Tag: reserve verdict

  • مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، 27 اگست کو سنایاجائے گا

    مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، 27 اگست کو سنایاجائے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 27 اگست کو سنایاجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سر دار محمد رضا کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    دور ان سماعت وکیل (ن)لیگ نے کہاکہ ملیکہ بخاری کی درخواست ناقابل سماعت ہے، الیکشن کمیشن کا کام ملکی انتخابات کرانا ہے پارٹی الیکشن نہیں، صرف سرکاری افسران کے سیاسی جماعت میں شامل ہونے اور عہدہ لینے پر قدغن ہے۔

    ن لیگ کے وکیل کا کہنا تھا مریم نواز کو عہدہ پارٹی الیکشن کے نتیجہ میں نہیں ملا، ن لیگ نے کئی عہدیداروں کو نامزد کیا ہے، مریم نواز کے پارٹی عہدہ سے ملیکہ بخاری کی حقوق متاثر نہیں ہوتے۔

    وکیل نے مزید بتایا قانون کے مطابق صرف پارٹی الیکشن چیلنج ہو سکتا ہے، پارٹی کی جانب سے کی گئی نامزدگیاں چیلنج نہیں کی جا سکتیں، مریم نواز کی نامزدگی قانون کے مطابق کی گئی ہے، جس پر ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہا کہ مریم نواز کی نامزدگی کس قانون کے تحت ہوئی اس کا حوالہ بھی دیں۔

    ممبر پنجاب الطاف قریشی کا کہنا تھا آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ مریم نواز کی نامزدگی ہوچکی ہے، پہلے آپ کہتے تھے تعیناتی ہوئی ہے تو درخواست گزار نوٹیفکیشن دے ، جس پر وکیل (ن) لیگ نے کہا مریم نواز کی نامزدگی پارٹی آئین کے تحت ہوئی۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا تھا ن لیگ کا آئین الیکشن کمیشن سے منظور شدہ ہے، درخواست کے ناقابل سماعت ہونے پر (ن )لیگ کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملیکہ بخاری کے وکیل حسن مان نے دلائل دیئے ۔

    حسن مان نے کہا کہ نااہلی کے بعد نوازشریف کا پارٹی عہدہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا، سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 203 کی تشریح کی اور سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا۔

    ملیکہ بخاری کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے پارٹی عہدیدار کیلئے بھی آرٹیکل 62,63 والی اہلیت مقرر کی ، مریم سلیکٹڈ ہیں یا منتخب وہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، پارٹی عہدیدار کیلئے اہلیت مقرر ہے وہ سلیکٹڈ ہو یا منتخب اس سے فرق نہیں پڑتا ، سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پر مریم نواز کے وکیل  بیرسٹر ظفراللہ نے قہقہہ لگایا ۔

    مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ کے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ (ن )لیگ کے وکیل کے دلائل سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، کوڈ  آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر ہی الیکشن کمیشن کارروائی کر سکتا ہے، ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی نائب صدر کا عہدہ چیلنج ہو، تفصیلی دلائل اپنی باری پر دوں گا۔

    بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا وکیل حسن مان نے کہاکہ ن لیگ نے تاحال مریم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن نہیں جمع کرایا۔

    دوران سماعت وکیل حسن مان نے کہاکہ (ن ) لیگ کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر تعیناتی سے آگاہ کیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ یہ ٹویٹر آخر ہوتا کیا ہے؟ وکیل حسن مان نے بتایا ٹوئٹر سوشل میڈیا ہے جس پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہناتھا کیا ٹویٹر قابل قبول شواہد ہے؟ سوشل میڈیا کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ ، جس پر وکیل حسن مان نے کہاکہ اب تو سوشل میڈیا  پر طلاق بھی ہو جاتی ہے، چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا وٹس ایپ اور ایس ایم ایس تو قابل قبول شہادت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ٹوئٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو دکھائیں۔

    وکیل حسن مان نے کہا کہ مریم نواز نیب عدالت سے سزا یافتہ ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر دی، ممبر کے پی ارشاد قیصر کا کہنا تھا  مریم نواز کی سزا پر عملدرآمد معطل ہوا سزا معطل نہیں ہوئی، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا سزا معطل کرنے سے بہتر ہے عدالتیں  بری کر دیا کریں، یہ کونسا قانون ہے کہ اپیل میں سزا ہی معطل کر دی جائے۔

