Tag: Renewal

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید سے قبل یہ شرط پوری کرنا ضروری

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید سے قبل یہ شرط پوری کرنا ضروری

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ملکت میں مقیم ایسے غیر ملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الادا ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت تک تجدید نہیں کروائے جاسکتے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کا اقامہ نمبر تمام سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اقامہ نمبر پر ٹریفک چالان یا دیگر خلاف ورزیاں رجسٹر کی جاتی ہیں۔

    جوازات کا ادارہ غیر ملکیوں کے رہائشی امور کی انجام دہی کا ذمہ دار ہوتا ہے، اقاموں کا اجرا اور ان کی تجدید جوازات کے ادارے سے ہی ہوتی ہے۔

    ٹریفک چالان کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کارکن کے اقامے پر ٹریفک چالان ہیں، کیا اقامہ تجدید ہوسکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ملکی کارکن جن کے خلاف کسی بھی قسم کے جرمانے واجب الادا ہوں ان کے اقامے یا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت تک تجدید نہیں کروائے جاسکتے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف وزیوں کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ چالان کی بروقت ادائیگی ضروری ہے، ادا نہ کرنے کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا نہ دیگر سرکاری معاملات انجام دیے جا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اقامہ نمبر سے تمام سرکاری معاملات کو مربوط کیا جاتا ہے، کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی یا چالان کا اندراج اقامہ نمبر پر ہی ہوتا ہے۔

    چالان ہونے کی صورت میں جوازات کے سسٹم میں خود کار طریقے سے فیڈ کرلیا جاتا ہے اور اس وقت تک غیر ملکی کے اقامے پر خلاف ورزی درج رہتی ہے جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

    ٹریفک خلاف ورزیوں پر درج ہونے والے چالانز کے علاوہ دیگر خلاف ورزیوں کی بھی عدم ادائیگی پر اقامے کی تجدید و خروج و عودہ وغیرہ کا اجرا نہیں کروایا جاسکتا۔

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی محکمہ جوازات نے وضاحت کی ہے کہ اقامے کی 2 یا ایک سال کے لیے تجدید کے لیے کس شرط کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق گھریلو غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ 2 برس کے لیے تجدید کروایا جا سکتا ہے، اقامہ کی تجدید کے حوالے سے تجارتی کارکنوں کے لیے ضوابط مختلف ہوتے ہیں۔

    تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے ورک پرمٹ کے اجرا سے منسلک ہوتا ہے۔

    اقامے کی تجدید کے حوالے سے ایک صارف نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ وہ مقامی کمپنی میں کام کرتے ہیں، ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے، کیا اس کی 2 برس کے لیے تجدید کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے ایک اور 2 برس کے لیے تجدید کیے جاسکتے ہیں جبکہ کمرشل کارکنوں کے اقامے ان کے ورک پرمٹ کی مدت کے مطابق ہی تجدید کروائے جاسکتے ہیں۔

    ورک پرمٹ کی مدت جتنی ہوگی، اقامے کی تجدید بھی اسی کے مطابق کی جائے گی۔ ورک پرمٹ کے 6 ماہ کے لیے تجدید کروانے کی صورت میں اقامے کی تجدید ایک برس کے لیے نہیں کی جاسکتی۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم خاندانوں کے لیے فیملی اقامہ فیس کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے، حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید میں سہولت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے، فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جا سکتے۔

    گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کےلیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر سوال کیا کہ بیوہ خاتون کے اقامے کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طور پر ادا کرنا ہوگی یا معاف ہوسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہر غیر ملکی کو اپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی، فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔

    دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافے کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔

    فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں پر عائد فیس جمع کروانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کروا سکتے ہیں، اگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کروائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے، تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کرواسکتے ہیں۔

  • کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے غیر ملکی کارکنان کے کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامے پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کروایا جا سکتا ہے۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    اس قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے، کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ (وکالہ شرعیہ) ہو وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی اقامہ ہولڈرز کے لیے بڑی خبر

    سعودی اقامہ ہولڈرز کے لیے بڑی خبر

    ریاض : سعودی محکمہ جوازات نے تمام غیر ملکیوں کیلئے وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں واضح طور پر اقامہ سے متعلق تمام تفصیلات بیان کی گئیں ہیں۔

    ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر دو ماہ کا ویزہ جاری ہوتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے۔

    ابتدائی دو ماہ کے بعد اضافی مدت ماہانہ 100 ریال کے حساب سے حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ اس سے قبل 6 ماہ تک کے خروج وعودہ کی فیس صرف 200 ریال ہی ہوا کرتی تھی۔

