Tag: report

  • نیب نے 6 ماہ میں کتنی ریکوری کی؟ رپورٹ جاری

    نیب نے 6 ماہ میں کتنی ریکوری کی؟ رپورٹ جاری

    لاہور(9 اگست 2025): قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے رواں سال کے 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری کردہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون کے دوران نیب نے 456 اعشاریہ 3 ارب کی ریکارڈ ریکوری کی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پہلی دو سہ ماہیوں میں مجموعی طور پر 547 اعشاریہ 31 ارب کی ریکوری کی گئی، 532.33 ارب مالیت کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں  اداروں کے سپرد کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق دھوکا دہی کے مختلف مقدمات میں 12,611 متاثرین کو رقوم واپس دلوائی گئیں، نیب راولپنڈی نے اسلام آباد سیکٹر ای گیارہ میں 51 کنال سرکاری اراضی وا گزار کرائی جبکہ 29 ارب مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کر کے سی ڈی اے کے حوالے کی گئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 25 ارب مالیت کی زمین واگزار کرائی، سندھ کے محکمہ تعلیم و خواندگی کی 127 کنال و 15 مرلہ اراضی واگزار کرائی گئی۔

    نیب لاہور نے ہاؤسنگ کیس میں 3.9 ارب کی 8 جائیدادیں واگزار کرائیں، کیس کے 2500 متاثرین کو رقم کی صورت میں فراہمی کی جائے گی۔

  • اداکارہ حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    اداکارہ حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی کے علاقے ڈیفنس کے فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کا ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز6 کے اتحاد کمرشل ایریا میں واقع ایک فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کا ابتدائی پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال میں مکمل کر لیا گیا ہے۔

    پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق لاش کا ابتدائی معائنہ کیا گیا ہے اداکارہ کی لاش ڈی کمپوز اسٹیج کے ایڈوانس اسٹیج پر ہے، لاش اس قابل نہیں ہے اس سے وجہ موت بتائی جاسکے۔

    مزید پڑھیں : حمیرا اصغر کی کئی روز پرانی لاش ڈیفنس میں فلیٹ سے برآمد

    ڈاکٹر سمعیہ نے بتایا کہ وجہ موت ہم نے ریزور کرلی ہے، ڈی این اے، کیمکل ایکزمین کے لیے سیمپل لئے ہیں، سیمپل کے ایگزیمن کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔

    پولیس سرجن کے مطابق ابتدائی طور پر وجہ موت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا جبکہ سیمپل کے ذریعے ہی ڈرگز کے استعمال کے حوالے سے بھی حقائق سامنے آئیں گے۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں ڈیفنس فیز 6 اتحاد کمرشل میں فلیٹ سے خاتون کی لاش ملی تھی، پولیس نے بتایا تھا کہ 35 سالہ حمیرہ اصغر فلیٹ میں 7 سال سے اکیلی رہ رہی تھیں، خاتون نے 2018 میں فلیٹ رینٹ پر لیا تھا اور 2024 سے کرایہ نہیں دیا۔

     پولیس کی جانب سے اہل خانہ سے رابطے کی کوششیں کی گئیں، تاہم انہوں نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا، ان کا مؤقف تھا کہ وہ کچھ عرصہ قبل حمیرا اصغر سے تمام تعلقات ختم کر چکے تھے۔

    Humaira Asghar case: All You Need to Know

  • سانحہ سوپور کو 31 سال مکمل، اس دن کیا ہوا تھا؟

    سانحہ سوپور کو 31 سال مکمل، اس دن کیا ہوا تھا؟

    بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں سوپور کے قتل عام کے متاثرہ خاندانوں کو 3 دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوپور قتلِ عام کو 31 سال مکمل ہوگئے لیکن زخم آج بھی تازہ ہیں، 6 جنوری 1993 کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کشمیر کے علاقے سوپور میں 60 سے زائد نہتے کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی مذمت کے باوجود، بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کو ان وحشیانہ جرائم پر کبھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا، جس سے ریاستی عدم احتساب مزید عیاں ہو گیا، سوپور کے اندوہناک پیش آنے والا واقعہ کے بعد مظلوم کشمیریوں میں کئی سالوں تک خوف و ہراس پھیلا رہا۔

