Tag: Relations

  • امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    واشنگٹن /دبئی : خلیجی ملکوں میں طبل جنگ بجنے کے خطرات اور امریکا ایران محاذ آرائی کے جلو میں امریکا میں تیار کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات ازسر نو استوار کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں دفاع جمہوریت آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کشیدگی ایران اور القاعدہ کو ایک دوسرے کے مزید قریب کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ ایران خطے میں اپنے مقاصد کے لیے انتہا پسند مذہبی تنظیموں کے ساتھ روابط بڑھا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران اور القاعدہ کے باہمی مفادات میں شدت پسند گروپ کشیدگی کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، یہ بھی امکان موجود ہے کہ القاعدہ کی جگہ داعش لے سکتی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اور القاعدہ کے درمیان تعاون اور تعلقات سنہ 1990 ءکے عشرے سے بتائے جاتے ہیں، نائن الیون کے حملوں کے بعد القاعدہ کی قیادت جن میں اسامہ بن لادن کے دو صاحب زادے حمزہ اور سعد بھی شامل تھے نے ایران میں پناہ حاصل کی۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ 2003ء میں امریکا کے عراق پر حملے کے دوران ایران نے انتہا پسند گروپوں کی مدد کی، ان میں القاعدہ بھی شامل تھی جس نے ایران کی مدد سے عراق میں امریکی فوج پر حملے کیے۔

    القاعدہ اور ایران کےدرمیان تعلقات کی گواہی بہت سے لوگ دیتے ہیں۔ ایران اپنی جنگوں میں اسلحہ اور رقوم کے ذریعے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے شدت پسند گروپوں کو استعمال کرتا رہا ہے۔

  • مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما : بحرینی وزیر خارجہ نے مناما کانفرنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ریاست بحرین کے وزیرِ خارجہ الشیخ خالد بن احمد بن محمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے حق خود اردایت، سنہ 1967ءسے قبل آزاد فلسطینی علاقوں پر فلسطینی ریاست قائم کرنے اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مناما کی میزبانی میں ہونے والی ورکشاپ کا مقصد اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانا نہیں تھا۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بحرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے موقف کا احترام کرتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں بحرینی وزیر خارجہ نے بتایا کہ سنچری ڈیل کے حوالے سے ہم صرف ذرائع ابلاغ سے ہی سنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل دونوں فریقین کے درمیان ہو گی، ہمارے پاس اس کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں۔

    وزیر خارجہ اسرائیل سے روابط کے بعدد ہمارے پرچم بلند اور سرحدیں وسیع ہوں گی، ایک اور سوال کے جواب میں الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ میں نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے اس لیے بات کی تاکہ بحرینی قوم کا پیغام ان تک براہ راست پہنچایا جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران، امریکا کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ جنگ نہ کرنے کے موقف کی قدر کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ایران پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ خطے میں جنگ روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی ایلچی ایلن کار نے اسرائیل مخالفین کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا یہود مخالف ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اسرائیل کے تعلقات اس وقت جاری ہیں جب غاصب صیہونی ریاست اسرائیل معرض وجود میں آیا تھا اور اس کے وجود کو اقوام متحدہ میں سب سے پہلے امریکا نے تسلیم کیا تھا اور آج تک اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والے تمام قرار دادوں کو امریکا ہی ویٹو کرتا آرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات و جذبات کی انسداد اور ان کی نگرانی کےلیے امریکی عہدیدار ایلن کار کا دورہ اسرائیل کے موقع پر کہنا تھا کہ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات باعث تشویش ہیں لہذا امریکا کو ان ممالک کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایلن کار نے کسی خاص ملک کا نام نہیں لیا اور نہ یہ وضاحت کی کہ امریکا کی موجودہ حکومت یہود مخالف ممالک کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گی۔

    ایلن کار کا کہنا تھا کہ ’میں ہر سطح پر اس مسئلے کو اٹھاؤں گا اور خصوصی اجلاسوں اور ملاقاتوں میں بھی اس معاملے پر بات کروں گا‘۔

    امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے دیگر ساتھی و جماعت اسرائیل کی حمایت حاصل کرکے امریکا میں مقیم یہودیوں کے ووٹ حاصل کرسکیں گے۔

    ناقدین کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ قوم پرستی پر مبنی مہم چلا رہے ہیں جس کے باعث امریکا کے امن کو خراب کرنے والے گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکی انتظامیہ نے ناقدین کے بیان کی تردید کی ہے۔

  • یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اتحادی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں بحرین پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ریاست کے حاکم شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر گذشتہ کچھ دنوں سے اتحادی ممالک کے دورے پر ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان پہلے مرحلے میں تین روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچے اور اتوار کے روز یو اے ای کا دورہ مکمل کرکے بحرین پہنچے ہیں۔

    ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی کے تعلقات مثالی اور خصوصی ہے جس نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے مربوط رکھا ہوا ہے۔

