Tag: remarks

  • گرمی کی چھٹیوں کے دوران تنخواہ لینا ضمیر گوارہ نہیں کرتا: بھارتی جج

    گرمی کی چھٹیوں کے دوران تنخواہ لینا ضمیر گوارہ نہیں کرتا: بھارتی جج

    بھارتی سپریم کورٹ کی جج بی وی ناگرتھنا نے کہا کہ گرمی کی چھٹیوں کے دروان اپنی تنخواہ لینا اچھا نہیں لگتا، میرا ضمیر گوارہ نہیں کرتا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے مدھیہ پردیش کے 6 سول ججوں کو برخاست کردیا تھا، عدالت کی مداخلت پر ان ججوں کی بحالی کے لیے سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت نے 6 میں سے 4 ججوں کو بحال کیا۔

    رپورٹ کے مطابق بحالی کے بعد سینئر وکیل آر بسنت نے عدالت سے پچھلی تنخواہ دینے پر غور کرنے کی گزارش کی، اس دوران جج نے ان سول ججوں کو اجرت دینے سے انکار کردیا۔

    جج بی وی ناگرتھنا نے کہا کہ چونکہ ججوں نے اپنی برخاستگی کی مدت کے دوران کام نہیں کیا تھا، اس لئے انہیں پچھلی تنخواہ نہیں دی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا آج کو بحال کیا جارہا ہے لیکن آپ لوگوں کو پچھلی تنخواہ نہیں مل سکتی، جب آپ نے جج کے طور پر کام ہی نہیں کیا تو ہم پچھلی تنخواہ نہیں دے سکتے، ہمارا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا۔

    جج بی وی ناگرتھنا نے اس موقع پر کہا کہ مجھے بھی گرمی کی چھٹیوں کے دوران اپنی تنخواہ لینے میں بہت بُرا لگتا ہے، کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میں نے اس دوران کام نہیں کیا۔

  • مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    واشنگٹن : امریکا میں ڈیموکریٹ ارکان پارلیمنٹ سمیت صدارتی امیدواروں نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن کی جانب سے مسلمان کانگریس خواتین کے خلاف تضحیک آمیز بیانات کو قابل مذمت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس اراکین نے کہا کہ امریکی ایونِ نمائندگان کا حصہ بننے والی دو مسلمان خواتین کے خلاف امریکی صدر کا بیان انتہائی خطرناک اور تشدد کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    کانگریس میں مسلم خاتون کی کامیابی پر ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ہم کبھی نہیں بھولیں گے، امریکی صدر کا مذکورہ بیان نائن الیون حملے سے متعلق تھا۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ انتخابات 2020 کے دو صدارتی امیدواروں نے پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ سمیت دیگر متنازع بیانات کی مذمت کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینیٹر بارنی سینڈرز نے کہا کہ الہان عمر پر حملہ پریشان کن اور خطرناک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الہان عمر اور ہم، ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ اور نفرت آمیز بیان سے متعلق مذاحتمی بیان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    دوسری جانب سینیٹر ایلزبتھ ورین نے ٹوئٹ کیا کہ صدر اور ان کا پورا گروہ مذہب کی بنیاد پر کانگریس خاتون کے خلاف تشدد کو فروغ دے رہے ہیں، یہ بہت قابل مذمت اور ندامت پر مشتمل ہے۔

  • مسلماںوں کیخلاف زہر افشانی پر نوجوان نے آسٹریلین سینیٹر کو انڈا دے مارا

    مسلماںوں کیخلاف زہر افشانی پر نوجوان نے آسٹریلین سینیٹر کو انڈا دے مارا

    سڈنی : نیوزی لینڈ حملے کا ذمہ مسلمانوں کو قرار دینے پر مقامی نوجوان نے آسٹریلیا کے نسل پرست سینیٹر فریسر ایننگ کو انڈا دے مارا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ روز آسٹریلوی شہری ٹیرنٹ نے دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 49 مسلمان جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان سینیٹر ایننگ کے برابر میں کھڑا ان کی گفتگو سن رہا تھا کہ اور اچانک اس نے اپنے موبائل سے ویڈیو بنانا شروع کی اور جیب سے انڈا نکال کر سینیٹر کے سر پر دے مارا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کہنا ہے کہ 17 سالہ مقامی نوجوان نے سینیٹر ایننگ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے نتیجے میں انڈا مارا تھا۔

