Tag: report

  • یورپی انتخابات میں عام ووٹر کو باہر لانا مشکل کام ہے، رپورٹ

    یورپی انتخابات میں عام ووٹر کو باہر لانا مشکل کام ہے، رپورٹ

    برسلز : قومی انتخابات کے برعکس یورپی یونین کے انتخابات کے لیے عام ووٹر کو باہر لانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں بھی صورتحال مختلف نہیں اور اس کا فائدہ دائیں بازو کی جماعتیں اٹھا سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کثیر القومی جمہوریت میں یہ دنیا کا سب سے بڑی انتخابی عمل ہے تاہم یورپی پارلیمان کے انتخابات کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے ووٹرز کو باہر لانا ہمیشہ ہی ایک مشکل عمل رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2014ء میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں قریب 60 فیصد ووٹرز نے ووٹنگ کے عمل کو نظر انداز ہی کر دیا۔

    دوسری طرف مہاجرین کے بحران کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال جو یورپ میں اخلاقی اور سیاسی سطح پر تقسیم کا باعث بنی اور پھر بریگزٹ کے عمل کے بعد بعض ووٹرز کے خیال میں 23 سے 26 مئی تک ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات، ایک طرح سے ایک موقع ہیں کہ قوم پرستوں اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے عزائم کے آگے بند باندھا جا سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے تحقیق نے ایک بات البتہ واضح کی ہے کہ جب عوامیت پسند جماعتیں انتخاب لڑ رہی ہوں تو زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے آتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں قومی شناخت کھو جانے کے خوف میں مبتلا افراد عوامیت پسند جماعتوں کے حق میں باہر نکلتے ہیں تو جو دوسری جانب سیاسی طور پر اعتدال پسند اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے نکلتے ہیں تاکہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی قوتوں کے یورپ کی رہنمائی کا راستہ روکا جا سکے اور تاریخ کے سیاہ ترین لمحات کا اعادہ ہو پائے۔

  • بحری جہازوں پر حملوں میں پاسداران انقلاب ملوث ہے، نارویجن انشورینس کمپنیز

    بحری جہازوں پر حملوں میں پاسداران انقلاب ملوث ہے، نارویجن انشورینس کمپنیز

    یاض/ویانا : نارویجن انشورنس کمپنیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں جہازوں کو پہلے سے زیادہ شدت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کی انشورینس کمپنیوں نے کہاہے کہ گذشتہ اتوار کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب دو سعودی، اماراتی اور ناروے کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق انشورینس کمپنیوں نے ایک بیان میں کہاکہ سعودی عرب، ناروے، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے ممالک الفجیرہ بندرگاہ کے قریب تیل بردارجہازوں پرحملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    تحقیقات کے دوران اندازہ لگایا گیا کہ بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود تیل بردار بحری جہازوں کو بارود سے لدی ریمورٹ کنٹرول کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جن پر 3 کلو سے 30 کلو گرام تک بارود رکھا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ الفجیرہ میں یہ حملہ امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے جلو میں سامنے آیا ، رواں ماہ کے دوران امریکا نے ایرانی تیل کی عالمی منڈی میں برآمدات کو صفر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایرانی تیل پر مکمل پابندی عاید کردی تھی۔

    ناروے کی انشورنس گروپ کی رابطہ کمپنیوںکا کہنا تھاکہ الفجیرہ حملے کا فائدہ ایران کو پہنچا ہے۔ اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہو یا اس کا منصوبہ ایران نے تیار ہو گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پاسداران انقلاب اس سے قبل یمن میں حوثی باغیوں کو سمندر میں موجود جہازوں کو دھماکہ خیز کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنانے کے لیے مواد فراہم کرتا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے کے متاثرہ جہاز سے ملنے والے شواہد یمن میں حوثیوں کی طرف سے جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے شواہد سے کافی حد تک مماثلت رکھتے ہیں۔

    جس خودکش کشتی کو ناروے کے جہاز پرحملے کے لیے استعمال کیا گیا اسی طرح کی کشتیوں کے ٹکڑے یمن کے ساحلی علاقوں میں بھی جہازں پر حملوں کے بعد ملے تھی۔