    ایک شخص نے سوال پوچھا ہے کہ اہل خانہ کا خروج وعودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں اقامہ منسوخ کرانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا ہے کہ خروج وعودہ ویزے کے لیے جمع کرائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ ویزہ ’ایگزٹ ری انٹری‘ ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے ہے جس کی فیس 100 ماہانہ کے حساب سے جمع کرانے کے بعد ویزہ جاری کرایا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کرائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج وعودہ ویزہ جاری کرانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی اس سے قطع نذر کہ خروج وعودہ ویزہ استعمال کیا گیا ہو یا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے اس میں اہل خانہ کے خروج وعودہ کے بارے میں ہے، اس حوالے سے خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پر مقیم غیر ملکی کارکن دونوں کے لیے یکساں ہے، یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے جو پاسپورٹ کے برعکس ہے اسے کس طرح درست کرایا جائے؟‘

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپوائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر لازمی دکھانا ہوتا ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا، اس کے لیے کارکن کا سپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کرکے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

    خیال رہے کہ اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیرملکی کیونکہ اپنے اہل خانہ کے اسپانسر ہوتے ہیں اس لیے انہیں یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے قانونی معاملات کو انجام دینے کے لیے جوازات سے رجوع کرسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں دوسرا بنوانے کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کردی گئیں، دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق گمشدہ اقامہ کارڈ کے بدلے میں نیا کارڈ جاری کروانے کے حوالے سے ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ میرا اقامہ کارڈ گم ہوگیا ہے، دوسرا کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور کیا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    جوازات کی جانب سے گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے، اقامہ کارڈ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے جرمانے کی ادائیگی لازمی ہے۔

    اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جوازات کی جانب سے مقررہ کردہ ضوابط کے تحت اقامہ کارڈ گم ہونے پر اس کے بارے میں سب سے پہلے جوازات کے متعلقہ شعبے کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

    وہ علاقے جہاں جوازات کے ذیلی دفاتر نہیں وہاں علاقے کے پولیس اسٹیشن میں اقامہ گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جائے، رپورٹ درج کرواتے وقت کارڈ گم ہونے کے مقام کی بھی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

    جرمانے کی ادائیگی اور جوازات کو مطلع کرنے کے بعد اقامہ ہولڈر کے سپانسر کی جانب سے جوازات کو درخواست دینا ہوتی ہے جس میں دوسرا اقامہ کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت درج کرتے ہوئے اقامہ گم ہونے کے مقام اور تاریخ کی بھی وضاحت کی جائے۔

    جوازات کو دی جانے والی درخواست کے ساتھ جس کا اقامہ گم ہوا ہے اس کے پاسپورٹ اور گمشدہ اقامہ کی کاپی (اگر دستیاب ہو) بھی لگائی جائے۔

    جوازات کے ادارے میں اقامہ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم موجود ہوتا ہے جسے بھر کر مذکورہ درخواست اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    اگر گم شدہ اقامہ کی مدت میں ایک برس یا اس سے کم وقت باقی ہے تو ایک برس کی فیس ادا کی جائے گی جو کہ 500 ریال ہوتی ہے، یہ فیس جرمانے کی رقم کے علاوہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں ورک ویزے پر رہنے والے کارکن اپنے اقامے کے معاملات کے لیے خود جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کر سکتے۔

    کارکن کا سپانسر یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ جسے سپانسر کی جانب سے مختار نامہ جاری کیا گیا ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے اقامہ یا دیگر معاملات کو حل کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید یا دیگر معاملات کے حل کے لیے جوازات کے ادارے سے خود رجوع کریں۔

  • سعودی عرب: گاڑی کے ملکیتی کارڈ کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    سعودی عرب: گاڑی کے ملکیتی کارڈ کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے گاڑی کے ملکیتی کارڈ استمارہ گم یا چوری ہو جانے پر دوسرا بنوانے کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ادارہ ٹریفک پولیس نے کہا ہے کہ گاڑی کا ملکیتی کارڈ استمارہ گم یا چوری ہونے پر اس کی اطلاع کروانے کے بعد دوسرا جاری کروایا جا سکتا ہے۔

    ٹریفک پولیس سے ٹویٹر پر دریافت کیا گیا کہ گاڑی کا استمارہ چوری ہونے پر دوسرا کیسے جاری کروایا جائے۔

    ٹریفک پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ دوسرا استمارہ جاری کروانے کے لیے مقررہ فیس ادا کی جائے، اگر گاڑی کے مالک کے ذمہ کسی قسم کے قابل ادائیگی چالان موجود ہوں تو انہیں ادا کیا جائے۔

    بعد ازاں متبادل استمارہ جاری کروانے کے لیے ٹریفک پولیس کے قریبی ادارے سے رجوع کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ادارہ ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑی کے ملکیتی کارڈ استمارے پر ایکسپائری تاریخ درج کرنے کا سلسلہ ختم کیا جا چکا ہے، اب صرف آن لائن ہی فیس ادا کر کے استمارہ کی تجدید کروائی جاتی ہے۔

