Tag: released from prison

  • صحافی صدیق جان کو رہا کردیا گیا

    صحافی صدیق جان کو رہا کردیا گیا

    اسلام آباد : صحافی صدیق جان اور محمد ادریس کی گرفتاری کے مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، عدالت نے دونوں کو کیس سے ڈسچارج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گرفتار ہونے والے صحافی صدیق جان اور محمد ادریس کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پولیس نے عدالت سے مزید پانچ روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    دوران سماعت جج نے تفتیشی افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اسی لیے وقت دیا گیا تھا کہ صحافی اور دہشت گرد میں فرق واضح کریں۔ پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ صحافی ہے یا دہشت گرد؟

    جس کے جواب میں تفتیشی افسر نے کہا کہ محمد ادریس کا کوئی کردار نہیں ہے، محمد ادریس کو کیس سے ڈسچارج کردیں۔

    تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ صدیق جان کو لاہور لے کر جانا ہے، جس پر جج نے کہا کہ میں کوئی بات نہیں کررہا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صدیق جان کو بھی کیس سے ڈسچارج کردیا۔

    بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صحافی صدیق جان کو رہا کرنے اور مقدمے سے خارج کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے صدیق جان کو 50 ہزار کے ذاتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔ وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ پچاس ہزار مچلکے جمع کرانے ہیں۔ کیس ڈسچارج ہو تو بھی شورٹی دینا ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے صدیق جان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کے بعد انہیں آج عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے محمد ادریس کو رہا کرنے کی سفارش کی۔ محمد ادریس کو بھی صدیق جان کے ساتھ پیر کی رات کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    صحافی صدیق جان کو ان کے دفتر کے باہر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے ان کے دفتر کے باہر گرفتار کیا تھا اور ایک پرائیویٹ کار میں ڈا ل کر نامعلوم مقام پر لے گئے تھے بعد ازاں ٹوئٹر پیغام کے ذریعے ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔

    صحافی صدیق جان کو شیلنگ کی ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے پر حراست میں لیا گیا، صحافتی تنظیم پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور رہنماؤں نے صدیق جان کی گرفتاری کی مذمت کی۔

     

  • افغان باشندوں کی سزا پوری ہونے پر ڈی پورٹ کرنے کا سلسلہ شروع

    کراچی : پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو ان کی قید کی سزا پوری ہونے کے بعد ڈی پورٹ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری دستاویزات کے مطابق سندھ کی مختلف جیلوں سے سزا پوری ہونے پر530 افغان باشندے رہا کردیے گئے جنہیں واپس افغانستان بھیجا جائے گا۔

    کراچی اور حیدرآباد جیل سے کل317افغان قیدی، حیدرآباد جیل سے169، کراچی جیل سے148افغان مردوں کورہا کیا گیا جبکہ کراچی اورحیدرآباد کی بچہ جیل سے41بچوں کو رہا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ کراچی ویمن جیل سے56،حیدرآباد ویمن جیل سے32افغان خواتین قیدیوں کو رہا کیا گیا، کراچی اور حیدرآباد کی ویمن جیلوں سے84بچوں کو ان کی ماؤں کے ساتھ رہا کیا گیا۔

    دستاویز کے مطابق 800افغان قیدی ابھی سندھ کی مختلف جیلوں میں قید ہیں، رہا ہونے والے تمام قیدی اپنی سزائیں پوری کرچکے ہیں، تمام ملزمان کو مختلف عدالتوں سے2،2ماہ قید کی سزائیں ہوئی تھیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق رہا ہونے والوں میں افغان کرکٹر فضل الحق فاروقی کے3بھانجے اور ایک بہن بھی شامل ہے، محکمہ داخلہ نے پولیس کو افغان قیدیوں کو تحویل میں لے کر چمن بارڈر لے جانے کا حکم جاری کیا اور ہدایت کی کہ افغان قونصل خانے کو بھی ڈی پورٹ کرنے سے متعلق آگاہ کیا جائے۔

    علاوہ ازیں افغان وزارت خارجہ نے پاکستان کے شہر کراچی میں قید 524 افغان شہریوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔

    وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ آج اسلام آباد میں افغان سفارت خانے اور کراچی میں افغان جنرل قونصلیٹ کی کوششوں سے کراچی کی جیلوں میں قید 524 شہری رہا ہوچکے ہیں۔ جن میں 54 خواتین اور 97 بچے بھی شامل ہیں۔

    خبر میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کے ٹرانسپورٹ، راستے کے کھانے پینے کے اخراجات اور کپڑوں کے تمام اخراجات افغان وزارت خارجہ کی ہدایت پر سفارت خانہ ادا کرے گا۔

