Tag: replacement

  • اب نقلی دانت لگوانے کی ضرورت نہیں، نئی دوا تیار

    اب نقلی دانت لگوانے کی ضرورت نہیں، نئی دوا تیار

    دانتوں کا ہماری صحت کی بہتری میں بہت اہم کردار ہوتا ہے سامنے اگر ایک بھی دانت نہ ہو تو نہ صرف چہرے کی خوبصورتی بلکہ ہماری مسکراہٹ بھی ان کے بغیر ادھوری لگتی ہے۔

    بہت سے لوگوں کے دانت غیر متوازن غذاؤں کے استعمال کی وجہ سے کمزور ہوجاتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد یا تو خود ٹوٹ جاتے ہیں یا انہیں نکلوانا پڑجاتا ہے، اس کمی کو پورا کرنے کیلئے نقلی دانت لگوائے جاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ بلوغت کے بعد دانتوں کی جڑیں کمزور ہوجائیں یا کوئی دانت ٹوٹ جائے تو اس کا دوبارہ اُگنا ناممکن ہوتا ہے لیکن اب جاپانی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسی دوا تیار کرلی ہے جس سے ٹوٹے ہوئے دانتوں کو اب دوبارہ اگانا ممکن ہوگا۔

    طبی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس غیرمعمولی دوا کا جانوروں پر تجربہ کامیاب ہونے کے بعد اب رواں برس ستمبر میں انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ دوا ممکنہ طور پر سال 2030 کے اوائل میں بازاروں میں عام استعمال کے لیے دستیاب ہوجائے گی۔

    جاپان کا ‘کیوٹو یونیورسٹی اسپتال’ ستمبر 2024 سے اگست 2025 تک اس دوا کی آزمائش کرے گا جس میں 30 سے 64 سال کی عمر کے 30 مردوں کو یہ دوا لگائی جائے گی۔

    اس دوا کی مدد سے چوہے اور فیریٹ (نیولہ نما جانور) کے نئے دانت کامیابی سے اگانے کے بعد اب یہ آزمائش اس دوا کی انسانی دانتوں پر افادیت جاننے کے لیے کی جائے گی۔

    کٹانو ہسپتال میں دندان سازی اور اورل سرجری کے سربراہ کاتسو تاکاہاشی نے کہا کہ ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں جو دانتوں کے گرنے یا نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ اب تک دانتوں کے گِر جانے کے مسئلے کا کوئی ایسا علاج موجود نہیں جس کو مستقل علاج کہا جاسکے لیکن اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ دانت دوبارہ اگانا ممکن ہونے کے حوالے سے لوگ زیادہ پُرامید ہوگئے ہیں۔

  • برطانیہ کے نئے سربراہ حکومت کا اعلان 23 جولائی کو ہوگا

    برطانیہ کے نئے سربراہ حکومت کا اعلان 23 جولائی کو ہوگا

    لندن : برطانیہ کے آئندہ وزیر اعظم کے نام کا اعلان تیئیس جولائی کو کیا جائے گا، نئے وزیر اعظم کا انتخاب ٹوری پارٹی کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ارکان پوسٹل بیلٹ کے ذریعے کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات لندن میں حکمران قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کی طرف سے بتائی گئی۔ موجودہ وزیر اعظم ٹریزا مے کے جانشین کے طور پر انتخاب کے لیے اب بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ کی صورت میں صرف دو امیدوار میدان میں ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نئے وزیر اعظم کا انتخاب ٹوری پارٹی کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب ارکان پوسٹل بیلٹ کے ذریعے کریں گے۔ یہ وو ٹنگ22 جولائی کو مکمل ہو گی اور اگلے ہی روز نئے سربراہ حکومت کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