    استمارے کے حوالے سے تمام تفصیلات صارف کے ابشر اکاؤنٹ پر موجود ہوتی ہیں۔

    ادارے کی جانب سے استمارہ ایکسپائر ہونے سے کچھ عرصہ قبل صارف کے موبائل پر انتباہی پیغام ارسال کر دیا جاتا ہے تاکہ استمارہ ایکسپائر ہونے سے قبل اس کی تجدید کروالی جائے۔

  • کویتی حکومت نے غیرملکیوں کو خوشخبری سنادی

    کویتی حکومت نے غیرملکیوں کو خوشخبری سنادی

    کویت سٹی : کویتی حکام نے گزشتہ دنوں غیر ملکیوں کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ 60سال سے زائد عمر کے افراد کے ورک پرمٹ پر پابندی عائد نہیں جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں مقیم 60 سے زائد عمر رسیدہ غیرملکی افراد کے اجازت ناموں کی تجدید روکنے کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

    فتویٰ اور قانون سازی کے ایک سینئر ذرائع نے مقامی روزنامہ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انتظامیہ نے 60 سال یا اس زائد عمر رسیدہ غیر ملکی تارکین وطن کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید پر پابندی کے فیصلے کو منسوخ کردیا ہے۔

    ساٹھ سال یا اس سے زائد ہائی اسکول ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیم رکھنے والے غیر ملکیوں کے ورک پرمٹ پر پابندی لگانے کا کوئی قانونی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

    ڈائریکٹوریٹ برائے افرادی قوت ورک پرمٹ دینے کے قواعد اور طریقہ کار جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے، ورک پرمٹ نہ لگانے کے اس فیصلے کے اجراء کے تقریبا 14 ماہ بعد وزراء کونسل کے فتویٰ اور قانون سازی کے محکمے نے ہائی اسکول ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیمی قابلیت کے حامل 60 سال یا اس سے زائد عمر رسیدہ غیر ملکی تارکین وطن کے ورک پرمٹ کے اجراء پر پابندی کے فیصلے کو منسوخ کرکے سب کو حیران کر دیا ہے۔

    فتویٰ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ برائے افرادی قوت اتھارٹی کی طرف سے اگست2020 میں جاری کیا گیا فیصلہ قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ قابلیت میں کمی کی بنیاد پر یہ فیصلہ جاری کرنا کوئی مجاز نہیں رکھتا جبکہ اتھارٹی کا ڈائریکٹر ورک پرمٹ دینے کے لیے قوانین اور طریقہ کار جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

    اس سے پہلے کویت میں مقیم 60 یا اس سے زائد عمر رسیدہ غیرملکی افراد کے اقامہ تجدید کو روکنے کے لئے جہاں اس فیصلے کی حمایت کی گئی وہی ملک کی معیشت پر اس فیصلے کے منفی اثرات کی دلیل دیتے ہوئے کویتی حکام کی ایک بڑی تعداد نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔

    وہ تمام لوگ جن کے پاس عارضی رہائشی اجازت نامے (اقامہ کی تمدید) تھے اب وہ اپنے رہائشی اجازت ناموں کو مستقل میں تبدیل کر سکیں گے تاہم تجدید کی فیس کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل کویت چیمبر آف کامرس کے چیرمین محمد جاسم الصقر نے بھی ولی عہد کویت شہزادہ شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے اسی سلسلے میں ایک خصوصی ملاقات کی تھی۔

  • سعودی عرب: محکمہ ٹریفک کی اہم ہدایت

    سعودی عرب: محکمہ ٹریفک کی اہم ہدایت

    ریاض: سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کی صورت میں ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید ہوگی اور نہ ہی گاڑی کی ملکیت کی کارروائی کی جاسکے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ کہ ٹریفک خلاف ورزیوں کی صورت میں ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید ہوگی اور نہ گاڑی کی ملکیت کی کارروائی کی جاسکے گی۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید اسی وقت ممکن ہوسکے گی جب ٹریفک خلاف ورزیوں کے جرمانے ادا کردیے جائیں اور یہ اصول گاڑی کی ملکیت کی تبدیلی کی کارروائی کے لیے بھی ضروری ہے۔

    محکمے کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک ٹریفک جرمانے ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک گاڑی کسی اور کے نام منتقل نہیں ہوسکے گی۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا تھا کہ ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کے لیے سب سے پہلے فیس ادا کرنا ہوگی، جرمانے بھرنا ہوں گے اور طبی معائنہ کرانا ہوگا۔ یہ کام ابشر کے ذریعے آن لائن انجام دیے جا سکتے ہیں۔

    محکمہ ٹریفک کا یہ بھی کہنا ہے کہ دفعہ نمبر 71 کے بموجب ڈرائیونگ لائسنس اور گاڑی کے ملکیت کارڈ میں بروقت توسیع نہ کروانا بھی ٹریفک خلاف ورزی ہے اور اس پر جرمانہ ہے۔