Tag: resignation

  • طالبان میں اختلافات، افغانستان کے وزیرداخلہ سراج حقانی نے استعفا دے دیا

    طالبان میں اختلافات، افغانستان کے وزیرداخلہ سراج حقانی نے استعفا دے دیا

    افغانستان کے وزیرداخلہ سراج الدین حقانی نے طالبان حکومت سے اختلاف پر استعفا دے دیا۔

    افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق سراج الدین حقانی نے افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کو استعفیٰ بھجوادیا جو انہوں نے منظور کر لیا۔

    افغان میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان قیادت کے اندرونی اختلافات استعفے کی وجہ بتائی جارہی ہے اور  سراج الدین حقانی کی وزارت کی ذمہ داریوں سے طویل غیر حاضری بھی استعفے کی وجہ ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک خواتین کو اعلیٰ تعلیمی حق دینے کا حامی تھا، جس کی وجہ سے طالبان قیادت سے اختلافات پیدا ہوئے۔

    افغان انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سراج الدین حقانی کے مستعفی ہونے سے متعلق طالبان حکومت کا کوئی بیان نہیں آیا اس کے علاوہ افغان طالبان کی جانب سے سراج الدین حقانی کے مستعفی ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی ہے۔

    سراج الدین حقانی دو ماہ بعد گزشتہ روز ہی خوست میں منظر عام پر آئے تھے۔ وہ قندھار میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔

  • ایسی 5 علامات جنہیں دیکھ کر ملازمت فوری چھوڑ دینی چاہیے

    ایسی 5 علامات جنہیں دیکھ کر ملازمت فوری چھوڑ دینی چاہیے

    اگر آپ نوکری چھوڑنے کی وجوہات تلاش کر رہے ہیں تو اس صورتحال میں ہر ایک کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہو سکتا ہے، تاہم روزگار کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے اپنی موجودہ ملازمت کو چھوڑنے کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    اگر آپ اپنی ملازمت سے خوش نہیں ہیں، تو اس کا اثر آپ کی زندگی کے دیگر پہلوؤں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ملازمت سے عدم اطمینان ایک تناؤ بھرے تجربے کے مترادف ہے، خاص طور پر جب آپ اپنی زندگی کا تقریباً ایک تہائی حصہ کام کرنے میں گزارتے ہیں۔ اگر آپ اپنی ملازمت کے حوالے سے ناخوشی یا ناپسندیدگی کا شکار ہیں، تو آپ شاید یہ سوچ رہے ہوں کہ کیا واقعی ملازمت چھوڑنے کا وقت آ چکا ہے۔

    کئی علامات اور اشارے آپ کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ ملازمت چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے لیکن یہ فیصلہ آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر اس وقت جب مستقبل کی غیر یقینی صورتحال، پیشہ ورانہ اثرات، اور مالی خطرات کا سامنا ہو۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اپنی ملازمت کے دوران مندرجہ ذیل علامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہو تو
    آپ کو فوراً ملازمت چھوڑ دینی چاہیے (اگر ممکن ہو) ایسے انتباہات اس بات کی جانب اشارہ ہیں کہ اب آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے اور آپ اپنی نوکری چھوڑنے پر غور شروع کردیں۔

    1. ترقی کے مواقع کی عدم دستیابی

    ایک کامیاب مستقبل کے لیے ترقی اور سیکھنے کے مواقع نہایت اہم ہیں، اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی ملازمت میں کوئی بہتری یا ترقی کے مواقع نہیں ہیں، تو یہ اشارہ ہے کہ آپ کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

    اگر آپ کا کام ہمیشہ یکساں اور بورنگ محسوس ہوتا ہے، تو یہ صورتحال آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو کم کر سکتی ہے۔ بالخصوص، عمر کے درمیانی حصے میں (جب انسان اپنی زندگی میں مقصد اور جدت تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے)، ایسے ماحول میں کام کرنا آپ کی شخصیت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

    اہم اشارے:

    نئے چیلنجز یا مہارتوں کی کمی
    کمپنی میں ترقی کے مواقع نہ ہونا
    ملازمت سے وابستگی کم ہونا

    2. اخلاقی پیچیدگیاں

    اگر آپ کی ملازمت آپ سے ذاتی اقدار پر سمجھوتہ کرنے یا غیر اخلاقی کاموں میں ملوث ہونے کا تقاضا کرتی ہے تو اسے فوری چھوڑ دینا بہتر ہو سکتا ہے۔

    ایسے حالات آپ کے ذہنی سکون، عزت نفس اور پیشہ ورانہ ساکھ پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، اگر کام کے دوران آپ کو مسلسل ذہنی دباؤ یا اضطراب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو، تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ کو اپنی ملازمت پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔

    3. ذہنی صحت کا نقصان

    اگر آپ کی ملازمت آپ کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ مسلسل تناؤ اور پریشانی جسمانی اور ذہنی مسائل کو جنم دے سکتے ہیں، جن میں نیند کی کمی، سر درد، اور تھکن شامل ہیں۔

    اپنی ملازمت کو چھوڑنا ہر کسی کیلیے آسان فیصلہ نہیں ہوتا، خاص طور پر اس صورتحال میں جب آپ مالی دباؤ میں ہوں لیکن اگر ممکن ہو تو ایسی ملازمت سے الگ ہو جائیں جو آپ کی زندگی کے اہم معاملات پر برے اثرات مرتب کر رہی ہو۔

    4. کام میں عدم دلچسپی اور تحریک کا فقدان

    اگر آپ اپنے کام میں دلچسپی نہیں رکھتے اور آپ کو متحرک رہنے میں دقت ہو رہی ہے، تو یہ وقت ہے کہ آپ اپنی موجودہ صورتحال پر نظر ثانی کریں۔ مسلسل بوریت اور ناامیدی آپ کی ذہنی صحت، کارکردگی اور ذاتی اطمینان پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

    5. ذہنی تناؤ اور کام کا ماحول

    ذہنی تناؤ کے ماحول میں کام کرنا نہ صرف آپ کی پیشہ ورانہ زندگی بلکہ ذاتی زندگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اگر دفتر میں جانا جنگ کے میدان میں جانے جیسا لگتا ہے تو آپ کو اس جگہ سے جتنا جلدی ممکن ہو دور ہوجانا چاہیے۔

    اہم اشارے:

    دفاتر کی سیاست اور سازشیں
    ساتھیوں یا افسران کا غیر حمایتی رویہ
    غیر حقیقی توقعات یا کام کے دباؤ کی زیادتی
    اپنے مالی حالات پر غور کریں۔

    مالی حالات کے پیش نظر ملازمت چھوڑنا ایک بڑا اور اہم فیصلہ ہوتا ہے، اپنی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 3 سے 6 ماہ کے اخراجات کے لیے بچت کرلیں تاکہ آپ بلا خوف آگے بڑھ سکیں۔

    یاد رکھیں ! ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ مشکل ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھی یہ آپ کی زندگی میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کو ترقی کے مواقع نہ مل رہے ہوں، یا کام آپ کی جذباتی و ذہنی صحت پر برا اثر ڈال رہا ہو، تو یہ وقت ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے لیے ایک نئی راہ کا انتخاب کریں۔

    اگر آپ کو کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو کسی ماہر نفسیات سے مشورہ یا کیریئر کوچ سے رابطہ کرکے اپنے مستقبل کیلئے بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔

  • وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے استعفیٰ نوازشریف کے حوالے کردیا

    وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے استعفیٰ نوازشریف کے حوالے کردیا

    لندن : مسلم لیگ ن کی قیادت نے اسحاق ڈار کو اگلا وزیر خزانہ بنانے کیلئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے انہوں نے اپنا استعفیٰ نواز شریہف کئے حوالے کردیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل کی لندن میں ن لیگی قیادت سے اہم ملاقات ہوئی جس میں وزیر خزانہ کو مستعفی ہونے کا کہا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کی زیرصدارت اہم پارٹی اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی و قومی صورتحال پر تفصیلی غور وخوص کیا گیا۔

    اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے جس کے تحت وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفیٰ نوازشریف کے حوالے کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت آپ کی امانت تھی، آپ نےہی وزیر بنایا تھا، 4ماہ میں اپنی بھرپورصلاحیت سے کام کیا، پارٹی اورملک سے وفاداری نبھائی۔

    نوازشریف نے مشکل ترین حالات میں ذمہ داریاں نبھانے پر مفتاح کی کوششوں کو سراہا اجلاس کے شرکا نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق حکومت کی لگائی معاشی تباہی کی آگ موجودہ حکومت کو بجھانا پڑی۔

    اجلاس میں نوازشریف اور شہبازشریف نے سینیٹراسحاق ڈارکو نیا وزیرخزانہ بنانے کیلئے نامزد کردیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، ملک احمدخان، احد چیمہ اور دیگر نے شرکت کی۔

  • گورنرسندھ کا مستعفی ہونے کا اعلان

    گورنرسندھ کا مستعفی ہونے کا اعلان

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بنتے ہی مستعفی ہوجاؤں گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے استعفیٰ لکھ کر رکھ لیا ہے اور شہباز شریف کے وزیراعظم بنتے یہ مستعفی ہوجاؤں گا اور اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دونگا۔

    عمران اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پیکنگ شروع کردی ہے اور دو روز میں گورنر ہاؤس سے منتقل ہوجاؤں گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان سمیت اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوادیے۔

    مزید پڑھیں: ‘عمران خان نے اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا’

    بعد ازاں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا اور ایوان سے باہر آگئے۔

  • عہدے کی تمنا نہیں، ہمیشہ عمران خان کا ساتھ نبھاؤں گا: عثمان بزدار

    عہدے کی تمنا نہیں، ہمیشہ عمران خان کا ساتھ نبھاؤں گا: عثمان بزدار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ عہدے کی تمنا نہیں، ہمیشہ وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ نبھاؤں گا، وزارتیں آنی جانی چیز ہیں، اصل چیز پارٹی اور عوام سے کمٹمنٹ ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو استعفیٰ پیش کر دیا ہے، وزارت اعلیٰ کا منصب عمران خان اور عوام کی امانت ہے۔ ملک و قوم اور پارٹی کے مفاد میں استعفیٰ دیا ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ استعفے کی منظوری کے بعد وزارت اعلیٰ چھوڑ دوں گا، وزیر اعظم عمران خان کا سپاہی ہوں اور سپاہی رہوں گا۔ عمران خان میرے قائد ہیں، ان کے ہر حکم پر لبیک کہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا، عہدے کی تمنا نہیں، ہمیشہ وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ نبھاؤں گا، وزارتیں آنی جانی چیز ہیں، اصل چیز پارٹی اور عوام سے کمٹمنٹ ہوتی ہے۔

    عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ محض عوام کی خدمت کے لیے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا، عوامی خدمت کے ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر عمران خان کا ساتھ نبھائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سردار عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردیا ہے، وزیر اعظم نے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ایشز سیریز سے قبل کینگروز کو بڑا دھچکا، کپتان ٹم پین مستعفی

    ایشز سیریز سے قبل کینگروز کو بڑا دھچکا، کپتان ٹم پین مستعفی

    سڈنی: ایشز سیریز سے قبل کینگروز ٹیم کو بڑا دھچکا لگا ہے، جہاں کپتان ٹم پین نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ٹم پین نے قیادت چھوڑ دی ہے جبکہ کرکٹ آسٹریلیا نے بھی ٹم پین کا استعفٰی منظور کرلیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ٹم پین پر دوہزار سترہ کی ایشیز سیریز کے دوران کرکٹ تسمانیہ کی سابق ملازمہ کو نازیبا پیغامات بھیجنے کا الزام ہے، خاتون ساتھی کو نازیبا پیغامات بھیجنے پر پین کےخلاف تحقیقات جاری تھیں، خود ٹم پین نے نازیبا پیغامات بھیجنے کا اعتراف کرتے ہوئے استعفٰی دیا لیکن ایشز سیریز کیلئے اپنی دستیابی سے بورڈ کو آگاہ بھی کردیا ہے۔

