Tag: reopens

  • وہ شہر جہاں سے کرونا وائرس پھیلا: 3 سال بعد ووہان کی رونقیں بحال

    سنہ 2020 میں کرونا وائرس کی وبا جس چینی شہر ووہان سے شروع ہوئی تھی، وہ ووہان اب ایک بار پھر سے تفریحی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، ووہان میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نئے چینی سال کے آغاز کا جشن منایا اور بالآخر شہر کھلنے پر شکر ادا کیا۔

    اردو نیوز کے مطابق چین میں صفر کرونا پالیسی کے خاتمے کے بعد جہاں دیگر شہروں میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں وہیں ووہان شہر کو بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    3 سال لاک ڈاؤن میں رہنے کے بعد نئے چینی سال کے موقع پر ووہان شہر میں جشن کی تقریبات اس انداز میں منائی گئیں جیسے یہاں سے وبا کا گزر کبھی ہوا ہی نہیں تھا۔

    جنوری 2020 میں کرونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد ووہان پہلا شہر تھا جہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ کرونا کی ابتدا اسی شہر سے ہوئی تھی۔

    کرونا وبا نے دنیا کو ایک طرح سے تباہ کرکے رکھ دیا تھا، لاکھوں افراد کی موت واقع ہوئی اور عالمی معیشت ہل کر رہ گئی، ایسے میں چین نے ووہان شہر کو مکمل طور پر بند کر کے رکھ دیا تھا اور ملک بھر میں صفر کرونا پالیسی نافذ کر دی تھی۔

    اس پالیسی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کے بعد گذشتہ ماہ چین نے عوامی دباؤ میں آکر پالیسی ختم کرتے ہوئے کرونا سے متعلق پابندیاں ہٹا دی ہیں۔

    نئے چینی سال کی تقریبات کے موقع پر ووہان کی مارکیٹیں اور سڑکیں شہریوں سے بھری ہوئی نظر آئیں اور اس دوران کچھ افراد نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔

    تین سال میں پہلی مرتبہ نئے قمری سال کے موقع پر ووہان میں موجود بدھ مت کی ایک قدیم عبادت گاہ گویووان کو بھی عوام کے لیے کھولا گیا جہاں شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

    کرونا پابندیاں ختم ہونے پر ووہان کے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ تین سال کے تعطل کے بعد ان کے لیے زندگی معمول پر واپس آ رہی ہے۔

    ووہان کے شہریوں کو وہ وقت یاد ہے جب جنوری 2020 میں آدھی رات کو شہر کو مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 76 دنوں کے لیے ووہان کا باقی دنیا سے رابطہ مکمل منقطع ہو کر رہ گیا تھا جبکہ شہری کرونا کے خوف سے اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہے گئے تھے اور اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ نہیں رہی تھی۔

    ووہان شہر میں سرگرمیاں تو بحال ہوگئی ہیں لیکن گوشت کی مرکزی مارکیٹ ابھی بھی بند ہے جسے کرونا وائرس کی شروعات کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔

    یہ مارکیٹ جہاں کبھی خریداروں کا رش لگا ہوتا تھا تین سال بعد بھی ویران پڑی ہے جہاں کڑی نگاہ رکھنے کے لیے پولیس کی گاڑی مسلسل موجود ہوتی ہے۔

  • میزائل حملے کے بعد عدن ایئرپورٹ کو دوبارہ کھول دیا گیا

    میزائل حملے کے بعد عدن ایئرپورٹ کو دوبارہ کھول دیا گیا

    صنعا: یمن میں عدن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بین الاقوامی پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا، ایئرپورٹ کو میزائل حملے کے بعد بند کیا گیا تھا جس میں 27 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے تھے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یمن میں عدن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بین الاقوامی پروازوں کے لیے بحال کردیا گیا ہے۔

    عدن ایئرپورٹ کو میزائل حملے کے بعد بند کردیا گیا تھا، حملے میں کم سے کم 27 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے تھے۔ حملہ گزشتہ بدھ سعودی عرب سے آنے والی اس پرواز کے لینڈ کرنے کے فوراً بعد ہوا تھا جس میں یمن کی نئی بننے والی کابینہ کے ارکان سوار تھے۔

    ایئرپورٹ کی بحالی تقریب میں عدن کے گورنر احمد لملس، وزیر داخلہ ابراہیم حیدان، وزیر ٹرانسپورٹ عبدالسلام حمید، وزیر منصوبہ بندی و عالمی تعاون واعدباذیذب اور عدن میں عرب اتحاد افواج کے کمانڈر نایف العتیبی سمیت متعدد عہدیدار شریک ہوئے۔

