرات میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کیا۔

    افغان وفد کا کہنا تھا کہ اشرف غنی پردو سو انہتر ملین ڈالرز کی چوری کا الزام لگایا جا رہا ہے، اشرف غنی نے افغانستان کے اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن و استحکام ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں تمام گروپس کے رہنماؤں کے مابین جلد اہم اجلاس ہوگا

    اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی ہم افغان عوام کی آزادی اظہار رائے اور قانون کی نفاذ پر یقین رکھتے ہیں اگر طالبان ناکام ہوتے ہیں تو پھر 1996 والی صورت حال ہوگی۔ اسپیکر افغان اولسی جرگہ کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔

    اسپیکر افغان اولسی جرگہ کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔ افغانستان میں ایسا آئین قبول ہوگا جوعوام کو تحفظ دے سکے۔

    افغان وفد کے مطابق افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت ناقابل قبول ہوگی، پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت سےنئی اورغیرجانبدارانہ افغان پالیسی ملی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تبدیل ہوچکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیر ہے، آج کا افغانستان 1996 سے مختلف ہے، آج کی نوجوان نسل جدید دور اور ترقی پر یقین رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام آج کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہیں، علم تھا کہ اشرف غنی افغانستان سے فرار ہو جائیں گے، اشرف غنی نے امن عمل اور مذاکرات میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کیا۔

    افغان وفد کے مطابق افغانستان سے عوامی دولت چوری کرنا نیا معاملہ نہیں، اشرف غنی پر 269 ملین ڈالرز کی چوری کا الزام لگایا جا رہا ہے، اشرف غنی نے نظام کو امتیازی سلوک کے لیے استعمال کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اشرف غنی نے افغانستان کے اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا، پاکستان اورافغانستان کا امن واستحکام ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔

    وفد کے مطابق افغانستان میں امن و استحکام کے دشمن موجود ہیں، افغانستان میں تمام گروہوں اور دھڑوں کے مابین شراکت اقتدار بھی اہم ہے، ہمسایہ ممالک کی شراکت اقتدار اور دیرپا استحکام کے لیے تعاون بھی بہت اہم ہے۔

    افغان وفد کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام گروپس کے رہنماؤں کے مابین جلد اہم اجلاس ہوگا۔