    پاکستان کی تاریخ کا بڑا سانحہ، اے پی ایس حملے کو 10 برس بیت گئے

    امینسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے سوپور کے بازار میں 500 سے زائد عمارتوں کو آگ لگائی اور راہگیروں پر اندھا دھند فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد کو شہید، 350 سے زائد دکانوں اور 140 سے زائد گھروں کو نظر اتش کر دیا گیا تھا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس دن بھارتی فوجیوں نے بس میں سوار تمام مسافروں پر فائرنگ شروع کر دی اور پھر بس کو آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں 25 سے زائد مسافر زندہ جل گئے تھے، قتل عام کے دوران بھارتی فوج نے نہتی خاتون سے 6 ماہ کا بچہ چھین کر آگ میں پھینک دیا اور ماں کو گولیوں سے شہید کر دیا تھا۔

    سوپور کے بازار میں بھارتی فوج نے دکانوں اور گھروں میں موجود مظلوم شہریوں کو کئی گھنٹوں تک بند رکھنے کے بعد عمارتوں کو نظر اتش کر دیا تھا۔

    یو این ایچ سی آر کے مطابق بین الاقوامی مذمت کے باوجود، بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کو ان وحشیانہ جرائم پر کبھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا، جس سے ریاستی عدم احتساب مزید عیاں ہو گیا، یہ واقعہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی ظلم و ستم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بھارتی فورسز نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔

    الجزیرہ کے مطابق سوپور کے اندوہناک واقعہ کے بعد مظلوم کشمیریوں میں کئی سالوں تک خوف و ہراس پھیلا رہا، یہ خونریزی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی بلکہ کشمیری عوام کے خلاف ریاستی طاقت کے بے جا استعمال کا واضح ثبوت بھی تھی۔

  • پی ڈی ایم اے نے زلزلے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی

    پی ڈی ایم اے نے زلزلے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی

    لاہور: پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب میں زلزلے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی، ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تاحال کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرز سے زلزلے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ تمام اضلاع زلزلے سے نقصانات کی رپورٹ بجھوائیں،

    ترجمان اتھارٹی کے مطابق پی ڈی ایم اے صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہے، رپورٹس کے مطابق کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، شہری نقصانات کی اطلاع پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر دے سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج صبح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور صوبہ خیبر پختونخواہ و پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان بارڈر تھا اور زلزلے کی گہرائی 223 کلومیٹر زیر زمین تھی۔

  • مفتی عبد الشکور کی گاڑی کو حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار

    مفتی عبد الشکور کی گاڑی کو حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار

    اسلام آباد: گزشتہ روز وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کی گاڑی کو حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی، وفاقی وزیر کی گاڑی سے ٹکرانے والی گاڑی کی رفتار 110 کلو میٹر تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کی گاڑی کو حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پولیس نے تیار کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گاڑی پولٹری بزنس سے وابستہ شخصیت کے اسکواڈ میں شامل تھی، مفتی عبد الشکور کی گاڑی سے ٹکرانے والی گاڑی کی رفتار 110 کلو میٹر تھی جبکہ حادثے کے وقت مفتی عبد الشکور کی گاڑی کی رفتار 30 کلو میٹر تھی۔

    رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور پر جائے حادثہ کے مقام پر گاڑی کی حد رفتار 60 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر ہے، شاہراہ دستور پر جائے حادثہ کے مقام پر اس وقت ٹریفک سگنلز فری کیے ہوئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹکر مارنے والی گاڑی میں کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں تھا، حادثے کے باعث مفتی عبد الشکور کی گاڑی کا ٹائر اور ایکسل الگ ہو گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مولانا عبد الشکور اپنی گاڑی میں نجی ہوٹل سے سیکریٹریٹ چوک کی طرف جاتے ہوئے خوفناک حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔

    وفاقی وزیر کو حادثے کے فوراً بعد پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔

  • ایرانی خواتین اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہریوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور

    ایرانی خواتین اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہریوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور

    تہران: ایران میں خواتین اپنے حقوق کی پامالی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران میں خواتین کی حیثیت دوسرے درجے کے شہریوں جیسی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

    یہ رپورٹ 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شائع کی گئی ہے جس میں ایرانی حکومت کی جانب سے ملک میں مختلف گروپوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں تفصیل دی گئی ہے۔

    مصنف جاوید رحمٰن کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی حقوق کی حامی خواتین، لڑکیاں، اقلیتیں، مصنفین، صحافی اور دہری شہریت کے حامل افراد حکومت کے نشانے پر ہیں۔

    انہیں بدسلوکی، تشدد، نظر بندی، ہراسگی، جبری اعتراف جرم سمیت سزائے موت جیسی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اس رپورٹ میں لڑکیوں کی شادی کے مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال صرف 6 ماہ کے دوران ایران میں 16 ہزار سے زائد ایسی شادیاں ہوئیں جن میں لڑکیوں کی عمر 10 سے 14 سال کے درمیان ہے۔