    کینگروز کی ٹیسٹ قیادت چھوڑنے والے ٹم پین نےکہا کہ کپتانی چھوڑنا ان کیلئے ایک ناقابل یقین حد تک مشکل فیصلہ تھا، لیکن یہ فیصلہ ان کے خاندان اور کرکٹ کے لیے صحیح ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کے کوچ کا ’اردو‘ میں پیغام وائرل

    ادھر کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ نئے ٹیسٹ کپتان کی شناخت اور تقرری کا عمل تیز کیا جائے گا۔

    دوسری جانب آئی سی سی نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے آسٹریلوی کپتان کے مستعفی ہونے کی خبر کو شیئر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ 17 نومبر کو انگلینڈ کے خلاف ایشیز سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچز کے لیے آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان کیا گیا تھا، کرکٹ آسٹریلیا کے مطابق 15 رکنی ٹیم کی قیادت ٹم پین کریں گے جبکہ پیٹ کمنز نائب کپتان ہوں گے۔

    ایشیز کا پہلا ٹیسٹ 8 دسمبر سے برسبین میں اور دوسرا ٹیسٹ 16 دسمبر سے ایڈیلیڈ میں شروع ہوگا۔

  • خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات عہدے سے مستعفیٰ

    خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات عہدے سے مستعفیٰ

    پشاور: وزیربلدیات کے پی اکبر ایوب خان عہدہ وزارت سے مستعفی ہوگئے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی نے استعفیٰ منظور کرلیا،

    خیبر پختونخواہ کے وزیربلدیات اکبر ایوب خان نے اپنی وزار ت سے استعفیٰ دے دیا۔ مشیر اطلاعات کامران بنگش کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے اکبرایوب کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے کامران بنگش نے بتایا کہ استعفے کی منظوری کے ساتھ ہی اکبر ایوب کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا،

    استعفے وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے اکبر ایوب خان نے بتایا کہ ذاتی صحت اور حلقے کی مصروفیات کے باعث ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہوں، وزیراعلیٰ کے پی کی قیادت میں خدمات کی انجام دہی میرے لئے اعزاز تھا۔

    اکبر ایوب نے مزید کہا کہ وزارت کے لئے اعتماد کرنے پر میں وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کا ذاتی طور پر مشکور ہوں، محمود خان کی ٹیم میں بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ صوبے کی خدمت کی۔

  • استعفی دیں یا نہیں بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلالیا

    استعفی دیں یا نہیں بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلالیا

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پی ڈی ایم کے مستقبل کے حوالے سے غور خوص کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 5اپریل کو بلاول ہاؤس کراچی میں تمام  پی پی پی ارکان پارلیمنٹ کو طلب کیا ہے۔ اجلاس میں آصف زرداری خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔

    پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت اسمبلیوں سے مستعفی ہونے، پی ڈی ایم کے مستقبل اور دیگر امور پر گفتگو ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا اجلاس دوپہر ایک بجے بلاول ہاؤس میں ہوگا، بلاول بھٹو نے ہدایت کی ہے کہ کراچی نہ آنے والے تمام ارکان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کریں۔

    مزید پڑھیں : پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے گزشتہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حوالے سے تحفظات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی

    ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی

    لاہور : قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ان کے پاس ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ موجود تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق ایک اور عہدہ سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے بحیثیت چیف سلیکٹر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کے پاس ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ موجود تھا، ان دو عہدوں کے باعث انہیں شدید دباؤ کا سامنا تھا۔

