Tag: resign

  • فوج میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاجاً ترک فوج کے پانچ جنرل مستعفی

    فوج میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاجاً ترک فوج کے پانچ جنرل مستعفی

    انقرہ : پانچوں جرنیلوں کا استعفی ملٹری شوریٰ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پرعمل درآمد سے انکار کے بعد دیا ،ترک وزارت دفاع مذکورہ معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلح افواج کے پانچ جرنیلوں کے اجتماعی استعفے کی خبر نے ایک بھونچال پیدا کردیا مگر سرکاری سطح پر اس خبر کی تصدیق یا ترید نہیں کی گئی،ترک وزارت دفاع اس حوالے سے خاموش ہے۔

    ترکی کے ذرائع ابلاغ میں گذشتہ روز یہ خبر اچانک سامنے آئی کہ فوج کے پانچ جرنیلوں نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست ملٹری شوریٰ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پرعمل درآمد سے انکار کے بعد جاری کیا ، ان فوجی افسران نے فوجی کونسل کے فیصلوں پرعمل درآمد سے معذرت کرلی۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق مستعفی ہونے والوں میں شام میں ادلب میں کے علاقے میں تعینات جنرل احمد آرجان چوبارجی، کردوں کے خلاف عسکری کارروائیوں میں سرگرم عمرفاروق بوزدمیر اوررجب بوز دمیر شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگست کے اوائل میں فوجی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فوجی افسران کی ترقی پرغور کیا گیا، مذکورہ اجلاس میں ان افسران کو ترقی نہیں دی گئی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہناتھا کہ سنہ 2016ءکے وسط میں صدر طیب ایردوآن کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی گئی تو اس میں ترکی فوج کے ایک گروپ کو ذمہ دار ٹھہرانے کے ساتھ امریکا میں جلا وطن فتح اللہ گولن پر الزام عاید کیا گیا تھا۔

    ترک فوج میں جنرل کے عہدے کے پانچ افسران کااستعفیٰ حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترک فوج اور حکومت کےدرمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔

  • ایران میں آیت اللہ خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ، عرب میڈیا کا دعویٰ

    ایران میں آیت اللہ خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ، عرب میڈیا کا دعویٰ

    تہران :ایران میں چند افراد نے نظام ولایت فقیہ کے خلاف اور آیت اللہ علی خامنہ ای کے استعفے کا ایک مرتبہ پھر مطالبہ کردیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عرب اور کرد اقوام کی طرف سے سپریم لیڈر کی برطرفی کے ساتھ ملک میں جمہوری اور وفاقی نظام قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 14 کرد اور عرب سماجی اور سیاسی شخصیات نے ایک مشترکہ بیان پردستخط کیے ہیں جس میں جس میں سپریم لیڈر کو عہدے سے ہٹانے اور ملک میں جمہوری اور وفاقی نظام قائم کرنے پرزور دیا گیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ نظام حکومت ایران میں بسنے والی اقوام کے حقوق پورے کرنے اور ان کے ساتھ مساوی سلوک کرنے میں ناکام رہا ہے،ایرانی اقوام طویل عرصے سے اقتصادی عدم توازن کا شکارہیں،ریاست اپنے عوام کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے، شہریوں کے ساتھ مذہبی، سیاسی، ثقافتی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تفریق برتی جاتی ہے۔

    کرد اور عرب کارکنوں کاکہنا تھاکہ ایران میں خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ برتے جانے والے نسل پرستانہ سلوک اور غیر فارسی اقوام کے ساتھ ظلم نے موجودہ نظام کوبے نقاب کردیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ 2009ءاور 2018ءکو ایران میں ہونے والے مظاہروں نے یہ ثابت کیا ہےکہ ملک میں موجودہ اسلامی نظام کی تبدیلی اور عوامی امنگوں کے مطابق جمہوری نظام کے قیام میں اس وقت تک کامیابی ممکن نہیں جب تک تمام اقوام اس میں تعاون نہیں کریں گی۔

