Tag: research

  • ٹیم بنا کر کھیلنے والے بچے ذہنی مسائل کا کم شکار ہوتے ہیں، امریکی تحقیق

    ٹیم بنا کر کھیلنے والے بچے ذہنی مسائل کا کم شکار ہوتے ہیں، امریکی تحقیق

    واشنگٹن : امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیاہے کہ نوجوانوں میں37 فیصد ڈپریشن کا مسئلہ بڑھ گیا ہے،ان میں سے زیادہ تر بچوں کو ضروری مدد نہیں ملتی جو انہیں ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

    حالیہ ہونے والی تحقیق کے مطابق مل جل کر ایک ٹیم کے صورت میں کھیلے جانے والے کھیلوں کا تعلق دماغ کے لمبے عرصے تک یاداشت محفوظ رکھنے اور جذباتی رد عمل دینے والے حصے ہپو کیمپال سے ہے۔

    بالغوں میں ڈپریشن کی وجہ سے ذہن کا یہ حصہ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ تحقیق میں ٹیم اسپورٹس میں شامل 9-11 سال کی درمیانی عمر کے لڑکوں میں ڈپریشن کی شرح کم دیکھی گئی۔

    امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیا ٹرکس کی ڈاکٹر سنتھیا روبیلا نے کہاکہ مل جل کر کھیلے جانے والے کھیل کی وجہ سے ایروبک معمول کا حصہ بن جاتا ہے جس سے نہ صرف حافظے، یاداشت بلکہ مزاج میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ڈاکٹر کے مطابق ٹیم اسپورٹس سے بچے بہتر طریقے سے سماجی رویے سیکھ سکتے ہیں اور اسی دوران انہیں ڈپریشن سے بچنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ تحقیق میں 9-11 سال کی درمیانی عمر کے 4,191 بچے شامل تھے۔

    والدین سے ان کے بچوں کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھروایا گیا جس میں ان کے بچوں کی مختلف قسم کی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت اور ڈپریشن کی علامات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

    تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج میں ٹیم اسپورٹس میں حصہ نہ لینے والے بچوں میں ڈپریشن زیادہ پایا گیا۔رپورٹ کے مطابق نتائج کو سائنسی روشنی میں دیکھا جائے تو ٹیم اسپورٹس میں شامل بچوں کے دماغ کا وہ حصہ بڑھتا رہتا ہے جو ڈپریشن کو قابو میں کرتا ہے تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر سنتھیا لابیلا نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر خوش ہیں کہ ڈپریشن میں مبتلا بچوں میں ٹیم اسپورٹس میں شامل ہونے کے مثبت نتائج آ رہے ہیں،انھیں امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ والدین اپنے بچوں کو ایسی سرگرمیوں کا حصہ بنائیں گے۔

    انہوںنے کہاکہ کھیلوں میں زخمی ہو جانے والے بچوں کی کہانیاں شہ سرخیوں کا حصہ بنتی ہیں لیکن والدین کے لیے یہ جاننا زیادہ ضروری ہے کہ چوٹ لگنا کھیل کا حصہ ہے لیکن ان کھیلوں سے ان کے بچوں پر مثبت ذہنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

  • بھارت: مینڈک کی نئی نسل دریافت

    بھارت: مینڈک کی نئی نسل دریافت

    نئی دہلی: بھارتی کے تحقیقاتی ماہرین نے مینڈک کی نئی نسل دریافت کرلی جو بھارت کے جنوبی پہاڑی علاقے میں پائی جاتی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کی تحقیقاتی ٹیم کو بھارت کے جنوب میں واقع مغربی گٹ کے پہاڑی علاقے سے منفرد مینڈک ملا جس کا منہ چھوٹا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی رکن سونالی گارک کے مطابق ’چھوٹے منہ والے مینڈک کو میسٹیکیولس کا نام دیا گیا، ہم اس نسل پر گزشتہ تین برس سے تحقیق کررہے تھے جس کا نتیجہ بالآخر مل گیا‘۔

    اُن کا کہنا تھاکہ مینڈک کی یہ نسل اب تک دنیا کی نظروں سے اوجھل تھی، اُن کا تولیدی عمل سارا سال میں صرف چار دن ہوتا ہے اور اسی دوران وہ پہاڑوں سے نکل کر زمین پر آتے ہیں۔

