Tag: reserves verdict

  • چیئرمین سینیٹ الیکشن کیخلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    چیئرمین سینیٹ الیکشن کیخلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کیخلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور ریمارکس دیئے عدالت بےجا مداخلت سے پرہیز کرتی ہے، معاملہ سینیٹ کمیٹی کے پاس لے جا سکتے ہیں

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین سینیٹ الیکشن کیخلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کیجانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا عدالت12مارچ کےچیئرمین سینیٹ کے انتخابات کالعدم قراردے اور چیئرمین سینیٹ کے12مارچ کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔

    جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کس قانون کےتحت چیئرمین سینیٹ کےالیکشن ہوئے تھے، فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کردار پڑھ کرعدالت کو سنایا۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا پورے الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کچھ کردارہے؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ جی نہیں یہ پورا عمل پارلیمنٹ نےکرایا تو چیف جسٹس نے کہا تو پھر آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے، آرٹیکل 69 کے سب کلاس 2 بھی پڑھ لیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ الیکشن عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، جو ووٹ سےمتعلق ہدایت تھیں ان پرمکمل عمل کیا گیا ، سعید غنی اور شیری رحمان سمیت دیگر نے پی او سے مہر لگانے سے متعلق سوال کیا، پی او سے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے سے متعلق سوال کیا گیا ، جواب دیا گیا کہ نام کے اوپر مہر لگا دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 کےتحت آپ ریفرنس اسپیکر کو بھیج سکتے ہیں،اس سے پہلے کبھی چیئرمین سینیٹ کوعہدے سےہٹایاگیاہے، چیئرمین سینیٹ کوعہدے سےہٹائے جانے کاعمل کیا ہے، عدالت بےجا مداخلت سے پرہیز کرتی ہے، معاملہ سینیٹ کمیٹی کے پاس لے جا سکتے ہیں۔

    جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی کے پاس چیئرمین سینیٹ کوہٹانے کااختیار ہی نہیں ، بعد ازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونےپرفیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

  • نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست خارج

    نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنوازشریف کی تقاریر کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرخارج کردی اور کہا سیاسی مواد سے متعلق معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حالیہ متنازعہ تقریر سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

    عدنان اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف نے حالیہ تقریر میں ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور ان کی تقریر کے باعث ملکی اداروں کا وقار مجروح ہوا۔

    عدنان اقبال ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نواز شریف عدالت سے سزایافتہ مجرم ہیں، عدالت نفرت آمیز تقریر پر نواز شریف پر پابندی عائد کرے اور پیمرا کو پابند کرے کہ نواز شریف کی تقریر آئندہ ٹی وی چینل پر نشر نا ہو۔

    جس کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کی حالیہ متنازعہ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تقاریرکیخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے4صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی مواد سے متعلق معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں، اس طرح کی درخواستوں کیلئےمتبادل فورم موجود ہے، درخواست گزار مطمئن نہیں کرسکا ، کہ تقریر سے اس کے کون سے حقوق متاثر ہوئے۔

    درخواست عامر عزیز انصاری نام شہری نے دائر کی تھی ، درخواست میں نواز شریف، چیئرمین پیمرا، شہباز شریف اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف نے اپنے خطاب میں اداروں پر تنقید کی تھی، بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا تھا کہ نوازشریف کی تقاریر پر ہم قانونی پہلو دیکھ رہے ہیں، ملک دشمنی کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی کوئی قانون سے بالاتر ہے۔

  • اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے لیے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق کی درخواست پر جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    نیب کے تفتیشی افسر نے اسحاق ڈارکی بحق سرکار ضبط جائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 18 دسمبر 2017 کو اکاؤنٹس، گاڑیاں، شیئرز اور جائیداد ضبط کی گئی تھی جب کہ 14 دسمبر 2017 کو عدالت نے جائیداد قرقی کا حکم دیا تھا، جائیداد قرقی کے 6 ماہ بعد متعلقہ صوبائی حکومت عدالتی احکامات پر جائیداد قرق کرسکتی ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کل صبح 9 بجے سنائیں گے۔

    احتساب عدالت نے جائیداد کی قرقی کیلئےنوٹس کی تعمیلی رپورٹ مانگ رکھی تھی۔

    گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کی جائیدادکی تفصیلات پیش کی گئی تھیں، ، جس کے مطابق ملزم اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں جبکہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