  • قاتل نرس ایک بار پھر جیل سے رہا، وجہ کیا بنی؟

    قاتل نرس ایک بار پھر جیل سے رہا، وجہ کیا بنی؟

    روم : اٹلی میں متعدد مریضوں کے مبینہ  قتل کے الزام میں گرفتار ایک نرس کو مقامی عدالت نے ایک بار پھر بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں مبینہ طور پر دو مریضوں کو جان لیوا انجکشن دے کر قتل کرنے کے مقدمے میں ملوث ملزمہ نرس کو دوبارہ آزاد کردیا گیا۔

    اطالوی نرس پر عائد کیے گئے الزامات ایک بار پھر غلط ثابت ہوگئے لیکن لگتا ہے کئی سال جیل میں گزارنے کے باوجود قانونی آزمائشیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز بولوگنا کی ایک اپیل کورٹ نے49سالہ نرس ڈینیلا پوگیالی کو قتل کے دو مقدمات سے بری کرتے ہوئے اسے جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس نرس پر 78 سالہ روزا کالڈرونی اور 94 سالہ ماسیمو مونٹاناری نامی مریضوں کو شمالی اٹلی کے ایک ہسپتال میں ڈیوٹی کے دوران پوٹاشیم کلورائیڈ کے انجیکشن لگا کر قتل کرنے کا الزام تھا۔

    ڈینیلا پوگیالی اس وقت بدنام ہوئی جب اطالوی میڈیا نے اس کی مردہ مریضوں کے ساتھ تصویریں شائع کیں اور طنزیہ کیپشن لکھا کہ اب وہ اٹلی کے ظالمانہ نظام انصاف کی تازہ ترین مثال بن گئی ہے۔

    نرس کو پہلی بار سال 2014 میں کالڈرونی کی موت کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا اور دو سال بعد عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نرس کی جانب سے کی گئی اپیل پر اسے کلیئر کردیا گیا اور2017 میں رہا کر دیا گیا لیکن استغاثہ نے دوبارہ اپیل کی اور اٹلی کی اعلیٰ عدالت نے اس پر دوسری بار دوبارہ مقدمے کا حکم دیا۔

    اس کے بعد مذکورہ نرس کو سال2020 کے آخر میں مونٹاناری نامی مریض کی موت پر دوبارہ گرفتار کیا گیا اور اسے 30 سال قید کی سزا سنائی گئی اور پھر اس سزا کو بھی پیر کے فیصلے نے منسوخ کردیا۔

    اس حوالے سے ڈینیلا پوگیالی نے اطالوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں، اس مقدمے کا یہ ہی واحد ممکنہ نتیجہ تھا کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ واپس آؤں گی، تاہم استغاثہ عدالت کے فیصلوں کو چیلنج کرسکتا ہے۔

  • رئیلٹی شو میں "قید” روسی نوجوان کو آخرکار رہائی کیسے ملی؟؟

    رئیلٹی شو میں "قید” روسی نوجوان کو آخرکار رہائی کیسے ملی؟؟

    ہینان : روس سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان آخرکار ایک بڑے رئیلٹی شو کی "قید” سے رہا ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کے لیے وہ کئی ہفتوں سے کوششیں کررہا تھا۔

    چائنیز بوائے بینڈ نامی اس رئیلٹی شو میں27 سالہ ولاڈاسلو ایوانو حادثاتی طور پر شامل ہوگیا تھا اور حیران کن طور پر فائنل تک پہنچ گیا حالانکہ وہ لوگوں سے درخواست کرتا رہا تھا کہ اسے ووٹ دیکر اسے شو سے باہر کردیں، لگ بھگ 3 ماہ بعد آخرکار اس کی یہ خواہش پوری ہوگئی اور فائنل میں پہنچ کر اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولاڈاسلو ایوانو چینی زبان بول سکتا ہے اور وہ اس شو کا حصہ بھی مترجم کے طور پر بنا تھا تاہم ڈائریکٹر نے اس کی شخصیت کو دیکھنے کے بعد بطور امیدوار شو کا حصہ بننے کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ نئی زندگی کو آزمانا پسند کرے گا۔

    وہ تیار تو ہوگیا مگر اس کے فوری بعد ہی اسے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہونے لگا مگر کنٹریکٹ کے باعث شو سے الگ ہونا ممکن نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ شو میں وہ بے دلی سے گانے، رقص اور دیگر کام کرتا نظر آتا۔

    ولاڈاسلو ایوانو نے شو میں ایک موقع پر کہا کہ "بوائے بینڈ” کا رکن بننا میرا خواب نہیں کیونکہ میں گلوکاری اور رقص نہیں کرسکتا، مجھے توقع ہے کہ ججز مجھے سپورٹ نہیں کریں گے، دیگر تو اے گریڈ چاہتے ہیں مگر میں ایف چاہتا ہوں کیونکہ وہ میرے لیے آزادی ہے۔