    سونالی گارگ کا مزید کہنا تھا کہ ’سال 2016 میں کھدائی کے دوران مینڈکوں کی چار نسلیں دریافت ہوئیں تھیں جن پر ہم نے مطالعہ شروع کردیا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: غار کی گہرائی میں رہنے والی خوبصورت مچھلی دریافت

    تحقیقی ٹیم کے سربراہ ایس ڈی بیجو کا کہنا تھا کہ مینڈک کی نئی قسم دریافت ہونے کے حوالے سے مائیکروہلڈ نے بھی تصدیق کردی جبکہ جلد عالمی ماہرین بھی مغربی علاقے کا دورہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ تحقیقاتی ماہرین کرہ ارض پر رہنے والی مخلوق کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں جس میں آئے روز پیشرفت بھی سامنے آتی ہے، گزشتہ ماہ جنوری میں امریکی محققین نے 10 روز کی تلاش کے بعد  غار میں رہنے والی خوبصورت مچھلی دریافت کرلی۔

  • غار کی گہرائی میں رہنے والی خوبصورت مچھلی دریافت

    غار کی گہرائی میں رہنے والی خوبصورت مچھلی دریافت

    ٹیکساس: امریکی محققین نے 10 روز ہ تلاش کے بعد  غار میں رہنے والی خوبصورت مچھلی دریافت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی کی دس رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے کیریبین پہاڑوں میں گہرے سمندر کا رخ کیا اور وہاں موجود سمندری جانوروں کی تلاش شروع کی۔

    دو غوطہ غور ماہر کائی کوس جزیرے کے ساحل سے پانی کی گہرائی میں گئے اور انہوں نے وہاں پر نایاب مچھلیوں ، کیڑوں سمیت دیگر آبی حیات کی تلاش شروع کی۔ اسی دوران انہیں ایک نایاب قسم کی مچھلی نظر آئی جو غار میں اپنی زندگی بسر کرتی ہے۔

    ماہرین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 10 روز کی طویل محنت کے بعد مچھلی کی ایک نئی قسم دریافت کی، جسے ’سوئمنگ سنپڑ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: وہ آبی حیات جنہیں آپ آج سے پہلے نہیں جانتے تھے

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار منفرد شکل کی مچھلی دیکھی جس کے گلپھڑے پیڈل کی طرح اور لمبائی 15 سے 42 سینٹی میٹر ہے۔

    پروفیسر ٹام للفی کا کہنا تھا کہ ہم کیریبین کے ساحل پر آلودگی ختم کرنے کے لیے پہنچے تھے تاکہ آبی حیات کی زندگیاں پلاسٹک کی تھیلیوں اور کچرے کی وجہ سے ختم نہ ہوں۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک مچھلی کو پکڑ لیا تاکہ اُس کا مکمل مطالعہ کرسکیں۔

    یہ بھی پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    ڈاکٹر للفی کا کہنا تھا کہ ’سمندر میں ابھی بھی ہزاروں مخلوقات ایسی ہیں جن کا ہمیں علم نہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک ماہرین صرف 1500 کے قریب مچھلیوں و دیگر آبی حیات کی اقسام تلاش کرچکے ہیں‘۔

  • سیاہ چاول صحت کے لیے مفید قرار

    سیاہ چاول صحت کے لیے مفید قرار

    نیویارک: امریکی ماہرین نے کالے یا سیاہ چاؤل کے فوائد تلاش کرتے ہوئے انہیں استعمال کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    چاولوں کی خاص قسم کی بڑی مقدار انڈونیشیاء، تھائی لینڈ اور بھارت میں پائی جاتی ہے، سیاہ چاول کو انڈیا کی ریاست مانی پور میں ’چکھاؤ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، سیاہ چاول کے فوائد کے بارے میں پہلی مرتبہ ماہرین نے بیان کیا۔

    ماہرین کے مطابق کالے چاولوں میں آئرن، وٹامن ای کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو عام چاول میں نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ سیاہ چاول دیگر کے مقابلے میں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں اور ان کے استعمال سے وزن میں اضافہ بھی نہیں ہوتا۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاہ چاول انسانی صحت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں کرتے بلکہ ان میں موجود معدنیات ذیابیطس اور عارضہ قلب جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چاولوں کی کون سی قسم صحت کے لیے فائدہ مند؟