    سعودی عرب نے میزائل حملے سے عدن ایئرپورٹ کو پہنچنے والے نقصانات اور تباہ شدہ مقامات کی اصلاح و مرمت ریکارڈ وقت میں انجام دی ہے۔

    گورنر عدن نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ثابت قدمی کے مظاہرے پر ایئرپورٹ کے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں، ان کی کاوشوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ایک بار پھر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عدن دہشت گردوں کے آگے نہیں جھکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ عدن امن کا علمبردار شہر ہے، عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کروائے۔

    گورنر کا کہنا تھا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ساتھ دینے والے تمام فریقوں کے شکر گزار ہیں، ہمارے شکریہ کے سب سے زیادہ حقدار ہمارے سعودی بھائی ہیں۔

    سعودی عرب نے حملے کے 24 گھنٹے کے اندر ٹھیکے دار، کنسلٹنٹ، تیکنیکی امور کے ماہرین اور انجینیئرز کی پوری ٹیم عدن ایئرپورٹ کی بحالی کے لیے یمن بھیج دی تھی۔

    یمنی حکام کے مطابق ایئرپورٹ دوبارہ کھول دیے جانے کے بعد اتوار کو خرطوم سے پہلی پرواز نے لینڈ کیا، یمنی وزیر داخلہ اور دیگر حکام پرواز کے خیر مقدم کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

  • لعل شہباز قلندر کی درگاہ زائرین کے لیے کھول دی گئی

    لعل شہباز قلندر کی درگاہ زائرین کے لیے کھول دی گئی

    جامشورو: سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا، درگاہ میں ایس او پیز کی سختی سے پابندی کروائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو ایس او پیز کے تحت زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    درگاہ میں بغیر ماسک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر 8 گھنٹے بعد درگاہ کو دھویا جائے گا جبکہ وہاں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

    درگاہ کے داخلی دروازے پر 6 واک تھرو سینی ٹائزر گیٹ بھی نصب کردیے گئے ہیں، علاوہ ازیں دھمال میں صرف 25 افراد شریک ہو سکیں گے۔

    خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ملک بھر کی تمام درگاہوں بشمول درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کو بند کردیا گیا تھا۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے رواں برس حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس بھی ملتوی کردیا گیا تھا جو ہر سال 18، 19 اور 20 شعبان کو منعقد کیا جاتا ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق سنہ 2019 میں لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی تھی۔

    سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    بیجنگ: چین میں موجود سات عجائبات عالم میں سے ایک عظیم دیوار چین کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا، کرونا وائرس پر قابو پانے کے بعد چین کے متعدد سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دیوار چین کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، دیوار چین کو کرونا وائرس کے باعث 2 ماہ قبل بند کیا گیا تھا۔

    چند روز قبل دارالحکومت بیجنگ میں بھی 73 سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا تھا۔

    بیجنگ میں جو سیاحتی مقامات کھولے جا رہے ہیں وہ میونسپلٹی کے ٹوٹل مقامات کا 30.7 فیصد بنتے ہیں، یہ سب آؤٹ ڈور لینڈ اسکیپ ریزورٹس ہیں۔

    چینی حکام کے مطابق سیاحت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو بھی مد نظر رکھا جائے گا، اور ایسی خدمات پیش کی جائیں گی جن میں انسانوں کا ربط نہیں ہوگا، جیسے موبائل پیمنٹ، ای ٹکٹ اور گائیڈ مشین وغیرہ۔

    کھلنے والے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد بھی 30 فیصد تک مقرر کی گئی ہے۔ چین اس عالمگیر وبا کے دوران سیاحتی مقامات کھولنے والا پہلا ملک بنا ہے۔

    دیوار چین کے بارے میں انوکھے حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دیوار چین کو تعمیر کرنے میں 17 سو سال کا طویل عرصہ لگا ہے؟ بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔

    دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر کا کام جاری رہا۔

    سنہ 1368 میں چین میں منگ خانوادے کی حکومت کا آغاز ہوا جس کے لگ بھگ ڈھائی سو سال بعد اسی خانوادے کے ایک بادشاہ کے دور میں دیوار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ 1644 کا سال تھا۔

    دیوار چین کی تعمیر کے دوران اینٹوں کو جوڑنے کے لیے چاول کا آٹا استعمال کیا گیا تھا۔

    اس عظیم دیوار کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن اس دیوار نے چینیوں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کردیا۔

