Tag: Relief Camp

  • سیلاب بھی سیاست کی نذر ہوگیا، متاثرین کو ریلیف کے دعوے دھرے رہ گئے

    سیلاب بھی سیاست کی نذر ہوگیا، متاثرین کو ریلیف کے دعوے دھرے رہ گئے

    متاثرین سیلاب کی حالت زار روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات انتہائی ناکافی ہیں، متاثرین نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔

    ملک بھر میں سیلاب کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے، خصوصاً سندھ کی بات کی جائے تو متاثرین کی حالت اتنی خراب ہے کہ انہیں اپنے اہل خانہ کو پالنے کیلئے شدید مشکلات درپیش ہیں۔

    اگر کسی علاقے میں سیلاب کا پانی اتر بھی گیا ہے تو وہاں ایک اور مصیبت نے ڈیرہ ڈال لیا، زہریلے مچھروں کی افزائش اور وبائی امراض پھوٹنے سے متاثرین دہری اذیت کا شکار ہیں۔

    ان متاثرین کے خاندانوں کو حکومت سندھ اور دیگر فلاحی اداروں کی معاونت سے ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا لیکن لگتا ایسا ہے کہ مشکلات نے ابھی بھی ان کا جان نہیں چھوڑی۔

    لاڑکانہ میں سیلاب متاثرین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے تاہم قائم کیے جانے والے ریلیف کیمپ میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد متاثرین موجود ہیں اس کے علاوہ دیگر اضلاع سے لائے گئے متاثرین بھی یہاں لائے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرین اپنی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے پھٹ پڑے اور سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انتظامیہ کی نااہلی کے باعث صرف چند ہزار لوگوں کو امدادی سامان مہیا کیا جاسکا تاہم ساٹھ فیصد سے زائد متاثرین خیموں اور دیگرحکومتی ریلیف سے محروم ہیں۔

    کچھ ایسا ہی حال سکھر کا بھی جہاں کچے کے علاقے سے آئے ہوئے متاثرین سر پر سائبان نہ ہونے کے باعث کڑی دھوپ میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    مقامی لوگوں نے اے آر وائی کو بتایا کہ انتظامیہ ان بے یار و مددگار متاثرین کیلئے کچھ نہیں کررہی ان کو کھانا تو دور کی بات پینے کا پانی تک میسر نہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں بھی سیلاب متاثرین کے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ور مختلف مقامات پر ان کی رہائش کے لیے کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔

    ان ہی میں سے ایک کیمپ میمن اسکول، مشرف کالونی ہاکس بے میں بھی قائم کیا گیا ہے جہاں 300 کے قریب لوگ رہائش پذیر ہیں جن میں 81 خواتین، 70 مرد اور 171 بچے ہیں۔

  • نوشہرہ میں ریلیف کیمپ بند کرنے کا فیصلہ

    نوشہرہ میں ریلیف کیمپ بند کرنے کا فیصلہ

    پشاور: مقامی انتظامیہ نے نوشہرہ میں ریلیف کیمپ بند کرنے کا فیصلہ کر لیا، اور متاثرین کو گھروں کو جانے کی ہدایت کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلڈ سیل نے کہا ہے کہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اور ملک کے تمام دریاؤں میں اس وقت پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

    فلڈ سیل کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اس وقت پانی کا بہاؤ 79 ہزار 600 کیوسک ہے، جب کہ ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ پانی کا بہاؤ اب نارمل ہے۔

    ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے آج سے ریلیف کیمپس بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، متاثرہ علاقوں کے لوگ اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں، انتظامیہ آج سے متاثرہ علاقوں کا ڈیٹا جمع کرے گی۔

    ڈی سی نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ اپنے گھروں کو جائیں تاکہ صفائی کا کام شروع کیا جائے اور ان نقصانات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے۔

    دوسری طرف فلڈ سیل کے مطابق دریائے کابل میں ورسک کے مقام پر پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک ہے، ادینزئی پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 23 ہزار 182 کیوسک ہے، جب کہ دریائے سندھ میں بھی پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

    دریائے سندھ میں اٹک کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 46 ہزار 800 کیوسک ہے، چشمہ کے مقام پر درمیانی درجے کا سیلاب ہے، اور 2 لاکھ 30 ہزار 454 کوسک ریلا گزر رہا ہے، تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 79 ہزار کیوسک ہے۔

    فلڈ سیل کے مطابق دریائے سوات میں منڈا کے مقام پانی کا بہاؤ نارمل ہے، منڈا ہیڈ ورسک کے مقام پر پانی کا بہاؤ 18 ہزار 800 کیوسک ہے، جب کہ چارسدہ خیالی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 19 ہزار 81 کیوسک ہے۔

  • کور کمانڈر لاہور کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کیمپس قائم

    کور کمانڈر لاہور کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کیمپس قائم

    لاہور : کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل محمد عبدالعزیز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے 17 مختلف مقامات پر امدادی کیمپس قائم کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل محمد عبدالعزیز کی ہدایت پر امدادی کیمپس قائم کردیئے گئے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لاہور ڈویژن میں پاک آرمی اور پنجاب رینجرز نے 17 مختلف مقامات پر سیلاب زدگان کے لئے امدادی کیمپس لگائے گئے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب متاثرین کیلئےامدادی کیمپس فورٹرس سٹیڈیم، صدر، والٹن، جوہر ٹاؤن، گریٹر اقبال پارک، بیدیاں روڈ، ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی، لبرٹی، قصور، شیخوپورہ اور چونیاں کے مقام پر قائم کئے گئے ہیں۔

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کمیپس میں عوام سیلاب متاثرین کے لئے کیمپس میں عطیات جمع کر وا رہی ہے، عطیات میں خوراک، ادویات، پینے کا پانی، دریاں، کمبل، مچھر دانیاں اور گرم کپڑے شامل ہیں۔

    پاک آرمی اور پنجاب رینجرز کے جوان متاثرین تک عطیات کی ترسیل کے لئے دن رات مصروف عمل ہیں۔

    پاک فوج بلوچستان ، سندھ، کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے متاثرین تک ترسیل بھی یقینی بنا رہی ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ عوام ضرورت کی اس گھڑی میں دل کھول کر عطیات دیں اور متاثرین کو ریلیف پہنچائیں۔

  • صحرائے چولستان میں خشک سالی، پاک فوج کا امدادی کیمپ سرگرم عمل

    صحرائے چولستان میں خشک سالی، پاک فوج کا امدادی کیمپ سرگرم عمل

    بہاولپور: صحرائے چولستان میں خشک سالی کی صورتحال کے باعث پاک فوج کا امدادی کیمپ سرگرم عمل ہے، پاک فوج کے دستے لوگوں کو پینے کا پانی اور ضروری طبی سامان فراہم کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صحرائے چولستان میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے طبی اور خشک سالی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا، امدادی کیمپ میں عوام اور لائیو اسٹاک کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    بہاولپور کے علاقوں دراوڑ، بجنوٹ، مصری والا، پنواراں، احمد والا، نواں کوٹ، کہری والا، چنن پیر، دھوری، کالے پار اور موج گڑھ میں کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

    پاک فوج کے دستے لوگوں کو پینے کا پانی اور ضروری طبی سامان فراہم کر رہے ہیں، متاثرہ علاقے کے ساڑھے 4 ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا اور 1 ہزار کٹس تقسیم کی گئیں۔

    1 ہزار راشن پیکج اور 3 ہزار فوڈ پیکج بھی لوگوں میں تقسیم کیے گئے۔