Tag: Rejects

  • عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی

    عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پرنااہلی کی تلوار لٹکنے لگی،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ عامرلیاقت پرفردجرم آج ہی عائد کی جائے گی لیکن وقت کی قلت کے باعث فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی کی استدعا مسترد کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عامرلیاقت پرفردجرم آج ہی عائد کی جائے گی۔

    بعد ازاں وقت کی کمی کے باعث عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعامسترد کردی، جسٹس محسن اختر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مذاق بنا رکھا ہے، جس کا جی چاہتا ہے عدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے۔ عدلیہ سے دھمکی کا رویہ درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصل رضاعابدی کیس سے سائبرکرائم دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سینیٹر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔

    وکیل صفائی کا دلائل میں کہنا تھا تین ایف آئی آر ایک ہی جرم میں کاٹی گئیں، جو غیر قانونی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سزا ایک میں ہی ہو گی تین میں نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نےعدالت کی توہین کی ہے؟ وکیل نے جواب دیا نہیں توہین نہیں کی سخت الفاظ کہے تھے۔

    جسٹس محسن نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہامذاق بنارکھا ہےجس کاجی چاہتا ہےعدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے، عدلیہ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو سر عام دھکمیاں دی جارہی ہیں،عدلیہ سے دھمکی کارویہ درست نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روزفیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، وہ جب پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصل رضا عابدی سے تحریری جواب بھی طلب کیا تھا ، پیشی کے موقع پر فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت کا مکالمے میں کہنا تھاکہ عابدی صاحب جب تک آرڈر نا لکھوا لیں ہمیں تنہا نہ چھوڑ کر جائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وکیل کی عدم دستیابی پرسماعت تیس اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • بھارت نے پاکستان کا بروقت سیلاب سے آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا

    بھارت نے پاکستان کا بروقت سیلاب سے آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا

    لاہور : بھارت کی ایک اور ہٹ دھرمی سامنے آگئی، بھارت نے پاکستان کی طرف سے بروقت سیلاب سے  آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کچھ بھی ہو  اکھنور کی بجائے سلال سے ہی اطلاع دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے ، بھارت نے پاکستان کی جانب سے بروقت سیلاب آگاہی کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ اطلاع اکھنور سے ہی دی جائے گی۔

    پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ اکھنور کی بجائے سلال کے مقام سے سیلاب کی اطلاع دی جائے لیکن بھارت نے موقف اختیار کیا کہ اطلاع اکھنور سے ہی دی جائے گی۔

    پاکستان کے میٹرولوجی حکام کا کہنا ہے کہ اکھنورکا علاقہ پاکستان کے انتہائی قریب ہے، اطلاع ملنے تک پانی پاکستان پہنچ جاتا ہے، بھارت اگر سلال کے مقام سے پانی کی رپورٹ دے تو سیلاب سے نمٹنے کے لئے وقت مل سکتا ہے۔

    حکام نے مزید کہا کہ اکھنور سے پانی پاکستان پہنچنے میں چار گھنٹے لگتے ہیں، سلال سے پانی کو پاکستان پہنچے میں آٹھ گھنٹے سے نو گھنٹے درکار ہوتے ہیں، ور یوں ہمیں حفاظتی اقدامات کا موقع نہیں مل سکے گا ۔

    یاد رہے بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ دریاؤں کے ارد گرد موجود آبادیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

  • ایران ملک کی بگڑتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرے، نکّی ہیلی

    ایران ملک کی بگڑتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرے، نکّی ہیلی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نّکی ہیلی نے واشنگٹن اور خلیجی ریاستوں پر عائد کردہ ایرانی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے ایران اپنے اندورنی امن و امان کی خراب صورتحال کی وجوہات پر توجہ دے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ گذشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں امریکا کی مستقل مندوب نکّی ہیلی ایران کے جنوب مغربی شہر اھواز میں ہونے والی فوجی پریڈ پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں پر عائد کیے گئے ایرانی الزامات کو مسترد کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نّکی ہیلی کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم ملک کے مختلف شہروں میں مہنگائی اور اپنی فورسز کے خلاف مظاہرے کررہی ہے، ایرانی حکمرانوں کو ملکی امن و استحکام کی خراب ہوتی صورتحال کی وجوہات پر غور کرنا چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کے اجلاس میں امریکی سفیر نے کہا کہ ایرانی حکمرانوں نے اپنی عوام پر دباؤ بنایا ہوا ہے، تہران حکومت خود آئینے میں دیکھے۔

