Tag: republican

  • ریپبلکن اراکین ایران کے حملے پر سیخ پا، بائیڈن حکومت سے ایران پر حملہ کرنے کا مطالبہ

    ریپبلکن اراکین ایران کے حملے پر سیخ پا، بائیڈن حکومت سے ایران پر حملہ کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن: اسرائیل پر ایران کے حملے پر ریپبلکن قانون ساز سیخ پا ہو گئے ہیں، اور وہ بائیڈن حکومت سے ایران پر حملہ کرنے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ریپبلکن قانون سازوں نے ایران پر امریکی حملے کا مطالبہ کر دیا ہے، اسرائیل کے خلاف میزائل حملوں کے بعد کئی ریپبلکن عہدیداروں نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایران پر بھرپور حملہ کرے۔

    سینیٹر لینڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ اس حملے کے بعد امریکا کو اسرائیل کے ساتھ ایک زبردست طریقے سے مربوط ہو کر ایران کی آئل ریفائنریوں کو بڑا حملہ کر کے تباہ کر دینا چاہیے۔

    سینیٹر مارکو روبیو نے برافروختہ ہو کر مطالبہ کیا کہ ایران کے خلاف امریکا کو ایسے براہ راست اور زبردست اقدامات کرنے چاہیے جس سے ایرانی حکومت کی بقا خطرے میں پڑ جائے۔

    ایران کے میزائل حملوں کو ناکام بنادیا گیا، امریکا کا دعویٰ

    اسی طرح کانگریس کے رکن مائیک لالر نے بھی کہا کہ امریکا اور اسرائیل کو اب ’’ایران کی سرحدوں کے اندر‘‘ حملہ کرنا چاہیے۔ سینیٹر ٹام کاٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کو ’’اسرائیل کے لیے دعا کرنی چاہیے اور پھر اپنے مشترکہ دشمنوں کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی پشت پناہی کرنی چاہیے۔‘‘

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران نے اسرائیل پر ایک بڑے حملے میں 400 میزائل داغے تھے، ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں اہداف کو نشانہ بنایا، اسرائیلی آئرن ڈوم حملہ روکنے میں ناکام رہا اور متعدد ایرانی میزائل نشانے پر جا لگے، اسرائیل نے کئی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر امریکی صدارتی امیدوار نامزد

    ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر امریکی صدارتی امیدوار نامزد

    ملواکی : ری پبلکن پارٹی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا، ٹرمپ نے سینیٹر جے ڈی وینس کو اپنا نائب صدارتی امیدوار بنالیا۔

    تفصیلات کے مطابق ری پبلکن پارٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلسل تیسرے دور کیلئے باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے، ٹرمپ ایک بڑی پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے والے پہلےسزا یافتہ مجرم ہیں۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے 39 سالہ سینیٹر جیمز ڈیوڈ وینس کو اپنا نائب صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔

    Trump

    امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹر جے ڈی وینس کا تعلق ریاست اوہائیو سے ہے، وہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے شدید مخالف رہے ہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے سے سینیٹر وینس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایسے موقعوں پر بھی حمایت کی جب بہت سے اہم ری پبلکن رہنما ان کا ساتھ چھوڑ گئے تھے

    ملواکی شہر میں ری پبلکن پارٹی کا نیشنل کنونشن جاری ہے جس سے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ خطاب کریں گے۔

  • سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے مہم کے آغاز پر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپبلکنز صدارتی امیدوار کڑی تنقید کر رہے ہیں، مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے اس سلسلے میں انھیں آرے ہاتھوں لیا۔

    مائیک پنس ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں نائب صدر تھے، انھوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کی مذمت کی تھی، مائیک پنس نے کہا خود کو آئین سے ماورا سمجھنے والے کو امریکا کا صدر بننے کا حق نہیں ہے۔

    مائیک پنس نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے میرے خاندان اور کیپیٹل ہل پر موجود ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی تھی۔

    سابق گورنر نیو جرسی کرس کرسٹی نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکیوں کو تقسیم در تقسیم کیا ہے۔ تاہم دوسری طرف ریپبلکنز صدارتی نامزدگی کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ عوامی مقبولیت کے سروے میں بدستور سرفہرست ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ واضح‌ طور پر کہہ چکے ہیں‌ کہ اگر پارٹی نے انھیں‌ صدارتی امیدوار کے لیے نامزد نہیں‌ کیا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر یہ الیکشن لڑیں‌ گے، اور اس عمل سے ریپبلکن پارٹی تقسیم ہو سکتی ہے جو اس پارٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے، خیال رہے کہ پارٹی چاہتی ہے کہ ٹرمپ کو امیدوار نامزد نہ کرے۔