    یہ بھی پڑھیں: خبردار! چاول گرم کرکے کھانا موت کاسبب بن سکتا ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاہ چاولوں میں فائبر کی کثیر مقدار بھی پائی جاتی ہے جو خون میں موجود شوگر کی مقدار کو کم یا کنٹرول کرنے میں بہت مدد فراہم کرتی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’کالے چاول استعمال کرنے والے صحت مند اور توانا رہتے ہیں جبکہ یہ غذا اُن کے میٹابولزم کو بڑھانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین نے ذیابیطس کے مریضوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کالے چاولوں کا استعمال اپنے معالج سے مشورے کے بعد کریں کیونکہ ان کا ضرورت سے زیادہ استعمال بیماری کو مزید خراب کرسکتا ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: چاول کا پانی، حسن و دلکشی بڑھانے کا باعث

  • تحقیقاتی ماہرین کو روزے کے  مزید طبی فوائد مل گئے، روزہ صحت کے لیے مفید قرار

    تحقیقاتی ماہرین کو روزے کے مزید طبی فوائد مل گئے، روزہ صحت کے لیے مفید قرار

    فرانس: جرمنی کے طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد روزے کو انسانی صحت کے لیے فائدے مند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے طبی ماہرین نے روزے کی سائنسی اہمیت کے حوالے سے جامع اور سائنسی تحقیق کی جس میں 1400 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔

    ’پلوس‘ نامی طبی جریدے میں تحقیقاتی رپورٹ شائع کی گئی جس میں ماہرین نے بتایا کہ ’جرمنی کے شہریوں نے جنوبی علاقے میں واقع کونسٹانس جھیل کے قریب پانچ سے 20 روز تک بحالیِ صحت کے لیے روزے رکھے‘۔

    رپورٹ کے مطابق تحقیق برلن یونیورسٹی اسپتال کے تعاون سے کی گئی جس میں غذا کے ذریعہ علاج کرنے کے طریقے پر بھی غور کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: نماز جوڑوں اور کمر درد سے نجات میں معاون: امریکی تحقیق

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل ہونے والے افراد نے جب روزہ رکھا اور اُن کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ایک مخصوص وقت تک بھوک اور پیاس کی حالت میں رہنے سے اُن کے جسم میں موجود کولیسٹرول کم ہوا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزن میں کمی یا موٹاپے کا علاج کرنے کا موزوں طریقہ روزہ ہی ہے کیونکہ روزے داروں کے وزن میں تیزی سے کمی ہوئی جبکہ ایسے افراد جنہوں نے روزہ رکھا اُن کے معدے کا سائز بھی کم ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: روزے کے انسانی صحت پرحیرت انگیزفوائد

    ماہرین کے مطابق روزے داروں کا بلڈپریشر، خون میں گلوکوز کی مقدار بہتر ہوئی جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزہ رکھنا امراض قلب سے بچاؤ کا سب سے آسان اور اہم ذریعہ ہے اس کے علاوہ ذیابیطس اور ذہنی تناؤ کے مریضوں کے علاج میں بھی یہ معاون ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 84 فیصد افراد جوڑوں کے درد، خون میں چکنائی کی زیادتی، جگر کی سوزش جیسے دائمی امراض میں مبتلا تھے، اُن سب کے مرض میں بھی کمی ہوئی جبکہ 93 فیصد افراد نے ماہرین کو یہ بھی بتایا کہ انہیں روزے کے اوقات میں بھوک کا احساس نہیں ہوا۔

    اسے بھی پڑھیں: روزہ انسان کو کمزور نہیں بلکہ مضبوط کرتا ہے

    تحقیقاتی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ مطالعے میں ایسے بھی افراد شامل تھے جنہیں سردرد، بے خوابی جیسی بیماریاں تھیں ایسے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے سے بہت فائدہ ہوا اور منفی اثرات ختم ہوئے۔

  • جگر کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ’’زعفران‘‘ کا استعمال مفید قرار

    جگر کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ’’زعفران‘‘ کا استعمال مفید قرار