  • جارجیا کے صدر سلوم زورابشویلی نے روس کو دشمن اور قبضہ کرنے والا قرار دیدیا

    جارجیا کے صدر سلوم زورابشویلی نے روس کو دشمن اور قبضہ کرنے والا قرار دیدیا

    تلبسی : جارجیا کی پارلیمانی بلڈنگ میں احتجاج کے نتیجے میں 240 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی اراکلی کوباخِدزے سے جبری طور پر استعفیٰ لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتجاجی مظاہرہ روسی قانون ساز کے پارلیمنٹ میں خطاب کے بعد پرتشدد صورت اختیار کر گیا اور مظاہرین نے اسپیکر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا، روسی قانون ساز سرگئی گیوریلوف نے اورتھوڈوکس عیسائیوں کے قانون سازوں پر مشتمل اسمبلی سے خطاب کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں فائر کی تھیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

    واضح رہے کہ جارجیا اور روس کے درمیان 11 سال قبل جنوبی اوسیٹیا خطے پر جنگ ہوئی تھی جس کے بعد سے دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے، جارجیا کے صدر سلوم زورابشویلی نے روس کو دشمن اور قبضہ کرنے والا قرار دیا اور کہا کہ ماسکو نے کشیدگی پیدا کی ہے۔

    دوسری جانب کریملن نے احتجاجی مظاہروں کی مذمت کی۔روس کے وزارت خارجہ نے جارجیا کی اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ہونے والی بہتری کو روکنے کی کوشش کی ہے۔

    یاد رہے کہ سرگئی گیوریلوف اورتھوڈوکس عیسائیوں پر مشتمل انٹر پارلیمارنی اسمبلی، جسے 1991 میں گریک پارلیمنٹ نے کرسچن اورتھوڈوکس قانون سازوں کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے قائم کیا تھا کے اجلاس میں حصہ لیا۔

    جارجیا کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے قانون سازوں نے اسپیکر کی نشست سے ان کے تقریر کرنے کے فیصلے پر احتجاج کی کال دی،بعد ازاں تقریباً 10 ہزار مظاہرین نے دارالحکومت میں پولیس کے ناکوں کو توڑا اور پارلیمانی اسپیکر اور دیگر سینئر حکام سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ چند مظاہرین نے یورپی یونین کے جھنڈے ہاتھ میں اٹھائے ہوئے تھے جبکہ ان کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر لکھا تھا کہ روس قبضہ کرنے والا ہے، اپوزیشن جماعت یورپی جارجیا پارٹی کے قانون ساز گیگو بوکیریا کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باہر ریلی میں جارجیا کی عام عوام موجود ہے۔

    پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کے قانون سازوں نے کارروائی کو روکتے ہوئے پارلیمانی اسپیکر، وزارت داخلہ اور ریاستی سیکیورٹی سروس کے سربراہ سے سانحے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، بعد ازاں پارلیمنٹ کی کارروائی منسوخ کردی گئی اور سرگئی گیوریلوف واپس روس روانہ ہوئے۔

    اپوزیشن کے رکن ایلن خوشتاریہ کا کہنا تھا کہ جارجیا کی تاریخ پر یہ زوردار تھپڑ تھا۔سرگئی گیوریلوف نے جھڑپ کا الزام جعلی خبروں کو ٹھہرایا جن کے مطابق وہ 1990 میں جارجیا کے خلاف جنگ کا حصہ رہے تھے۔

  • وزیر اعظم تھریسامے جون میں مستعفی ہو سکتی ہیں، چیئرمین کنزرویٹو کمیٹی

    وزیر اعظم تھریسامے جون میں مستعفی ہو سکتی ہیں، چیئرمین کنزرویٹو کمیٹی

    لندن : برطانوی سیاست دان گراہم بریڈی کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم اس ڈیل کی منظوری کی صورت میں پہلے ہی اپنا منصب چھوڑنے کا عندیہ دے چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی طاقت ور کنزرویٹو کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے جون میں وزارت عظمیٰ چھوڑ دینے کی تاریخ کا اعلان کر سکتی ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بریڈی نے کہاکہ مے اس وقت بریگزٹ ڈیل منظور کروانے کی کوششوں میں ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم اس ڈیل کی منظوری کی صورت میں پہلے ہی اپنا منصب چھوڑنے کا عندیہ دے چکی ہیں۔