    اسحاق ڈار کے گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چار پلاٹس ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی چار پلاٹس ہیں جبکہ اسحاق ڈاراور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں تین لینڈکروزر گاڑیاں ہیں۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش

    پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے پاس دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی بھی ہے، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ دونوں کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری ہے۔

    یاد رہے نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ اسحاق ڈار نیب کو مطلوب ہیں، نیب اور عدالت اسحاق ڈار کو مفرور قرار دے چکی ہے۔

    نیب کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک گیا اور وہاں روز مرہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسحاق ڈار کی کچھ جائیداد ضبط کی جا چکی ہے اور کچھ جائیداد اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، عدالت اسحاق ڈار کی باقی جائیداد سے متعلق بھی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ریونیو آفیسرز کو نمائندے مقرر کرے اور قرق جائیداد فروخت کر کےرقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے

    نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

  • امریکی سفارت کار کرنل جوزف کانام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

    امریکی سفارت کار کرنل جوزف کانام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : امریکی سفارت کار کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ٹرائل کے حوالے سے عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے پاکستانی شہری عتیق جاں بحق ہوگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکی سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے شہری عتیق بیگ کی ہلاکت کے معاملہ پر کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے کیس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے ڈپٹی سیکرٹری پیش ہوئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا ایک سفیر کی سزا کا طریقہ کار عدالت کو بتایا جائے،یہ تو ہو نہیں سکتا کہ جرم بھی ہو اور سزا بھی نہ ہو، جس پر وکیل مرزا شہزاد کا کہنا تھا امریکا اجازت دے تو پاکستان میں جرم کا ٹرائل شروع کیا جا سکتا ہے، دوسری صورت میں امریکہ میں بھی جرم کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے ڈپلومیٹ کیخلاف کارروائی کاعمل جنیوا کنونشن کے تحت بتایا جائے، ڈپلومیٹ کے حقوق ہیں تو پاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں نیٹ

    وزارت خارجہ نے عدالتی حکم پرعمل کرنے کا یقین دلادیا۔

    یاد رہے کہ امریکی سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے شہری کی موت کے کیس میں وزارت داخلہ نے کرنل جوزف کو بلیک لسٹ قرار دے دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :عتیق قتل کیس ، امریکی سفارتکار کرنل جوزف بلیک لسٹ قرار


    یاد رہے کہ 8 اپریل اسلام آباد کے علاقے تھانہ کوہسارکی حدود میں تیز رفتار گاڑی میں سوارنشے میں دھت امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف نے موٹرسائیکل سوار نوجوان عتیق بیگ کو ٹکرماری جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

    جوان کی ہلاکت پرمتوفی عتیق بیگ کے والد کی مدعیت میں اسلا م آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نے امریکی سفارت کار کرنل جوزف کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے بعد اس کا ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ

    ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے کہا کہ عطاالحق قاسمی کو دی گئی دو سالہ مراعات کا آڈٹ کیا جائے، آڈٹ حضرات پیرتک بتائیں آڈٹ رپورٹ کب تک مکمل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد سے استفار کیا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کا تقرر کس قانون کے تحت ہوا، کیا سرکاری کام زبانی حکم پر ہوتے ہیں، بیورو کریٹس کو کچھ کہیں تو ہڑتال کرتےہیں، حالت یہ ہے اتنے بڑے بیورو کریٹ کو قانون کا پتہ نہیں۔

    فواد حسن فواد نے کہا مجھ سے پہلے دو دہائیوں سے اسی طرز پر کام ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس نے فواد حسن فواد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کھڑے ہو جاؤ، کیانام ہے تمہارا ، جس کے جواب میں فواد حسن نے کہا کہ میرانام فوادحسن فواد ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی کتاب دی جائے فواد حسن صاحب کو، اس میں سےپڑھ کرسنائیں زبانی احکامات پر کام کیسےہوتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس مین کہا کہ تکلیف ہوتی ہےکہ ہم بیوروکریٹس کی بےعزتی کرتے ہیں، آپ مجھےرولزبتائیں، بڑےبیورو کریٹ کا حال ہے، جس کو رولز نہیں پتا، وزیراعظم نے وزارت اطلاعات کی سمری کو دیکھا نہ ہی کوئی نوٹنگ لکھی، عطاالحق قاسمی کی تعیناتی میں وزیراعظم کی تحریری منظوری نہیں لی گئی۔