    الفجیرہ دھماکوں میں ایران کے ملوث ہونے کا اس بھی شبہ ہوتا ہے کیونکہ امریکا کی طرف سے ایرانی تیل پر پابندی کے بعد ایران نے حریف ممالک کے تیل بردار جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی دھکی دی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الفجیرہ میں چار تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں کا مقصد ایران کی طرف سے امریکا کے لیے واضح پیغام بھی ہوسکتا ہے۔ ایران نے متعدد بار کہا تھا کہ وہ امریکی اقدام کے جواب میں آبنائے ہرمز بند کرکے تیل بردار جہازوں کو روک دے گا۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں تیل بردار جہازوں کو الفجیرہ میں ہونے والے حملوں سے زیادہ شدت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ایرانی حکومت اور پاسداران انقلاب کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

  • ’’میولر رپورٹ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے کافی ہے‘‘

    ’’میولر رپورٹ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے کافی ہے‘‘

    واشنگٹن: امریکا کے تقریباً 400 سابق وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک مشترکہ خط میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ کافی ہے مگر انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر نہ ہوتے تو میولر رپورٹ میں موجود ثبوت کا نتیجہ ان خلاف انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے الزامات کے طور پر سامنے آتا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی تحقیقات میں موجود ثبوت اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو رکاوٹ ڈالی گئی وہ حد سے زیادہ تھی۔

    اس وقت انصاف کی پالیسی کے ڈپارٹمنٹ نے موجودہ صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے منع کردیا ہے، تاہم اس خط سے یہ امکان ظاہر ہورہا ہے کہ جیسے اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے پر سماعت مقرر کرنے کے لیے کانگریس میں ڈیموکریٹس کی کوششوں کو تقویت دی اور یہاں تک کہ ریپبلکن لیڈر کے خلاف مواخذے کی کارروائی ممکنہ طور شروع ہوسکتی ہے۔

    پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بتائے گئے طرزعمل کا نتیجہ انصاف کی رکاوٹ پر مختلف سنگین الزمات کی صورت میں نکلتا ہے۔

    قبل ازیں ایوان کی عدالتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی ثبوتوں کے ساتھ میولر رپورٹ کے غیر تجدید شدہ ورڑن فراہم نہ کرنے پر اٹارنی جنرل بل بار سے متعلق توہین عدالت کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    تاہم میولر نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پالیسی کی نشاندہی کی کہ موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں حکمرانی سے روکا جاسکتا ہے چاہے انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہو۔

  • ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    اسلام آباد: ملک بھر میں مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کے لیے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ۔ نیکٹا) نے ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی، رپورٹ صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہوں گے۔

    نیکٹا رپورٹ کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں تمام مدارس کی جیو ٹیگنگ کر لی گئی، فاٹا کے 85، سندھ کے 80، خیبر پختونخواہ کے 75 اور بلوچستان کے 60 فیصد مدارس کی بھی جیو ٹیگنگ کرلی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں 90 فیصد مدارس کی رجسٹریشن بھی مکمل ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں نئے مدارس کی رجسٹریشن پر نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا، خیبر پختونخواہ میں محکمہ تعلیم نئے مدراس کی رجسٹریشن مکمل کرے گا۔ دوسری جانب سندھ میں پولیس کو ذمے داری دی گئی مگر ایک بھی مدرسہ رجسٹر نہ ہوسکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں مدارس کا ڈیٹا محکمہ تعلیم کو بھجوایا جا چکا ہے۔ مدارس کے آڈٹ متعلقہ صوبوں کے محکمہ تعلیم کریں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لایا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 ہزار مدرسے ہیں جس میں 25 ملین بچے پڑھتے ہیں، پاکستان میں 30 ہزار مدرسوں میں بھی 3 قسم کے مدرسے چل رہے ہیں، 30 ہزار مدرسوں میں 100 مدرسے ایسے ہیں جو انتہا پسندی کی ترغیب کر رہے تھے۔ 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جہاں غیر ملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہ ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی۔ یہ بچے جو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں ان کے پاس روزگار کے لیے کیا ذرائع ہوتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلے گی جیسے چلتی ہے۔ دینی تعلیم میں صرف ایک چیز کا خاتمہ کیا جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر نہیں ہوں گی۔ اس کے سلیبس پر باقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہو کر کل کو روزگار کے لیے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سے فارغ ہو رہے ہیں اب ہماری توجہ انتہا پسندی کی طرف ہے۔ کوشش کر رہے ہیں انتہا پسندی کو بنیاد سے ہی ختم کیا جائے۔ بچوں کو انتہا پسندی سے دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گذشتہ صدارتی انتخابات سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں میولر رپورٹ کو ایک بار پھر مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پیش کی گئی میولر رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ان کا مواخذہ امریکی کانگریس نہیں کرسکتی، رپورٹ بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذہ صرف کسی بڑے جرم کے ارتکاب پر ہی کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، جب کوئی جرم ہوا ہی نہیں، تو جواب طلبی کیسے کی جاسکتی ہے۔

    ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میولر رپورٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • امریکا کی ڈیل آف دی سنچری میں خودمختار فلسطینی ریاست شامل نہ ہونے کا انکشاف

    امریکا کی ڈیل آف دی سنچری میں خودمختار فلسطینی ریاست شامل نہ ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ’صدی کا معاہدہ ‘سے تعبیر کیے گئے امریکی معاہدے میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کے امن سے متعلق معاہدے کے مرکزی عناصر سے واقف ذرائع نے بتایا کہ معاہدے میں فلسطینیوں کی زندگی میں عملی بہتری لانے کی تجاویز شامل ہیں لیکن اس میں محفوظ فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس کے آخر میں وائٹ ہاوس کی جانب سے طویل انتطار کے بعد یہ امن معاہدے جاری کیے جانے کا امکان ہے جس کی صدارت امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر کر رہے ہیں ۔

    رپورٹ کے مطابق حکام اس منصوبے کو خفیہ رکھ رہے ہیں، جیرڈ کشنر اور دیگر حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن کی ابتدائی کوششوں کے آغاز کے تحت اس میں ریاست کے قیام کا عنصر شامل نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے، یہ امن معاہدہ خصوصا غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر اور صنعتی تعمیرات کی تجاویز پر مبنی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو کامیاب کرنے یا اس کے آغاز کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک کا تعاون بھی ضروری ہوگا۔

    جیرڈ کشنر کے معاہدے سے واقف عرب حکام کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی خاص پیش کش نہیں کی گئی بلکہ اس منصوبے میں فلسطینی شہریوں کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے جائیں گے اور متنازع علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کیا جائے گا۔

    جیرڈ کشنر اور دیگر امریکی حکام نے امن اور اقتصادی ترقی کو عرب میں اسرائیل کو تسلیم کرنے اور حاکمیت کے بجائے فلسطین کی خودمختاری سے متعلق ورڑن کی قبولیت سے جوڑا ہے۔

    اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے انتخابات سے قبل کہا تھا کہ وہ مغربی کنارے میں قائم یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کردیں گے۔

    نیتن یاہو کے اس بیان نے سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کے اس خیال کو تقویت پہنچائی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کی مقبوضہ زمین پر اسرائیل کے تسلط کو وسیع کرے گی۔

  • موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ 2 ادوار اور موجودہ حکومت کے 7 ماہ کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں پہلے 3 ماہ اور 7 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں شرح سود 13 جبکہ ن لیگ کے دور میں 10 فیصد تھی، تحریک انصاف کے دور میں اسی عرصے کے دوران شرح سود 10.75 فیصد ہے۔

    افراط زر کی شرح پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں 22، ن لیگی دور میں 8.8 فیصد تھی، موجودہ دور میں اوسط شرح 7.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دور میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا گیا، لیگی حکومتی اقدام کے باعث روپیہ 25 سے 30 فیصد اوور ویلیوڈ ہوا۔ روپے کا مصنوعی استحکام تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنا۔

    گزشتہ دور میں بیرونی قرض اور روپے کو کنٹرول کرنا معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ دونوں عوامل کے باعث گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات میں اضافہ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہوئی۔ ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں کمی جبکہ موجودہ دور میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