  • امریکا مڈ ٹرم الیکشن، غیر حاضر ووٹر کے لیے پہلے ووٹنگ کی سہولت

    امریکا مڈ ٹرم الیکشن، غیر حاضر ووٹر کے لیے پہلے ووٹنگ کی سہولت

    ورجینیا: امریکا  میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں  الیکشن کے روز ملازمت یا دیگر مصروفیات کی بنا پر غیر حاضر ہونے والے ووٹرز کے لیے پیشگی حق رائے دہی استعمال کرنے کا انتظام کیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی جہاں زیب علی کے مطابق امریکا میں چھ نومبر کو وسط مدتی انتخابات (مڈٹرم الیکشن) کا انعقاد کیا جائے گا جس کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، الیکشن کے دن مصروف یا غیر حاضر رہنے والے شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا شروع کردیا۔

    حکام کے مطابق 6 نومبر کو مصروفیات کے باعث متعدد شہری ووٹ نہیں کاسٹ کرسکیں گے جن کو سہولت دینے کے لیے ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی سینٹر میں Early Voting  کا عمل شروع ہوچکا۔

    فیئرفیکس کاؤنٹی سینٹر میں ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کے امیدواروں کے پوسٹرز بمعہ تفصیلات آویزاں ہیں اور  دونوں جماعتوں کے کارکنان ووٹرز  کو متاثر کرنے کے لیے وہاں موجود ہیں۔

    ووٹنگ سینٹر کے جنرل رجسٹرار گیری سکاٹ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے پہلے ووٹ کاسٹ کرنے والے افراد کو پہلے حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے وجہ بتانا ضروری ہے۔ ایک سوال پر رجسٹرار کا کہنا تھا کہ ’ووٹنگ کا یہ طریقہ انتہائی شفاف ہے کیونکہ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہوتی‘۔

    یاد رہے کہ امریکا میں قبل از وقت اور غیر حاضر ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، ہزاروں ووٹرز ایسے بھی ہیں جو اپنا حق رائے دہی ڈاک کے ذریعے استعمال کریں گے۔

    انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا مقصد ووٹنگ ٹرن آؤٹ بڑھانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکا کا ہر شہری اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کرے۔

  • امریکا میں شٹ ڈاؤن جاری‘ مجسمہ آزادی بند کردیا گیا

    امریکا میں شٹ ڈاؤن جاری‘ مجسمہ آزادی بند کردیا گیا

    واشنگٹن : امریکی شٹ ڈاون ختم کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات بھی ناکام ہوگئے ہیں‘ سرکاری مشینری گزشتہ تین روز سے جامد پڑی ہے‘ امریکا کی عظمت کی علامت سمجھا جانے والا مجسمہ آزادی بھی سیاحوں کے لیے بند کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کی رات 12 بجے شروع ہونے والا شٹ ڈاؤن آج تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے سبب امریکا میں ایمرجنسی سروسز فراہم کرنے والے محکموں کے سوا باقی تمام حکومتی ادارے بند پڑے رہیں گے۔

    حکومتی شٹ ڈاون کے باعث لاکھوں افراد آج ملازمت پر نہیں جاسکے۔حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات کے باعث وفاقی حکومت کا بجٹ منظور نہ ہوسکا جس کے سبب حکومتی امور کو شٹ ڈاون کرنا پڑا ہے۔

    حکومت کے سول اخراجات کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات بھی بند کر دیے گئے ہیں جبکہ ملازمین کو تنخواہوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی رک گیا ہے اور پارکس، میوزیمز سب بند ہیں ۔شٹ ڈاون آئندہ ماہ کے وسط یعنی چار ہفتے تک جاری رہے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےٹیکسوں میں کمی کی پالیسی کواپوزیشن کی جانب سے انتہائی مخالفت کا سامنا تھا، ٹرمپ نے کارپوریٹ ٹیکسوں سمیت دیگر ٹیکسوں میں خاطر خواہ کمی کی تھی۔

    امریکا میں اس سے قبل آخری بار اکتوبر 2013 میں شٹ ڈاؤن ہوا تھا جوکہ سولہ دن جاری تھا۔ حکومتی شٹ ڈاون کےباعث عالمی سطح پر ڈالرکی قدر شدید دباؤ کاسامناہے اورڈالر کی قدر تین سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

    بجٹ کی اس صورتحال کے سبب جہاں امریکا میں کئی اہم کام رک گئے ہیں وہیں امریکا کی خود مختاری اور عظمت کی علامت سمجھا جانے والے مجسمہ آزادی بھی عوام اور سیاحوں کے لیے گزشتہ روز یعنی اتوار کے لیے بند کردیا گیا ہے۔تاہم نیویارک کے گورنر اینڈریو کاؤمو کا کہناتھا کہ وہ ریاست کے فنڈ سے ادائیگیاں کرکے اس معروف سیاحتی مقام کو کھول دیں گے۔

