Tag: religion

  • حجام کرام نے سیاسی شعار بلند کیے تو سخت کارروائی ہوگی، سعودی حکومت

    حجام کرام نے سیاسی شعار بلند کیے تو سخت کارروائی ہوگی، سعودی حکومت

    ریاض : سعودی حکومت نے جاری بیان میں حج کے موقع پرگڑ بڑپھیلانے والوں کو سخت کارروائی کی وارننگ دیتے ہوئے خلاف ورزی پر سخت کارروائی کرنے کا انتباہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے حج بیت اللہ کے لیے آنے والے مہمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ حج کے موقع پر اپنی توجہ مقدس مقامات کی روحانیت کی برکات سمیٹنے، شعائر حج کی ادائی اورفریضہ حج کی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے پر مرکوز رکھیں اورہرقسم کے مذہبی اور سیاسی نعرہ بازی کی الائشوں سے خود کو دور رکھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز سعودی کابینہ کے اجلاس کےبعد جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حجاج کرام کا سیاسی، مسلکی اور فرقہ وارانہ نعروں میںملوث ہونا مناسب نہیں۔ اس طرح کے تصرفات کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوں گے۔

    سعودی حکام کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص یا گروپ کی طرف سے حج کے موقع پر سیاسی نعرے بازی اور فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والا بیان وزیر اطلاعات ترکی بن عبداللہ شبانہ نے پڑھ کر سنایا،اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے اسلام کے پانچویں رکن یعنی حج کی ادائی کے لیے آنےوالے فرزندان توحید کا خیر مقدم کیا اور ان کے فریضہ حج اور مناسک حج کی ادائی کی توفیق اور عبادت کی قبولیت کی بھی دعا کی۔

    شاہ سلمان نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر حجاج کرام کو مناسک کی ادائیگی کے دوران ہرممکن مدد، سہولت اور آسانی فراہم کرنے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز شاہ سلمان کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں علاقائی اور عالمی صورت حال پر بھی غور کیا گیا، کابینہ نے سنہ 2020ءکے آخر تک تیل کی پیداوار کم کرنے کے ‘اوپیک’ کے فیصلے کو سراہا۔

    کابینہ نے جمہوریہ سوڈان میں احتجاجی تحریکوں اور مسلح افواج کے درمیان طے پائے شراکتِ اقتدار کے سمجھوتے کا بھی خیر مقدم کیا۔ اجلاس میں یمن، شام، لیبیا کی صورت حال اور ایران کی طرف سے خطے میں بڑھتی مداخلت اور اس کی روک تھام پربھی غور کیا گیا۔

  • اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور

    اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی حمایت سے ترکی کی دہشت گردی کے خلاف پیش کی گئی قرار داد منظور ہوگئی، پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے امن پسندی کے پل تعمیر کرنے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرار داد منظور ہوگئی، قرارداد نیوزی لینڈ حملے اور اسلام دشمن رویوں کے تناظر میں پاکستان کی حمایت سے ترکی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    پاکستان نے قرارداد کے متن اور خدوخال وضع کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے اسلام دشمن رویے عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد اسلام دشمن رویوں پر مبنی انتہا پسندی اور تنگ نظری کی مخالفت کرتی ہے۔

    پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام اور مذاہب کو قریب لانے کی کوششوں کی حمایت کی۔

    انہوں نے کہا کہ مغرب میں انتہا پسند نسل پرست سوچ پروان چڑھ رہی ہے، نسل پرست سوچ عالمی بھائی چارے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، مذہب، رنگ و نسل کی بنیاد پر نفرت، استحصال کا نشانہ بننے نہیں دے سکتے۔

    ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں بھی انتہا پسند گروہ مذہب کی بنیاد پر انتشار اور امن دشمنی کو فروغ دے رہے ہیں۔

  • جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے۔ بے شمار اسلامی تاریخی واقعات سے مناسبت رکھنے والے اس دن کو بڑے اہتمام سے نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے اور خطبۂ جمعہ ہوتا ہے۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جمعے کا دن صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر تہذیب کے لیے کسی نہ کسی اہمیت کا حامل ہے۔

    قدیم انگریزی ادوار میں جمعہ یعنی فرائیڈے کا دن فرج یا فریڈج نامی رومن دیوی سے منسوب تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی دیوی کے نام پر فرائیڈے کا نام رکھا گیا اور دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں تقریباً یہی لفظ مختلف لہجوں اور حروف تہجی کے ساتھ رائج ہے۔


    عیسائیت

    قدیم دور کی کچھ حکایتوں کے مطابق عیسائیت کے کچھ فرقوں میں جمعے کے دن کو برا خیال کیا جاتا تھا۔ اس دن خاص طور پر کوئی سمندری سفر کرنے سے گریز کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ جمعہ کے دن کیے جانے والے سمندری سفر کا اختتام تباہی پر ہوگا۔

