Tag: rejection of nomination papers

  • سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    سینیٹ الیکشن : پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    کراچی: پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کا کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا فیصلہ چیلنج کردیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ سے فیصلہ کاالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لیکشن ٹریبونل نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا، قومی مفادمیں اہم امور انجام دیے، ٹیکنوکریٹ کے معیارپر پورا اترتا ہوں۔

    درخواست میں سیف اللہ ابڑو نے سندھ ہائی کورٹ سےفیصلہ کاالعدم قراردینےکی استدعا کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کرے گا۔

    یاد رہے الیکشن ٹریبونل میں غلام مصطفی میمن کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی ، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سیف اللہ ابڑو نے اثاثے چھپائے ، 2018 اور2021 ‌کے گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا تاہم ریٹرنگ افسر نے سنے بغیر ہی سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔

    بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے رہنما سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

  • سینیٹ انتخابات : مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    سینیٹ انتخابات : مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا

    لاہور : الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ن کے رہنما پرویزرشید کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل مسترد کردی ، آراو نے پنجاب ہاؤس کا نادہندہ ہونے پر پرویزرشید کو نااہل قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل میں مسلم لیگ ن کے رہنما پرویزرشید کےکاغذات نامزدگی مستردکیےجانےکےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن سمیت دیگرنے ریکارڈعدالت کو جمع کروادیا۔

    وکیل پرویزرشید نے کہا کہ پرویز رشید کے بقایا جات سے متعلق نوٹس یا اطلاع نہیں ملی، 17 جنوری 2019 کا نوٹس ہے، اسپشل آڈٹ کےبعد جاری کیا گیا، نوٹس  پر گھر کا پتہ نہیں ،سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھیجاگیا، جس پر عدالت نے کہا اگرنوٹس پر صرف پرویز رشید بھی لکھ دیا جائے تو ان تک پہنچ جائے گا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کو2 باردرخواست دی کہ ہم بقایاجات دینے کوتیار ہیں، ریٹرننگ افسر کے سامنے اصل چیک رکھے ،بتایا کوئی بقایا جات لینے کو تیار نہیں ، پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر عدالت میں ہیں ،ابھی واجبات دینےکوتیارہیں، نقدلینا چاہتے ہیں تو ہم ایک گھنٹے میں نقداداکردیں گے۔

    عدالت نے کہا روم ڈی 2 میں آپ نےکہیں انکار نہیں کیا کہ وہ آپ کے استعمال میں نہیں ، جس پر وکیل پرویزرشید کا کہنا تھا کہ کسی بھی دستاویزیا بل پر میرے  مؤکل کے دستخط نہیں، پنجاب ہاؤس کاریکارڈآچکا ہے ،پرویز رشید کبھی وہاں رہائش پذیر نہیں رہے، پنجاب ہاوس سے متعلق ایک سپشل آڈت کرایا  گیا، جو آڈٹ کیا جاتا ہے میرے علم کے مطابق وہ کمروں کا کیاجاتا ہے، یہ آڈٹ رپورٹ ہے،کسی کمیٹی کی فائنڈنگ نہیں ،میرے موکل کوپارلیمنٹ میں بہترین رہائش ملی ہوئی تھی۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پرویزرشید نےسنجیدگی سے رقم ادئیگی کی کوشش نہیں کی ، صرف کہانیاں سنائی جا رہی ہیں کہ رقم ادا کرنے کی کوشش کی ، جس پر رجسٹرار پنجاب ہاؤس نے بتایا کہ پنجاب ہاوس سے رقم کی ادائیگی کےلیے کسی نے رابطہ نہیں کیا ، طبیعت خراب تھی ، اس دن دفتر میں نہیں تھا ، دفترکھلا تھا مگر کسی نےعملے سے رابطہ نہیں کیا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پرویز رشید کو نوٹس بھجوایا گیا کہ رقم ادا کریں ، پرویزرشید نےجواب دیا اپیل کر رکھی ہے ،رقم ادا نہیں کریں گے ،وکیل اعتراض  کنندہ نے کہا کچھ شقیں نکال دی گئی تھیں جس کےتحت گزشتہ سینیٹ الیکشن ہوا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےالیکشن ایکٹ متنازع ہوچکاہے، ایک شق دوسری سےمتصادم نظرآتی ہے، دوران سماعت کنٹرولر پنجاب ہاؤس نے پرویز  رشید کے ٹھہرنے سے متعلق ریکارڈ پیش کر دیا اور بتایا کہ پرویز رشید کو جنوری 2019 کو پہلا اور اکتوبر میں دوسرا نوٹس بھجوایا۔

    عدالت نے سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف پرویز رشید کی اپیل مسترد کردی اور ریٹرننگ افسر کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    خیال رہے آراو نے پنجاب ہاؤس کا نادہندہ ہونے پر پرویزرشید کو نااہل قرار دیا تھا۔

  • پرویز رشید نے   کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام چیلنج کر دیا

    پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام چیلنج کر دیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام چیلنج کر دیا اور کہا الیکشن کمیشن کے اعتراض پر رقم جمع کرانے کے لیے تیار ہوں، کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کیخلاف ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل میں اپیل دائر کردی ، درخواست میں الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں پرویز رشید نے مؤقف اختتار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعتراض پر رقم جمع کرانے کے لیے تیار ہوں ، ریٹرنگ آفیسر نے غیر قانونی طور پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے، اعتراض دور کرنے لیے تگ و دو کی لیکن اعتراض دور نہیں کیے گئے۔

    پرویز رشید کا کہنا ہے کہ 95 لاکھ رقم جمع کروانے کے لیے تیار مگر جمع نہیں کی گئی، پنجاب ہاؤس سے ڈیمانڈ کی گئی رقم کے چیک بھی تیار کیے گئے، رقم جمع کروانے سے متعلق بینک کی معلومات نہیں دی گئی۔

    مزید پڑھیں : پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد

    درخواست گزار نے کہا کہ ریٹرنگ آفیسر سے معلومات مانگی مگر کوئی معاونت نہیں کی گئی، حکومت جان بوجھ کر رقم وصول نہیں کر رہی ، استدعا ہے کہ آر او کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔

    گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کو درست قرار دیتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے تھے، لیگی رہنما کے کاغذات نامزدگی پنجاب ہاؤس کے واجبات کی عدم ادائیگی پر مسترد کئے گئے۔

  • عمران خان کی این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست دائر

    عمران خان کی این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ این اے 53 میں عمران خان کیخلاف فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیر منصفانہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کیخلاف ٹریبونل میں اپیل دائر کر دی، درخواست عمران خان کے وکیل سینئر قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے ہائی کورٹ ایپلیٹ ٹربیونل دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں، عوام کے بنیادوں حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے این اے 53 سے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات جمع کرائے، 19 جون کو درخواست گزار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی، عمران خان کے کاغذات نامزدگی کمزور بنیاد پر مسترد کئے گئے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ این اے 53 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ قابل عمل نہیں، کاغذات نامزدگی میں درخواست گزار نے حقائق چھپائے نہ غلط انداز بیان کیے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کیخلاف فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیر منصفانہ ہے، ایپیلٹ ٹربیونل ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں۔

    رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی، ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کل سماعت کریں گے۔

    یاد رہے کہ ریٹرنگ افسر نے عمران خان کے این اے 53اسلام آباد کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔

    خیال رہے کہ الیکشن 2018 کا انتخابی عمل تیزی سے جاری ہے، ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کےخلاف اپیلیں دائرکرنے کا مرحلہ کا آغاز ہوگیا ہے، پندرہ امیدواران نے رٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کر دی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