    غیر ملکی خبر رساں نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی کوشش ہے خطے میں ایران کی ضرر رساں سرگرمیوں، بیلسٹک میزائل کے تجربے، مسلح گروہوں کی حمایت اور اسلحے کی فراہمی کو روکے۔

    دوسری جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے خلیجی ریاستوں پر عائد کردہ الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اماراتی حکومت مؤقف بلکل واضح ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ میں الزام عائد کیا تھا کہ ہفتے کے روز فوجی پریڈ ہونے والے حملے میں امریکا اور عرب ممالک ملوث تھے جس میں 29 افراد لقمہ اجل بنے۔

    ایران کے اعلیٰ حکام کی جانب سے امریکا سمیت عرب ریاستوں کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل ایران کے جنوب مغربی شہر احواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں شریف فیملی کے ریفرنس منتقل کرنے کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں سپریم کورٹ نے اپیلوں کی شنوائی کے خلاف نیب کی درخواست مسترد کردی اور کہا نوازشریف اورمریم کی سزامعطلی پرسماعت جاری رہے گی۔

    اعلی عدالت نے نواز شریف کے ریفرنس احتساب عدالت نمبر دو منتقل کرنے کے خلاف بھی نیب درخواست خارج کردی۔

    چیف جسٹس نے غیر ضروری درخواستیں دینے پر نیب کو بیس ہزار جرمانہ کرتے ہوئے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈز میں جمع کرونے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کونسی درخواست پہلے سنے ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    ٹرائل کورٹ پرسپریم کورٹ نے کہا احتساب عدالت بھی اپنی کارروائی میں آزاد ہے۔

    یاد رہے نیب  نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطل نہیں کرسکتی۔

    درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ،سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کو توہین آمیز گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف  کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کردیا۔

    سپریم کورٹ نے عامرلیاقت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ  27 ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ۔

    دوران سماعت عامر لیاقت کے ٹی وی پروگرامز کے کلپس بھی چلائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔
    .
    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے تین اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سیکیورٹی امور پر اختلافات کے باعث پیش کیے گئے ملکی سطح کے تین اعلیٰ سیکیورٹی عہدیداران کے استعفے قبول کرنے سے انکار کردیا جب کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کو وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ وایس بارمک اور افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ معصوم استانکزئی نے ہفتے کے روز قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے مستعفی ہونے اپنے استعفے پیش کیے تھے۔

    افغان حکومت ترجمان ہارون چکنسوری کے مطابق اشرف غنی نے استعفیٰ دینے والے تینوں اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کرتے ہوئے کام جاری رکھنے اور سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید بہتر انداز میں کام کرنے کی ہدایات جاری کی۔

    افغانستان کے صدر اشرف غنی نے تینوں افسران کو دہشت گردوں کے تازہ حملوں سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سنہ 2019 میں ہونے والے صدراتی انتخابات حصّہ لینے کا سوچ رہے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز سے ہی افغان طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور جنوری سے اب تک دہشت گردوں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں کئی بم دھماکے کیے جاچکے ہیں۔

  • پاکستان دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم نہیں کرتا، دفتر خارجہ

    پاکستان دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم نہیں کرتا، دفتر خارجہ

    اسلام آباد : دفتر خارجہ نے افغان حکام کے غزنی دھماکے سے متعلق الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کو معالجے کی سہولت فراہم نہیں کی، ایسے بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کے جاری بیان میں افغانستان کے حکام کی جانب سے دہشت گردوں کو پاکستان میں علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کردی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شدت پسندی میں ملوث دہشت گردوں کے پاکستان میں علاج کے الزامات مسترد کرتے ہوئے، زخمی جنگجوؤں کو پاکستان میں علاج معالجے کی سہولیات نہیں دی گئیں۔