    رومن کیتھولکس کے فرقے میں جمعے کے دن کاشت کاری کی جاتی تھی۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کیے جانے سے بھی منسوب ہے لہٰذا اس دن کاشت کاری کرنا دراصل اس عقیدے کا مظہر تھا کہ جس طرح بیج کو زمین میں دفن کرنے کے بعد نئی زندگی باہر آتی ہے اسی طرح موت کے بعد انسانوں کے لیے بھی ایک نئی زندگی ہوگی۔

    رومن کیتھولکس جمعے کے دن گوشت کھانے سے بھی پرہیز کرتے ہیں اور اس دن سبزیاں کھاتے ہیں۔ مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کے ماننے والے جمعہ کے دن روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔


    ہندومت

    ہندو مذہب میں بھی جمعے کا دن اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن دیوی درگا اور لکشمی سے منسوب ہے اور اس دن ان دونوں دیویوں کی پوجا کی جاتی ہے۔


    یہودیت

    یہودیوں کے اکثر فرقے بھی جمعہ کے دن کو متبرک خیال کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھا کرتے ہیں۔


    اسلام

    جمعہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے جمع ہونا۔ اس دن تمام مسلمان دنیاوی مصروفیات چھوڑ کر اللہ کی بارگاہ میں ملی جذبے اور نظم و ضبط کے ساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف حیثیت کے لوگوں کو آپس میں گھلنے ملنے کا موقع بھی ملتا ہے جس سے بھائی چارے اور مسلم یگانگت میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • جنوں کے شر سے بچنے کا اسلامی طریقہ

    جنوں کے شر سے بچنے کا اسلامی طریقہ

    دنیا میں بہت سے لوگ غیر ماورائی اور مافوق الفطرت مخلوقات جیسے جن وغیرہ پر یقین رکھتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ مخلوقات ان پر قابض ہوسکتی ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ دنیا میں ایسے لوگوں کی بڑی تعداد بھی ہے جو کہ یقین رکھتے ہیں کہ دنیا میں جن ‘ بھوت نام کی کوئی مخلوق اپنا وجود نہیں رکھتی۔

    جہاں تک مذہب کی بات ہے اسلام جنوں کی موجودگی کا اقرار کرتا ہے اور اللہ تعالی نے اپنی کتاب’قرآن ِ کریم ‘ میں جا بجا جنوں کا ذکر کیا ہے اور سورۂ جن کے نام سے ایک مکمل سورہ نازل کیا ہے۔


     ہاں میں جادوگر ہوں


    اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ آخر جن کیوں کسی انسانی جسم میں حلول کرنا چاہے گا تو اس کے لیے علما ء نے تین وجوہات بتائیں ہیں جن کے ذریعے سے جن کسی بھی جسم میں داخل ہوسکتا ہے یا اس کے دماغ پر قابض ہوسکتا ہے۔

    آپ جن کو اچھے نہیں لگے


    انسانوں کی طرح جن بھی جذبات رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ انہیں پسند نا پسند کااختیار بھی ہے۔ اگر یہ ان کے لیے غلط اور گناہ بھی ہےتو اکثر اوقات وہ اس کی پروا نہیں کرتے ۔ اب اگر جن کو آپ کی شکل یا رویہ پسند نہ آئے تو وہ آپ کے اندر حلول کرسکتا ہے۔

    جن انسانوں پر عاشق ہوجاتے ہیں


    جذبات کی موجودگی کے سبب جنوں میں یہ امکان موجود ہوتا ہے کہ وہ کسی انسان پر عاشق ہوجائیں‘ عموماًاس قسم کے واقعات ایسے وقت میں پیش آتے ہیں جب انسان برہنہ ہو ‘ اور اسی لیے احادیث میں حکم دیا گیا ہے کہ لباس اتارنے سے پہلے بسم اللہ ضرور پڑھی جائے۔

    غیر ارادی نقصان


    کیوں کہ انسان اپنی آنکھ سے جنوں کو نہیں دیکھ سکتے تو بعض اوقات وہ جنوں کو غیر ارادی طور پر نقصان پہنچا بیٹھتے ہیں جیسا کہ فرش پر گرم پانی ڈال دیا ‘ یا کہیں کوئی چیز پھینکی اور وہ جن کو لگ گئی جس کے سبب انسان ان کے انتقام کانشانہ بنتے ہیں‘ ایسی کسی نامساعد صورتِ حال سے بچنے کے لیے حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے قبل بسم اللہ ضرور پڑھی جائے۔

    کیا جن کسی کے بھی جسم میں داخل ہوسکتا ہے؟


    یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ جن ایسے ہی کسی بھی انسان کے جسم میں حلول نہیں کرسکتا بلکہ اس کے لئے کچھ مخصوص صورتحال ہوتی ہیں جن میں کسی بھی خبیث جن کو انسانی جسم میں حلول کرنے کا موقع مل جاتا ہے ۔