    تازہ ترین صورتحال


    اس وقت امریکی سینٹ میں صورتحال یہ ہے کہ بجٹ بل کومنظور ہونے کے لیے ری پبلکن کو 100 ممبران کے چیمبر میں سے 60 ووٹ درکار ہیں جس میں سے ان کے پاس 51 موجود ہیں‘ یعنی انہیں ڈیموکریٹس (اپوزیشن‘ کے کیمپ سے کچھ سینیٹرز کی مدد درکار ہے۔

    ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ اس موقع پر وہ امریکی صدر کی امیگریشن پالیسی پر ڈیل کریں تاکہ تاریکینِ وطن کے لیے امریکا آنا آسان ہوسکے‘ تاہم ری پبلکن کا اس سلسلے میں کہنا ہے جب تک وفاقی حکومت کا کاروبار بند پڑا ہے ‘ اس سلسلے میں کوئی معاہد نہیں ہوسکتا۔

    دوسری جانب ری پبلکن بارڈر سیکیورٹی کے لیے بھی فنڈنگ کرنا چاہتے ہیں جس میں میکسیکو کے ساتھ دیوار کی تعمیر اور امیگریشن پالیسی سخت کرنا شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اوباما کو ایران سے معاہدے پرمطلوبہ سینیٹرز کی حمایت حاصل

    اوباما کو ایران سے معاہدے پرمطلوبہ سینیٹرز کی حمایت حاصل

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما کی حکومت نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ہونے والے معاہدے کی امریکی سینیٹ سے توثیق کے لیے مطلوبہ تعداد میں سینیٹرز کی حمایت حاصل کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ریاست میری لینڈ کی ڈیموکریٹ سینیٹر باربرا مکولسکی نے اس معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا تو وہ ایسا کرنے والی 34ویں سینیٹر بن گئیں۔

    امریکی کانگریس اب بھی اس معاہدے کی مخالفت کر سکتی ہے لیکن صدراوباما کے پاس اب اتنے ووٹ ہیں کہ وہ نامنظوری کی کسی قرارداد کو ناکام بنا سکیں۔

    سینیٹر باربرا مکولسکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کوئی معاہدہ خامیوں سے پاک نہیں ہوتا خصوصاً وہ جو ایرانی حکومت سے کیا گیا ہو‘۔

    تاہم انھوں نے کہا کہ ’میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ یہ مشترکہ جامع منصوبہ ہی ایران کو جوہری بم کے حصول سے روکنے کے لیے بہترین دستیاب چیز ہے۔ اسی وجہ سے میں معاہدے کے حق میں ووٹ دوں گی۔‘

    حزبِ مخالف کی جماعت ریپبلکن پارٹی اس معاہدے کے خلاف متحد ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ صرف ایران کو شہ دے گا۔

    امریکی کانگریس میں اس معاہدے پر رواں ماہ ہی ووٹنگ ہونے والی ہے لیکن وائٹ ہاؤس کو امید ہے وہ مزید سات سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے گا تاکہ فیلیبسٹر نامی قانونی حق استعمال کیا جا سکے۔

  • جارج بش نے عراق میں دہشتگردی کو فروغ دیا، ہیلری کلنٹن

    جارج بش نے عراق میں دہشتگردی کو فروغ دیا، ہیلری کلنٹن

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے ریپبلکن کے الزامات کا کڑا جواب دیا،ان کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر جارج بش نے عراق میں دہشتگردی کو فروغ دیا۔

    ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے امریکی ریاست آئیوا میں صدارتی انتخابی مہم سے خطاب میں ریپبلکن کے الزامات کا کڑا جواب دیتے ہوئے عراق کی مخدوش صورتحال کاذمہ دار سابق امریکی صدر جارج بش کو قرار دیا ۔

     ان کہنا تھا کہ عراق میں دہشت گردی کا فروغ سابق صدر جارج بش اور ان کی انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں کے سبب بنااور جس کے خاتمے کیلئے موجودہ حکومت نے اہم اقدامات کررہی ہے۔

     اس سے قبل ریپبلکن کے صدارتی امیدوار نے اپنے خطاب میں اوباما کی پالیسوں کو داعش بنانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

  • ہیلری کلنٹن نے صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا

    ہیلری کلنٹن نے صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن: ہیلری کلنٹن نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا جیت کی صورت میں وہ امریکہ کی پہلی خاتون صدرہوں گی۔

