Tag: Rex Tillerson

  • ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو  60 روز کا وقت دے دیا

    ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا

    واشنگٹن : عالمی معاملات پر امریکی صدراور وزیر خارجہ کے اختلافات سامنے آگئے جبکہ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے درمیان عالمی معاملات پر اختلافات کی خبریں گرم ہیں، صدر براک اوباما کے دور میں منظور کئے گئے ایران جوہری معاہدے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے اس معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو ساٹھ روز کا وقت دے دیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد نہیں کر رہا اور پاسداران انقلاب کیخلاف پابندیوں سمیت ایران پر دیگر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر کے بیانات کے بر عکس وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد کر رہا ہے تاہم معاہدے میں موجود کچھ خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر عمل در آمد کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ معاملہ کانگریس کو بھجوا دیا ہے تاہم ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ جب تک کانگریس ایران کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہیں کرتی تب تک امریکہ اور دیگر ممالک کو اس معاہدے پر مکمل در آمد کرنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ معاہدے پر دستخط کرانے والے ممالک میں امریکہ کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں۔ ان پانچ ممالک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے ایران معاہدے سے منسلک رہنے کا اعلان کیا ہے۔


    مزید پڑھیں  : ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، ٹرمپ


    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، پاسداران انقلاب پر سخت پابندیاں لگائیں گے۔

    امریکی صدر نے واضح کیا کہ تہران جوہری ڈیل پر روح کے مطابق عمل نہیں کررہا، معاہدہ کسی بھی وقت ختم کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سال 2015 میں صدر براک اوباما کی حکومت میں ایران کے ساتھ یہ جوہری معاہدہ طے پایا تھا ، جس پر ایران سمیت چھ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے دستخط کئے تھے، جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے دورہ بھارت کا اعلان

    امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے دورہ بھارت کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے دورہ بھارت کا اعلان کردیا، ریکس ٹلرسن 24 اکتوبر کو بھارتی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے اعلامیہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن بھارت کا دورہ کریں گے ، ریکس ٹلرسن اس دورے میں بھا رتی وزیر اعظم نریندرمودی،اوروزیرخارجہ سشما سوراج سے ملاقات کریں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ کےدورہ بھارت میں باہمی، علاقائی تعاون ،افغانستان کی صورتحال،دہشت گردی کیخلاف جنگ پر مذاکرات ہوں گے۔

    ریکس ٹلرسن کا پاکستان کا دورہ بھی متوقع ہے تاہم امریکہ محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کے دورے کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھی بھارت کے دورے کیا تھا ، دورے کے دوران وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں افغانستان کی صورتِ حال ، جنوبی ایشیا جنگی طیاروں کی فروخت اور فوجی ٹیکنالوجی کے تبادلے پر بھی بات چیت کی۔


    مزید پڑھیں :  بھارت افغانستان میں کروڑوں ڈالرزکےمنصوبوں پرکام کررہاہے،امریکی وزیردفاع


    دورہ بھارت کے بعد امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میراپہلادورہ بھارت ہے، دیکھنا چاہتا ہوں وہ کیا چاہتے ہیں، بھارت افغانستان میں انسداددہشت گردی اقدامات میں تعاون کررہاہے، بھارت افغانستان میں کروڑوں ڈالرزکے منصوبوں پر کام کررہا ہے۔

    جیمزمیٹس نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ہمیں دیگرملکوں سے علیحدہ نہیں کررہے، نئی پاک افغان پالیسی خطے کے چیلنجز کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی، نئی افغان پالیسی اصل میں پوری جنوبی ایشیا کی پالیسی ہے۔

    واضح رہے اس سے قبل جیمس میٹس نے بھارتی خفیہ ایجنسی را اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے گٹھ جوڑ کا بھانڈا پھوڑا تھا اور کہا تھا کہ را اور طالبان کا میل جول اشارہ کرتا ہے کہ بھارت ٹی ٹی پی کو پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے امریکی وزیرخارجہ کا اظہارلاتعلقی

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے امریکی وزیرخارجہ کا اظہارلاتعلقی

    واشنگٹن : امریکی صدرٹرمپ کے بیانات کا دفاع کرنا وزراء کیلئے مشکل ہوگیا، امریکی وزیر خارجہ نے بھی ہاتھ اٹھالیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات خود ان کی کابینہ کے اراکین کیلئے مشکل صورتحال پیدا کردیتے ہیں، امریکا کے وزیرخارجہ صدر ٹرمپ کیلئے صفائیاں دیتے دیتے تھک گئے۔