    سینیٹر فریسر نے حملے پر رد عمل دیتے ہوتے نوجوان کے چہرے پر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کردی جبکہ سینیٹر کے حامیوں نے بھی نوجوان کو فرش پر گرا کر تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

    ترجمان وکٹوریہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے 17 سالہ نوجوان کو ہمٹن سے گرفتار کیا تھا تاہم تفتیش کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق ’’سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان کے لیے ایک فنڈ ریزنگ پیج قائم کیا گیا ہے کہ جس کے ذریعے لڑکے کو بچانے کےلیے قانونی فیس اور مزید انڈے خریدنے کےلیے پیسے جمع کیے جارہے ہیں‘‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماؤں نے سینیٹر فریسر ایننگ کو مسلمان مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ اپوزیشن لیڈر بل شارٹن نے کہا کہ سینیٹر ایننگ کا نیوزی لینڈ حملے پر تبصرہ انتہائی ’نفرت انگیز‘ تھا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کے سینیٹر فریسر ایننگ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملے کی وضاحت پیش نہیں کی جاسکتی نہ ہی اس کا دفاع کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ حملہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی ہجرت و تعداد ہماری سوسائٹی میں خوف پیدا کررہی ہے‘۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلح افراد نے مساجد میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ  نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا  کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مندرہ میں رشتے کے تنازع پر2 افراد کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے ملزم محمدحنیف کی بریت کےخلاف درخواست خارج کر دی، درخواست شہادتوں، بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ساری دنیا میں یہی قانون ہے،اسلامی شریعہ کابھی یہی قانون ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔

    گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ریمارکس

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا  کہ ایک گواہ جب جھوٹا ثابت ہو جائے تو ساری شہادت ردکر دی جائے گی، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا۔

    دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ توکمال ہوگیا،رشتہ لینےگئےاور 2قتل کرا کےآ گئے، رشتہ لینےنہیں رشتہ اٹھانےگئےہوں گے، لڑکی کی مرضی کے بغیر رشتہ کیاجا رہاہوگا، لیکن یہ لوگ رشتہ لینےگئے تھے حملہ کرنے تو نہیں گئے تھے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا شہادتوں اور بیانات میں واضح تضاد ہے، انہی کی وجہ سے ملزم بری ہوا، زخمی دوسروں کی حد تک سچ نہیں بول رہا،اپنی حدتک کیسےبولےگا، دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    یاد رہے 6 فروری کو چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا ارشدنےٹرائل میں جھوٹا بیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، ، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • تین ماہ میں تمام زیرالتوا فوجداری اپیلیں نمٹا دیں گے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    تین ماہ میں تمام زیرالتوا فوجداری اپیلیں نمٹا دیں گے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری اپیلیں نمٹا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس میں دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ قتل کےمقدمات نمٹانےمیں پہلے 15 سے 18 سال  لگتے تھے، اللہ کا شکر ہے اب وقت کم ہو کر4 سے5 سال تک آگیا، 2014 کے واقعہ کا فیصلہ آج سپریم کورٹ سے بھی ہوگیا۔

    [bs-quote quote=”قتل کے مقدمات نمٹانے میں پہلے 15 سے 18سال لگتے تھے، اللہ کا شکر ہے اب وقت کم ہو کر4 سے 5سال تک آگیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہو رہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیرالتوا فوجداری اپیلیں نمٹا دیں گے، 3 ماہ بعد جو فوجداری اپیل آئے گی ساتھ ہی مقرر ہوجائےگی۔

    سپریم کورٹ نے بیوی کی قابل اعتراض تصویر انٹرنیٹ پر ڈالنے سے متعلق کیس میں بیوی کی شوہر ندیم کیخلاف ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کر دی تھی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے تھے تصویر میں ملزم خود بھی موجود ہے، اپنی فحش تصویر کوئی خود لگا کر اپنی ہی بے عزتی تو نہیں کرتا۔

    یاد رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔

    اس سے قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کا سویلین  معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنےکی کوشش کروں گا،جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

  • آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججزکوئی کم عاشق رسول ﷺنہیں، نبی پاکﷺکی حرمت کی خاطرشہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کے لیے حکومتی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے آسیہ مسیح مقدمے کے حوالے سے انتہائی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آسیہ کیس کافیصلہ کرنے والے ججزبھی عاشق رسولﷺ اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرنا ہے ، ہم صرف مسلمانوں کے ہی قاضی نہیں پورے پاکستان کےقاضی ہیں، ہمارےبنچ میں ایسے ججز ہیں، جو ہروقت درود پڑھتے رہتے ہیں، فیصلہ پڑھیں لکھا ہے ہمارا ایمان نبی کریمﷺ پر ایمان لائے بغیرممکن نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کو نہیں دیکھا لیکن حضرت محمدﷺ کے ذریعے ہم نے اللہ کو پہچانا ہے، کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا، اگر کسی پر جرم ثابت نہ ہو تو کیا ہم اس کو بھی سزا دے دیں۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ امن وامان ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کے مطابق کیا، پاکستان کا دستور قرآن و سنت کے تابع ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں اورایسے عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، حکومت کوئی توڑ پھوڑ یا ٹریفک نہیں رکنے دے گی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    گذشتہ روز توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • میرابس چلےتو ہر کیس میں ایف بی آر کو 50ہزار جرمانہ کروں ، چیف جسٹس

    میرابس چلےتو ہر کیس میں ایف بی آر کو 50ہزار جرمانہ کروں ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایف بی آر کی غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میرا بس چلے تو ہر کیس میں ایف بی آر پر پچاس ہزارجرمانہ کروں اور جرمانے کے سارے پیسے ڈیم فنڈ میں ڈالوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں انکم ٹیکس کے کیس کے دوران ایف بی آر کی غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار برہم ہوگئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایف بی آر کی جانب سے زیادہ فضول درخواستیں آرہی ہیں، ایف بی آر کے تمام مقدمات غیر سنجیدہ ہیں، میرا بس چلے تو ہر کیس میں ایف بی آر پر پچاس ہزارجرمانہ کروں، اور جرمانے کی تمام رقم ڈیم فنڈ میں جائے گی۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ فضول درخواستوں پر ایف بی آر حکام کہتے ہیں اربوں کے کیس عدالتوں میں ہیں، چیئرمین ایف بی آر کو توفیق نہیں ہوتی کہ عدالت آئیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایف بی آر نے عدالت پر مقدمات کا بوجھ ڈالا ہوا ہے، حکام کومقدمات پرصرف بیان بازی آتی ہے، سپریم کورٹ میں اپیل کرکےحجت تمام کی جارہی ہے۔

    خیال رہے ایف بی آر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی سہولت کو مد نظررکھتے ہوئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی مدت میں دو ماہ کی توسیع کردی ہے، اسٹیک ہولڈرز اب 30 نومبر تک اپنے گوشوارے جمع کراسکتے ہیں۔

  • میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، چیف جسٹس

    میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : اسپتالوں کی حالت زارسےمتعلق کیس میں چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کے معاملے پر ریمارکس میں کہا بڑاشور پڑا ہوا ہے پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، اگرکرتا تو اسی وقت ٹیسٹ کراتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں چیف جسٹس نے دورہ کراچی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا میں کراچی سب جیل گیا، کراچی سب جیل تو صدارتی محل بنا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بڑاشور پڑا ہوا ہے پتہ نہیں چیف جسٹس نے کیا کردیا، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، کہتے ہیں یہ میرا نہیں، میرے بارے میں کہا مجھے ایسے کام نہیں کرنے چاہئیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا پکڑنا ہوتا تو اسی وقت گرفتار کرادیتا، اگر کرتا تو اسی وقت ٹیسٹ کراتا، پتہ نہیں یہ نمونے کس طرح تبدیل ہوگئے، نمونے کس طرح لیبارٹری گئے اور سب کیسے ہوا، مجھےاس سے کوئی غرض نہیں۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے اسپتالوں کی کمی سے متعلق سیکریٹری صحت اور کیڈ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کو کراچی کے اسپتالوں میں سیاسی قیدیوں کے کمروں پر چھاپوں کے دوران ضیاء الدین اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملی تھیں۔

    جس کے بعد شرجیل میمن سے متعلق شراب نوشی کی رپورٹ سامنے آئی ، جس کے مطابق ’پلازمہ الکوحل ناٹ ڈیٹکٹڈ‘ جبکہ لیب رپورٹ میں الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر 3 ٹیسٹ بھی نارمل قرار دیے گئے۔

    واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیرشرجیل میمن پونے چھ ارب روپے کرپشن ریفرنس میں احتساب عدالت کے ہاتھوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچے ہیں۔