    امریکہ کی سابق خاتونِ اول اوروزیرِ داخلہ ہیلری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے انتہائی مضبوط امیدوار ہیں، الیکشن کی یہ مہم 18 ماہ تک جاری رہے گی۔

    ہیلری کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم کے لئے مخصوص ویب سائٹ پرجاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’میں صدربننے جارہی ہوں‘‘۔

    ان کی انتخابی مہم کے سلسلے میں بھیجی جانے والی ای میلز کے مطابق ہیلری آئندہ چھ سے آٹھ ہفتے ابتدائی تیاریوں میں گزاریں گی اور ووٹرز سے براہ راست رابطہ کریں گی۔

    ان کی ٹیم کے مطابق انتخابی مہم کی پہلی ریلی فی الحال مئی تک ممکن نہیں ہے۔

  • ایران نیوکلیائی مذاکرات: امریکہ اوراسرائیل میں تلخیاں بڑھ گئیں

    ایران نیوکلیائی مذاکرات: امریکہ اوراسرائیل میں تلخیاں بڑھ گئیں

    واشنگٹن: اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے قبل دونوں ممالک میں تلخیاں بڑھ گئیں، اوبامہ نے نیتن یاہو سے ملاقات سے انکارکردیا۔

    امریکہ نے اسرائیل پرالزام لگایا ہے کہ اسرائیل ایران نیوکلیائی مذاکرات میں مخصوص معلومات منظرِعام پرلاکرامریکہ کی پوزیشن کو خراب کررہا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حساس معاملات میں معلومات کے مخصوص حصے استعمال کرکے مذاکرات کے معاملے میں امریکہ کی پوزیشن خراب کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی جانب سے کہی جانے والی چند باتیں جن سے مذاکرات میں ہمارے کردار کا تعین ہوتا ہے، درست نہیں ہیں‘‘۔

    امریکی اخبار کےصحافی نے جوش ارنسٹ سے اسرائیلی حکام کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے سوال کیا تھا۔

    امریکہ کی جانب سے اسرائیل پرتنقید کبھی کبھارہی ہوتی ہے اوریہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے کہ جب ریپبلکن ہاوٗس کے اسپیکرجان بوہینئر کی دعوت پراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والے ہیں۔ ان کا خطاب تین مارچ کو ہوگا۔

    واضح رہے کہ ریپبلکن پارٹی کے نیتن یاہو سے انتہائی مضبوط تعلقات ہیں اوروہ اسرائیلی وزیراعظم کی الیکشن کیمپئین میں ان کا بھرپورساتھ بھی دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب اوبامہ جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، ان کے نیتن یاہو سے تعلقات سرد مہری کاشکارہیں۔

    امریکی صدراوبامہ نے اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے موقع پرملاقات سے انکارکردیا ہے۔ انکار کا جوازیہ پیش کیا گیا ہے کہ امریکی پروٹوکول صدر کو کسی بھی ایسے عالمی لیڈر سے ملنے کی اجازت نہیں دیتا جہاں قومی الیکشن ہونے والے ہوں۔

    اسرائیل میں عام انتخابات 17 مارچ کو ہوں گے۔

  • ترقی کےلئےتمام سیاسی جماعتوں کوملکر کام کرنا ہوگا,براک اوباما

    ترقی کےلئےتمام سیاسی جماعتوں کوملکر کام کرنا ہوگا,براک اوباما

    واشنگٹن:امریکی پارلیمنٹ کے وسط مدتی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہونے پر ری پبلکنز پارٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے صدر براک اوباما نےکہا ہے کہ ملک کی ترقی کےلئےتمام سیاسی جماعتوں کو یکجاہوکرکام کرنا ہوگا۔

    سینٹ میں حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی آٹھ سالہ برتری کےخاتمےکےبعد ریپبلکنز کو انتخابات میں جیت پرمبارک باد دیتےہوئے امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی ترقی کیلئے ری پبلکنزکی تجاویزکا خیرمقدم کرینگے،تاہم اگرکوئی متنازعہ بل منظورکیا گیا تو وہ اپنے خصوصی اختیاراستعمال کرینگے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگلےدوبرس بھی عوام کی خدمت اولین ترجیح رہے گی۔

    اس موقع پر امریکی صدر نے کانگریس سے مشرق وسطیٰ میں شدت پسندی کے خاتمے کیلئے مزید فنڈز کی اپیل بھی کی، وسط مدتی انتخابات کے نتائج کے مطابق اپوزیشن پارٹی ری پبلکن نے سینیٹ میں ڈیموکریٹکس کی سات نشستیں چھین لیں، جس کے بعد سینٹ میں اسکی نشستوں کی تعداد باون ہوگئی جبکہ ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز کے دوسو چالیس ارکان ہیں۔