Tag: resignations

  • بنگلادیش میں استعفوں کا سلسلہ جاری، مرکزی بینک کے گورنر، ڈھاکا یونیورسٹی وائس چانسلر بھی مستعفی

    بنگلادیش میں استعفوں کا سلسلہ جاری، مرکزی بینک کے گورنر، ڈھاکا یونیورسٹی وائس چانسلر بھی مستعفی

    ڈھاکا: بنگلادیش میں حسینہ واجد، ان کے حامی رہنماؤں، ججوں اور جرنیلوں کے بعد مزید استعفوں کا سلسلہ جاری ہے، مرکزی بینک کے گورنر اور ڈھاکا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی استعفا دے دیا۔

    بنگلادیش کی میڈیا کے مطابق طلبہ کے الٹی میٹم پر مرکزی بینک کے گورنر عبدالرؤف تالقدر نے بھی استعفا دے دیا ہے، ڈھاکا یونیورسٹی کے وائس چانسلر اے ایس ایم مقصود کمال بھی مستعفی ہو گئے ہیں،یہ یونیورسٹی حالیہ مظاہروں کا مرکز رہی ہے۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس اور 5 سینئر ججوں نے بھی استعفے دے دیے تھے، طلبہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے گھیراؤ کی دھمکی کے بعد چیف جسٹس عبید الحسن نے سر خم کر لیا تھا، مشیر قانون نے ان تمام استعفوں کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق طلبہ نے قائم مقام چیف جسٹس رفعت حسین کی نامزدگی بھی مسترد کر دی ہے۔

    مالیاتی انٹیلیجنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور مرکزی بینک کے پالیسی مشیر نے بھی استعفا دے دیا ہے، فوج کے اہلکاروں نے مستعفی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا اور انھیں بینک چھوڑنے میں مدد کی۔

    بنگلادیش میں طلبہ کا ایک اور مطالبہ پورا، چیف جسٹس سپریم کورٹ مستعفی ہو گئے

    واضح رہے کہ 5 اگست کو شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش میں حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا ہے، فوج کی جانب سے ان سے استعفیٰ لیے جانے کے بعد وہ اپنی بہن کے ہمراہ فوجی ہیلی کاپٹر میں ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ بنگلادیشی صدر کو شدید عوامی مطالبے پر پالیمنٹ کو بھی تحلیل کرنا پڑا، جس سے فوج کے قبضے کی قیاس آرائیوں نے دم توڑا، طلبہ تحریک کے مطالبے ہی پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلادیش کی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

  • افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے تین اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سیکیورٹی امور پر اختلافات کے باعث پیش کیے گئے ملکی سطح کے تین اعلیٰ سیکیورٹی عہدیداران کے استعفے قبول کرنے سے انکار کردیا جب کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کو وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ وایس بارمک اور افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ معصوم استانکزئی نے ہفتے کے روز قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے مستعفی ہونے اپنے استعفے پیش کیے تھے۔

    افغان حکومت ترجمان ہارون چکنسوری کے مطابق اشرف غنی نے استعفیٰ دینے والے تینوں اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کرتے ہوئے کام جاری رکھنے اور سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید بہتر انداز میں کام کرنے کی ہدایات جاری کی۔

    افغانستان کے صدر اشرف غنی نے تینوں افسران کو دہشت گردوں کے تازہ حملوں سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سنہ 2019 میں ہونے والے صدراتی انتخابات حصّہ لینے کا سوچ رہے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز سے ہی افغان طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور جنوری سے اب تک دہشت گردوں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں کئی بم دھماکے کیے جاچکے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کےاستعفےقبول نہ ہونےکی وجہ رحمان ملک نےبتادی

    پی ٹی آئی کےاستعفےقبول نہ ہونےکی وجہ رحمان ملک نےبتادی

    کراچی:سینیٹررحمان ملک نےتحریک انصاف کےاستعفےمنظورنہ ہونےکی وجہ سیاسی جرگےکی کوشش قراردیدی۔

    پیپلزپارٹی کےرہنما اور سیاسی جرگےکےرکن سینیٹررحمان ملک نےاپنےایک ٹوئیٹرپیغام میں تحریک انصاف کےاراکین اسمبلی کےاستعفےتاحال منظورنہ ہونےکہ وجہ بتاتےہوئےکہا کہ پی ٹی آئی کےاستعفےمنظورنہ ہونےکی وجہ سیاسی جرگےکی کوشش ہے۔

    اس حوالےسےان کامزید کہنا تھا کہ سیاسی جرگےنےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اوراسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کواستعفوں کا معاملہ مؤخرکرنےکےلئےپیغام بھیجاتھاجس کےباعث اراکین کےاستعفےمنظورنہیں ہوئے۔

    رحمان ملک نےکہا کہ مجھےخوشی ہےکہ اس معاملےپرسیاسی جرگےنےاپنا کردار ادا کیا۔