Tag: report

  • رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا گیا۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 میں زر وسیع کی نمو 12.23 فیصد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں زیر گردش کرنسی 583 ارب روپے بڑھی، سال کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کا اسٹاک 4971 ارب ہوگیا۔ بینکوں کے ڈپازٹس 1365 ارب روپے بڑھے ہیں اور سال کے اختتام پر ڈپازٹس کا اسٹاک 12947 ارب روپے ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا، بجٹ سپورٹ کے لیے 2412 ارب روپے قرض لیا گیا۔ بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا اسٹاک 11464 ارب ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمبوڈٹی آپریشن کی مد میں 63 ارب کی ادائیگی کی گئی، کمبوڈٹی آپریشن میں قرضوں کا اسٹاک 756 ارب ہوگیا۔ رواں مالی سال میں نجی شعبے کو 682 ارب کے قرض دیے گئے۔ سرکاری اداروں نے 329 ارب روپے قرض لیے۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر میں 3 روپے کمی ریکارڈ

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر میں 3 روپے کمی ریکارڈ

    کراچی: گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر میں 3.13 روپے کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد ڈالر 160.05 سے کم ہو کر 156.92 روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 3.13 روپے کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ ہفتے ڈالر 160.05 سے کم ہو کر 156.92 روپے کا ہوگیا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ قطر سے 50 کروڑ اور 10 کروڑ ڈالر ترسیلات سے روپے کی قدر 2 فیصد بڑھی۔

    رپورٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتے کے دوران ڈالر 4 روپے سستا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 161 سے کم ہو کر 157 روپے ہوگئی۔

    اس سے قبل 29 جون کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا تھا، ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں میں بھی 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا تھا۔

    24 سے 28 جون کے دوران انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 156.83 سے بڑھ کر 160.05 روپے ہوگئی تھی۔ اس ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 164.05 کی بلند ترین سطح تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ جون کے پورے ماہ میں انٹر بینک میں ڈالر کی اونچی اڑان ریکارڈ کی گئی تھی۔ مجموعی طور پر جون میں انٹر بینک میں ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا۔

    ایک ماہ میں ڈالر 147 روپے 92 پیسے سے مہنگا ہو کر 160 روپے 5 پیسے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا۔ ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہونے سے قرضوں میں بھی 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا تھا۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    اسلام آباد: دفترخارجہ نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بین المذاہب اور مختلف النوع ثقافتوں کا ملک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مذہبی آزادی کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، پاکستان خودمختار ملک ہے، کسی ادارے کی ایسی رپورٹس کو تسلیم نہیں کرتا۔

    ’’پاکستان میں تمام مذاہب اور قومیتوں کو آئین کے تحت آزادی حاصل ہے، پاکستان میں سب ایک ساتھ رہتے ہیں، آئین میں دیے گئےحقوق کی نگرانی پاکستان میں مضبوط عدلیہ کرتی ہے‘‘۔

    پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے، نیشنل ایکشن پلان پر 750ملین روپے کی لاگت سے کام کیا جارہا ہے۔

    دفترخارجہ کے مطابق امریکی رپورٹ میں بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو نظر انداز کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

    امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے،شیریں مزاری

    جس کے بعد پاکستان نے مذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکا کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے، پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    برلن : یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤس سز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی، جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

    رپورٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی ‘برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ءمیں شام کو بیچے اور ان میں آئسوپروپانول اور ڈائی ایتھائل ایمین جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

    اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے ڈائی ایتھائل ایمین جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی بی اے ایس ایف کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئسوپروپانول نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ساسول سالوَینٹس نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

    ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں وی ایکس اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

    جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

  • پینٹاگون کی مختلف شعبوں میں تحقیق کیلئے جرمن یونیورسٹی کو فنڈنگ

    پینٹاگون کی مختلف شعبوں میں تحقیق کیلئے جرمن یونیورسٹی کو فنڈنگ

    نیویارک/برلن : پینٹاگون نے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کا متبادل تیار کرنے سے لے کر وہیل مچھلیوں کا کھوج لگانے کا نظام تیار کرنے تک کے لیےجرمنی کو 260 گرانٹس فراہم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع سال 2008ءکے بعد سے اب تک جرمن یونیورسٹیوں اور اداروں کو 21.7 ملین ڈالرز کی فنڈنگ کر چکا ہے جس کا مقصد ریسرچ پراجیکٹس میں مدد کرنا تھا۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس دوران پینٹاگون کی جانب سے 260 گرانٹس جاری کی گئیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مختلف موضوعات سے متعلق تحقیق کے لیے تھیں۔سب سے زیادہ گرانٹ میونخ کی ‘لُڈوِگ ماکسی میلیئنس یونیورسٹیٹ کو فراہم کی جس کا حجم 3.7 ملین ڈالرز بنتا ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ گرانٹ 23 مختلف پراجیکٹس کے لیے فراہم کی گئی، ان میں سے ایک تحقیق بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز موادآرڈی ایکس کا متبال تیار کرنے کے لیے بھی تھی جس کے لیے 1.72 ملین ڈالرز فراہم کیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی یونیورسٹیوں کو بھی گرانٹس فراہم کی گئیں حالانکہ اس ریاست کے قانون کے مطابق یونیورسٹیوں کو پائیدار، پر امن اور جمہوری دنیا کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اورپر امن اہداف سے جڑے رہنا چاہیے۔

  • بھارت نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    بھارت نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    نئی دہلی: بھارت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے اعتراض اٹھایا کہ کسی بھی غیر ملک کو ہمارے ریکارڈ پر تنقید کرنے کا حق نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ گائے کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر مسلمانوں اور دلت پر حملے کیے گئے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2014 میں نریندرمودی کے برسراقتدار آنے کے بعد میسح برادری کے پیروکاروں کو تبدیلی مذہب پر زور دیا گیا۔

    امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بھارتی اعداد وشمار میں واضح ہے کہ گزشتہ 2 برسوں میں لسانی فسادات کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن نریندرمودی کی انتظامیہ نے مذکورہ مسئلے کے حل پر کبھی توجہ نہیں دی۔

    اس حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی غیرملک کو ہمارے شہریوں کے بارے میں رائے قائم کرنے کا حق نہیں جہاں انہیں آئینی تحفظ حاصل ہے۔

    بھارت میں عدم برداشت خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے: رپورٹ

    وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ بھارت کو سیکولر ملک ہونے پر فخر ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ انہوں نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ بھارت اقلیتوں کو مکمل آئینی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے عالمی مذاہب کو حاصل مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ 2018 جاری کی جس میں تصدیق کی گئی کہ بھارت میں انتہاپسند ہندوں نے مسلمان اور نچلی ذات کے دلتوں کو دھمکیاں دی اور ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

  • آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    نیویارک : دنیا کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو آئندہ 30 برسوں میں 9 ارب 70 کروڑ ہوجائے گی، آٹھ ممالک کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کی آبادی میں 2050 تک تقریباً 2 ارب نفوس کا اضافہ ہوجائے گا اور پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر ہے جہاں موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہوجائےگا۔

    عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کی جاری کردہ ورلڈ پولیشن 2019 رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا

    ۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائےگی، آبادی سے متعلق جائزہ رپوٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے حیرت انگیز طور پر2017 کے بعد سے آبادی میں تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 8 ممالک کی آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر 8 ممالک میں بھارت، نائجیرہ، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشا، مصر اور امریکا شامل ہیں۔

    بھارت سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں موجودہ شرح پیدائش کے تناظر میں 2027 تک اس کی آبادی تناسب کے اعتبار سے چین کو شکست دے دی گی۔

    واضح رہے کہ چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک کہلایا جاتا ہے، علاوہ ازیں پاکستان اور نائجیرہ میں آبادی کا تناسب 1990 اور 2019 کے درمیان دگنا ہوا، پاکستان 8ویں سے 5ویں اور نائجیرہ 7 ویں سے 10 ویں فہرست پر پہنچا۔

    اقوام متحدہ کے محکمہ آبادی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں موجودہ نوجوان طبقہ جو افزائش نسل کی صلاحیت رکھتا ہے، ان کی تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019 میں دنیا بھر کی آبادی کا 40 فیصد حصہ ان مملک سے تعلق رکھتا ہے جہاں خواتین نے زندگی بھر میں دو سے چار بچوں کو جنم دیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان ممالک میں سرفہرست بھارت، انڈونیشا، پاکستان، میکسیکو، فلپائن اور مصر شامل ہیں۔

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ سامنے آگیا

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سپیشل قونصل رابرٹ ملر کے پہلی بار عام ریمارکس کے بعد امریکی کانگریس میں تین سرکردہ ڈیموکریٹس پارٹی کے ارکان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کے دعوے کے برعکس بدھ کے روز رابرٹ ملر نے کہا تھا کہ ان کی تحقیقات کے مطابق صدر ٹرمپ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام سے بری نہیں ہوئے۔

    رابرٹ ملر کو دو ہزار سولہ کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا، مواخذے کے معاملے نے ڈیموکریٹک پارٹی کو منقسم کر دیا ہے اور ایوان نمائندگان میں سپیکر نینسی پلوسی کی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    مگر اب رابرٹ ملر کے ریمارکس کے بعد صدارتی نامزدگی کے خواہشمند تین مزید ڈیموکریٹکس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس طرح ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کے خواہشمند تئیس امیدواروں میں سے مواخذے کا مطالبہ کرنے والوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔

    ان تین ڈیموکریٹک امیدواروں میں کوری بکر، کرسٹِن گِلیِبرانڈ اور پیٹی بیٹیگائگ شامل ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مواخذے کی کارروائی فوری طور پر شروع ہو جانی چاہیئے۔

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں روس کا امریکی انتخابات میں مداخلت کا انکشاف ہوا تھا، تاہم صدر ٹرمپ نے رپورٹ مسترد کردی تھی۔

  • سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    واشنگٹن : پوری دنیا میں سمندروں کی اوسط سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ کرہ ارض کے مستقل برفانی ذخائرکا پگھلاؤ ہے اوراس صدی کے اختتام تک کروڑوں افراد نقل مکانی پرمجبورہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں ماہرین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسس کی پروسیڈنگزمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ 40 سال کے مقابلے میں اب گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی رفتار 6 گنا بڑھ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 1980 کے عشرے میں گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی شرح بھی کئی گنا بڑھی ہے یعنی اس وقت سالانہ 40 ارب ٹن برف پانی میں گھل رہی تھی اور اب سے اس کی شرح 252 ارب ٹن سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس برف پگھلنے سے انسانیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگراگلے 80 برس میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ بڑھ جاتا ہے تو اس سے سمندروں کی سطح انچوں میں نہیں بلکہ فٹوں میں بڑھ سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے 80 برس یعنی 2100 تک شنگھائی سے لے کر نیویارک تک کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے 18 کروڑ 70 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا پگھلتے برف کو نظرانداز کررہی ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں واقع نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق گرین لینڈ کا رقبہ ٹیکساس سے تین گنا بڑھا ہے اور اگر اس میں انٹارکٹیکا کو بھی شامل کرلیا جائے تو پوری دنیا کا 99 فیصد میٹھا پانی برف کی صورت میں یہاں موجود ہے۔ اس کا پگھلنا کسی سانحے سے کم نہ ہوگا، دونوں خطوں میں برف کی پرتیں تین کلومیٹر تک بلند ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جانب فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے بے تحاشہ اخراج سے اب سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی سکت ختم ہورہی ہے اور اس کے بعد زمینی درجہ حرارت بڑھنے سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ سمندروں کی اوسط سطح بلند ہورہی ہے اور دنیا کی دو سے ڈھائی فیصد آبادی اس کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگی۔