    ایڈیشنل اےجی نے بتایا کہ عطاالحق قاسمی کی منظوری وزارت اطلاعات کی سمری پرہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رولز دکھا دیں چیئرمین کو ملنے والے 5ہزار کو 15 لاکھ کیسےکردیاگیا، امریکی صدر کو بھی یہ اختیار نہیں وزیراعظم کو کیسے یہ اختیار دیدیں۔


    مزید پڑھیں : ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم


    فواد حسن فواد نے بتایا ایم ڈی پی ٹی وی کو ادائیگی وزیراعظم کے زبانی حکم پر دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا قانون دکھا دیں ورنہ نواز شریف کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں، نوازشریف وزیراعظم تھے آکر نتائج بھگتیں، ان کا سیکریٹری کھڑے ہو کر کہہ دیتا ہےزبانی حکم پررقم دی گئی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ تقرر کس قانون کے تحت ہوا، جس پر فواد حسن فواد نے جواب دیا کہ تقرر بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کیا، واضح طور پر دو بیانات دے رہا ہوں آپ نوٹ کر لیں، تقرر کی سمری بورڈ نے بھیجی،اسٹیبلشمنٹ اور فنانس اسکی توثیق کی، اس کے بعد وزیراعظم نے منظوری دی، عطا الحق قاسمی کے تقرر کی ہدایت میں نے کی نہ ہی وزیراعظم نے۔

    چیف جسٹس نے پرویز رشید سے استفسار کیا آپ نے وکیل کرلیا ہے؟پرویزرشیدنےکہا جی نہیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہی جواب دیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا سوچ لیں آپ پر بھی آرٹیکل باسٹھ کا معاملہ ہوسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تقرری غلط ہوئی توتناسب سےتقرری کرنیوالےپیسےواپس کریں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سمری سیکریٹری نے سائن کی تھی، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ معاملہ نیب کونہیں بھیجناتوہم خودمعاملےکودیکھ لیتےہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی وی کیلئےعمرکی حد65سال تھی، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پی ٹی وی کا سربراہ ایم ڈی ہوتا ہے یا چیئرمین ، جس کے جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی وی کا سربراہ ایم ڈی ہوتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے تقرری کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا ہم بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے، عطا الحق قاسمی کو دی گئی دو سالہ مراعات کا آڈٹ کیا جائے، آڈٹ حضرات پیرتک بتائیں آڈٹ رپورٹ کب تک مکمل ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ستائیس کروڑ کس مد میں دیئے گئے آڈٹ کیا جائے، عطاالحق قاسمی کے بیٹے کو8 لاکھ50ہزار اسکرپٹ رائٹنگ دیا جاتا رہا، عطا الحق قاسمی کے بیٹے ایف بی آرمیں بھی ملازم رہےہیں۔

    جس پر وکیل نے کہا کہ ایک پروگرام کااسکرپٹ یاسرپیرزادہ اور عطا الحق قاسمی نے لکھا، جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آڈٹ کروانے کے لیے کیا ضابطہ کار ہوں گے؟ اخراجات کا آڈٹ کراکے دیکھیں گے یہ قابل وضاحت ہے یا نہیں۔

    چسٹس ثاقب نثار نے عطا الحق قاسمی اور بیٹے کو مراعات کے آڈٹ کیلئے ٹرم آف ریفرنس طلب کرلیا اور کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت عدالت وزیراعلٰی پنجاب کو نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں۔ قانون اور آئین کے تحت وہ بیک وقت دو عہدے اپنے پاس نہیں رکھ سکتے، دو عہدے رکھنے پر شہباز شریف آرٹیکل 63 کے تحت اہل نہیں رہے۔

    دائر درخواست استدعا ہے کہ شہباز شریف کو وزارت اعلی کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ میں اربوں روپےکی کرپشن کا الزام ، شہبازشریف نے بیان ریکارڈ کرا دیا


    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بے ضابطگیوں پر نیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

    پیشی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب  نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قوم اوراپنے صوبے کا پیسہ بچایا ہے، اگر یہ جرم ہے تو کروڑ بار کروں گا، آشیانہ اسکیم کا ٹھیکہ سب سے کم بولی والی پارٹی کو دیا گیا، نیب کی جانب سے مجھے طلب کرنا بد نیتی پر مبنی تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