Tag: reko diq project

  • پاکستانی معیشت کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    پاکستانی معیشت کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد(22 اگست 2025): ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ریکوڈک منصوبے کیلئے 41 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ریکوڈک منصوبے کیلئے 41 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دیدی، اس پیکج میں 30 کروڑ ڈالر قرض اور 11 کروڑ ڈالر کی گارنٹی شامل ہے۔

    اے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے جو معیاری روزگار پیدا کرے گا، تانبے اور سونے کی کان کا منصوبہ تاریخ کی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگا، ریکوڈک منصوبہ پاکستان میں معاشی ترقی اور غربت میں کمی کا ذریعہ بنے گا۔

    اے ڈی بی کے صدر ماسا کانڈا نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ عالمی معدنیات کی سپلائی چین کو سہارا دے گا، یہ منصوبہ دنیا میں بڑھتی ہوئی اہم معدنیات کی مانگ کو پورا کرنے میں مدد دے گا، یہ صاف توانائی کی منتقلی اور خطے میں ڈیجیٹل جدت کو بھی آگے بڑھائے گا۔

    صدر اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ ریکو ڈک منصوبہ پاکستانی معیشت کو مزید مضبوط اور متنوع بنائے گا، ریکوڈک منصوبہ دنیا کی پانچویں بڑی کاپر مائن ہوگا، پہلے مرحلے میں سالانہ 8 لاکھ ٹن کاپر کانسٹریٹ تیار کیا جائے گا اور منصوبے سے عالمی سطح پر کاپر کی کمی پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

    اے ڈی بی کے صدر کا کہنا ہے کہ کاپر الیکٹرک گاڑیاں ،بیٹریاں، موبائل فون اور ڈیٹا سینٹرز کیلئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، منصوبہ بلوچستان کے سب سے کم ترقی یافتہ ضلع چاغی میں قائم ہے، ریکوڈک منصوبے سے ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    اے بی ڈی کے صدر نے مزید کہا کہ صحت اور تعلیم کے منصوبے، خاص طور پر خواتین کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، ریکوڈک منصوبے کی متوقع مدت کم از کم 37 سال ہوگی، اس سے پیداوار کا آغاز 2028 کے آخر میں متوقع ہے۔

  • ریکوڈک منصوبہ کیا پاکستان کی تقدیر بدل دے گا؟ سونے اور تانبے کی پیداوار کب سے شروع ہوگی؟

    ریکوڈک منصوبہ کیا پاکستان کی تقدیر بدل دے گا؟ سونے اور تانبے کی پیداوار کب سے شروع ہوگی؟

    ریکوڈک منصوبے سے پاکستان معاشی استحکام کے سفر پر گامزن ہے، یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کی خوشحالی بلکہ ملکی ترقی کیلیے بھی اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کہ میں خصوصی گفتگو کی اور ریکوڈک منصوبے کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    پروگرام کی میزبان انیقہ نثار  نے سوال کیا کہ یہاں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ بیرون ممالک سے آنے والے لوگ اپنے لیے دولت کمائیں گے اور اس اثاثے کو  لے کر چلے جائیں گے، سوال یہ ہے کہ آپ بلوچستان کے لوگوں کو کیا دے رہے ہیں؟۔

    بیرک کے سی ای او مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک جیسا کوئی منصوبہ پاکستان میں اس سے پہلے نہیں ہوا، ہم یہاں 2019 سے کام کررہے ہیں یہ منصوبہ کان کنی کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔

    بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صوبے کو معاہدے کے مطابق 25 فیصد حصہ ملتا رہے گا، اسے علاوہ ان کو مختلف ٹیکسز اور رائلٹی بھی ملتی رہے گی، ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 100 سال تک چلے گا۔

    مارک برسٹو نے کہا کہ بلوچستان کی عوام اس منصوبے کے ثمرات سے بہت جلد فیض یاب ہونا شروع ہوجائے گی، ہم صوبے میں سماجی بہبود کے مزید نئے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے متصل شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر غور کررہے ہیں، جس میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 80 سال پہلے ’چلی‘ ایک ایسا ملک تھا جہاں سیاسی اور معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں تھی آج وہ دنیا بھر میں تانبا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

    مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ دنیا کے بہترین ڈیزائن اور انجینئرز کی مدد سے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ ہماری پہلی پروڈکشن 2028 میں شروع ہوجائے۔

    سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ منصوبے سے متعلق ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ پاکستانی ہوں۔ منصوبے کیلئے چاہتے ہیں کہ تمام کام کرنے والے بلوچستان کے لوگ ہوں۔ جب تک لوگوں پر سرمایہ کاری نہ کریں تو ایسا ممکن نہیں ہوتا۔

  • ریکوڈک منصوبے سے کتنی ملازمتیں پیدا ہوں گی؟

    ریکوڈک منصوبے سے کتنی ملازمتیں پیدا ہوں گی؟

    ریکوڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے، یہ منصوبہ وطن عزیز کیلئے نہایت اہمیت کاحامل ہے۔

    اس منصوبے سے ملک کے پسماندہ صوبے بلوچستان میں ترقی کا نیا باب کھلے گا اور ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 7 ہزار 500افراد کو روزگار ملے گا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کی میزبان انیقہ نثار نے خصوصی طور پر ریکوڈک کے مقام پر جاکر اس منصوبے اور اس پر عمل درآمد سے متعلق اہم امور پر گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ حکومتی اقدامات کے مطابق سال 2028 میں منصوبے کی تکمیل کے بعد یہاں سے باقاعدہ تانبے اور سونے کے دیگر ذخائر کی دریافت کا کام شروع ہوجائے گا، ابھی پہلے مرحلے میں کام جاری ہے۔

    ریکوڈک کے قریب نوکنڈی کے مقام پر 30 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی ہے اور یہاں کے محنت کشوں کی بڑی تعداد ریکوڈک منصوبے کی تکمیل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ ،

    حکومت نے نوکنڈی میں آباد لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلیے متعدد اقدامات کیے ہیں جس میں اسپتال اسکولز اور ٹیکنکل سینٹرز شامل ہیں۔

    نوکنڈی کے انڈس اسپتال میں وہاں کے مکینوں کیلیے ہر ممکن سہولیات فراہم کی گئی ہیں اسپتال کے عملے نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ یہاں چوبیس گھنٹے بغیر کسی ناغے کے یومیہ ہزاروں لوگوں کو طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

    اس کے علاوہ نوکنڈی میں ہنر فاؤنڈیشن کی جانب سے خواتین کیلیے ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ہے جہاں خواتین کو ہنرمند بنا کر معاشرے کا ایک کارآمد شہری بنایا جارہا ہے۔