Tag: resignation

  • حکمران جماعت جعلی دستاویزات جمع کراکے پھنس گئی ان کیخلاف فوجداری مقدمہ بنتاہے، اسد عمر

    حکمران جماعت جعلی دستاویزات جمع کراکے پھنس گئی ان کیخلاف فوجداری مقدمہ بنتاہے، اسد عمر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت جعلی دستاویزات جمع کراکے پھنس گئی ان کے خلاف فوجداری مقدمہ بنتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ایک بار پھر وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے مستعفٰی ہونے کا مطالبہ کر دیا، اسد عمر نے کہا کہ حکمران جماعت جعلی دستاویزات جمع کراکے پھنس گئی ان کے خلاف فوجداری مقدمہ بنتا ہے، صاف لکھا ہے مریم نواز نے جو دستاویزات دیئے وہ جعلی تھے اور یہ جرم ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم خود کہتے تھے میں استعفیٰ دے دوں گا ، اب تو سب کچھ ثابت ہوگیا، وزیراعظم کو کئی مرتبہ موقع دیا گیا، جےآئی ٹی رپورٹ پر مستعفی ہوناچاہیے تھا، وزیراعظم مستعفی ہوتے تو یہ سننا نہ پڑتا کہ ان کے بچے جرم کے مرتکب ہوئے۔

    انکا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے کہا جے آئی ٹی نے60دن میں بہترین کام کیا،خراج تحسین پیش کرنا چاہیے، شریف خاندان نے جعلی دستاویز پیش کیے، جعلی دستاویز پیش کرنے پر فوجداری مقدمے بنتےہیں، جعلی دستاویزا ت پر پورے خاندان نے دستخط کیے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کاتجارتی خسارہ تاریخی سطح پرپہنچ گیا ہے، ایکسپورٹ اور امپورٹ میں تاریخی کمی ہوئی ہے، سی پیک منصوبہ کامیاب ہوگا ، سب کی حمایت حاصل ہے، جو بھی حکومت آئے چین پاکستان کا دوست اور سی پیک جاری رہے گا۔

    اسد عمر نے کہا کہ دبئی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کی تردید پر حکومت نے کچھ نہیں کہا، اسحاق ڈار کہتے ہیں وہ پروفیشنل ہیں،اپنے مطلب کی چیز کا جواب دیتے ہیں، سحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتے ہیں، وہ عوام میں عمران خان کو مقبول کر رہےہیں، اسحاق ڈار صاحب آپ عمران خان کی عزت بڑھا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف اپنے بیٹے کی کمپنی میں چیئرمین اور تنخواہ دار ملازم رہے، دبئی جسٹس منسٹری نے کہا 12ملین درہم کی ٹرانزیکشن کاریکارڈ نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں لکھا ہے حدیبیہ پیپر پر اسحاق ڈار کا بیان سچ ثابت ہوا، برطانوی فرانزک کمپنی نے بھی دستاویزات جعلی قرار دیں، دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات جعلی نکلی ہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ڈارصاحب بتا رہے ہیں عمران خان غریبوں کیلئے آپ کے دفترکے باہر بیٹھتا تھا، آپ تعینات کردہ لوگوں پر مقدمے بن رہے ہیں، ڈار صاحب استعفیٰ دیں، پاناما کیس میں 62،63 سمیت فوجداری مقدمے بھی بنیں گے، جعلسازی کرنے پر فوجداری مقدمات بھی کیے جائیں گے اس شخص کو چیئرمین ایس ای سی پی بنایا جس پر مقدمہ درج ہے۔

    اسد عمر نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا آپ کووزارت خزانہ کےمنصب پررہناچاہیے، کیا آپ اب بھی اس کام میں مزید سہولت کار بننا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار سے ذاتی تعلقات ہیں لیکن یہاں ملک کی بات ہو رہی ہے۔

    وزیراعظم صاحب ملک کی بقاکی خاطرآپ کا جانا ٹھہر گیا ہے ، شفقت محمود

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب ملک کی بقا کی خاطرآپ کا جانا ٹھہر گیا ہے ، جےآئی ٹی ممبران کوخراج تحسین پیش کرتاہوں، جے آئی ٹی نے دھمکیوں کے باوجودبہترین کام کیا، سعد رفیق کو خاص ن لیگ کو عمومی عمران خان کے ڈراؤنے خواب آتےہیں۔

