Tag: report

  • جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا، برآمدات کا حجم 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر برآمدات کا حجم 24 ارب 22 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر درآمدات کا حجم 52 ارب 88 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں ترسیلات زر 3 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب ڈالر رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ترسیلات زر کا حجم 21 ارب 84 کروڑ ڈالر تھا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے درآدات برآمدات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے باوجود برآمدات میں اضافہ ہوا۔ حکومت کسی صورت کاروبار کی رجسٹریشن نہیں روکے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ چاول کی برآمدات میں 71، گارمنٹس میں17 اور ٹیکسٹائل میں 14 فیصد کمی ہوئی، ملکی درآمدات 18 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 84 کروڑ ڈالر رہی۔ معدنی پیداوار میں 23 اور گاڑیوں کی درآمدات میں 42 فیصد کمی ہوئی۔

  • کراچی: کرنٹ لگنے سے اموات کی رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش

    کراچی: کرنٹ لگنے سے اموات کی رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ لگنے سے 13 افراد جاں بحق ہوئے، کے الیکٹرک کے خلاف 10 مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات سے متعلق رپورٹ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو پیش کردی گئی ہے۔

    اے آئی جی آپریشنز سندھ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 29 جولائی سے 13 اگست تک شہر میں بارشیں ہوئیں، بارشوں کے دوران کرنٹ سے مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق کرنٹ سے ہونے والی اموات کے بعد کراچی کے علاقوں درخشاں، پاپوش نگر، تیموریہ، شارع نور جہاں، اجمیر نگری، گلبہار، سائٹ، سپر ہائی وے اور بغدادی میں مقدمات درج ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ملیر سٹی میں درج مقدمات کی تعداد 2 ہے، جبکہ کرنٹ لگنے سے مجموعی طور پر درج مقدمات کی تعداد 10 ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی میں ہونے والی مون سون کی تباہ کن بارشوں میں دو ہفتے کے دوران متعدد افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

    ہلاکتوں کے بعد مرنے والوں کے لواحقین نے کے الیکٹرک کے خلاف کیسز درج کروانے شروع کردیے تھے۔

    2 روز قبل نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بھی کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات پر کے الیکٹرک کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے غفلت برتنے کے الزامات کی باضابطہ تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔

    نیپرا کے سینئر افسران کے الیکٹرک حکام سے تحقیقات کر کے 15 دن کے اندر رپورٹ جمع کروائیں گے۔

  • بھارتی سماجی کارکنوں‌ کا دورہ مقبوضہ کشمیر، صورتحال جہنم قرار

    بھارتی سماجی کارکنوں‌ کا دورہ مقبوضہ کشمیر، صورتحال جہنم قرار

    نئی دہلی : بھارتی سماجی کارکنوں نے دورہ کشمیر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سماجی کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد وہاں کی صورتحال کو جہنم جیسا قرار دیدیا۔

    بھارتی سماجی کارکنوں اور بائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کے ایک گروپ نے 9 سے 13 اگست تک کرفیو زدہ مقبوضہ کشمیر کا 5 روزہ دورہ کیا، اس گروپ میں ماہر معیشت ڑان دریز، نیشنل ایلائنز آف پیپلز موومنٹ کے ویمل بھائی، سی پی آئی ایم ایل پارٹی کی کویتا کرشنن اور ایپوا کی میمونا ملاہ شامل تھیں۔

    کشمیر سے واپسی کے بعد انہوں نے نئی دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کی اور کشمیر کی صورتحال پر اپنے مشاہدے پیش کیے۔

    انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

    سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کی خبروں کے برخلاف کشمیر کی صورتحال“بالکل معمولی نہیں ”ہے، کشمیریوں میں قید اور جیل میں رہنے کا احساس موجود ہے، لوگوں کو بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور صورتحال انتہائی سنگین ہے۔

    کویتا کا کہنا تھا کہ بھارت آل از ویل (سب اچھا ہے) کہنے کے بجائے اگر آل از ہیل (سب جہنم جیسا ہے) کہے تو سچ ہوگا۔ گروپ کے ارکان نے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر کشمیریوں کے خوش ہونے کی خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔

    کویتا کرشنن نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں کشمیریوں سے ملاقات کی جن میں سے صرف ایک شخص نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر خوشی کا اظہار کیا اور وہ شخص بی جے پی کا ترجمان تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے بات چیت میں چند الفاظ بار بار سنائی دیے، بربادی، بندوق، زیادتی، قبرستان اور ظلم سماجی کارکن میمونہ مولہ نے کہا کہ لوگوں کو دبانے کا سلسلے کو ختم کیا جائے اور خطے میں جمہوریت کو لوٹائیں.

    گروپ نے اپنے سفر کی متعدد ویڈیوز مرتب کیں جن میں عید الاضحی کے تہوار کے دن بھی ویران گلیوں اور لوگوں کو خوف زدہ دکھایا گیا۔

    میمونا ملاہ نے بتایا کہ ہمارے لیے جگہ جگہ جانا بہت مشکل تھا کیوں کہ ہر جگہ ہم سے کرفیو پاس مانگا جاتا تھا، اس کی وجہ سے خار دار تاروں اور رکاوٹوں کو پار کرکے آگے جانا ناممکن تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو عید کی نماز بھی جامع مسجد میں نہیں پڑھنے دی گئی اور اپنے گھر کے آس پاس ہی پڑھنے کا حکم ملا۔

    ویمل بھائی نے کہا کہ جیل میں جانے کے بعد جیسا محسوس ہوتا ہے پورے کشمیر میں ہمیں ایسی ہی صورتحال نظر آئی۔

    ان سماجی کارکنوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں تصاویر اور ویڈیوز نہیں دکھاسکتے کیونکہ پریس کلب آف انڈیا نے ہمیں یہ سب کچھ دکھانے کے لیے پروجیکٹر کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں کیوں کہ پریس کلب پر بہت دباؤ ہے۔

    پریس کانفرنس کے بعد وہی تصاویر اور ویڈیوز صحافیوں کو ای میل کے ذریعے ارسال کردیں۔

    ڑان دریز نے کہا کہ میڈیا پر کشمیر کی حقیقی خبریں نہ دکھانے کے لیے بہت دباؤ ہے اس لیے میڈیا غیر جانبدار طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے۔

    کویتا کرشنن نے مقامی اخبار کے صفحات کی تصویر صحافیوں کو دی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اخبار کرفیو کی وجہ سے شادیوں کے منسوخ ہونے کے اشتہارات سے بھرے ہوئے ہیں۔

    زیاں دریز نے پیلیٹ گن سے شدید متاثر ایک شخص کی تصویر دیتے ہوئے بتایا کہ ہم سری نگر کے ایک ہسپتال میں پیلیٹ گن سے متاثرہ دو افراد سے ملے، 10 اگست کو بڑا احتجاج ہوا تھا جس میں بہت سے لوگ زخمی ہوئے، لیکن ہمیں وہاں جانے نہیں دیا گیا۔

    بھارتی سماجی کارکنوں نے بتایا کہ سیاسی رہنماؤں، سیاسی کارکن، شہری حقوق کے کارکن، وکلا، کاروباری شخصیات اور ایسے تمام افراد جو حکومت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں انہیں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    سماجی گروپ نے کشمیر کی یہ ویڈیو صحافیوں کو فراہم کی ہے اور دورے کی روداد کی مکمل تفصیلات اس لنک میں موجود ہیں۔

  • کرپشن اسکینڈل، کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف

    کرپشن اسکینڈل، کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف

    اوٹاوا:جسٹن ٹروڈو کرپشن سکینڈل میں کینیڈین وزیرِاعظم کا قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ٹروڈو کے خلاف مفادات کے ٹکراؤ کے قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق رپورٹ منظرِ عام پر آئی ہے جس میں لگائے گئے الزامات کو انھوں نے تسلیم بھی کر لیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو کیا، ملکی مفاد میں کیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے اس رپورٹ کے کچھ نتائج سے اختلاف کیا ہے، اب دیکھنا ہو گا کہ کیا یہ تنازعہ اکتوبر میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہو گا یا نہیں۔

    کینیڈا کے ضابطہ اخلاق سے متعلق کمشنر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایس این سی-لاویلن کے معاملے میں مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    ٹروڈو کی سابق پرنسپل سیکریٹری جیرلڈ بٹس کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں کسی قسم کا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا گیا، صرف اس مقدمے سے ملکی معیشت کو ممکنہ طور پر پہنچنے والے نقصان سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگست میں جاری ہونے والی ’فیڈرل اِیتھکس کمشنر‘ کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹروڈو نے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

    کمشنر ماریو ڈیون کا کہنا ہے کہ ٹروڈو نے براہِ راست اور اپنے سینیئر حکام کے ذریعے سابق اٹارنی جنرل کو دباؤ میں لانے کے لیے مختلف حربے آزمائے۔

  • عالمی سطح پر خام تیل میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

    عالمی سطح پر خام تیل میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر خام تیل اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک سپلیمنٹ جاری کردیا گیا، ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کی معاشی ترقی کی شرح بہتر رہے گی، معاشی شرح نمو سنہ 2019 میں 6.6 جبکہ 2020 میں 6.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.3 فیصد رہی، 3.3 فیصد شرح 8 سال میں کم ترین شرح نمو رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جاری اور تجارتی خسارہ پاکستانی معیشت کے اہم مسائل ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوبی ایشیا کے لیے افراط زر میں کمی کی پیشگوئی بھی کی ہے۔

    بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی شرح دگنی ہوگئی، عالمی سطح پر خام تیل اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ایگزیم بینک کے قیام میں مدد فراہم کرے گا۔

    اےٖ ڈی بی کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور قرضوں کی واپسی پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ انتظام میں بہتری، برآمدات میں اضافہ اور اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

  • کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے بنائے جانے والے سب سے بڑے منصوبے کے فور میں منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے 4 پر انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سیکریٹری ایکسائز اعجاز احمد مہیسر نے 6 ماہ میں رپورٹ تیار کی۔

    رپورٹ میں کے فور پروجیکٹ میں آغاز سے ہی منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کا پی سی ٹو کسی پیشہ وارانہ دستاویز کے بجائے بچوں کا کام لگتا ہے، پروجیکٹ کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی منصوبے کی اہل ہی نہیں تھی۔ کنسلٹنٹ کمپنی نے پی سی ون کی تیاری میں خامیوں کا اعتراف کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی معاہدے کے مطابق کام کر سکی نہ ہی غیر ملکی تکنیکی ماہرین کی ٹیم لا سکی، کنسلٹنٹ کمپنی نے حیران کن طور پر ناقابل عمل روٹ اختیار کیا۔ کے فور پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خامیوں کے باوجود کمپنی سے معاہدہ ختم نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبہ منتقل کرتے ہوئے مزید کئی حصوں کو منصوبے سے نکال دیا گیا، تاخیر اور روپے کی قدر گرنے سے منصوبے کی لاگت میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ واٹر بورڈ کے افسران بھی منصوبے کی خامیوں کی نشاندہی نہ کر سکے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ فزیبلیٹی بنانے والی کنسلٹنٹ کمپنی کی نگرانی کے لیے بھی تقرری کی گئی۔

  • پولیس کمپلینٹ سینٹرز میں چھ ماہ کے دوران سولہ ہزار سے زائد شکایات درج

    پولیس کمپلینٹ سینٹرز میں چھ ماہ کے دوران سولہ ہزار سے زائد شکایات درج

    کراچی : سندھ بھر کے تمام پولیس کمپلینٹ سینٹرز میں چھ ماہ کی کارکردگی رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کردی گئی۔ مجموعی طور پر 16162شکایات مختلف ذرائع سے کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کے تمام پولیس کمپلینٹ سینٹرز کی کارکردگی رپورٹ آئی جی سندھ سید کلیم امام کو پیش کردی گئی ہے، کارکردگی رواں سال جنوری تا جون چھ ماہ پر مشتمل ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کے مطابق ایف آئی آرز کے عدم اندراج سے متعلق457 شکایات موصول ہوئیں 356شکایات کا ازالہ کیا گیا۔101زیرالتواء رہی۔55من گھڑت/جھوٹی جبکہ13غیرمتعلقہ تھیں۔08پولیس افسران واسٹاف کو مائنر پنشمنٹ دی گئی۔

    اس کے علاوہ پولیس برتاؤ اور اختیارات سے تجاوزسے متعلق 1647شکایات موصول ہوئیں۔986شکایات کا ازالہ کیا گیا۔661زیرالتواء رہی۔50من گھڑت اور جھوٹی جبکہ21غیر متعلقہ تھیں۔14کو مائنر جبکہ03 پولیس افسران و اسٹاف کو میجر پنشمنٹ دی گئی۔

    کمپلینٹ سینٹرز میں پولیس کی غیرقانونی حراست سے متعلق270 شکایات موصول یوئیں۔164شکایات کا ازالہ کیا گیا۔106زیرالتواء ہیں۔06شکایات من گھڑت اور جھوٹی جبکہ14غیر متعلقہ تھیں۔

    پولیس بدعنوانی اور کرپشن سے متعلق622شکایات موصول ہوئیں۔366کا ازالہ کیا گیا۔256زیر التواء رہیں۔ 36شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ14 غیر متعلقہ تھیں۔ایک پولیس افسرکو میجر جبکہ05کو مائنر پنشمنٹ دی گئی۔

    اس کے علاوہ غلط ایف آئی آرز اور ان کی تنسیخ سے متعلق 05شکایات موصول ہوئیں۔03کاازالہ کیا گیا، دو زیرالتواء رہیں۔07 شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ01غیر متعلقہ تھی ۔