    ایک ٹی وی شو میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے جو کچھ کہا اس کے ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا بیان امریکی اقدار کا ترجمان نہیں ہے۔ یاد رہے کہ امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب وزیر خارجہ نے صدر کے بیان سے ہی لاتعلقی ظاہر کی ہو، ویسے بھی جیسی حرکتیں ٹرمپ کرتے ہیں اس کی صفائیاں دینا آسان نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں: ٹرمپ آئندہ سال صدرنہیں رہیں گے، قریبی دوست کا دعویٰ


    واضح رہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر امریکی میڈیا میں بھی ان کا مذاق بن گیا، میڈیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کا موازنہ فلمی ولن اور گاڈزیلا سے کیا جانے لگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی افغان پالیسی کےالفاظ بدل کر وہی بول دیئے جو اس سے قبل سابق صدر باراک اوباما بول چکے تھے، جسے امریکی میڈیا نے بے نقاب کیا۔

  • پاکستان دہشتگردوں کومحفوظ ٹھکانے دینا بند کرے، امریکہ

    پاکستان دہشتگردوں کومحفوظ ٹھکانے دینا بند کرے، امریکہ

    واشنگٹن : امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ پاکستان نےدہشت گردی کےخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن پاکستان کودہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے دینا بند کرنا ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کھل کر پاکستان کی مخالفت اور بھارت کی حمایت میں سامنے آگیا، امریکی وزیرخارجہ نےسارے الزامات کا پلندہ پاکستان پرڈال دیا، ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد امریکی وزیرخارجہ نے بھی پاکستان پرالزام تراشیاں شروع کردیں۔

    واشنگٹن میں امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بےپناہ قربانیاں دیں، پاکستان کےشہری وفوجی بڑی تعداد میں دہشت گردی کانشانہ بنے ہیں۔

    دہشت گردی کےخاتمے کیلئے پاکستان کی مدد کیلئے تیار ہیں، اس کیلئے پاکستان کودہشت گردی سےمتعلق حکمت عملی تبدیل کر تے ہوئے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے دینا بند کرنا ہونگے، پاکستان طالبان اور دیگرشدت پسند گروپوں کو پناہ دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کےخلاف کارروائی پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے کیونکہ طالبان کسی وقت بھی پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتےہیں۔

    ریکس ٹلرسن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی پر فکرمند ہیں، خطرہ ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ نہ آجائیں۔


    مزید پڑھیں: امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیئے، نتائج چاہئیں، ٹرمپ


     انہوں نے کہا کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کا کردار اہم ہے، پاکستان کو خطے کے مفاد کی خاطر اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ دھمکیاں نہ دے، ہم مسلمان اورپاکستانی ہیں، آصف زرداری


     انہوں نے کہا کہ افغان فورسز کی تربیت کاعمل جاری رکھیں گے، افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوتےہی دیگر آپشن پر بھی غور کرینگے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ شمالی کوریا کا دشمن نہیں ‘ریکس ٹیلرسن

    امریکہ شمالی کوریا کا دشمن نہیں ‘ریکس ٹیلرسن

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کا کہنا ہےکہ ہم شمالی کوریا کے دشمن نہیں ہم نہیں چاہتے کہ وہاں حکومت کا تختہ الٹ جائے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ ہم شمالی کوریا میں اقتدار کی تبدیلی نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کچھ معاملات پر شمالی کوریا سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم آپ کے دشمن اور آپ کے لیے خطرہ کا باعث نہیں، لیکن آپ ہمارے لیے ایک ناقابل قبول خطرہ بنے ہوئے ہیں اور ہمیں مجبوراً اس کا جواب دینا ہوگا۔


    امریکہ شمالی کوریا کےخلاف فوجی طاقت استعمال کرسکتا ہے‘نکی ہیلی


    دوسری جانب سینیئر ریپبلکن رہنما گراہم لنزے نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے امریکا کو میزائل سے نشانے بنانے کی کوششوں کو جاری رکھا تو اس سے جنگ ہوجائے گی۔

    گراہم لنزے کےمطابق امریکی صدر نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا سے جنگ ہوئی تو اس کی سرزمین پر ہوگی، اگر ہزاروں لوگوں کو مرنا پڑا تو وہ وہیں مریں گے، یہاں امریکہ میں نہیں مریں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نےشمالی کوریاکودنیا کےلیےخطرہ قرار دے دیا


    واضح رہے کہ رواں ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے بعد امریکہ شمالی کوریا کو سخت جواب دےگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ کی عرب ممالک کےدرمیان مصالحت کرانےکی پیشکش