    شفقت محمود نے مزید کہا کہ لیگی رہنماؤں کےبیانات سن کرہنسی آتی ہے، کیا نوازشریف کے خلاف پوری دنیا اکٹھی ہوگئی ہے، پانامالیکس پی ٹی آئی نے نہیں جاری کی تھیں، وزیراعظم کا جانا ٹھہر گیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی رپورٹ،وزیراعظم کے استعفے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع

    پاناما جے آئی ٹی رپورٹ،وزیراعظم کے استعفے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع

    لاہور : جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی گئی ۔

    قرارداد پی ٹی آئی رکن شعیب صدیقی نے جمع کرائی‌، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرا دی ہے، جس کے مطابق نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کرپشن، جھوٹ اور بددیانتی میں ملوث پائے گئے۔

    قرارداد کے مطابق رپورٹ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔ شریف خاندان کئی سالوں سے عوام اور انکے ووٹ کی تذلیل کر رہا ہے، نواز شریف وزارت عظمٰی کے اہل نہیں رہے، مستعفی ہو جائیں۔


    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں کل پیش کی جانے والی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف فیملی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی، مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالک ہیں، شریف فیملی ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکا، مجرم تصور کیا جائے۔

    جے آئی ٹی نےدو ماہ چلنے والی پیشیوں پر پیشیوں کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے رقوم منتقل کی گئیں، جن سے نہ صرف برطانیہ میں مہنگی جائیداد خریدی گئی۔ بلکہ برطانیہ، سعودی عرب، یواے ای اور پاکستان میں رقوم گردش کرتی رہیں۔

    رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ قیمتی تحائف اور قرض کی شکل میں رقوم نوازشریف اورحسن نواز نے وصول کیںک، کمپنیاں واضح طورپر خسارے میں تھیں۔ یہ بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کہ قیمتی جائیدادیں کاروبار سے خریدی گئیں۔

    رپورٹ  میں وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم کا استعفیٰ، لیگی وزراء دو حصوں میں تقسیم

    وزیراعظم کا استعفیٰ، لیگی وزراء دو حصوں میں تقسیم

    اسلام آباد : وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر لیگی وزراء میں پھوٹ پڑ گئی، خواجہ آصف اورسعد رفیق نے وزیر اعظم کو مستعفی نہ ہونے کی تجویز دی جبکہ چوہدری نثار نے محاذآرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے رفقاء کے ساتھ صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے معاملے پر وزراء میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔


    ضرور پڑھیں: جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش


    جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد کیا کیا جائے، سیاسی شہید بنا جائے یا کوئی راہ نکالی جائے، اس حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف اپنے رفقاء کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔

    وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق نے نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ استعفیٰ کسی صورت نہیں دیں اورحالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزراء کو محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا، اس پر کابینہ کے ارکان میں پھوٹ پڑ گئی۔

    چوہدری نثار نے اس حکمت عملی سے متعلق مکمل لاتعلقی کا اعلان کیا اور آئندہ ایسے کسی اجلاس میں شرکت سے بھی معذرت کرلی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف اسلام آباد صابر شاکر کے مطابق چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ آئین اورقانون کے مطابق سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے معاملے کو آگے بڑھایا جائے۔

    چوہدری نثار نے یہ بھی تجویز دی کہ آپ نیا لیڈر آف دی ہاؤس لے آئیں اور پارٹی کو بچائیں اور اداروں سے کسی قسم کی محاذ آرائی نہ کی جائے لیکن ان کی ان تجاویز کو یکسر مسترد کردیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اس مشورے کو پسند کیا کہ مظلوم بنا جائے، علاوہ ازیں نمائندہ اسلام آباد اظہر فاروق کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی یی فیصلہ کیا ہے کہ وہ عہدے سے کسی بھی صورت مستعفی نہیں ہوں گے۔

  • نہال ہاشمی کی چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست

    نہال ہاشمی کی چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست

    اسلام آباد : نہال ہاشمی پارٹی قیادت سے منحرف ہوگئے یا لیگی قیادت نے سینیٹر شپ کے معاملے پر یوٹرن لے لیا، نہال ہاشمی نے چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے نہال ہاشمی نے ملاقات کی اور رضا ربانی کو استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست دے دی، نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرا استعفیٰ قبول نہ کیا جائے۔