    ممبر کے پی ارشاد قیصر نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی سزا پر عملدرآمد معطل ہو سکتا سزا معطل نہیں ہو سکتی، ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ ہائی کورٹ میں اپیل ابھی زیر التوا ہے، زیرالتواءعدالتی معاملے پر ابھی فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟ ہائی کورٹ نے مریم کو بری کر دیا تو آپ کا کیس ختم ہوجائے گا۔

    وکیل حسن مان کا کہنا تھا الیکشن اور سزا معطلی کے حوالے سے سپریم کورٹ اصول وضع کر چکی ہے، سپریم کورٹ نے قرار دیا سزا معطل ہونے سے جرم ختم نہیں ہوتا، اگر مریم نواز اپیل میں بری ہوئی تو عہدے پر واپس آ سکتی ہیں، ن لیگ نے اپنے جواب میں کہا ملک میں کوئی سپریم کورٹ نہیں۔

    حسن مان نے کہا حدیبیہ کا فیصلے آئے تو سپریم کورٹ اچھی ہے نااہلی کا آئے تو کہتے ہیں سپریم کورٹ کا وجود ہی نہیں، ن لیگ نے جواب میں کہا سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ عدالت نہیں ہو سکتا۔

    وکیل مریم نواز نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف اور امریکی سپریم کورٹ میں کوئی بنچ نہیں بنتا، قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ سپریم کورٹ بنچ بنا سکتی ہے،  جس پر ملیکہ بخاری کے وکیل حسن مان نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لیے۔

    وکیل (ن)لیگ جہانگیر جدو کا کہناتھا سپریم کورٹ کا فیصلہ پارٹی سربراہ کی حد تک ہے، سزا تو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان ہونا بھی ہے، جس پر وکیل (ن )لیگ نے کہاکہ کیا جس کا چالان ہوا ہو وہ کسی پارٹی کا ممبر نہیں بن سکتا؟ سزا یافتہ شخص اگر پارٹی کارکن بن سکتا ہے تو عہدہ بھی رکھ سکتا ہے، مریم نواز آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل نہیں ہوئیں۔

    جہانگیر جدو نے کہا کہ سترہ میں سے 16 نائب صدور کی نامزدگی چیلنج نہیں کی گئی، جس پر ممبر پنجاب الطاف قریشی کا کہنا تھا کیا آپ کے باقی نائب صدور بھی سزا یافتہ ہیں؟ صرف سزا یافتہ نائب صدر کی نامزدگی چیلنج کی گئی ہے۔

    وکیل (ن) لیگ کا کہنا تھا جیل میں موجود شخص بھی پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے، نوازشریف بلواسطہ طور پر جیل سے پارٹی امور چلا رہے ہیں، نوازشریف نے جسے چیئرمین سینیٹ نامزد کیا اسی پر سب کا اتفاق ہوا، یہ جتنا بھی زور لگا لیں فیصلہ سازی کا حق نہیں چھین سکتے، کسی کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔

    وکیل مریم نواز نے کہاکہ مارشل لاءکے دور میں ایبڈو نامی قانون لایا گیا، ایبڈو کے تحت 78 بڑے سیاستدانوں سمیت 70 ہزار بنگالیوں کو نااہل قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کا مریم نواز پر اطلاق نہیں ہوتا، سپریم کورٹ نے قرار دیا وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے وزیراعظم نہیں، اگر ایگزیکٹو کا کام کابینہ کے بجائے کمیٹی نہیں کر سکتی تو عدالتی بنچ کیسے بن سکتے؟ ۔

    بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا لاہور ہائی کورٹ کے رولز میں بنچ بنانے کا ذکر موجود ہے ، سپریم کورٹ کے رولز میں بنچز بنانے کا کوئی ذکر نہیں، سپریم کورٹ کا مطلب فل کورٹ ہے کوئی دوسرا ببچ عدالت نہیں ہو سکتا ، الیکشن کمیشن عدالت ہے نا ایگزیکٹو باڈی، کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کا پابند نہیں۔

    ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلوں کیخلاف اپیل سپریم کورٹ جاتی ہے،کمیشن فیصلے کر سکتا ہے تب ہی اپیل اعلی عدلیہ میں جاتی ہے، جس پر وکیل مریم نواز کا کہنا تھا آئین میں الیکشن کمیشن کو کہیں عدالت نہیں قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے عدالتوں اور ایگزیکٹو پر لاگو ہوتے ہیں۔