    ترجمان دفتر نے بتایا کہ افغانستان نے دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات یا شواہد پاکستان کو فراہم نہیں کیے۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ سرکاری سطح پر منقطع رابطوں کے باعث اطلاعات کو اہمیت نہیں دی جا سکتی، افغانستان کی جانب سے ایسے بیانات محض من گھڑت اور پروپیگنڈا ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے افغان حکام کو متبنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی جانب سے ایسے الزامات و بیانات کے باعث دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، آرمی چیف قمرباجوہ


    یاد رہے کہ گذشتہ روز جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ غزنی سے زخمی اور ہلاک دہشت گردوں کی واپسی کے الزامات بےبنیاد ہیں، افغانستان میں کئی پاکستانی روزگار کیلئے کام کررہے ہیں، افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانی بھی دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں۔

    آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے شکار کسی پاکستانی کو دہشت گرد کہنا افسوسناک ہے، افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

  • ن لیگ نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کردی

    ن لیگ نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کردی

    لاہور :مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کر دیا، ن لیگ کےرہنماؤں کا کہنا ہے تجویز ناقابل عمل اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز مسترد کردی، رہنماؤں نے مؤقف میں کہا کہ تجویزناقابل عمل اورجمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے، دھاندلی کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔

    شہبازشریف نے تجویز پر پارٹی میں مشاورت کا عمل وسیع کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ 2 سے 3 روزمیں فضل الرحمان کو مؤقف سے آگاہ کریں گے۔


    مزید پڑھیں : آل پارٹیز کانفرنس، دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلانے کا اعلان


    گذشتہ روز انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعتوں نے الیکشن کو مسترد کردیا، دوبارہ انتخابات کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ کوئی بھی رکن حلف نہیں اٹھائے گا البتہ شہباز شریف نے اس کی مخالفت کی، پارلیمنٹ کے اندر الیکشن کمیشن کو اختیارات دیے اور اب ملک میں ازسر نو جمہوریت کی بحالی کے لیے ہم سب آگے بڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ یہ لوگ ایوان کس طرح چلائیں گے۔

    یاد رہے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس طلب کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ ترک کردے، بورس جانسن

    انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ ترک کردے، بورس جانسن

    جینیوا : برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایجنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایجنڈا اسرائیل کے خلاف تعصب مبنی ہے، کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ سلوک ترک کردے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں برملا اسرائیل کی حمایت شروع کردی، برطانیہ نے مطالبہ کیا ہے انسانی حقوق کی کونسل اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویے کو ترک کردے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق کی کونسل کے اڑتیسویں اجلاس میں اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے بنائے گئے ایجنڈے کو متنازع قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ایجنڈے میں محض اسرائیل اور فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر توجہ دی گئی ہے جو امن کے نصب العین کے لیے خطرناک اور غیر متناسب ہے۔ جب تک چیزیں بدل نہیں جاتیں برطانیہ مذکورہ ایجنڈے کے تحت متعارف کروائی جانے والی تمام قراردادوں کے خلاف ووٹ دے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کونسل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو حل کروانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، تاہم کونسل کے اجلاس میں ایجنڈے کے آئیٹم سات کے تحت صرف فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہی بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا سمیت کچھ یورپی ممالک اور آسٹریلیا نے بھی انسانی حقوق کے اجلاس کے ایجنڈے کے آئیٹم سات کو اسرائیلی ریاست کے خلاف متعصبانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ چند برس میں اسرائیل کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی انسانی حقوق کو بڑے پیمانے پر پامال کیا ہے، جس میں شام صف اوّل میں شامل ہے لیکن ان کا ذکر کہیں ذکر نہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایجنڈے کے آئیٹم سات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مذکورہ ایجنڈے کو ختم نہ کرنے پر کونسل سے نکلنے کی دھمکی دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