    چیئرمین سینٹ سے سینیٹر راجا ظفر الحق، پرویز رشید اور چوہدری تنویر نے بھی ملاقاتیں کی اور انہیں یقین دلایا کہ نہال ہاشمی استعفیٰ واپس لینا چاہتے ہیں اس لئے ان کا استعفیٰ منظور نہ کیا جائے۔

    اٹھائیس مئی کو یوم تکبیر کی تقریب میں دھمکی آمیز تقریر کے بعد پارٹی قیادت نے نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے سینیٹ کی نشست سے استعفا مانگ لیا تھا۔

    آصف کرمانی مریم اورنگزیب نہال ہاشمی نے فرمانبرداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراہی حکم کی تعمیل کی، استعفا پارٹی کو بھجوا دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : متنازع بیان:‌ نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی


    دوسری جانب سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا ہے نہال ہاشمی کو استعفے کے فیصلے پر قائم رہنا چاہئے ،ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نہال ہاشمی سے متعلق فیصلے پر قیادت کے ساتھ کھڑی ہے ،نہال ہاشمی کو پارٹی ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    ن لیگی رہنما آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ نہال ہاشمی نے پارٹی ڈسپلن اور پالیسی کی خلاف ورزی کی، لگتا ہے ہماری کسی مخالف سیاسی جماعت نے نہال ہاشمی کو گود لے لیا ہے، نہال ہاشمی نے ایک سیٹ کی خاطر اپنی سیاست ختم کر لی ہے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کو کھلے عام سنگین دھمکیاں


    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جی آئی ٹی کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کا احتساب کر رہے ہو وہ نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نے تم کو چھوڑنا نہیں، آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے استعفیٰ دے دیا

    پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے استعفیٰ دے دیا

    لاہور: چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریارخان نے ذاتی اور طبی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا‘ ان کا کہنا ہے کہ جب تک نئے چیئرمین کا تقرر نہیں ہوجاتا کام کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار خان نے اس خبر کی تصدیق لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ممبران سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’انہوں نے بورڈ کے ممبران کو اعتماد میں لیا ہے اور انہیں بتادیا ہے کہ 18 اگست کو اپنے عہدےکی مدت ختم ہونے کے بعد وہ مزید کام نہیں کریں گے‘‘۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چیئرمین یا کسی بھی دیگر عہدے پر پی سی بی کے لیے اب کام نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن وزیراعظم میاں نواز شریف کو اس معاملے پر لکھ دیا ہے کہ وہ استعفے کے لیے تیار ہیں اور وزیراعظم جب چاہیں اسے منظور کرلیں۔

    کرکٹ کی مشہور ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق شہریارخان پرمسلسل دباؤ تھا ’’کہ وہ پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی کے حق میں دست بردار ہوجائیں جوکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے اس کے لیے کوشش کررہے ہیں‘‘۔

    شہریارخان کو اگست 2014 میں پی سی بی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ 2003 میں بھی پی سی بی چیف کے عہدے پر کام کرچکے تھے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ گورننگ بورڈ کے ارکان کی مدت بھی ختم ہونے جا رہی ہے ۔ اس صورتحال میں وزیر اعظم کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دو نام بھجوائے جائیں گے جنہیں نئے گورننگ بورڈ میں پیش کر کے چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

  • متعدد اراکین اسمبلی کے استعفے موجود ہیں،جلد منظر عام پر لائیں گے، واسع جلیل

    متعدد اراکین اسمبلی کے استعفے موجود ہیں،جلد منظر عام پر لائیں گے، واسع جلیل

    لندن: متحدہ قومی موومنٹ لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل نے کہا کہ وہ لوگ جو ایم کیو ایم قائد کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں، منی لانڈرنگ کیس ختم ہونے سے انہیں شرمندگی کا سامنا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے متعدد اراکین اسمبلی کے استعفے آگئے جو وقت آنے پر منظر عام پر لائے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے لندن سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات کرتے ہوئے واسع جلیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا کیس بے بنیاد تھا اس لیے ختم ہوگیا،یہ کیس برطانیہ کے آئین اور قانون کے مطابق چلا اور الطاف حسین سمیت دیگر رہنما بری ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے نامعلوم لوگوں کو متعارف کرایا، لوگوں کو رکن اسمبلی تک بنادیا، ہمارے خلاف ریاستی آپریشن جاری ہے جس سے وقتی پریشانی ضرور ہے تاہم ہمارے اوپر لگے الزامات ٓہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں۔