    وکیل نون لیگ نے کہا کہ پارٹی سربراہ کے پاس طاقت ہوتی ہے، پارٹی سربراہ ارکان اسمبلی کے ٹکٹ کا فیصلہ کرتا ہے،مریم نواز کے پاس پارٹی سربراہ والے اختیارات نہیں،  جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے تو الیکشن کمیشن کو قانون کالعدم قرار دینے کا اختیار بھی دیا ہے۔

    مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نااہلی کی درخواست پر سماعت کر سکتا ہے، کمیشن یہ نہ کہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے، کمیشن اپنے طور پر قانون کی تشریح کرنے کا اختیار رکھتا ہے

    بعد ازاں الیکشن کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ، الیکشن کمیشن فیصلہ 27 اگست کو سنائے گا۔

  • پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی کی ارکان اسمبلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

    دوران سماعت الیکشن کمیشن نے عدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ کنول شوزب کی ووٹ ٹرانسفر کی کوئی درخواست نہیں آئی۔ کنول شوزب مس کنڈکٹ کی مرتکب پائی گئیں۔

    وکیل کنول شوزب نے ووٹ ٹرانسفر میں ایک دن دو پٹیشنز دائر کرنے پر غیر مشروط معافی کی استدعا کی۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا پانچ جون کو درخواست آئی تاہم وہ بھی ووٹ ٹرانسفر کی نہیں تھی، ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی دونوں پٹیشنز منگوا لیں، کنول شوزب کا کنڈکٹ 62 اور 63 کے تناظر میں دیکھا جائے، اگر کوئی رسید موجود ہے تو وہ فیک ہے صرف پانچ جون والی اصلی ہے۔

    قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کنول شوزب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پبلک آفس ہولڈر کا کنڈکٹ ٹھیک ہے، جس پر کنول شوزب کے وکیل نے جواب دیا کہ بالکل ایسی صورتحال میں ریلیف نہیں ملنا چاہیے تھا، مشروط معافی مانگنے کےلئے تیار ہیں۔

    وکیل میاں عبدالروف نے مزید کہا ملائکہ بخاری کیس میں نامزدگی فارم جمع کرانے کی تاریخ اہم ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یادرہے کہ ن لیگ کی ارکان قومی اسمبلی شائستہ پرویز اور طاہرہ بخاری نے پی ٹی آئی کی خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی کے لیے درخواست دے دائر کررکھی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق ایک نے ہائی کورٹ میں دوہری شہریت  کی غلط معلومات دیں تھیں، کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کنول شوزب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ووٹ تبدیلی پر غلط بیانی کی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔

  • توہین عدالت کیس :  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف   فیصلہ محفوظ

    توہین عدالت کیس : ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف فیصلہ محفوظ

    لاہور : توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جےآئی ٹی کیس سے متعلق سماعت19اپریل تک ملتوی کردی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہورہائی کورٹ میں پیش ہوکر بتایا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دے دیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس محمدقاسم خان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر قانون اور چیف سیکرٹری پنجاب کو 3 بجے طلب کرلیا اور رجسٹرارلاہورہائیکورٹ کو عدالتی حکم  پر عملدرآمدکرانے کاحکم دیا۔

    جسٹس قاسم خان نے ریمارکس میں کہا توہین عدالت کامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا، جس پر حامد خان نے کہا اگرکسی کی آواز قدرتی اونچی ہوتو ججز نظر انداز کر دیتے ہیں، تو جسٹس قاسم خان کا کہنا تھا اگرکوئی گالیاں نکالناشروع کردےتوپھرکیاکیاجائے۔

    حامدخان نے کہا ایسےشخص کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، عدالت کی عزت واحترام کونظرانداز نہیں کرناچاہیے، ہماری گزارش ہے جناب  اس معاملےکودرگزرکیاجائے، عدالت کی مہربانی کرنے سے عدالت کے وقارمیں اضافہ ہوتاہے۔

    احمداویس کا کہنا تھا عدالت کی توہین کرناقطعی مقصدنہیں تھا۔

    عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارلاہورہائی عدالت میں پیش ہوئے ، وزیرقانون پنجاب،چیف سیکریٹری اورسیکریٹری قانون بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    جسٹس محمدقاسم خان نے وزیراعلیٰ سےاستفسار کیا کیا آپ کوبتایاگیاہےکہ آپ کوکیوں بلایاہے، اے جی پنجاب معز زعہدہ ہے، جس کاسب احترام کرتےہیں، دیکھ لیں یہاں کیاحال ہوگیاہے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا خود بھی وکیل ہوں اورعدالتوں کااحترام کرتاہوں، میرے والدفوت ہوگئے تھے، آج ہی وہاں سےواپس آیا ہوں۔