    لندن: کینسر کی وجہ سے ہر سال لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں مگر حال ہی میں جگر کے سرطان سے بچاؤ کے لیے تحقیقات کی گئیں جس میں زعفران کو مرض سے نجات کے لیے نہایت اہم قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینسر کا مرض دنیا بھر میں بسنے والے انسانوں کو تیزی سے متاثر کررہا ہے، جس کے باعث ہر سال لاکھوں لوگ موت کے منہ میں جارہے ہیں تاہم طبی ماہرین نے گھریلو مسالے کے استعمال سے جگر کے کینسر کا علاج دریافت کرلیا۔

    حال ہی میں ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’’زعفران‘‘ جگر کے لیے بہت مفید ہے اور یہ کینسر سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں پایا جانے والا  ’بایو مالیکیول‘جگر کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔

    پڑھیں: ’ کینسر کا شکار بچے طویل العمر، بیماریوں سے محفوظ ‘

    تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ  زعفران میں موجود ’کروسی‘ بھی جگر کو صحت مند رکھتا ہے اور یہ بھی کینسر کے مرض کو روکنے میں بہت حد تک مدد فراہم کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کروسین‘ کے جگر پر پڑنے والے اثرات کے مختلف تجربات کیے گئے، جس کے نتائج آنے پر یہ بات سامنے آئی کہ زعفران میں موجود خوبیاں جگر کے کینسر کو روکنے کے لیے بے حد مفید ہیں‘۔

    مزید پڑھیں:  زیادہ کولڈ ڈرنکس کااستعمال کینسر کے مرض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے

    محققین کا مزید کہنا ہے کہ زعفران کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ کینسر کے لیے بنائی جانے والی ادویات میں یہ مسالہ استعمال کیا جائے گا۔

    نوٹ:‌ جگر کے کینسر کی بیماری میں‌ مبتلا افراد اپنے طبیب سے مشورے کے بعد زعفران استعمال کریں

  • جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ

    جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ

    برلن: جرمنی میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز رویوں اور تعصب پسندانہ سوچ میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصلات کے مطابق ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمن شہریوں کے مسلمانوں اور غیرملکیوں کے خلاف تعصب میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک تہائی جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ غیر ملکی جرمن سماجی سہولیات کے نظام کا غلط فائدہ اٹھانے کے لیے جرمنی کا رخ کرتے ہیں۔

    تحقیق سے ثابت ہوا کہ ہر دوسرا جرمن شہری یہ سمجھتا ہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں کی تعداد پہلے ہی خطرناک حد تک زیادہ ہو چکی ہے، جس سے وہ بدظن ہیں۔

    برطانیہ: اسکارف پہننے والی مسلم طالبہ پر نسل پرست لڑکیوں کا حملہ

    اس سے قبل دنیا کے دیگر ممالک میں متعدد بار مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات نظر آئے ہیں، جبکہ برطانوی حکومتی جماعت میں بھی مسلمانوں سے متعلق تعصب پائی جاتی ہے۔

    جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ مسلمان جرمنی آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مذکورہ تحقیق جرمن شہر لائپزگ میں قائم دائیں بازو کی شدت پسندی اور جمہوریت پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے نے جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک برس قبل برطانوی دارالحکومت لندن میں اسلام مخالف دو سفید فام نوجوانوں پر مشتمل گروہ نے ایک باحجاب خاتون کو ان کے حجاب سے پکڑ کر سڑک پر گھسیٹا تھا۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

  • ہلدی کینسر کے مرض سے لڑنے میں مدد دیتی ہے، تحقیق

    ہلدی کینسر کے مرض سے لڑنے میں مدد دیتی ہے، تحقیق

    کیلی فورنیا: امریکا کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا پکانے میں استعمال ہونے والی ہلدی کینسر سے لڑنے میں مدد دیتی اور مرض کو روکنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہلدی پاؤڈر میں ایک کیمیکل موجود ہے جو کینسر سے لڑنے میں بہت زیادہ مدد فراہم کرتا ہے۔

    محققین کے مطابق پاؤڈر میں موجود کرکمن نامی کیمیکل ہلدی کو زرد رنگ میں رکھتا ہے اور اُس میں یہ خاصیت شامل ہے کہ وہ چھاتی وخون کے سرطان کی نشوونما کو سست کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اعصابی کمزوری سےنجات کیلیےہلدی کااستعمال مفید ہے