    گراہم بریڈی نے یہ بھی کہا کہ مے کا پختہ عزم ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل پر بحث تین جون سے شروع ہونے والے سیشن میں کی جائے گی۔ بریڈی 1922 کمیٹی کے سربراہ ہیں، جو کسی بھی لیڈر کو منصب چھوڑنے کے لیے مجبور کر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : کنزرویٹیوپارٹی کی کانفرنس بدمزگی کا شکار، تھریسامے سے استعفے کا مطالبہ

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ کی کاؤنٹی ویلز میں کنزرویٹیوپارٹی کی جانب سے کانفرنس منعقد کی گئی، کانفرس کےشرکاء نے وزیراعظم تھریسامے پرکڑی تنقید کرتے ہوئے ان سے مستعفٰی ہونے کا مطالبہ کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے خطاب کرنے جیسے ہی اسٹیج پر آئیں تو ایک شخص نے کھڑے ہوکر بلدیاتی انتخابات میں شکست کا ذمہ دار انہیں ٹھرایا تھا۔

    کانفرنس کے شرکا نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ استعفیٰ کیوں نہیں دیتیں ؟ ہم آپ کو اقتدار میں دیکھنا نہیں چاہتے۔

  • شدید عوامی دباﺅ پر افریقی ملک مالی کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ مستعفی

    شدید عوامی دباﺅ پر افریقی ملک مالی کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ مستعفی

    مالے : شدید عوامی دباﺅ پر افریقی ملک مالی کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ مستعفی ہو گئی، وزیر اعظم کے خلاف گزشتہ روز ہی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جو کامیاب ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کی طرح افریقی ممالک میں بھی تبدیلی کی لہر جاری ہے اور عوام خود پر حکمرانی کرنے والے کرپٹ و نااہل حکمرانوں کے خلاف اور اپنی خوشحالی و ملکی ترقی کےلیے رفتہ رفتہ آواز ہوتا رہے ہیں، گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو افریقی ممالک کے صدر و وزیر اعظم اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوڈان کے بعد مالی میں بھی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا لیکن مالی میں حکومت پر موپٹی خطے میں تشدد نہ روک پانے کی وجہ سے شدید عوامی و سیاسی دباؤ تھا۔

    غیر ملک میڈیا کا کہنا تھا کہ مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیٹا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انھوں نے وزیر اعظم سومیلاؤ بوبیی میگا اور ان کی کابینہ کا استعفی قبول کر لیا ہے۔

    مالی کے صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی حکومت حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے جلد قائم کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ موپٹی جہاں دو مقامی گروہ ڈوگن اور فولانی ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں، موپٹی میں 23 مارچ کو 160 افراد قتل کر دیئے گئے تھے،5اپریل کو مالی کے دارلحکومت میں حکومت کی نا اہلی کے خلاف بڑا عوامی مظاہرہ شروع ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ افریقی ملک مالی 1905 سے 1960 تک فرانس کے کالونیل سسٹم کا حصّہ تھا جس کے باعث آج بھی مالی کی سرکاری زبان فرانس ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ایک اور رکن مستعفی

    وزیر اعظم عمران خان کی اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ایک اور رکن مستعفی

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کی اکنامک ایڈوائزری کونسل کے رکن ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نےاستعفیٰ دے دیا، ذرائع کا کہنا ہے استعفے کی  وجہ کچھ اورہے اور وہ وجہ ضمنی فنانس بل میں کونسل سے مشاورت نہ کئے جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ایک اور رکن مستعفیٰ ہوگئے ، ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے استعفیٰ دے دیا، ثاقب شیرانی کاکہنا ہےکہ نجی وجوہات کی بنا پرکونسل چھوڑرہا ہوں۔

    تاہم زرائع کے مطابق استعفے کی وجہ کچھ اورہے اور وہ وجہ ضمنی فنانس بل میں کونسل سے مشاورت نہ کئے جانا ہے۔

    خیال رہے ثاقب شیرانی ریونیو اور اکنامکس پرایڈوائیزری فراہم کر رہے تھے، کونسل سے اب تک چار ممبران مستعفیٰ ہوچکے ہیں، کونسل میں اٹھارہ ممبران تھے، اب چودہ باقی رہ گئے ہیں۔