    ہیڈ کوچ مصباح الحق میڈیا کو اپنے استعفے کی وجوہات سے آگاہ کرنے کیلئے آج دوپہر ڈیڑھ بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق دباؤ کے باعث انہیں کس عہدے سے دستبردارہونا ہے،پی سی بی نے اس بات کا فیصلہ مصباح الحق پر چھوڑا تھا۔  قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں 4 ستمبر 2019 کو دی گئی تھیں تاہم انہیں ٹیم کی پرفارمنس پر شدید تنقید کا سامنا رہا، پاکستان میں پہلی بار دونوں بڑے عہدے ایک ساتھ دے کر تجربہ کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے گزشتہ سال اگست میں پی سی بی کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔ کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ انہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدہ حاصل کرنے کے لیے دیا تھا۔

  • اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر مستعفی ہوں، گرفتاری کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، بلاول بھٹو

    اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر مستعفی ہوں، گرفتاری کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا، اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی اسپیکر نے وعدہ کیا تھا کہ مجھے بولنے دینگے، آج بھی وعدہ کیا گیا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

    قومی اسمبلی کے دوسرےسیشن میں بھی بات نہیں کرنے دی گئی، ڈپٹی اسپیکر حکومتی ارکان کی ہدایت پر ایوان چلارہے ہوتے ہیں، لہٰذا اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جب کوئی اشارہ کیا جاتا ہے تو اسپیکر اٹھ جاتا ہے اور بیٹھ جاتا ہے ،جب سابق وزیر داخلہ کوئی چٹ پیش کرتا ہے تو ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اٹھ جاتا ہے

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان اسمبلی پر اسلام آباد پولیس نے حراست میں لے کر بھی تشدد کا نشانہ بنایا، پہلے میں سمجھتا تھا پولیس ملوث ہے لیکن اس میں حکومت بھی ملوث ہے۔

    حکومت کا یہ رویہ ہے کہ مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے ، ہمارے سندھ اسمبلی کے اسپیکر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا ، اس وقت بھی چادر اورچاردیواری کے تقدس کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دو رکان اسمبلی بھی حراست میں ہیں، اسپیکر کو خط لکھا تھا ان ارکان کو پوچھے بغیر گرفتارکیا گیا ہے، اسپیکر سے وزیرستان کے ایم این ایز کے پروڈکشن آرڈرزکا مطالبہ کیا تھا، ہم چاہتے ہیں محسن داوڑ اورعلی وزیرکا فیئرٹرائل ہونا چاہیے، چاہتے ہیں کہ محسن داوڑاور علی وزیر بھی اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھیں۔

    ایسے اقدامات تو ہم نے مشرف کی قومی اسمبلی میں بھی نہیں دیکھے تھے، نیب اور باقی ادارےارکان اسمبلی کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ارکان اسمبلی کو کسی نہ کسی طریقے سے گرفتار کیا جارہا ہے، ہر شخص کو فیئر ٹرائل کاحق ہے، حکومت جمہوری حق پرحملے کررہی ہے، سندھ اسمبلی کے اسپیکرکے گھرپر حملہ کیا گیا، اس وقت ان کے خواتین اور بچے گھر میں تھے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ نیب اور باقی ادارے ارکان اسمبلی کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ارکان اسمبلی کو کسی نہ کسی بہانے سے گرفتار کیا جارہا ہے، ہرشخص کو فیئر ٹرائل کا حق ہے.

    حکومت جمہوری حق پرحملے کررہی ہے، ارکان اسمبلی فلور پر گفتگو کرتے ہیں تو اسے بھی سنسر کیا جاتا ہے، یہ حکومت سلیکٹڈ عدلیہ اور سلیکٹڈ میڈیا چاہتی ہے، اب کہا جارہا ہے کہ عدلیہ پر جو حملے ہورہے ہیں اس پر بات نہ کریں، کسی جمہوری ملک میں ایسےاقدامات نہیں ہوتے۔