Tag: REPUBLICAN PARTY

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی پر ری پبلکن پارٹی اختلافات کا شکار

    ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی پر ری پبلکن پارٹی اختلافات کا شکار

    واشنگٹن: کلیو لینڈ میں جاری ری پبلکن کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی پر ری پبلکن پارٹی کے اندر دھڑے بندی واضح طور پر سامنے آگئی ہے جبکہ دوسری جانب ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ پر مشیل اوباما کی تقریر چوری کرنے کا الزام بھی لگایا جارہا ہے۔

    ری پبلکن پارٹی کا کنونشن کلیو لینڈ میں زور و شور سے جاری ہے۔ کلیو لینڈ میں جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں وہاں کنونشن کے اندر بھی افراتفری کا عالم ہے۔

    کنونشن میں ٹرمپ کے مخالفین نے رائے شماری کروانے کی کوشش کی جس کے تحت مندوبین کو اپنی مرضی کے امیدوار کے انتخاب کی آزادی مل جاتی تاہم 3 ریاستوں کے پیچھے ہٹ جانے سے یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔

    ٹرمپ کے حامیوں نے کنونشن میں بش فیملی سمیت سینئر رہنماؤں کی عدم شرکت پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

    دوسری جانب کنونشن کے ابتدائی سیشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کا خطاب بھی تنازعات کا شکار ہوگیا ہے۔ اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے خاتون اول مشیل اوباما کی تقریر کے الفاظ استعمال کیے جس کے بعد ان پر تقریر چوری کا الزام لگادیا گیا۔

    مشیل اوباما نے یہ تقریر 2008 میں کی تھی جب انہوں نے بھی پہلی بار صدارتی امیدوار کی اہلیہ کے طور پر ایک عوامی اجتماع میں شرکت کی۔ اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے اخلاقی اقدار پر زور دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ نے بھی الفاظ کے رد و بدل کے ساتھ انہی خیالات کا اظہار کیا۔

    ٹرمپ کے مخالفین میلانیا پر صدر براک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما کی تقریر چوری کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

    کنونشن میں لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کنونشن میں شرکت کرنے والوں کو اسلحہ لانے کی اجازت نہیں۔ کنونشن میں 50 ہزار سے زائد لوگ شریک ہو رہے ہیں جبکہ اس موقع پر ٹرمپ کے خلاف اور حمایت میں مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں۔

  • اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    واشنگٹن: امریکہ کے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار ڈانلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر صدام حسین اورمعمر قذافی آج بھی اقتدار میں ہوتے تو دنیا ایک بہترجگہ ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی این این کے ایک ٹاک شو میں کیا جہاں ارب پتی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اوبامہ اورسابق سیکرٹری اسٹیٹ ہیلری کلنٹن کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ منقسم ہوکررہ گیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدام حسین اورمعمر قذافی نے اپنے ہی لوگوں پر مظالم روا رکھنے کی ہر حد کو عبورکیا اور اب یہ دونوں افراد اس دنیا میں نہیں ہیں۔؎

    صدام حسین کو عراق پرامریکی حملے کے بعد 2006 میں سزائے موت دی گئی جبکہ قذافی کو2011 میں اقتدار سے برطرف کرکے بھپرے ہوئے مجمع نے قتل کردیا تھا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آج لیبیا اورعراق تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، لیبیا، عراق اور شام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ان سب کی ذمہ دار صدر اوبامہ اور ہیلری کلنٹن کی پالیسیاں ہیں۔

    انہوں نے عراق کو ’’دہشت گردوں کی ہارورڈ‘‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ عراق دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صدام کوئی اچھا شخص تھا وہ ایک بدترین شخص تھا لیکن اس کے دورمیں عراق کی صورتحال آج سے قطعی بہترہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ خارجہ پالیسی امریکی افواج کو مسلسل مصروف رکھنے کی راہ پر گامزن ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کی دنیا قرونِ وسطیٰ کے عہد کی دنیا بن چکی ہے یعنی یہ ایک ناقابلِ یقین، خطرناک اورخوفناک دنیا ہے۔