    واسع جلیل نے بتایا کہ الطاف بھائی نے آج ایک ویڈیو لیکچر جاری کیا ہے جلد مزید ویڈیو بھی جاری ہوں گی، ایم کیو ایم ایک آئیڈیالوجی ہے، ایم کیو ایم ایک نظریہ ہے جسے آسانی سے ختم کرنے کی سوچ رکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کچھ نہیں ہے، لوگ الطاف حسین کے چاہنے والے ہیں اور ان کے ووٹرز ہیں، وسیم اختر بھی الطاف حسین کے مینڈیٹ کے باعث منتخب ہوئے،سارا مینڈیٹ آج بھی الطاف بھائی کا ہے۔

    میزبان کاشف عباسی کے ایک سوال پر انہوں نے بتایاکہ قائد تحریک کے مطالبے پر ایم کیو ایم کے متعدد رہنمائوں نے استعفیٰ دے دیے ہیں جو کہ ہمارے پاس ہیں،ان میں اراکین قومی اسمبلی اور اراکین سندھ اسمبلی دونوں شامل ہیں تاہم میں ان کا نام لے کر انہیں پریشان کرنا نہیں چاہتا وہ ہمارے ساتھی ہیں۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صولت مرزا اگر پارٹی کی مصیبتوں پر جیل میں رقص کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، وہ دنیا سے چلا گیا ان کے نام پر گڑے مردے کیوں اکھاڑے جائیں۔

    رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے اور مائنس ون کا فارمولا ختم کردیا جائے، نئی رابطہ کمیٹی، تحلیل شدہ تنظیمی ڈھانچے اور مستعفی ہونے والے افراد کی نئی ذمہ داریوں کا جلد اعلان کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی فیس بک اور ٹوئٹر اکائونٹ چل رہے ہیں، بیرسٹر سیف ہوں یا میاں عتیق، یہ سب جلد آپ کو پتا چل جائے گا۔

    واسع جلیل نے کہا کہ مجھے یا دیگر رہنمائوں کو پاکستان آنے سے کوئی نہیں روک سکتا، دھمکیاں دینے کی سیاست ختم کی جائے، کوئی پریشان نہ ہو، جلد متحدہ کی قیادت پھر سے منظر عام پر آئے گی، واضح کردوں کہ ایم کیو ایم کا مطلب بانی ایم کیو ایم ہے۔

    میڈیا ہاؤسز پر حملے اور پاکستان مخالف تقریر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کام صرف الطاف بھائی نے نہیں عمران خان سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی کیا، صرف الطاف بھائی ہی کیوں؟؟ ایک شخص کو گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو ایسی باتیں تو سنیں کو ملیں گی۔

    سوال پوچھا گیا کہ الطاف حسین تو مزے سے لندن میں زندگی گزار رہے ہیں تو ان پر کیا ذہنی دبائو ہے تو واسع جلیل نے کہا کہ ایک کمرے اور ایک گھر میں مقید ہوکر، گھریلو زندگی تباہ کرکے اور صرف ایک پارٹی لائف اختیار کرکے کوئی زندگی گزار کے دکھا دے تو اپنا نام بدل دوں گا، یہ کہنا غلط ہے کہ وہ آرام دہ زندگی گزار رہے ہیں۔

  • ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، استعفے واپس لینے کا اعلان

    ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، استعفے واپس لینے کا اعلان

    اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ اورحکومت کے درمیان بالاخرمعاملات طے پاگئے اورایم کیو ایم نے اراکینِ پارلیمنٹ کے استعفے واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اورایم کیو ایم کے وفد کے درمیان پنجاب ہاؤس میں میٹنگ ہوئی جس میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاراوروزیراطلاعات پرویز رشید بھی موجود تھے۔

    مذکرات کے بعد ایم کیوایم کےرہنما فاروق ستار اوروفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کی جس میں حکومت کی جانب سے ایم کیا ایم کی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا جس کے جواب میں فاروق ستارنے منگل کواستعفے واپس لینے کا اعلان کیا۔

    اس سلسلے میں ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔

    اسحاق ڈار نے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی 90 روز کے اندرشکایات کے ازالے کے لئے پابند ہوگی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم کا تعاون شروع سے ہی حاصل ہے اور آپریشن کے سبب شہر میں امن قائم ہوا ہے۔

    اس موقع پر فاروق ستارنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن ہماری ایما پر شروع کیا گیا تھااوریہ آپریشن کراچی میں دیرپا امن قائم کررہاہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کراچی سے دہشت گردی کا مستقل خاتمہ ہو اوراس کے لئے ہمارا تعاون جاری رہے گا۔

    اجلاس کےدوران فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم وفد نے اپنے تحفظات سے متعلق حکومتی ٹیم کو آگاہ کیا جب کہ حکومتی وفد نے یقین دلایا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پرفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ ایم کیو ایم کی شکایات کا جائزہ لے گی۔

  • گورنر سندھ نے سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا استعفیٰ منظورکرلیا

    گورنر سندھ نے سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا استعفیٰ منظورکرلیا

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا استعفیٰ منظورکرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احمد چنائے نے اپنے اوپرعائد کردہ الزامات کے سبب استعفیٰ دیا تھا۔

    گورنرسندھ عشرت العباد کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا استعفیٰ منظور کیا گیا۔

    اجلاس میں زبیر حبیب کو متفقہ طور پر سی پی ایل سی کا چیف مقررکردیا ہے۔

  • استعفے: ایم کیو ایم کے وفد کی مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس آمد

    استعفے: ایم کیو ایم کے وفد کی مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس آمد

    اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کا وفد مولان فضل الرحمن کے ہمراہ استعفوں کے معاملے پر مذاکرات کے لئے وزیر اعظم ہاوٗس پہنچ گیا ہے جہاں ان کی وزیر اعظم سے ملاقات طے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد کی آج وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات طے ہے جس میں مولانا فضل الرحمن بھی بحیثیت ثالث شریک ہوں گے۔

    اس سے قبل ایم کیو ایم کا وفد مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پہنچا تھا جہاں آدھے گھنٹے تک ملاقات جاری رہی تھی۔

    وفد میں ایم کیو ایم کے پارلیمنٹری لیڈر فاروق ستار، وسیم اختر، بیرسٹر سیف اور کنور نوید شامل ہیں۔

    ایم کیو ایم نے 12 اگست 2015 کو قومی اسمبلی،، سندھ اسمبلی اور سینٹ کی نشستوں سے کراچی میں جاری رینجرز آپریشن پر اپنے تحفظات پر استعفیٰ دیا تھا۔

    مولانا فضل الرحمن نے 18 اگست کو 90 پرایم کیوایم کے وفد سے مذاکرات کرکے انہیں مستعفی ہونے کے معاملے میں مذاکرات پر آمادہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن اور ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات کے دوران ہی ایم کیو ایم کے سینئر رہنما رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں انہیں 5 گولیاں لگیں۔ رشید گوڈیل تاحال لیاقت نیشنل اسپتال میں زیرِ علاج ہیں تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

  • فضل الرحمن کی الطاف حسین سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی درخواست

    فضل الرحمن کی الطاف حسین سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی درخواست

    اسلام آباد: جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے ہفتہ کی شب ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین سے لندن فون پررابطہ کیااوران سے گزشتہ روز ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے استعفے کے معاملے پرحکومت سے مذاکرات نہ کرنے کے فیصلے پرگفتگوکی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے الطاف حسین سے رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے پرنظرثانی اورمذاکرات کاسلسلہ شروع کرنے کی درخواست کی۔

    الطاف حسین نے مولانافضل الرحمن کورابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کی وجوہات اوراسباب سے آگاہ کیااوراس سلسلے میں ایم کیوایم کاموٴقف پیش کیا۔

    الطاف حسین کے موقف کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے الطاف حسین سے کہاکہ حکومت کی جانب سے انہیں ثالث اورمصالحت کارکی حیثیت سے اس بات کایقین دلایاگیاہے کہ حکومت ایم کیوایم کی شکایات کونہ صرف سنے گی بلکہ انہیں دور کرنے کی بھی بھرپورکوشش کرے گی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی 12 اگست 2015 کو کراچی میں جاری آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور سینٹ سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر حکومت نے مولانا فضل الرحمن کی ذمہ داری لگائی تھی کہ ایم کیو ایم کو منا کر واپس لایاجائے۔

    مولانا فضل الرحمن 18 اگست کو مذاکرات کے لئے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پہنچے جہاں مذاکرات کے دوران ہی ایم کیو ایم کے اہم رہنما رشید گوڈیل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ان کےڈرائیور جاں بحق جبکہ رشید گوڈیل شدید زخمی ہوگئے جن کا لیاقت نیشل اسپتال میں علاج جاری ہے۔