Tag: reserved-seats

  • مخصوص نشستیں : اسپیکر کے پی اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط

    مخصوص نشستیں : اسپیکر کے پی اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط

    مخصوص نشستوں پر نو منتخب ارکان کی گورنر ہاؤس میں حلف برداری سے متعلق اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ارکان کے حلف سے متعلق سنگین آئینی خلاف ورزی پر توجہ دلانا چاہتا ہوں، پشاور ہائیکورٹ کے معزز چیف جسٹس کی طرف سےآئینی خلاف ورزی کی گئی۔

    اسپیکر کا کہنا ہے کہ عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو اپنے آئینی دائروں میں بلا مداخلت کے کام کریں، آرٹیکل 130اور 255 عدلیہ، مقننہ کے اختیارات کی حد بندی کرتے ہیں۔

    ایم پی اے کے حلف کا انتظام اسمبلی کے اسپیکرکے خصوصی دائرہ کار میں ہے، کسی ہائی کورٹ چیف جسٹس کے پاس حلف کیلئے کسی کو نامزد یا تقرری کا اختیار نہیں۔

    متن کے مطابق کسی ہائی کورٹ چیف جسٹس کے پاس حلف سے متعلق نہ عدالتی اور نہ انتظامی اختیار ہے، آرٹیکل 255(2)کوصرف غیرمعمولی حالات میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جب اسپیکر واقعی غیرحاضر اور غیر دستیاب ہو تو آرٹیکل255(2)استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    پشاور: ہائیکورٹ کے بنچ نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو حکم دیا ہے کہ جو مخصوص نشستیں ہیں ان پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    عدالت نے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کی حلف برداری روک دی، اور کہا آئندہ سماعت تک ممبران سے حلف نہ لیا جائے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

    وکیل درخواست گزار سلطان محمد خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی کیلکولیشن ٹھیک طریقے سے نہیں کی، جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع کرائی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی ہم نے جمع کی ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کی صوبائی اسمبلی میں 2 مخصوص نشستیں ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک خواتین کی مخصوص نشست دی ہے۔


    مخصوص نشستوں کا کیس، درخواست وصول کرنے سے انکار کے بعد پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کو خط


    جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ان کو یہاں بھی سیٹیں نہیں ملیں، وکیل درخواست گزار نے کہا پی ٹی آئی نے الیکشن نہیں لڑا، یہاں ان کے آزاد امیدوار تھے، جب کہ پی ٹی آئی پی کو دو اور خواتین کی مخصوص نشستیں ملنی چاہیئں۔

    سلطان محمد خان نے اپنے مؤقف میں کہا اقلیتوں کی ایک نشست بھی پی ٹی آئی پی کا حق ہے، اس لیے استدعا ہے کہ مخصوص نشستوں پر خواتین سے حلف نہ لیا جائے۔ کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف برداری روک دی، اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔

  • مخصوص نشستیں، حکومت کا عدالتی فیصلے کے خلاف پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ

    مخصوص نشستیں، حکومت کا عدالتی فیصلے کے خلاف پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف حکومت نے پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے کے خلاف ایک طرف حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے، دوسری طرف آج حکومت نے پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 جولائی سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں پارلیمان کی بالا دستی اور خود مختاری سے متعلق بحث کرائی جائے گی، تقاریر ہوں گی اور حکومت ارادہ رکھتی ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں عدالتی فیصلے کے خلاف قرارداد بھی منظور کرائی جائے۔

    تمام حکومتی ارکان کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں اہم قانون سازی بھی متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا یہ اجلاس شیڈول سے ایک ہفتہ قبل طلب کیا گیا ہے۔

  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ، حلف نامے آج جمع ہونے کا امکان

    مخصوص نشستوں کا فیصلہ، حلف نامے آج جمع ہونے کا امکان

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے حوالے سے حلف نامے آج الیکشن کمیشن میں جمع ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان آج ممکنہ طور پر مخصوص نشستوں پر حلف نامے جمع کرا دیں گے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے 41 میں سے 25 حلف نامے آنے کا دعویٰ کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 41 ارکین قومی اسمبلی کو بیان حلفی دینے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق آزاد اراکین نے 15 روز میں پارٹی وابستگی ظاہر کرنی ہے، اس لیے قومی اسمبلی کے 41 آزاد اراکین کو پارٹی وابستگی کے حلف نامہ جمع کرانے ہیں، جب کہ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو پارٹی وابستگی کی تصدیق 7 روز میں کرنی ہے۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ ہمارے اب تک اٹھائے گئے کارکنان کو بازیاب کروائے، ہمارے ارکان پر دباؤ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، ایک ایم این اے صاحب زادہ محبوب سلطان کو اٹھا لیا گیا ہے، ملک احمد کے بھائی اور بیٹے کو بھی اٹھا لیا گیا ہے، اس لیے استدعا ہے کہ ارکان کو اٹھانے کے معاملے کی سپریم کورٹ جلد از جلد سماعت کرے۔

    ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کو فراڈ الیکشن کا مجرم قرار دیا ہے، ہم چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین سے غداری کے مقدمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر وفاقی وزیر قانون کا بیان

    مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر وفاقی وزیر قانون کا بیان

    لاہور: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ تو آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کی تشریح کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجرز ایکٹ کے تحت مناسب ہوتا کہ 5 رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کرتا اور لارجر بینچ ہی کوئی عبوری حکم نامہ جاری کرتا۔

    وفاقی وزیر قانون نے کہا پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے پر حکم امتناع سے احتراز برتنا چاہیے تھا، منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زد پڑتی ہو تو زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے۔

    سپریم کورٹ کا فیصلہ، حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم

    انھوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے، آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا۔

    https://urdu.arynews.tv/reserved-seats-sc-suspended-decision/

  • مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا

    مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں اور الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عوام نے جو ووٹ دیا اس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا مخصوص نشستیں ایک ہی بار تقسیم کی گئیں، دوبارہ تقسیم کا معاملہ ہی نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کوئی بھی نام دیں تناسب سے زیادہ نشستیں ان جماعتوں کو دی گئیں نا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کے خلاف نہیں؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نے اصل میں کیا کیا ہے، جس پر جسٹس منصور نے کہا ہمیں الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سے نہیں آئین کیا کہتا ہے اس سے غرض ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں سوال اٹھائے کہ بغیر معقول وجہ بتائے مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں بانٹی گئیں، کیا دوسرے مرحلے میں مخصوص نشستیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں؟ اگر مزید کچھ سیٹیں بچ جائیں ان کا کیا کرنا ہے؟

    سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، اور فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہوگی۔ سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 3 جون کو روزانہ کی بنیاد پر ہوگی، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اضافی نشستیں لینے والے ارکان ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکیں گے، اور سپریم کورٹ حتمی فیصلے تک ان ارکان کی رکنیت بھی معطل رہے گی۔

  • مخصوص نشستیں : پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم دلچسپ ہوگیا

    مخصوص نشستیں : پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم دلچسپ ہوگیا

    لاہور : پنجاب اسمبلی کی 5مخصوص نشستوں کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم مزید دلچسپ ہوگیا، اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن 131جنرل،34 مخصوص نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔

    پیپلزپارٹی کے6 جنرل اور ایک مخصوص نشست کے ساتھ ارکان کی تعداد7ہے، حکومت کو 6آزاد ارکان میں سے5ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ چوہدری نثارعلی خان نے تاحال کسی سیاسی جماعت کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ حمزہ شہباز کو اتحادی اور ارکان سمیت ایوان میں 177 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی125جنرل اور33مخصوص نشستیں ہیں، پاکستان تحریک انصاف158ارکان کے ساتھ صوبے کی دوسری بڑی جماعت ہے۔

    ق لیگ 8جنرل اور2مخصوص نشستوں کے ساتھ 10 ارکان پر مشتمل ہے، پی ٹی آئی اور ق لیگ کےکل ارکان کی تعداد 168ہے۔

    منحرف ہونے والے ارکان کی20نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات پنجاب کی سیاست کا محور بن گئے ضمنی انتخابات نتائج پنجاب اسمبلی میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کی عددی اکثریت کا تعین کریں گے۔

  • گورنرپنجاب کی اوورسیزپاکستانیوں کیلئے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی تجویز

    گورنرپنجاب کی اوورسیزپاکستانیوں کیلئے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی تجویز

    لاہور : گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور نے اوورسیزپاکستانیوں کیلئےاسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی تجویز دے دی اور کہا ہم چاہتےہیں آئندہ عام انتخابات کی شفافیات پرکوئی بھی انگلی نہ اٹھاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری محمدسرورسےپارٹی رکن ندیم افضل چن سمیت پارٹی وفودکی ملاقاتیں ہوئیں ، ملاقاتوں میں گورنرپنجاب نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی تجویز دے دی۔

    چوہدری محمدسرور نے کہا پاکستان کو پہلی مرتبہ عمران خان جیسا مخلص اور ایماندار لیڈر ملاہے، وزیر اعظم ہمیشہ ملک و قوم کےمفادمیں سخت فیصلے کرتے ہیں، سیاسی مخالفین جتنی مر ضی اے پی سیزبلا لیں الیکشن وقت پرہی ہوں گے۔

    گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سمیت کوئی طاقت وزیر اعظم کودباوؤمیں نہیں لاسکتی، انتخابی اصلاحات پراپوزیشن کومیں نہ مانوں کی ضدچھوڑدینی چاہیے،ہم چاہتےہیں آئندہ عام انتخابات کی شفافیات پرکوئی بھی انگلی نہ اٹھاسکے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آج سیاسی مخالفین کےسواہر کوئی ملکی معاشی ترقی کااعتراف کررہا ہے لیکن اپوزیشن کااوورسیزپاکستانیوں کوووٹ کاحق دینےکی مخالف کرنا جمہوریت کی نفی ہے۔