Tag: response

  • رمہا احمد کا لباس پر تنقید کرنے والے ٹرولز کو کرارا جواب

    رمہا احمد کا لباس پر تنقید کرنے والے ٹرولز کو کرارا جواب

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ رمہا احمد نے سوشل میڈیا پر ساڑھی میں تصاویر شیئر کی ہے۔

    اداکارہ رمہا احمد نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی تصاویر شیئر کی ہے، تصاویر میں پاکستانی اداکارہ کو بیلک اینڈ وائٹ ساڑھی میں دیکھا جاسکتا ہے۔

    رمہا احمد پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی نئی اُبھرتی ہوئی نوجوان اداکارہ کی تصاویر کو جہاں ان کے کئی مداحوں نے پسند کیا وہی ادکارہ کو انڈین اسٹائل ساڑھی پہننے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Rimha Ahmed (@rimhahmed)

    رمہا احمد کی تصاویر پر ایک صارف نے کمنٹ کیا کہ ’انڈین کلچر اتنا کیوں پسند ہے‘؟ جس پر اداکارہ نے جواب دیا کہ ’کوئی غلط بات تو نہیں اس میں‘۔

    اداکاکرہ رمہا احمد نے مزید کہا کہ ’ اور آپ کو نہیں پتہ لیکن میری امی انڈیا سے ہیں تو یہ میرا کلچر بھی ہے‘۔

    اداکارہ نے چند گھنٹوں قبل یہ تصویر شیئر کی جسے ہزاروں کی تعداد میں مداح دیکھ چکے ہیں اور اس پر تعریفی کمنٹس بھی کررہے ہیں۔

    رمہا احمد سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتی ہیں اور گاہے بگاہے اپنی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں جسے ان کے مداح بھی پسند کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ رمہا احمد نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’مقدر کا ستارہ‘ میں ’نتاشا‘ کا کردار نبھایا تھا جس میں وہ بابر علی (صفدر) کی بیٹی اور آریز احمد (فیضان) کی بہن بنی تھیں۔

    رمہا احمد نے ڈرامہ سیریل ’مائی ری‘ میں ’آمنہ‘ کا کردار نبھایا تھا جس کے مرکزی کرداروں میں عینا آصف، ثمر عباس، نعمان اعجاز، ماریہ واسطی ودیگر شامل تھے۔

  • امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    اسلام آباد : امریکا کی جانب سے پاکستان کے چار اداروں پر لگائی جانے والی پابندی پر دفتر خارجہ نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی سی 3تجارتی اداروں کے خلاف امریکی اقدام افسوسناک اور متعصبانہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اس کی خودمختاری کا دفاع ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کا کہنا ہے کہ پاکستان میزائل پروگرام خطے میں استحکام اور طاقت کے توازن کیلئے ہے، امریکی اقدام سے خطے کے اسٹریٹجک استحکام میں خطرناک اثرات مرتب ہونگے۔

    پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24کروڑ عوام کے اجتماعی اعتماد کا مظہر ہے، پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام کو ملکی قیادت، تمام سیاسی حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔

    اسٹریٹجک پروگرام پر پاکستانی عوام کے اعتماد کی حرمت ناقابل تردید اور غیر متزلزل ہے، نجی تجارتی کمپنیوں پر امریکی پابندی افسوسناک ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ماضی میں بھی بنا ثبوت اور محض شکوک کی بنیاد پر پابندی جیسے اقدامات کیے گئے، ماضی میں امریکا نے بعض ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہمی کیلئے لائسنسنگ شرائط میں چھوٹ دی تھی

    یہ امتیازی رویے، غیر منصفانہ پالیسیاں عالمی عدم پھیلاؤ کےنظام کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایسے اقدام علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔

    پاکستان امن و استحکام کے لیے پُرعزم ہے، عالمی برادری ایسے متوازن، منصفانہ اقدامات کرے جو عالمی سلامتی کے مفادات کا تحفظ کریں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندی لگا دی، جن پر بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں میں نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔

  • فلسطینی مارٹر گولے کے جواب میں اسرائیلی فوج کا ایک اور حملہ

    فلسطینی مارٹر گولے کے جواب میں اسرائیلی فوج کا ایک اور حملہ

    تل ابیب : اسرائیلی فوج نے غزہ پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے مارٹر گولے کے جواب میں ایک نیا فضائی حملہ کیا ہے اور اس میں حماس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اس حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقے کی جانب ایک مار ٹر گولا داغا گیا تھااس کے جواب میں اسرائیلی دفاعی فورسز کے طیارے نے غزہ پٹی کے شمال میں حماس کی ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مارٹر گولا ایک کھلے میدان میں گرا تھاجس کے باعث کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔

    عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ڈرون نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع البریج مہاجر کیمپ میں حماس کی تنصیبات پر میزائل داغا مگر اس حملے میں کسی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    اسرائیل میں 17 ستمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم پر صہیونی فوج نے غزہ ، شام اور لبنان پر بیک وقت فضائی حملے شروع کررکھے ہیں۔

    نیتن یاہو ان انتخابات میں کامیابی کے لیے انتہا پسند یہود کی حمایت کے خواہاں ہے اور یہ حمایت انھیں حماس ایسے مزاحمت کار گروپوں کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی صورت ہی میں مل سکتی ہے۔

  • امریکا سے مذاکرات نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک جواب

    امریکا سے مذاکرات نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک جواب

    تہران : آیت اللہ خامنہ ای نے ایران امریکا تناؤ سے متعلق کہا ہے کہ امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں تاہم یورپی اور دیگر ممالک سے مذاکرات میں کوئی مسئلہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سیّد علی خامنہ ای نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے پیغام میں کہا کہ امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، یہ نقصان دہ ہوں گے، تاہم ایران کو یورپی اور دیگر ممالک سے مذاکرات میں کوئی مسئلہ نہیں۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں بھی انقلاب کے مرکزی پہلوﺅں پر بات نہیں کی جائے گی کیونکہ انقلاب کے پہلووں پر مذاکرات کا مطلب دفاعی صلاحیتوں سے دستبرداری ہے اور ایران اپنی فوجی صلاحیتوں پر مذاکرات نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے پہلے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ امریکا پابندیاں اٹھالے اور دباﺅ نہ ڈالے تو بات ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : جنگ ہوگی نہیں اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے، سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای

    اس سے قبل  ایرانی سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان آمنا سامنا کسی فوجی مڈ بھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔

     سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کا ملک کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تناؤ کے باوجود تہران اور واشنگٹن کے درمیان جنگ نہیں ہو گی اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے

  • خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

    ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

    ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