    اس حوالے سے بات کرتے ہوئے جاوید رحمٰن کا کہنا تھا کہ آج ایران میں جب خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے تو ان میں سب سے سنگین مسئلہ بچیوں کی شادی کا ہے، شادی کے لیے قانون کے مطابق موجودہ عمر ناقابل قبول ہے۔

    جاوید رحمٰن نے ایرانی صحافیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے بارے میں رپورٹ کرنے والے صحافیوں اور مصنفین کے مسلسل نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پریشان ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو ماہرین، صحت سے متعلق انتظامات کے بارے میں سوالات کرتے ہیں انہیں بھی اکثر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا یا ملازمت سے محروم ہونا پڑتا ہے۔

    ایران جانے کے لیے جاوید رحمٰن کی درخواستیں کئی مرتبہ مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سرکاری اور غیر سرکاری میڈیا سے جمع کردہ تمام ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس رپورٹ میں انہوں نے زیادتیوں کا نشانہ بننے والےافراد کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ اور وکیلوں کے انٹرویوز بھی شامل کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ایرانی کوششوں کی راہ میں بین الاقوامی پابندیاں رکاوٹ تھیں، تاہم ایرانی حکومت پر تنقید بھی کی گئی کہ ناکافی اقدامات کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہوا۔

    بعض عہدیداروں نے ان قوانین کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کے خلاف حملوں کی حوصلہ افزائی کی اور دیگر طریقوں سے ان کے تحفظ کو خطرہ قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں پولیس، باسج ملیشیا اور چوکس اخلاقیات پولیس پردے کے قوانین کا نفاذ ممکن بناتی ہے، اکثر خواتین پر تشدد بھی ہوتا ہے، اس میں تیزاب سے حملہ اور قتل بھی شامل ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں کس طرح صنفی امتیاز برتا جاتا ہے، شادی، طلاق، روزگار اور ثقافت سمیت قانون اور روزمرہ زندگی میں خواتین کو دوسرے درجے کی شہری سمجھا جاتا ہے۔

    انہوں نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایران امتیازی قوانین کو منسوخ کرے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے کنونشن کی توثیق کرے، واضح رہے کہ ایران ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے۔

  • ماہ فروری میں اسٹریٹ کرائم کی ہزاروں واردتیں، ہوشربا رپورٹ جاری

    ماہ فروری میں اسٹریٹ کرائم کی ہزاروں واردتیں، ہوشربا رپورٹ جاری

    کراچی : رواں سال کے دوسرے مہینے فروری میں اسٹریٹ کرائم کی تقریباً 7ہزار واردتیں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے تین واقعات پیش آئے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ فروری میں موبائل فون چھینے کی دو ہزار 255واردتیں جبکہ موٹرسائیکل چوری ہونے کی چار ہزار 54 واردتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

    کراچی : اسلحہ کے زور پر 326موٹرسائیکلیں چھینی گئیں، ماہ فروری میں کار چوری کی 163 وارداتیں شہریوں نے رپورٹ کیں، اسلحہ کے زور پر 15شہریوں کو کاروں سے محرم کردیا گیا۔

    اس کے علاوہ رواں سال اب تک میں ڈاکوؤں نے 24 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، گزشتہ ماہ ٹارگٹ کلنگ کے تین واقعات ہوئے، ڈکیتی کے دوران25سے زائد شہریوں کو زخمی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : رینجرز اور پولیس کے مقابلے میں ڈاکو مارا گیا

    واضح رہے کہ اورنگی ٹاؤن نمبر پانچ نشان حیدر چوک کے قریب ملزمان نے واردات کی اور کوکنگ آئل ایجنسی کے مالک سے17 لاکھ 95 ہزار روپے چھین لیے، بعد ازاں رینجرز اور پولیس سےمقابلے میں ایک ملزم ہلاک جبکہ دوسرے ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