    لی لش کے اسٹیج نام سے شو میں پرفارم کرنے والے ولاڈاسلو ایوانو نے عوام پر زور دیا تھا کہ اس کے خلاف ووٹ دے کر اسے شو سے نکال دیں کیونکہ وہ شو میں کامیابی حاصل کرنا نہیں چاہتا، جسے بوائے بینڈ کا حصہ بننا ہوگا۔

    ایک موقع پر اس نے کہا کہ مجھے سے محبت نہ کریں، اس سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا مگر ناظرین کو وہ کچھ زیادہ ہی پسند آگیا تھا اور انہوں نے اسے 3 ماہ تک اس شو کا حصہ بنائے رکھا۔

    یاد رہے کہ اس طرح کے گلوکاری کے پروگرامزجنوبی کوریا اور چین میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔ اس شو میں شریک امیدواروں کو صوبہ ہینان کے ایک جزیرے میں رکھ کر ان کے فونز ضبط کرلیے گئے تھے جبکہ جو لوگ شو کے درمیان میں اسے چھوڑنا چاہتے ہیں تو انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔

    ویسے تو اس طرح کے شوز کی ووٹنگ کی شفافیت پر ناقدین کی جانب سے سوالات اٹھائے جاتے ہیں مگر ولاڈاسلو ایوانو کا اینٹی ہیرو انداز چینی ناظرین کے دلوں کو چھو گیا۔ مداحوں نے تو اس روسی نوجوان کو "انتہائی قابل رحم غلام” کا نام دیا

    اس طرح ولاڈاسلو ایوانو شو کے فائنل تک پہنچ گیا جو 24 اپریل کو ہوا اور وہاں ناکافی ووٹوں کی وجہ سے ناکام قرار دیا گیا۔25اپریل کو خوش باش روسی نوجوان نے ویبو اکاؤنٹ پر ویڈیو میں کہا کہ میں آخرکار کام سے الگ ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    ویبو پر شو سے علیدحگی کا ہیش ٹیگ 18 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا اور روسی سفارتخانے پر بھی اس پر ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مبارک ہو، خوب آرام کرو۔

  • لندن : داعش کے حامی برطانوی مبلغ انجم چوہدری رہا

    لندن : داعش کے حامی برطانوی مبلغ انجم چوہدری رہا

    لندن : برطانوی پولیس نے عالمی دہشت گرد تنظیم داعچ کی حمایت کرنے کے جرم میں قید سخت گیر برطانوی مبلغ انجم چوہدری کو جمعے کے روز رہا کردیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھا کہ عدالت نے 51 سالہ انجم چوہدری اور انکے ساتھی میزان الرحمان کو سنہ 2016 میں ساڑھے 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم آدھی سزا مکمل ہونے پر پولیس نے چوہدری کو رہا کردیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام نے انجم چوہدری کو رہا کر دیا ہے لیکن سخت گیر مبلغ پولیس کی مسلسل نگرانی میں رہیں گے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے الفورڈ سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ مسٹر چوہدری ال مہاجرون نامی شدت پسند گروپ کے سربراہ تھے جسے برطانوی حکام نے کالعدم کیا ہوا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ پانچ بچوں کے والد نے کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں کیا تاہم انہیں برطانیہ کا انتہائی خطرناک شدت پسند قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقامی قانون کے مطابق برطانوی مبلغ انجم چوہدری کو پولیس اور ایم آئی 6 کی سخت نگرانی میں باقی سزا کمیونٹی کے لیے خدمت کرکے گزارنی ہوگی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس دوران انجم چوہدری پر تبلیغ اور کچھ مساجد میں شرکت کی پابندی ہوگی اور وہ صرف ان لوگوں سے ملاقات کرسکیں گے جنہیں حکام کی جانب سے اجازت دی جائے گی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ دہشتگرد تنظیم داعش سے آن لائن وفاداری کا حلف اٹھانے والے برطانوی مبلغ صرف ایک فون کا استعمال کرسکیں گے جبکہ بغیر اجازت انٹرنیٹ استعمال کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

    برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ انجم چوہدری گریٹر لندن سے باہر نہیں جاسکتے اور برطانیہ چھوڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : لندن: داعش کے حمایتی مبلغ انجم چودھری کو ساڑھے 5 سال قید کی سزا


    خیال رہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش سے آن لائن وفاداری کا حلف اٹھانے والے 51 سالہ انجم چودھری کو ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ مبلغ انجم چودھری کے پیروکاروں نے برطانیہ اور دیگرممالک میں حملے کیے ہیں۔

    برطانوی عدالت نے انجم چودھری کے ساتھ انکے ساتھی میزان الرحمٰن کو بھی ساڑھے پانچ برس ہی کی سزائے قید سنائی تھی۔