    امریکہ کی عرب ممالک کےدرمیان مصالحت کرانےکی پیشکش

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کہناہےکہ خلیج تعاون کونسل کےممالک کو اپنے اختلافات ختم کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ نے قطر کے رویے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ قطر اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو درست سمت میں لانا چاہتے ہیں۔ قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی کی صورت حال مستقل طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔

    امریکہ نے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتا ہے کہ قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی کی صورت حال مستقل طور پر برقرار رہے۔

    خیال رہےکہ امریکی فوج کا سینٹرل کمانڈکا مرکزی دفترقطر کےالعبید ہوائی اڈےپرقائم ہے۔

    دوسری جانب خلیجی عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے کے بعد کویت نے مصالحت کی کوششیں شروع کردیں۔

    کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نےسعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد الفیصل سے ملاقات کی اور ان سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر شہزادہ خالد الفیصل نےامیر کویت کو شاہ سلمان کا پیغام بھی پہنچایا۔

    بعدازاں امیر کویت شیخ صباح نےقطر کے حکمران شیخ تمیم حماد الثانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور صورت حال پر بات چیت کی ۔اس دوران انہوں نےقطر کے حکمران پر زور دیا کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس کے نتیجے میں صورت حال مزید خرابی کی جانب جائے۔


    سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نےقطرسےسفارتی تعلقات منقطع کردیے


    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ سعودی عرب اور مصر سمیت 7 عرب ممالک نے سیکیورٹی وجوہات پر قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • ٹرمپ انتظامیہ کا رمضان کا روایتی افطار ڈنرنہ کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا رمضان کا روایتی افطار ڈنرنہ کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کا مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی کوشش کے بعد اب روایتی افطار ڈنر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے روایتی افطار ڈنر کی تقریب کی درخواست مسترد کر دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا گزشتہ ہفتے دورہ سعودی عرب ، اور وہاں چالیس سے زیادہ مسلم ممالک کے سربراہان کی شرکت ، اسلام پر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب عندیہ دے رہا تھا کہ شاید ٹرمپ انتظامیہ مسلمانوں کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کیلئے تیار ہے لیکن واشنگٹن میں وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کسی اور موڈ میں ہی موجود ہیں۔

    ریکس ٹلرسن نے ہر سال امریکی محکمہ خارجہ میں رمضان المبارک کے حوالے سے منعقد ہونے والی روایتی افطار ڈنر اور عید الفطر کا استقبالیہ منعقد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ہر سال دیا جانے والا افطار ڈنر اس سال نہیں ہوگا۔

    حکومت ڈیموکریٹس کی ہو یا ری پبلکنز کی امریکی محکمہ خارجہ 1999 سے ہر سال افطار ڈنر کا اہتمام کرتا ہے، جس میں امریکی وزیر خارجہ خصوصی طور پر شرکت کرتے رہے ہیں تاہم اس سال ریکس ٹلرسن نے رمضان یا عید الفطر کے حوالے سے کسی بھی تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں دی۔

    اس با برکت مہینے کے حوالے سے اپبا بیان ضرور جاری کیااور مسلمانوں کورمضان کی مبارکباد دی۔

    خیال رہے کہ اٹھارہ سال میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ محکمہ خارجہ میں رمضان المبارک کی تقریب نہیں ہوگی۔

    امریکی محکمہ خارجہ میں رمضان المبارک کے حوالے سے ہر سال منعقد کی جانے والی تقریب میں مسلمان ممالک کے سفیر، مسلم کانگریس مین، تھنک ٹینکس اور مسلم تنظیموں کی بڑی تعداد شرکت کرتی تھی اور اس سال اس تقریب کی منسوخی پر یہی خیال کیا جارہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مسلمانوں سے شاید کوئی قریبی روابط نہیں چاہتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایران امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے،امریکی وزیر خارجہ

    ایران امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے،امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کاکہناہےکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی اشتعال انگیزی کا مقصد خطے کو عدم استحکام سےدوچار کرناہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کانگریس کو لکھے گئےخط میں ایران کی جانب سے دہشت گردوں کی ریاستی پشت پناہی کے کردار پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔

    ریکس ٹلرسن نے کانگریس کو لکھے گئےخط میں کہاہےکہ بغیر نگرانی کےایران ممکنہ طور پرشمالی کوریا کےنقش قدم پرچل سکتا ہے۔