    یاد رہے ستمبر 2018 میں حکومت کی جانب سے ماہر معاشیات عاطف میاں کی نامزدگی واپس لینے کے بعد انھوں نے اکنامک ایڈوائزری کونسل کی رکنیت چھوڑ دی تھی اور استعفیٰ حکومت کو بھجوادیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عاطف میاں نے اکنامک ایڈوائزری کونسل کی رکنیت چھوڑ دی

    عاطف میاں کا کہنا تھا کہ حکومت کو میری تقرری پرشدید دباؤ کا سامنا تھا، حکومت پاکستان کے استحکام کیلئے مستعفی ہو رہا ہوں۔

    بعد ازاں اقتصادی مشاورتی کونسل سے میاں عاطف کو الگ کرنے کے فیصلے پر رکن پروفیسر عمران رسول نے بھی کونسل سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کے بعد کونسل کے رکن عاصم خواجہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ میں نے اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے 11 افراد پر مشتمل اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دے تھی، جس میں ماہرین تعلیم، ماہرین اقتصادیات اور ترقی کے ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔

  • پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا

    پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا

    واشنگٹن: امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے بیرون ممالک سبکدوش سفیروں کو چارج چھوڑنے کے لیے ڈیڈ لائن دی گئی تھی، بعد ازاں علی جہانگیرصدیقی نے چارج چھوڑنے کے لیے 2 ہفتے کا وقت مانگا تھا۔

    جس پر وزارت خارجہ نے علی جہانگیرصدیقی کو مزید 2 ہفتے کا وقت دیا تھا، جبکہ آج انہوں نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا، نئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسدمجید جلد ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی جہانگیرصدیقی کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات بہتر حال میں چھوڑ کر جارہا ہوں، دونوں ممالک میں اعلیٰ سطح پر رابطے ہورہے ہیں۔

    بیرون ممالک سبکدوش سفیروں کیلئے حکومتی ڈیڈلائن ختم ، علی جہانگیرصدیقی نے مزید وقت مانگ لیا

    ذرائع کے مطابق علی جہانگیرنے وزارت خارجہ سے بچوں کی تعلیم مکمل ہونے تک کاوقت مانگا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ذرائع نے کہا تھا کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کینیڈا میں ہائی کمشنرطارق عظیم خان، سعودی عرب میں سفیرخان حشام بن صدیق چارج چھوڑ دیا، جبکہ مراکش، کیوبا اور سربیا میں سفیروں نے بھی چارج چھوڑ دیا ہے۔

  • صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق بیان پر جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    امریکی مڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیردفاع جیمزمیٹس اگلے سال فروری میں ریٹائر ہوجائیں گے، نئے امریکی وزیر دفاع کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

    جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ یقین ہے میرا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ درست ہے، صدرٹرمپ کو خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والا بہتر وزیر رکھنے کا اختیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اتحادیوں سے مضبوط تعلقات ضروری ہیں، اتحادیوں کو عزت دیے بغیر مفادات کا تحفظ مؤثر طریقے سے نہیں کیا جاسکتا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔

  • جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    روم : آرچ بشپ نے پوپ فرانسس پر امریکی پادری کی طلباء اور پادریوں کے ساتھ کی گئی بد فعلی کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے آئر لینڈ سے روم واپس جاتے ہوئے جنسی استحصال کے معاملے پر آرچ بشپ کارلو ماریا کے خط سے متعلق صحافیوں کو جواب دیا کہ ’11 صفحات پر مشتمل خط پر کوئی جواب نہیں دوں گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا میں تعینات ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ نے کارڈینل تھیوڈور مک کیریک کی جانب سے پادریوں اور طلباء کے ساتھ بد فعلی کرنے کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پوپ فرانسس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پوپ فرانسس نے صحافیوں کو جواب دیا کہ ’میں آپ سے سنجیدگی کے ساتھ عرض کررہا ہوں کہ ’اگر آپ لوگ مذکورہ خط کا جواب چاہتے ہیں تو اس خط کو غور سے پڑھیں اور خود فیصلہ کریں‘ میں مذکورہ خط پر کچھ نہیں کہوں گا میرے خیال میں یہ دستاویز خود اپنا جواب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب پوپ فرانسس دورہ آئر لینڈ کے موقع پر آئرلینڈ کے پادریوں کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال پر گفتگو کررہے تھے۔

    مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا نے دورہ آئرلینڈ پر طیارے میں ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی صحافتی صلاحیتیں آپ کو تنائج تک پہنچائیں گی‘ کچھ وقت گزرنے دیں ممکن ہے میں خط کے بارے میں بات کروں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آرچ بشپ ویگانو نے پوپ پر الزام عائد کیا کہ وہ سنہ 2013 سے امریکی پادری کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال کے بارے میں علم رکھتے تھے لیکن انہوں نے پادری کے مکروہ فعل کی پردہ پوشی کی۔

    آرچ بشپ نے کہا کہ پوپ فرانسس کو جنسی استحصال جیسے مکروہ فعل میں ملوث تمام پادریوں سمیت استعفیٰ دے کر دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہیے تاہم آرچ بشپ کارلو ماریا نے پوپ فرانسس سے سنہ 2013 میں ہونے والی گفتگو کا ثبوت پیش نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : ویٹی کن: جنسی استحصال میں ملوث امریکی پادری کا استعفیٰ منظور


    یاد رہے کہ پوپ فرانسس نے واشنگٹن کے ایک سابق سینئر بشپ اور کیتھولک عیسائیوں کے ایک معروف پادری میک کیرک کا رواں برس جولائی میں استعفیٰ منظور کیا تھا۔

    خیال رہے رواں برس مک کیرک کو 20 جون سے خدمات کی انجام دہی سے روک دیا گیا تھا، اس دوران 40 برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل نیویارک شہر میں پیش آنے والے ایک اور واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار ہے۔

    ایک شخص جس کی عمر اُس وقت گیارہ برس تھی، امریکی پادری میک کریک کے خلاف جنسی حملے کا پہلا الزام عائد کیا ہے تاہم امریکی پادری نے اس اولین دعوے کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

    علاوہ ازیں کئی مردوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ مک کیرک نے نیوجرسی میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا یہ اس وقت کی بات ہے جب مذکورہ افراد میک کیرک کے طلباء تھے۔

  • جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری، ایک نوجوان نے خودکشی کرلی

    جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری، ایک نوجوان نے خودکشی کرلی

    برلن : جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے 69 افغان تارکین وطن میں سے ایک نوجوان نے خودکشی کرلی، جس کے بعد وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر افغان مہاجرین کے ملک بدر کیے جانے پر اعلانیہ خوشی اور اطمینان کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میری 69 ویں سالگرہ کے موقع پر اتنے ہی افغانیوں کو جرمنی سے بے دخل کیا گیا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت کے سربراہوں نے تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کرنے پر ہورسٹ زیہوفر کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ جبکہ واپس افغانستان بھیجے جانے والے مہاجرین میں سے ایک نوجوان نے خود کشی کرلی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے جرمن حکومت نے افغان تارکین وطن کے 69 افراد پر مشتمل گروپ کو اجتماعی طور پر خصوصی طیارے کے ذریعے واپس افغانستان بھیجا تھا، جس میں افغان صوبہ بلخ کے ایک 28 سالہ نوجوان نے کابل میں بنائے گئے مہاجرین کیمپ میں خودکشی کرلی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل وزیر داخلہ زیہوفر نے تارکین وطن سے متعلق ’نئے منصوبے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین کی ملک بدری میں اضافے کا عندیہ دیا۔

    جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت لنکے کی سربراہ اولا یلپکے کا کہنا تھا کہ ’زیہوفر کا افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا موت کے منہ میں دینے کے برابر ہے، زیہوفر نے افغانیوں کی ملک سے بے دخلی پر مسرت کا اظہار کرکے ثابت کردیا کہ انہیں انسانیت کی کمی کا لاعلاج مرض ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے سابق چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے وزیر داخلہ زیہوفر کو عہدے نہ ہٹانے پر انجیلا میرکل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر اور وزیر داخلہ کے مابین اختلافات پیدا ہونے میں انجیلا میرکل نے کمزور سیاسی قوت ہونے کا مظاہرہ کیا ہے کوئی وزیر ملکی چانسلر کو وارننگ نہیں دے سکتا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں