Tag: Reprot

  • یونیورسٹی ٹاؤن سے لاپتہ بچے کا سراغ نہ مل سکا، سی پی او کی اہل خانہ سے ملاقات

    یونیورسٹی ٹاؤن سے لاپتہ بچے کا سراغ نہ مل سکا، سی پی او کی اہل خانہ سے ملاقات

    فیصل آباد : یونیورسٹی ٹاؤن سے گزشتہ روز مبینہ طور پر اغواء ہونے والے بچے ابراہیم کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق  ملت روڈ پر واقع یونیورسٹی ٹاؤن کے رہائشی سافٹ وئیر انجینئر محمد مشتاق کا 13 سالہ صاحبزادہ ابرہیم عبدالعزیز پیر کی صبح گھر سے نکلا اور تاحال واپس نہ آیا، تھانہ ملت ٹاؤن نے متوفی کے اغواء کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کر کے ساتویں جماعت کے طالب علم کی تلاش شروع کردی ہے۔

    خبر پڑھیں : بچوں کا اغوا جاری، لاہور میں ماں سمیت دو بچیاں‌ لاپتا

    دو روز گزرنے کے باوجود ابرہیم کا سراغ نہیں مل سکا جس کے بعد تھانہ ملت ٹاؤن کے سی پی او افضال احمد آج مغوی کی رہائش گاہ گئے اور اُن کے والد سے ملاقات کر کے بچے کی باحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کروائی۔

    یہ بھی پڑھیں :  اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    اہل خانہ سے ملاقات کے بعد سی پی او افضال احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابرہیم کی بازیابی کے لیے 5 پولیس افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی مدینہ ٹاؤن کے ایس پی کررہے ہیں، سی پی او افضال احمد نے ایس پی مدینہ ٹاؤن کو بچے کی جلد بازیابی کے لیے ہر سطح پر اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔

    پڑھیں :   پنجاب کے مختلف علاقوں سے چھ ماہ میں 652 بچے اغواء سرکاری رپورٹ جاری

    یاد رہے پنجاب پولیس کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں رواں سال اغواء یا لاپتہ ہونے والے بچوں کی گمشدگی کی تعداد کے حوالے سے حیران کُن انکشاف کیا گیا تھا کہ رواں سال کے 6 ماہ میں پنجاب کے مختلف علاقوں سے 652 بچے اغواء کیے گئے ہیں جن میں سب سے زیادہ 352 بچوں کو لاہور سے اغواء کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں :    لاہور: بچوں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے،جسٹس ثاقب نثار

    رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری میں بچوں کے اغواء کے متعلق خصوصی بینچ تشکیل دی تھی، خصوصی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے بچوں کی جلد بازیابی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

  • حکومت نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے، لاہور ہائیکورٹ

    حکومت نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے، لاہور ہائیکورٹ

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے  قرار دیا ہے کہ رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر کیا حکومت گناہ گاروں کو بچانا چاہتی ہے۔

    جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے بعد حکومت اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لا رہی ۔

    حکومت کا موقف ہے کہ رپورٹ کے منظر عام پر لانے سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو گی عدالت نے قرار دیا کہ رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر حکومت کیا گنہ گاروں کو بچانا چاہتی ہے ۔

    حکومت پنجاب کے وکیل نے جواب داخل کروانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آٹھ ماہ سے حکومت کو نوٹس جاری کیے مگر جواب داخل نہیں ہوا حکومت نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے ۔

    عدالت نے حکومت کو جواب داخل کروانے کے لیے حتمی مہلت دیتے ہوئے سماعت تین مارچ تک ملتوی کر دی ۔