  • شیلٹرہوم میں شیرخوار بچوں کی موت کیسے واقع ہوئی؟ رپورٹ میں اہم انکشاف

    شیلٹرہوم میں شیرخوار بچوں کی موت کیسے واقع ہوئی؟ رپورٹ میں اہم انکشاف

    لکھنؤ : بھارت کے ایک شیلٹر ہوم میں 4 بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، تحقیقاتی کمیٹی نے عملے کو ذمہ دار ٹھہرا کر ڈاکٹر کو برطرف کرنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ کے ایک سرکاری شیلٹر ہوم میں گزشتہ دنوں 4بچوں کی ہلاکت کے بعد تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی جس میں عملے اور ڈاکٹر کو ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے داخل کی گئی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی طرف سے کئی کوتاہیاں اور لاپرواہیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیلٹر ہوم کے ڈاکٹر سدرشن سنگھ پچھلے 15 سالوں سے ہر بچے کے لئے ایک ہی مشورہ دے رہے تھے جبکہ ان بچوں کی بیماری کی علامات مختلف تھیں، اگر ڈاکٹر سنگھ نے بچوں کا صحیح علاج کیا ہوتا تو ان کی صحت یابی کا قوی امکان تھا، رپورٹ میں ڈاکٹر سنگھ کو فوری طور پر برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں مزید سفارش کی گئی ہے کہ محکمہ صحت شیلٹر ہوم میں تعینات نرسوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی قائم کرے۔ صرف ان نرسوں کو تعینات کیا جائے جو ہنر مند اور باصلاحیت ہوں۔

    اس کے علاوہ شیلٹر ہوم میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھنے کے بعد آڈٹ ٹیم نے دیکھا کہ کئی شیر خوار بچوں کو ایک ہی بوتل سے دودھ پلایا جا رہا تھا، جس سے انفیکشن کے امکانات بڑھ سکتے تھے۔

    پینل نے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والی غیر ذمہ دار خواتین اہلکاروں اور ایک تھرڈ پارٹی سروس پرووائیڈر کے ذریعے رکھے گئے ملازم کو ہٹانے کی بھی سفارش کی۔

  • سندھ سیکریٹریٹ کی سیکیورٹی کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات

    سندھ سیکریٹریٹ کی سیکیورٹی کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات

    کراچی : سندھ حکومت کے اہم ادارے سندھ سیکریٹریٹ میں کیے جانے والے حفاظتی اقدامات سوالیہ نشان بن گئے، اسپیشل برانچ کی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل برانچ نے سندھ سیکریٹریٹ کی سیکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ سیکریٹریٹ کے 6 میں سے2 واک تھرو گیٹس ناکارہ ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5واچ ٹاور، 130 آگ بجھانے کے فائر فائٹنگ کے آلات، 10میں سے6 میٹل ڈیٹیکٹر سمیت 4وہیکل انسپیکشن سسٹم بھی ناکارہ ہیں۔

    اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق سندھ سیکریٹریٹ کے دو ہائیڈرولک وہیکل بلاکر، 41 میں سے8 سی سی ٹی وی اور5 کمیونیکیشن سسٹم ناکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیکریٹریٹ کے الارم سسٹم خراب اور روشنی کا مؤثرنظام بھی موجود نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ میں فرسٹ ایڈ باکس موجود نہیں اور ایواکیوشن نظام بھی نہیں ہے اس کے علاوہ سیکریٹریٹ میں پولیس، اسپیشل برانچ اور ٹریفک پولیس کے 82 اہلکاروں کی پوسٹیں ہیں
    ڈی ایس پی کی ایک پوسٹ خالی پڑی ہے۔

    اسپیشل برانچ کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری کی ہدایت پر فوری طور پر اقدامات کئے جارہےہیں، وزراء اور سیکریٹریز کے علاوہ باقی تمام گاڑیوں کے سندھ سیکریٹریٹ میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔

  • کراچی پولیس آفس حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش

    کراچی پولیس آفس حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس آفس پر ہونے والے حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی پولیس آفس میں حملے کی ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں جمع کروا دی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں دہشت گردوں کے 2 سہولت کار موجود ہیں جن کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس آفس میں 17 فروری کو دہشت گردوں نے حملہ کیا، شام 7 بج کر 15 منٹ پر وائر لیس کے ذریعے حملے کی اطلاع ملی، ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑایا، 2 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے، مقدمہ 18 فروری کو شام 4 بج کر 30 منٹ پر درج کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حملے میں رینجرز اور پولیس کے 5 افراد شہید اور 18 زخمی ہوئے۔

    ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے، 3 دہشت گرد گاڑی میں سوار ہو کر پولیس صدر لائن پہنچے تھے، صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو تحویل میں لے لیا گیا۔

    کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید 2 دہشت گرد موٹر سائیکل پر بھی آئے تھے، موٹر سائیکل پر 2 دہشت گرد ان تینوں سے گلے مل کر فرار ہوگئے تھے، موٹر سائیکل پر آئے دہشت گردوں نے آفس کی نشاندہی کی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں سے 5 دستی بم اور 2 خودکش جیکٹس ملی جنہیں ناکارہ بنایا گیا۔

    حملے کا مقدمہ صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل ہیں، مقدمے میں دھماکہ خیز مواد 3 اور 4 کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، پولیس آفس میں موجود تمام افراد کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