Tag: revolution

  • بادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے،عمران خان

    بادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے،عمران خان

    مرید کے:عمران خان نےکہا ہےکہ وہ رائےونڈکےبادشاہوں سےآزادی دلواکرنیا پاکستان بنائیں گے۔

    مرید کےپہنچنے پراستقبالیہ ہجوم سےخطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ بزرگوں نےجوآزادی حاصل کی تھی حکمرانوں نےچھین لی، وہ رائے ونڈ کے بادشاہوں سے آزادی دلواکر نیاپاکستان بنائیں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ وہ کسی گلو بٹ سے نہیں ڈرتےبلکہ انہیں سیدھا کرنےکے لئے اسلام آباد جارہے ہیں، انہوں نےکہا کہ نئے پاکستان میں سب کو سچ بولنا پڑے گا،عمران خان نے کہا کہ وہ اسلام آباد کا میچ جیتنے تک مسلسل جاگتے رہیں گے۔

  • جاوید ہاشمی مارچ سےعلیحدہ نہیں ہوئے،شیریں مزاری

    جاوید ہاشمی مارچ سےعلیحدہ نہیں ہوئے،شیریں مزاری

    لاہور:تحریک انصاف کےصدرمخدوم جاوید ہاشمی آزادی مارچ سےالگ ہوکرملتان چلے گئے ہیں،شیریں مزاری کہتی ہیں جاوید ہاشمی مارچ سےعلیحدہ نہیں ہوئے اعجازچودھری کہتے ہیں جاویدہاشمی خودافواہوں کی تردیدکرینگے

    تحریک انصاف کےصدرجاوید ہاشمی لانگ مارچ کے حوالے سےتحفظات پر پارٹی   چئیرمین عمران خان اورشاہ محمود قریشی سے اختلافات کے بعد قیادت سے ناراض ہوکر ملتان واپس چلے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف کےصدر جاوید ہاشمی کی آزادی مارچ سےعلیحدگی کی اطلاعات کے بعد ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نےجاویدہاشمی کےآزادی مارچ سےمتعلق اطلاعات کو بےبنیاد قرار دیا ہے۔

    آزادی مارچ پر پوری قیادت متفق ہے اور کوئی اختلاف موجود نہیں ہے، جبکہ تحریک انصاف پنجاب کےصدراعجازچودھری کا میڈیا سےگفتگومیں کہنا تھا کہ جاوید ہاشمی طبیعت ناسازہونےکی بنا پرآرام کررہے ہیں ،طبیعت ٹھیک ہونے پر خود میڈیا سے گفتگو کریں گےاورآزادی مارچ کی قیادت کریں گے۔

  • وزیراعظم نواز شریف آج قوم سے خطاب کریں گے

    وزیراعظم نواز شریف آج قوم سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف آج قوم سےخطاب کریں گے،جس میں وزیراعظم ملک کی سیاسی صورتحال پرقوم کواعتماد میں لیں گے۔

    وزیراعظم پاکستان کےمعاون خصوصی عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنے خطاب میں حکومت کی کارکردگی قوم کےسامنے رکھیں گے اورسیاسی صورتحال پر قوم کواعتماد میں لیں گے۔

    وزیراعظم کے خطاب کا وقت رات آٹھ بجےطے ہوا ہے، وزیراعظم یہ خطاب ایسے وقت کر رہے ہیں جب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک آزادی اور انقلاب مارچ کرنے جا رہی ہیں۔

    عمران خان نے وزیراعظم کے استعفے اور وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کررکھا ہے، اورحکومت کی جانب سے بات چیت کی پیشکش مستردکر رکھی ہے۔

  • آزادی مارچ کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہے،سراج الحق

    آزادی مارچ کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہے،سراج الحق

    لاہور:امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہےمگر وہ پاکستان میں آئین جمہوریت اورآزادیوں کےساتھ ہیں۔

    لاہورمیں عمران خان سےملاقات کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے پنجاب اوراسلام آباد میں کنٹینرلگا کراپنی خوفزدگی پوری دنیا میں عیاں کردی ہے،احتجاج کرنااورآزادی مارچ نکالتے ہوئےاسلام آباد تک جانا عمران خان کا جمہوری حق ہے وہ اس بات سے خائف ہیں کہ احتجاج کےنتیجےمیں کہیں جمہوریت ڈی ریل نہ ہو جائے۔

    سراج الحق نےکہا کہ انکی جماعت پاکستان میں جمہوریت آزادیوں اورآئین کے حق میں ہے۔

  • پی ٹی آئی،پی اے ٹی کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا

    پی ٹی آئی،پی اے ٹی کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا

    لاہور:چودہ اگست کی حکمت عملی طے کرنےکیلئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا۔

    آزادی اورانقلاب مارچ پرحکومتی حلقوں میں ہلچل کےبعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک بھی لائحہ عمل طے کر رہی ہیں،انقلاب مارچ روکنےکیلئےپنجاب حکومت نےسرجوڑے ہیں توعمران خان، ڈاکٹر طاہر القادری، چوہدری برادران اور شیخ رشید کی گرفتاری کی باتیں بھی ہورہی ہیں،جس کے جواب میں چودہ اگست کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے پی ٹی آئی اورپی اے ٹی کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔

    تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اوراعجاز چودھری شریک ہوں گےجو پی اے ٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور،شیخ زاہد فیاض اورقاضی فیض کے ساتھ حکمت عملی طے کریں گے۔

    تحریک انصاف کا وفد علامہ طاہرالقادری سے ملاقات بھی کرے گا، بتایا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کےسربراہ عمران خان آج شام داتا دربار حاضری دیں گے۔

  • عمران خان نےنواز شریف سےاستعفےکا مطالبہ کردیا

    عمران خان نےنواز شریف سےاستعفےکا مطالبہ کردیا

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے چودہ اگست کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کےاستعفے کا مطالبہ کیا۔

    عمران خان نے اےآروائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں کہا، نوازشریف پہلے استعفی دیں پھر ہی کوئی بات ہوگی اور وہ ہر قیمت پراسلام آباد پہنچیں گے، انھوں نے طاہر القادری کی جانب سے لانگ مارچ کا ساتھ دینے کا خیرمقدم کیا ہے۔

    عمران خان نے کہا کےان کا مقصد حکومت سے بات کرناکا یا کوئی سمجھوتا کرنا ​​نہیں ہے اب کرپشن سے آلودہ پاکستان میں رہنانہیں چاہتا،انہوں نے دعوی کیا وہ رآٰٔۓ ونڈ محل کو فروخت کردینگےاور سارے پیسےغریب اور ضرورت مند شہریوں کے درمیان تقسیم کرنے کا وعدہ کیا۔

    انہوں نے ہنس کر کہا کہ وہ یقین نہیں کرسکتےایک دن ایسا کہہ گےلیکن سابق صدر آصف علی زرداری نواز شریف کےمقابلے میں ایک بہترحکمران تھا۔

    تحریک انصاف کے سربراہ چودہ اگست کو لانگ مارچ میں دوبارہ انتخابات کامطالبہ کریں گے۔

  • ملک میں تصادم کی صورتحال بنتی جا رہی ہے،خورشید شاہ

    ملک میں تصادم کی صورتحال بنتی جا رہی ہے،خورشید شاہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کےرہنما خورشید شاہ نےکہا ہےملک میں تصادم کی صورتحال بنتی جا رہی ہے،اگرکچھ ہوا توذمےداروہ جماعتیں ہوں گی جن کی وجہ سے حالات خراب ہونگے۔

    اسلام آباد سےجاری ایک بیان میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہےڈاکٹر طاہرالقادری نے نہایت خطرناک اعلانات کردیئے ہیں،اگرحالات خراب ہوئےتوذمہ دار کون ہوگا ،ملک میں تصادم کی صورتحال بنتی جاری ہے ان حالات میں سیکیورٹی اداروں کو الرٹ رہنا ہو گا۔

    خورشید شاہ کا کہنا ہےدنیا میں جہاں بھی تشدد پسند تحریک چلی،ملک و قوم کو نقصان ہوا،خورشید شاہ نے اندیشے کا اظہار کرتےہوئےکہا حالات کی سنگینی سےلگتا ہے کہیں پورا سسٹم ہی ختم نہ ہو جائےان حالات سے زیادہ خطرہ جمہوریت کی لیے قربانی دینے والی جماعتوں کو ہے۔

  • حکومت ریاستی طاقت کے استعمال سے ہرقیمت پر گریز کرے، الطاف حسین

    حکومت ریاستی طاقت کے استعمال سے ہرقیمت پر گریز کرے، الطاف حسین

    کراچی:ایم کیوایم کےقائد الطاف حسین نے پولیس کی مبینہ فائرنگ سے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے جاں بحق ہونے اور متعدد کارکنوں کےزخمی ہونے پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    ایک بیان میں الطاف حسین کا کہنا ہےکہ پولیس کاپرامن قافلوں پرتشدداورفائرنگ سمجھ سےبالاترہے،حکومت ریاستی طاقت کےاستعمال سےہرقیمت پرگریزکرے، انھوں نے اپوزیشن سےاپیل کی ہے کہ احتجاج قانون کےدائرےمیں رہ کر کیا جائے اور رہنما کارکنوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روکیں۔

    الطاف حسین کا کہنا ہے کہ انسانی جانوں اوراملاک کونقصان پہنچانےسےہرممکن اجتناب کیاجائے،الطاف حسین نے مبینہ پولیس فائرنگ سےکارکنوں کےجاں بحق ہونے پر ڈاکٹر طاہر القادری سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کارکنان کی صحت یابی کیلئےدعا بھی کی۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  • طاہرالقادری کا تین اگست کو یوم انقلاب کی تاریخ کےاعلان کا فیصلہ

    طاہرالقادری کا تین اگست کو یوم انقلاب کی تاریخ کےاعلان کا فیصلہ

    لاہور:ڈاکٹرطاہرالقادری نے تین اگست کو یوم انقلاب کی تاریخ کا اعلان کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان عوامی تحریک کی تمام سطح کی مشاورت کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا اور یوم انقلاب اگست کے مہینے میں ہی ہوگا،جس کی پاکستان عوامی تحریک کی مرکزی کونسل نے بھی منظوری دے دی،ذرائع کے مطابق عوامی تحریک کی جنرل کونسل سے یوم انقلاب کی تاریخ کی منظوری بھی تین اگست کو لی جائےگی، جس کے بعد ڈاکٹرطاہرالقادری یوم انقلاب کا اعلان کریں گے۔