Tag: removal of name

  • نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نےراؤ انوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی۔

    وکیل صفائی کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ٹھیک ہے وہ ضمانت پررہیں مگر پاسپورٹ اسے کیوں دیا گیا؟ راؤ انوار باہر جانے کی بات کر رہاہےاس کاتو پاسپورٹ ضبط ہوناچاہیے، جس پر وکیل راؤ انوار نے کہا اس کا پاسپورٹ پہلے ہی اتھارٹیز کے پاس موجود ہے۔

    وکیل صفائی نے جب یہ کہا کہ راؤ انوار کی فیملی ملک سے باہر مقیم ہے، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہاں سے کمایاہوا پیسہ باہر منتقل کرنا چاہتا ہوگا، گھر والوں سے کہیں وہ یہاں آکر راؤانوارسےمل لیں، ہم اس کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالتے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے راؤ انوار کو پکڑوایا ہے ہمیں معلوم ہے۔آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ ہم اس کو کیسے لائے ہیں ہمیں اندازہ ہے، جائیں ہم آپ کی درخواست منظور نہیں کررہے۔

    چیف جسٹس نے راؤ انوار کو سہولتیں فراہم کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا پہلے کیوں نہ بتایا راؤانوار سےخصوصی برتاؤکیا جارہا ہے، راؤانوارریاست کے لیےاتنا اہم ہے کہ خصوصی سلوک کیا جائے ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں، اب باہر جانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے 28 دسمبر کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قتل کے مقدمے میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں فیصلے کا کوئی امکان نہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لئے جاسکے۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : مشیر وزیراعظم زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ، درخواست میں کہا گیا سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیربرائےاوور سیز پاکستانی زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے اسلام آبادہائی کورٹ میں درحواست دائر کردی ، زلفی بخاری نے سکندر بشیرایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائرکی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، استدعا ہے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ کی واپسی کا حکم دیاجائے۔

    دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے کے دوران متعلقہ اداروں کو مداخلت سے روکا جائے اور ای سی ایل کے 2003رول 3کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    درخواست میں سیکرٹری داخلہ،چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے اوردیگر درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ہیں اور ان کا نام  4 اگست کو  نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جون میں زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے کہ امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    جس کے بعد نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل تھا جسے نکلوانے میں عمران خان نے کردار ادا کیا مگر وزارتِ داخلہ کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وضاحت کی کہ اُن کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا اور نہ ہی تحریک انصاف کے چیئرمین نے اس ضمن میں کوئی کردار ادا کیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