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دیگر مصالحہ جات کینسر سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے البتہ کرکمن انسداد کینسر کی نشوونما کو روک کر خلیات کو 500 گُنا مضبوط بناتا ہے۔

    پروفیسر الربٹ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ہلدی پاؤڈر کا تجربہ چوہوں پر کیا جس سے حاصل ہونے والے نتائج ہمارے کے غیر متوقع اور حیران کن تھے کیونکہ مذکورہ چوہوں کا موذی مرض بالکل ختم ہوگیا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: آواز کی لہروں سے کینسر کی شناخت کرنے والا آلہ ایجاد

    اُن کا کہنا تھا کہ تحقیق کے بعد اب کینسر کی ادویات بنانے میں کرکمن استعمال کرنے کی تجویز دی جائے گی تاکہ اس مرض پر قابو پایا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے محقیقین نے متنبہ کیا ہے کہ سر پر لگنے والی چوٹ سے یاداشت کمزور اور دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جس سے بچنے کے لیے سگریٹ و شراب نوشی کی عادت ترک کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے  دماغی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں تیس لاکھ افراد کی میڈیکل ہسٹری کا مشاہدہ کرتے ہوئے اُن کی دماغی کیفیت اور بیماریوں کی تفصیلات جمع کی گئیں۔

    محقیقین نے ایسے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ جنہیں ماضی میں کبھی سر پر کوئی اندرونی چوٹ لگی اور وہ ڈیمنیشیا جیسی بیماری سے بچنا چاہتے ہوں تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر سگریٹ اور شراب نوشی سمیت دیگر بری عادت چھوڑ دیں بصورت دیگر وہ دماغی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    سرپر لگنے والی چوٹ کے اثرات کئی برس بعد بھی سامنے آسکتے ہیں، ماہرین

    طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرات اُس وقت بڑھ جاتے ہیں جب اُس کے سر پر کسی بھی قسم کی چوٹ لگتی ہے۔

    محقق ڈاکٹر جیس فین کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کو دماغی چوٹ یا سرپر معمولی زخم بھی آتا ہے تو ضروری نہیں کہ اُس کے اثرات فوری طور پر سامنے آئیں بلکہ یہ کئی سالوں بعد بھی ظاہر ہوسکتے ہیں‘۔

    بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ جس شخص کے سر پر چوٹ لگی ہو وہ لازماً دماغی بیماری میں مبتلا ہو تاہم ایسے افراد کو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہیں تاکہ وہ خاص طور پر بھولنے کی بیماری سے محفوظ رہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    برلن: جسمانی اور ذہنی ورزش سے نہ صرف آپ خود کو صحت مند اور تروتازہ رکھتے ہیں بلکہ اس کے مثبت اثرات آپ کی آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ جسمانی اور ذہنی ورزش نہ صرف ہمارے دماغ اور صحت کے لیے بہت اچھی ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات بچوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

    جرمن سینٹر فار نیورو ڈیجنریٹیو ڈیزیزز (ڈی زیڈ این ای) کی جانب سے ورزش کے اثرات سے متعلق تحقیق کی گئی جس کے لیے چوہوں کا استعمال کیا گیا، جہاں چوہوں کو ایسا ماحول دیا جس میں انہیں ورزش کے مواقع حاصل تھے، بعد ازاں ان چوہوں کے بچوں پر جب تجربات کیے گئے تو پتہ چلا کہ ان کے بچوں کو بھی اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

    بغیر ورزش فٹ رہنے کے طریقے

    چوہوں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ دیگر چوہوں کے مقابلے پر ان میں سیکھنے کی صلاحیت زیادہ تھی اور ورزش سے حاصل ہونے والے فوائد ڈی این اے کے ذریعے اگلی نسل تک منتقل ہو گئے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا یہ اثرات انسانوں میں بھی قابلِ عمل ہیں۔

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    تحقیق سے متعلق ڈی زیڈ این ای کے پروفیسر آندرے فشر کا کہنا تھا کہ جسمانی اور ذہنی ورزش ممکنہ طور پر دماغی خلیوں کے درمیان ربط کو بہتر بناتے ہیں اور اس سے بچوں کو دماغی فائدہ پہنچتا ہے، اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے بہت مفید ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