    ایران کی مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیزی کامقصد خطے کو عدم استحکا کا شکار کرنا اور امریکی مفادات کونقصان پہنچانا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہناہےکہ واشنگٹن کو ایک جامع پالیسی کےتحت تہران سے لاحق خطرات سےنمٹنا ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ اپنی صدارتی مہم کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ نےاوباما دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو بدترین قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے جن 7 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کیں تھیں ان میں ایران بھی شامل تھا۔


    ایران دہشتگردی کی معاونت کرنے والاسب سےبڑاملک قرار‘جیمز میٹس


    واضح رہےکہ رواں سال فروری میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایران کو دہشت گردی میں معاونت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • روس کی ناکامی کےباعث شام میں کیمیائی حملہ ہوا‘ ریکس ٹیلرسن

    روس کی ناکامی کےباعث شام میں کیمیائی حملہ ہوا‘ ریکس ٹیلرسن

    واشنگٹن : امریکی وزیرِ خارجہ کاکہناہےکہ روس شامی حکومت کو کیمیائی حملہ کرنے سےروکنے میں ناکام رہاہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن نے روس پر تنقید کرتے ہوئےکہاکہ روس نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو تباہ کرنے کو یقینی بنائے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے یہ بات ایک ایسے وقت کی ہے جب پیر کے روز اٹلی میں جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہونے والی ہے۔اس اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ روس کو شامی حکومت سے دور کرنے کے لیے دباؤ کیسے ڈالا جائے۔

    اس اجلاس کے بعد امریکی وزیر خارجہ ماسکو کا دورہ کریں گےجہاں وہ اپنے ہم منصب سرگئی لاوروو سے ملاقات کریں گے۔


    امریکہ نے شام پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی


    خیال رہے کہ شام کے علاقے خان شیخون میں گذشتہ ہفتے مبینہ کیمیائی حملے میں 89 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت نے کیا ہے جبکہ شامی حکومت اس کی ذمہ داری باغیوں پر عائد کرتی ہے۔


    امریکہ کاشام کےخلاف فضائی کارروائی کا آغاز


    یاد رہے کہ امریکہ نے اس مبینہ کیمیائی حملے کے بعد شامی فضائی اڈوں پر60 میزائل فائر کیےتھے۔

    واضح رہےکہ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس نے شامی ہتھیاروں کے ذخیرے کو تلف کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی اور اس میں اس کی ناکامی کی وجہ سے زیادہ بچے اور معصوم لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

  • روسی ردعمل سے مایوسی ہوئی‘ امریکی وزیرخارجہ

    روسی ردعمل سے مایوسی ہوئی‘ امریکی وزیرخارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ کاکہناہےکہ امریکہ شام کےفضائی اڈے پرحملوں کےروسی ردعمل سےمایوس ہےلیکن حیران نہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کا کہناہےکہ روس بشار الاسد کی حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور خاص طور پر اس وقت جب شامی حکومت نے اپنے ہی لوگوں پرکیمیائی حملہ کیا۔

    امریکی وزیرخارجہ نےکہاکہ روس کے ردعمل سے میں کافی مایوس ہوں لیکن افسوس کے ساتھ مجھے کہنا پڑتا ہے کہ مجھے حیرانی نہیں ہوئی ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ امریکہ نے شام کے اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جس پر شبہ ہے کہ وہاں سے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

    نکی ہیلی نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کو بتایا ہم مزید حملوں کے لیے تیار ہیں تاہم امید ہے کہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    امریکی سفیر کےمطابق یہ ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکیں۔

    دوسری جانب روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف کا کہنا تھا کہ ‘آپ کو سخت نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اس کی تمام ذمہ داری ان لوگوں کے کندھوں پر ہوں گی جنہوں نے یہ حملے کیے۔


    شام پرحملہ: روس نے امریکا کےساتھ فضائی تحفظ کا معاہدہ معطل کردیا


    یاد رہےکہ گزشتہ روز روسی دفتر خارجہ نےشام کےفضائی اڈے پرامریکی حملے کےبعد امریکہ کےساتھ شام میں فضائی تحفظ کےمعاہدے کو معطل کردیا۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کےدرمیان کیاگیا تھاتاکہ دونوں ملکوں کی فضائیہ شام کی حدود میں ایک دوسرے کونشانہ نہ بنائیں۔


    امریکہ کاشام کےخلاف فضائی کارروائی کا آغاز


    واضح رہے کہ امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں شامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں جمعے کی صبح مشرقی بحیرۂ روم میں موجود اپنے بحری بیڑے سے 60ٹاما ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