    دیوار، چین کے 15 صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔

  • برطانیہ کے گیٹ وک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع

    برطانیہ کے گیٹ وک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع

    لندن : مشکوک ڈرون کی رن وے پر پرواز کے باعث کئی گھنٹے بند رہنے والا برطانیہ کے گیٹ وک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے گیٹ وک انٹرنشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر گذشتہ شام سے 2 مشکوک ڈرونز پرواز کررہے تھے، جس باعث انتظامیہ نے فلائٹ آپریشن معطل کرکے پروازوں کا رخ دیگر ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشکوک ڈرونز کے باعث کل شام سے اب تک 800 پروازیں منسوخ کی گئی تھی، پروازوں کی منسوخی کے باعث ہزاروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    گیٹ وک ایئرپورٹ کے سی ای او چیرس ووڈروف کا کہنا ہے کہ تاحال ڈرونز اڑانے والے افراد لاتپہ ہیں اور ممکن ہے وہ ماحولیات کے لیے کام کرنے والے کارکن ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج کی جانب سے اقدامات کو بہتر کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معطل ہونے سے ایک لاکھ 20 ہزار مسافر متاثر ہوئے ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس ڈرونز اڑانے والے افراد کو ڈھونڈنے میں ناکام رہی جس کے بعد پولیس نے ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ مصروف ترین انٹرنیشنل گیٹ وک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن گذشتہ شام سے رن وے پر مشکوک ڈرونز کی پرواز کے باعث بن ہے، جس کے باعث بدھ کی شب پروازوں کی معطلی کے باعث 10 ہزار مسافر متاثر ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

  • سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس پھر کھول دیا اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھول دیا اور نیب راولپنڈی نے تحقیقات شروع کردیں ہے۔

    نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت پٹرولیم کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

    خیال رہے اس سے قبل نیب کراچی نے کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کرپشن کیس: نیب کی شاہد خاقان کے خلاف تحقیقات کی منظوری

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • پاکستان سے اچھے تعلقات کی خواہش، نوجوت سنگھ  سدھو کے خلاف انتقامی اقدام

    پاکستان سے اچھے تعلقات کی خواہش، نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف انتقامی اقدام

    نئی دہلی : پاکستان آنا اوردوستی کا ہاتھ بڑھانا سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا جرم بن گیا، عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد وطن واپس لوٹنے والے سدھو  پر 20 سالہ پرانا ٹریفک حادثے کا مقدمہ کھول دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے اچھے تعلقات کی خواہش سابق بھارتی کرکٹرنوجوت سنگھ کا بڑا جرم بن گیا، وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد سے بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے نفرت اور تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    ایک اور انتقامی اقدام کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ میں سدھو کیخلاف بیس سالہ پرانا سڑک حادثے کا مقدمہ کھول دیا گیا، بھارتی سپریم کورٹ نے 1998 میں ہونے والے ٹریفک حادثے میں ایک شخص کی ہلاکت سے متعلق کیس میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔

    خیال رہے 1998 میں سدھو اور ان کے دوست روپیندر سنگھ ساندھو کی گاڑی کی زد میں آکر ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا، درج مقدمے میں عدالت نے سدھو کو باعزت بری کردیا تھا۔

    اب متاثرہ افرادکی درخواست پر دوبارہ مقدمہ چلایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کرتاپور کا راستہ کھولنے کو تیار ہے، بھارت خیرسگالی کاجواب دے، سدھو

    خیال رہے کرتارپور بارڈر پر نوجوت سنگھ سدھونے مودی سرکار کو پاکستان کی خیرسگالی کا جواب خیرسگالی سے دینے کا مشورہ بھی دیا تھا۔

    سدھو کا کہنا تھا کہ اپنے دوست اور پاکستان کے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنے کے لئےالفاظ نہیں ہیں، یہ پہل اتنی جلدی ہوئی کہ اس کا اندازہ بھی نہیں تھا۔

    واضح رہے بھارت کے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے عمران خان کی حلف برداری میں شرکت اور آرمی چیف جنرل جاوید باجوہ مختصر ملاقات کی تھی، ملاقات میں آرمی چیف نے نوجوت سنگھ سدھو سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا، خیریت دریافت کی اور گلے بھی ملے۔

    جس کے بعد بھارتی میڈیا اور انتہا پسند آگ بگولہ ہوگئے تھے، مشتعل افراد نے سدھو کے پوسٹر اور پتلے کو آگ لگائی گئی جبکہ انتہا پسند جماعتوں نے بھارت کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے، جس میں سدھو کے پتلے کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