      مقدمات کی ناقص تفتیش یا تفتیش پر عدم اطمینان سے متعلق133 شکایات موصول ہوئیں۔80شکایات کاازالہ کیا گیا۔53زیرالتواء رہیں۔17شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ04غیر متعلقہ تھیں۔01کومیجرجبکہ01 پولیس آفیسر کو میجر پنشمنٹ دی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس ملازمین سے متعلق183شکایات موصول ہوئیں۔113شکایات کاازالہ کیا گیا۔70شکایات زیرالتواء رہیں۔47شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ08 غیرمتعلقہ تھیں۔
    پولیس کے خلاف دیگر مختلف نوعیت سے متعلق موصولہ شکایات 12845میں سے6415 کاازالہ کیا گیا۔6430زیرالتواء ہیں، دو سو شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ330 غیر متعلقہ تھیں، دو شکایات پر میجر جبکہ08پرمائنر پنشمنٹ دی گئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران مجموعی طورپر16162 مختلف نوعیت کی شکایات پولیس افسران/اسٹاف کے خلاف موصول ہوئیں۔8483 شکایات کا ازالہ کیا گیا۔7679شکایات زیرالتواء رہیں۔418شکایات من گھڑت و جھوٹی جبکہ 405غیرمتعلقہ تھیں،شکایات کے مرتکب ٹھہرائے جانے والے43 پولیس افسران و اسٹاف کو مائنرجبکہ07کو میجر پنشمنٹ دی گئیں۔

    ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ تمام شکایات بذریعہ فون، ای میل، فیکس،واٹس ایپ،پوسٹ موصول ہوئیں۔

  • قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    پشاور: حال ہی میں آزادانہ ذرائع سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر، جبکہ 55 فیصد اسکول بجلی اور 51 فیصد پانی سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قبائلی اضلاع کے اسکولوں کی حالت زار پر مانیٹرنگ رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 55 فیصد اسکولوں میں بجلی اور 51 فیصد میں پانی موجود نہیں۔ 30 فیصد اسکول بیت الخلا اور 18 فیصد باؤنڈری وال سے محروم ہیں۔

    وزیر اعلیٰ پختونخواہ کے مشیر تعلیم ضیا اللہ کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اسکولز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ قبائلی اضلاع کے تعلیمی شعبے کے لیے 36 ارب فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک 4 میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کر پائے گا۔

    یونیسکو کے مطابق پاکستان ’12 سالہ تعلیم سب کے لیے‘ ہدف کا بھی نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔

  • مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت سے متعلق یو این کی رپورٹ، کشمیر کونسل ای یو کا خیرمقدم

    مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت سے متعلق یو این کی رپورٹ، کشمیر کونسل ای یو کا خیرمقدم

    برسلز: چیئرمین کشمیر کونسل یورپی یونین علی رضا سید نے مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیرمقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفترکی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جاری ہونے والی حالیہ رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے۔

    علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ایک حقیقت ہے، اور عالمی برادری کو اس رپورٹ کی روشنی میں حقائق جاننے کے لئے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن مقبوضہ کشمیر روانہ کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم رکوانے اور تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل تلاش کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے پیر کو گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں اپنی رپورٹ میں جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 160 شہریوں کو شہید کیاگیا۔

    علی رضا سید نے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مسلمہ بین الاقوامی ثبوت ہے کہ بھارتی فورسز ان سنگین پامالیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارے کی رپوررٹ میں پیلٹ گن کوایک خطرناک ہتھیار قرار دیتے ہوئے تصدیق کی گئی ہے کہ بھارتی فورسز نہتے شہریوں پر فولادی چھروں والی پیلٹ گنزکا مسلسل استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • ایک سال میں بجلی چوری سے 45 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا: نیپرا

    ایک سال میں بجلی چوری سے 45 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا: نیپرا

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کا کہنا ہے کہ سنہ 18-2017 میں بجلی چوری اور نقصانات سے 45 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تقسیم کار کمپنیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق سنہ 18-2017 میں بجلی چوری اور نقصانات سے 45 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں 78 ارب کے بقایا جات کی وصولی میں ناکام رہیں، کمپنیوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور کمپنیاں نیپرا کو لوڈ شیڈنگ کے غلط اعداد و شمار فراہم کر رہی ہیں۔

    رپورٹ میں مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک سال میں پیسکو، سیپکو، حیسکو اور کیسکو کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی۔ مرمتی کاموں کے دوران 152 خطرناک حادثات رپورٹ ہوئے۔

    نیپرا کے مطابق نئے کنکشن کی فراہمی میں پیسکو، لیسکو، فیسکو، کیسکو اور کےالیکٹرک کی کارکردگی بہتر رہی، بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نقصانات کم ترین سطح 20.4 فیصد پر آگئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پیسکو، کیسکو اور کے الیکٹرک کا فالٹ ریٹ سب سے بہتر رہا۔ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی آئی ہے۔