    عثمان بزدار نے کہا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کوبلایاانہوں نےمستعفی ہونےکی پیشکش ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دےدیاہے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا جب کوئی لاافسر بنتاہےتواس کاتعلق سیاسی جماعت سے نہیں رہ جاتا تو وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا آئندہ ایساہرگز نہیں ہوگا، ہم عدلیہ کامکمل احترام کرتےہیں۔

    لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، عدالت

    عدالت نے ریمارکس میں کہا لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، احمد اویس  ایک بہت قابل وکیل ہیں افسوس ہےاحمد اویس ملزم کی حیثیت سےیہاں موجودہیں، جس طرح کارویہ اپنایاگیاوہ انتہائی قابل افسوس ہے۔

    حسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا عدالتوں میں صرف قانون کی بات ہوگی، کسی کیس میں وکلاکی تعداددیکھ کرفیصلےنہیں ہوتے ، جس پروزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا   ہمارےنئےوکیل عدالت میں پیش ہوں گے، ہمارے نئےوکیل ماڈل ٹاؤن جےآئی ٹی میں پیش ہوں گے۔

    توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور  سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کیس سے متعلق سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے عدالت نے ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں بدتمیزی پرتوہین عدالت نوٹس دیا تھا۔

  • صوبائی وزیر علیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    صوبائی وزیر علیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عبدالعلیم خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کیے۔ درخواست سیاسی انتقامی کارروائی ہے، خارج کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، عبدالعلیم خان کی اہلیت کے خلاف درخواست ن لیگی امیدوار رانا احسن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عبدالعلیم خان نے الیکشن لڑتے وقت اثاثوں کے متعلق حقائق چھپائے۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ عبدالعلیم خان اولڈ ایج بینیفٹ کے نادہندہ ہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت عبدالعلیم خان کو پی پی 158سے نااہل قرار دے۔

    عبدالعلیم خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کیے، کاغذات نامزدگی میں اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثے ظاہر کیے گئے۔ آف شور کمپنیز سے متعلق بھی عبدالعلیم خان نے حقائق واضح کیے۔

    وکیل نے مزید کہا درخواست سیاسی انتقامی کارروائی ہے، خارج کی جائے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    مزید پڑھیں : نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں ہی ن لیگ کے امیدوار احسن شرافت کی جانب سے نااہلی درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دی تھی۔

    خیال رہے اگست 2018 میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔

  • الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹواورآصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے دائردرخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزارسید اقتدار حیدر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن قوانین کے تحت کوئی سیاسی جماعت کسی دوسری جماعت کا پرچم اور انتخابی نشان استعمال نہیں کر سکتی جب کہ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی پارلیمینٹیرین کے انتخابی نشان تیر کو استعمال کیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ بلاول بھٹو کا اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن دوسوپندرہ کی ذیلی شق تین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے پرچم کو غیر قانونی طور پر اپنی جماعتی سرگرمیوں کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں استدعا کی آصف علی زرداری کا اقدام الیکشن ایکٹ کے سیکشن 200 کی خلاف ورزی ہے، لہذا عدالت بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو نااہل قرار دے۔

    عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بندش سے متعلق سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی اے کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران تمام موبائل کمپنیوں کے وکلا بھی اور پی ٹی اے کی جانب سے بیرسٹر منور اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔

    بیرسٹر منور اقبال نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد میں سیکورٹی ناگفتہ ہے، 23 مارچ کا پروگرام بھی آ رہا ہے، عدالت سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد موبائل فون سروسز بند کرنے کا اختیار اب حکومت کے پاس نہیں ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سے موبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کے اقدام کوغیر قانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس کیس ،ملزم سعید احمد کی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اثاثہ جات ریفرنس کیس ،ملزم سعید احمد کی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں صدر نیشنل بینک سعیداحمد خان کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کے شریک ملزم سعید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ نیب ریفرنس کے متن کے مطابق سعید احمد کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں، ضمنی ریفرنس سپریم کورٹ کے پانامہ فیصلے کی روح کے منافی یے۔

    حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اسحاق ڈار کا بیان حلفی مسترد کر چکی ہے لہذا عدالت ضمنی ریفرنس کو مسترد کرے اور نیب کو غلط الزامات پر ضمنی ریفرنس میں شامل کرنے پر معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے دلائل میں کہا کہ سعید احمد کے 7 فارن کرنسی اکاونٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی، سعید احمد کے فارن کرنسی اکاونٹس 19997 سے 2006 تک آپریٹ ہوتے رہے۔

    سعید احمد نے کہا کہ 2016 میں پتا چلا کے میرے نام پر اکاونٹ آپریٹ ہوتے رہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ درست ہے کہ اکاونٹ اوپننگ فارمز پر سعید احمد کے جعلی دستخط ہوئے، ن منصوبہ بندی کے تحت سعید احمد نے جعلی دستخطوں کے ذریعے اکاونٹ کھولے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ حیران کن ہے کہ ڈپٹی گورنر یا صدر نیشنل بینک کو پتا نہیں کہ انکے نام پر جعلی اکونٹ کھولے گئے۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی بھی کل تک موخر کردی اور صدر نیشنل بینک سعید احمد کے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباسد ہائیکورٹ میں نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایک رکنی بینچ نے توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    توہین عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور اور دیگرنے دی تھیں۔

    درخواست گزار کے وکیل مخدوم محمد نیاز انقلابی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے عدالتوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، آئین یہ حق نہیں دیتا کہ عدالتی احکامات کی توہین کی جائے، ہجوم اکٹھا کرکے عدالتوں سےمتعلق ہرزہ سرائی قابل سزاجرم ہے۔

    مخدوم نیاز انقلابی نے استدعا کی کہ مجرمانہ خاموشی پرہائیکورٹ پیمرا کوبھی احکامات جاری کرے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کس عدالت کیخلاف نواز شریف نےتوہین عدالت کی ہے، اسلام آبادہائیکورٹ کےپاس ازخودنوٹس کا کوئی اختیار نہیں ، صرف سپریم کورٹ کوازخود نوٹس لینے کا اختیار ہے۔

    وکیل نے کہا سیکشن11کےتحت کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

    عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق نے عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے سے متعلق درخواست پر کی، عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

    عائشہ گلالئی کےخلاف درخواست کلثوم خالق ایڈووکیٹ نے دائر کی، درخواست میں کہا گیا تھا عائشہ گلالئی کےعمران خان پرالزامات ثابت نہیں ہوئے، بغیرثبوت الزام لگاناعائشہ گلالئی کی نا اہلی کیلئےکافی ہے۔

    درخواست گزار نے عائشہ گلالئی کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی کارروائی کی درخواست کی تھی۔

    عمران خان نے عائشہ گلالئی کو آخری نوٹس بھجواتے ہوئے نوٹس کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی ،چیف الیکشن کمیشن کو بھی بھجوا دی تھی۔

    سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کیخلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، معطلی کے بعد شوکازنوٹس کا جواب دینے میں بھی ناکام رہیں ہیں

    واضح رہے کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے، پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیرخارجہ خواجہ آصف کے اقامہ سے متعلق درخواست پر  لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

    وزیرخارجہ خواجہ آصف کے اقامہ سے متعلق درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیرخارجہ خواجہ آصف کے اقامہ سےمتعلق درخواست پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے درخواست چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کوبھجوادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے وزیرخارجہ خواجہ آصف کے اقامہ سے متعلق پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارکی درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق دلائل جمع کرادیں، ممکنہ طور پر معاملہ لارجربینچ بھیجا جائے گا۔

    محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی اور لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کوبھجوادی گئی۔

    وزیر خارجہ کےخلاف درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کررکھی ہے ، جس میں کہا گیا تھا کہ  خواجہ آصف نے اقامہ الیکشن کمیشن سے چھپایا اور سرکاری عہدے پرغیر ملکی کمپنی کی ملازمت کی، خواجہ آصف کروڑوں روپےکی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کا خواجہ آصف کیخلاف نااہلی کا ریفرنس دائر


    درخواست میں تنخواہ چھپانے پر آرٹیکل 62کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

    واضح رہے سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کی تھی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔


    مزید پڑھیں : خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے


    پی آٹی ٹی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں، آرٹیکل63،62کےتحت خواجہ آصف کو بھی گھر بھیجیں گے، اقامہ ان کمپنیوں سے لیا گیا، جنہیں پروجیکٹ کی مد میں فائدہ دیا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف سے متعلق جو دستاویزات ملی ہیں وہ حیران کن ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