    جب کوئی انسان شدید غصے کی حالت میں ہو تو ایسے وقت میں جن انسان کے جسم میں داخل ہوسکتا ہے‘ اسی لیے غصے کی حالت میں شیطان پر لاحول پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ شریر جنوں کے شر سے بچا جاسکے۔

    بے پناہ خوف بھی ایک ایسی حالت ہے جو انسان کو اندر سے کمزور کردیتی ہے اور ایسی کسی صورت میں جنوں کو انسانی جسم میں سرائیت کرجانے کا موقع مل جاتا ہے‘ لہذا خوف پر قابو رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

    جب انسان غفلت کی حالت میں ہو اور اپنے معاملات پر توجہ نہ دے رہا ہوتو یہ بھی ایک بہترین صورتحال ہوتی ہے کہ جن قالبِ انسانی میں اپنی جگہ بنا لے۔

    شہوت کی انتہا بھی انسانی جسم میں جنوں کے راستے کا ذریعہ بنتی ہے بالخصوص جب انسان کسی غیر اخلاقی شہوت میں مبتلا ہوں اور ان کی ساری توجہ اسی جانب مبذول ہو۔

    یہ وہ حالات ہیں جن میں کوئی بھی جن کسی انسان کے جسم پر قابض ہوسکتاہے یا اسے نقصان پہنچا سکتا ہے اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ ان معاملات میں احتیاط کی جائے اور کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ ضرور پڑھی جائے تاکہ ہم جنو ں کے شر سے محفوظ رہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے مردم شماری کے فارم میں کالاش برادری کے مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں آباد کالاش برادری کے مذہب کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کالاش برادری کے ارکان یوک رحمت اور وزیر دارہ کی درخواست پر سماعت کے بعد محکمہ شماریات کو حکم جاری کیا کہ چترال کے ان علاقوں میں ابھی مردم شماری نہیں ہوئی اس لیے یہاں مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی فارم میں کالاش مذہب کو شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری کے بلاک 2 میں خانہ شماری کا مرحلہ مکمل

    یاد رہے کہ کالاش برادری نے مردم شماری کے فارم میں اپنے مذہب کا نام شامل نہ کرنے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے فارم میں پاکستان میں موجود تمام بڑی اقلیتوں کو شامل کیا گیا لیکن کالاش مذہب کو شامل نہیں کیا گیا، حالانکہ اس مذہب کے پیروکار طویل عرصے سے یہاں پر مقیم ہیں۔

    عدالت کے حکم کے بعد حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مردم شماری کے فارم میں کالاش مذہب کے نام کا خانہ شامل کیا جائے گا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق کالاش برادری چترال میں آباد ہے جہاں مردم شماری کا آغاز 25 اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ہوگا۔

  • آج پہلے خلیفہ یارِغارحضرت ابوبکرصدیقؓ کا یومِ وصال ہے

    آج پہلے خلیفہ یارِغارحضرت ابوبکرصدیقؓ کا یومِ وصال ہے

    آفتابِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں ایک روشن نام یارِغار، پاسدارِخلافت، افضل البشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امتِ مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے. بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے. آپ کی صاحب زادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔

    ابتدائی زندگی


    واقعہ فیل کے تین برس بعد آپ کی مکہ میں ولادت ہوئی.آپ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت پر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مل جاتا ہے.آپ کا نام پہلے عبداکعبہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بدل کر عبداللہ رکھا ، آپ کی کنیت ابوبکر تھی. آپ قبیلہ قریش کی ایک شاخ بنو تمیم سے تعلق رکھتے تھے.آپ کے والد کا نام عثمان بن ابی قحافہ اور والدہ کا نام ام الخیر سلمٰی تھا.

    abu-bakar-post-2

    آپ کا خاندانی پیشہ تجارت اور کاروبار تھا. کتبِ سیرت اور اسلامی تاریخ کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعثت سے قبل ہی آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درمیان گہرے دوستانہ مراسم تھے. ایک دوسرے کے پاس آمدرفت ، نشست و برخاست، ہر اہم معاملات پر صلاح و مشورہ روز کا معمول تھامزاج ميں یکسانیت کے باعث باہمی انس ومحبت کمال کو پہنچا ہوا تھا.بعث کے اعلان کے بعد آپ نے بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔

    خلافت


    آپ اسلامی سلطنت کے پہلے خلیفہ تھے اور آپ کا دورِ خلافت 2 سال تین ماہ کے عرصے پر محیط ہے۔ یہ ایک تاریخ ساز حقیقت ہے کہ خلیفہ المسلمین، جانشین پیمبر حضرت ابو بکرصدیق نے خلافت کا منصب و زمہ داری سنبھالتے ہی پہلے روز اپنے خطبے میں جس منشور کا اعلان فرمایا پورے دور خلافت میں اس کے ہرحرف کی مکمل پاسداری کی.آپ کی دینی ومذہبی خدمات تاریخ اسلام کا روشن باب ہیں۔

    پہلا خطبہ


    میں آپ لوگوں پر خلیفہ بنایا گیا ہوں حالانکہ میں نہیں سمجھتا کہ میں آپ سب سے بہتر ہوں. اس ذات پاک کی قسم ! جس کے قبضے میں میری جان ہے، میں نے یہ منصب و امارت اپنی رغبت اور خواہش سے نہیں لیا، نہ میں یہ چاہتا تھا کہ کسی دوسرے کے بجائے یہ منصب مجھے ملے، نہ کبھی میں نے اللہ رب العزت سے اس کے لئے دعا کی اور نہ ہی میرے دل میں کبھی اس (منصب) کے لئے حرص پیدا ہوئی. میں نے تو اس کو بادل نخواستہ اس لئے قبول کیا ہے کہ مجھے مسلمانوں میں اختلاف اور عرب میں فتنہ ارتدار برپا ہوجانے کا اندیشہ تھا۔

    abu-bakar-post-1

    میرے لئے اس منصب میں کوئی راحت نہیں بلکہ یہ ایک بارعظیم ہے جو مجھ پر ڈال دیا گیا ہے. جس کے اٹھانے کی مجھ میں طاقت نہیں سوائے اس کے اللہ میری مدد فرمائے. اب اگر میں صحیح راہ پر چلوں تو آپ سب میری مدد کیجئے اور اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح کیجئے. سچائي امانت ہے اور جھوٹ خیانت، تمہارے درمیان جو کمزور ہے وہ میرے نزدیک قوی ہے یہاں تک کے میں اس کا حق اس کو دلواؤں . اور جو تم میں قوی ہے وہ میرے نزدیک کمزور ہے یہاں تک کہ میں اس سے حق وصول کروں۔

    ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی قوم نے فی سبیل اللہ جہاد کو فراموش کردیا ہو اور پھر اللہ نے اس پر ذلت مسلط نہ کی ہو،اور نہ ہی کبھی ایسا ہوا کہ کسی قوم میں فحاشی کا غلبہ ہوا ہو اور اللہ اس کو مصیبت میں مبتلا نہ کرے.میری اس وقت تک اطاعت کرنا جب تک میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم کی راہ پر چلوں اور ا گر میں اس سے روگردانی کروں تو تم پر میری اطاعت واجب نہیں (طبری. ابن ہشام)۔

    صدیق


    صدیق اورعتیق آپ کے خطاب ہیں جو آپ کو دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عطا ہوئے.آپ کو دو مواقع پرصدیق کا خطاب عطا ہوا.اول جب آپ نے نبوت کی بلاجھجک تصدیق کی اوردوسری بار جب آپ نے واقعۂ معراج کی بلا تامل تصدیق کی اس روز سے آپ کو صدیق اکبر کہا جانے لگا۔

    abu-bakar-post-3

    وصال


    22جمادی الثانی 13 ہجری بمطابق 23 اگست 634 ء کو آپ نے 63 برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی.آپ کی مدت خلافت دو سال تین ماہ اور گیارہ دن تھی. زندگی میں جو عزت واحترام آپ کو ملا۔ بعد وصال بھی آپ اسی کے مستحق ٹھیرے او سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پہلو میں محو استراحت ہوئے.آپ کی لحد سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بائیں جانب اس طرح بنائی گئی کہ آپ کا سر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے شانہ مبارک تک آتا ہے۔


  • مذاہب کی توہین آزادی اظہار رائے کانام نہیں، پوپ فرانسکو

    مذاہب کی توہین آزادی اظہار رائے کانام نہیں، پوپ فرانسکو

    منیلا: عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسکو نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی مذہب کی توہین کی جائے ۔

    فلپائن آمد سے قبل میڈیا سے گفتگو میں پوپ فرانسکو کا کہنا تھا کہ آزادی رائے ہرانسان کا بنیادی حق ہے لیکن اس سے کسی دوسرے مذاہب کا مذاق اڑانا اور کسی انسان کے احساسات کو مجروع کرنا جائز نہیں ہے۔

    انہوں نے سانحہ پیرس پراظہار افسوس کرتے ہوئے جذبات کی رو میں بہہ کر قتل کرنے کو بھی ناجائز قرار دیا ۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی میری ماں کے خلاف گندی زبان استعمال کرتا ہے تو اسے بھی تھپڑ کھانے کے لئے تیار رہنا چاہئے اسی طرح ہر انسان کو کسی کی توہین اور تشدد کئے بغیر اپنےعقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