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی اتحاد سمندر سے گہرا اور وسیع ہو۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ دونوں عرب ریاستیں پہلے بھی مضبوط اور مثالی تعلقات کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امارات ہمیشہ سعودی عرب کا معاون و مددگار رہے گا اور ہمیں ان تعلقات پر فخر ہے‘۔

    سعودی ولی عہد نے بھی پُر جوش استقبال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مابین قائم تعلقات دونوں ممالک کے لیے مفید اور مفاد میں ہیں‘۔

  • ن لیگ نے پیپلزپارٹی سے بہتر تعلقات کو اعتماد کی بحالی سے مشروط کردیا

    ن لیگ نے پیپلزپارٹی سے بہتر تعلقات کو اعتماد کی بحالی سے مشروط کردیا

    اسلام آباد : ن لیگ نے پی پی سے تعلقات کو اعتماد کی بحالی سے مشروط کردیا ہے، ن لیگ مولانا فضل الرحمان کے ذریعے اپنی شرائط پی پی رہنماؤں تک پہنچائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان حالیہ کشمکش کے خاتمے کے لئے لیگی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دونوں جماعتوں کے مابین اعتماد کی بحالی کے لئے کچھ شرائط رکھی جائیں گی اور ان شرائط کو پی پی رہنماؤں تک پہنچانے کیلئے ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت آصف زرداری کی جانب سے دیئے گئے حالیہ مخالفانہ بیان سے ناخوش ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان نوازشریف کو زرداری کیخلاف مقدمات کا ذمہ دار ٹھہرانے جیسے بیانات رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

    اس کے علاوہ ن لیگ کو آصف زرداری کی طرز سیاست پر تحفظات بھی ہیں، لیگی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ آصف علی زرداری بلوچستان حکومت گرانے اور سینیٹ الیکشن سے متعلق وضاحت دیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات میں پہل کرے۔

    مزید پڑھیں : ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان کو اکیلا چھوڑ دیا، شریف برادران کا اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ اپوزیشن میں ساتھ ہونے کے باوجود ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان دوریوں میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے، دونوں جماعتوں کے سربراہان نے مولانا فضل الرحمان کی متوقع آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے محض اپنے وفد بھیجنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔

  • ترکی اور نیدرلینڈز کے سفارتی تعلقات بحال ہونا شروع ہوگئے

    ترکی اور نیدرلینڈز کے سفارتی تعلقات بحال ہونا شروع ہوگئے

    انقرہ/ایمسٹرڈم : ترکی اور نیدر لینڈ کے درمیان ایک برس کشیدگی رہنے کے بعد سفارتی تعلقات بحالی کی جانب گامزن ہوگئے، ترکی نے ہالینڈ کے لیے اپنا سفیر سابان ڈیسلے کو مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ہالینڈ اور ترکی کے دارالحکومتوں کے درمیان ایک برس تک قائم سفارتی  تنازعے کے بعد دوبارہ معمول پر آنا شروع ہوگئے، جس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے سفیروں کو انقرہ اور یمسٹرڈم میں تعینات کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ترکی کے صدارتی اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ہونے والے ریفرینڈم کے دوران ہالینڈ میں ریفرینڈم کی مہم چلانے منع کرنے پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ترکی اور ہالینڈ میں سفارتی تعلقات میں خرابی کے باعث انقرہ اور ایمسٹرڈیم نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔

    ترک خبر رساں ادارے کے مطابق ایک روز قبل جاری ہونے والے بیان میں ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صدر طیب اردوگان نے حکمران جماعت کے سابق رکن پارلیمنٹ سابان ڈیسلے کو ہالینڈ کا نیا سفیر مقرر کیا ہے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے نیدرلینڈ کے وزیر برائے خارجہ امور ترکی کا دورہ کا کریں گے جو سفارتی تعلقات میں مزید بہتری کی جانب گامزن ایک اور قدم ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے ترکی میں تعینات کیے جانے والے نیدرلینڈ کے سفیر کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ نیدر لینڈز کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز کی ٹویٹ کے مطابق گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ دس نومبر 2018 کو ہوگا اور اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے شخص کو دس ہزار ڈالر انعام بھی دیا جائے گا، گیرٹ ولڈرز کا یہ اقدام دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کے ساتھ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔

  • یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے: فرانسیسی صدر

    یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ یورپی یونین ترکی اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے، حقیقت پسندی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور روس کے باہمی تعلقات میں حقیقت پسندی سے کام لینے کا وقت ہے، اسی کے ذریعے معاملات حل ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد روس کے ساتھ استوار کیے گئے تعلقات مں جدت لائے، تاکہ باہمی روابط بہتر ہوں۔

    ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو ترکی کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات میں گہرائی پیدا کرنے کے ضرورت ہے، دونوں ملکوں سے بہتر تعلقات مستقبل اور خطے کے لیے اہم ہے۔

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کو اپنے تمام ہم سایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہ شمول دفاعی تعلقات، موجودہ دور کی ضروریات کو مدنظر رکھنا چاہیے، یہ یورپی یونین کے اپنے مفاد میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں سال کے فروری میں برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام برطانیہ سمیت یورپی ممالک اور امریکا نے روس پر عائد کیا تھا۔