  • خوراک کی عدم دستیابی لاکھوں افراد کو متاثر کرے گی، فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک

    خوراک کی عدم دستیابی لاکھوں افراد کو متاثر کرے گی، فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک

    نیویارک : 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب 11 کروڑ 30 لاکھ افراد کے غذائی قلت سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک نے انتباہ جاری کیا ہے کہ خوراک کی عدم دستیابی سے رواں سال لاکھوں انسان غذائی قلت کا شکار ہوں سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب 113 ملین افراد ایسی صورتحال سے دوچار ہیں، یمن میں ایک کرورڑ ساٹھ لاکھ افراد کو خوارک کی اشد ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگو میں ایسے افراد کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ اور افغانستان میں لگ بھگ ایک کروڑ پانچ لاکھ ہے۔

    خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک کی جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب گیارہ کروڑ تیس لاکھ افراد ایسی صورتحال سے دوچار ہیں کہ انہیں فوری طور پر مدد درکار ہے۔

    مزید پڑھیں : حوثی ملیشیا امدادی خوراک لوٹ کر نقد فروخت کررہی ہے

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں عالمی ادارہ خوراک نے یمن میں غذائی قلت سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے عالمی ادارہ خوراک نے رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ قحط کا شکار یمنی شہریوں کے لیے بھیجی گئی خوراک کو حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں لوٹ کر نقد فروخت کیا جارہا ہے۔

    عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ کے تحت یمن میں پیدا ہونے والی غذائی قلت کی صورتحال مصنوعی ہے جیسے اپنے حقوق کی مسلح جدوجہد کرنے والے حوثی جنگجو لوٹ کر پیدا کررہے ہیں۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی یوں پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی واقع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ اپنی رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی قلت پر زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا، خام مال کی قیمتوں میں اضافے سے ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے، گیس قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی بڑھ گئی ہے۔

    ایشیائی بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی رفتار میں مزید اضافہ متوقع ہے، آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافے سے بجٹ خسارے کا ہدف مشکل ہوگا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی قرضوں میں کمی سے نجی شعبے کو قرضے کی دستیابی میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی متوقع ہے تاہم یہ بلند شرح پر رہے گا۔ بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث بھاری غیر ملکی قرضے لینا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل عالمی بینک کی جانب سے پاکستان پر رپورٹ ’پاکستان 100 سال میں کیسا ہوگا‘ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی پر زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا ہوگا اور تجارت کے فروغ کے لیے ٹیرف سمیت دیگر رکاوٹیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا اور زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے ٹیکس نظام میں ایسی خرابیاں ہیں جو ٹیکس چوری کی وجہ بنتی ہیں۔

    عالمی بینک کے مطابق علاقائی روابط کے فروغ سے سنہ 2047 تک معیشت میں 30 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں جارحیت، اسرائیل کا اقوام متحدہ کی رپورٹ ماننے سے انکار

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں جارحیت، اسرائیل کا اقوام متحدہ کی رپورٹ ماننے سے انکار

    غزہ: فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت بے نقاب ہونے پر اسرائیل نے اقوام متحدہ کی رپورٹ ماننے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکام نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جنگی جرائم کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے تحقیقات کے بعد ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کیا گیا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ برس 30 مارچ سے 31 دسمبر تک ہفتہ وار مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج نے تقریباً 6 ہزار فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔

    رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، تاہم اسرائیل نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رپورٹ کو ہی ماننے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں اسرائیل میں ایک حملے میں دو اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے، اسرائیلی فوج نے حملے کا ذمہ دار فلسطینی نوجوان کو قرار دیتے ہوئے رملہ کے ایک گاؤں میں چھاپا مار کارروائی کی تھی۔

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 3 فلسطینی نوجوان شہید

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل راملہ میں یہودی بلوائیوں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ غیور فلسطینیوں نے 30 مارچ 2018 کو ’تحریک حق واپسی‘ کے تحت غزہ کی پٹی پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا تھا، فلسطینی شہری ہر جمعے اسرائیلی سرحد پر جمع ہوکر غزہ کی صیہونی مظالم اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف مظاہرہ کرتے ہیں۔