Tag: rice

  • چاول اور کیری کے گُودے کے ساتھ یہ ملا کر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ! گرمی میں جلد کی حفاظت ایسے کریں

    چاول اور کیری کے گُودے کے ساتھ یہ ملا کر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ! گرمی میں جلد کی حفاظت ایسے کریں

    موسم گرما میں جلد کی رنگت خراب ہونا عام سی بات ہے لیکن اس سے بچنا بھی بہت آسان ہے، جس کیلئے ایک بہترین نسخہ ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں گرمی کی شدت سے بچنے اور چہرے کی رنگت خراب ہونے سے بچانے کیلئے صرف چار چیزوں سے پیسٹ تیار کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا۔

    ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ کچی کیری کی گٹھلی کا پیسٹ، ابلے ہوئی چاول ایک چمچ، ایک چمچ دہی اور ایک چمچ فالسے کا گُودا، ان چاروں اجزاء کو ملا کر پیسٹ بنالیں۔ اگر چہرے کی جلد ڈرائی ہے تو وٹامن ای کے دو کیپسول بھی شامل کردیں۔

    اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ دن کے اوقات میں چہرے پر اچھی طرح لگا کر 20 منٹ کے بعد منہ دھولیں اور اگر رات کو لگائیں تو پوری رات لگا رہنے دیں اور صبح اٹھ کر منہ دھولیں، رات کو لگائیں تو کریم کی طرح اور دن میں ماسک کی طرح لگائیں۔

    ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ دونوں صورتوں میں سن بلاک لگانا بھی ضروری ہے چاہے سردی ہو یا گرمی، اس نسخے کے استعمال سے آپ کی جلد بہت نرم اور خوبصورت رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اس پیسٹ کے لگانے سے جلد کی جگمگا جاتی ہے جبکہ رنگت بھی بہتر ہوتی ہے، اس عمل کو مؤثر نتائج کے لیے ایک ہفتے میں 3 بار دہرائیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کے صحرا میں ایک شخص نے چاول اگا لیے، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ چند ماہ میں مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک زرعی انجینیئر نے مکہ کے صحرا میں چاول اگا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    انجینیئر یوسف عبد الرحمٰن بندقجی جو چاول کی کاشت اور جدید کھیتی باڑی کے ماہر مانے جاتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں 2 برس قبل جدہ میں کھیتی باڑی کا خیال آیا، انہوں نے وزارت زراعت و پانی کی نگرانی میں بحیرہ احمر سے متصل زرعی فارم کا اہتمام کیا۔ سمندر کے پانی سے آبپاشی کی۔

    اس دوران وہ مختلف پودوں اور آب پاشی میں استعمال ہونے والے پانی نیز گرم آب و ہوا اور موسم کا مطالعہ کرتے رہے، اسی تجربے کے تناظر میں مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کا خیال ذہن میں آیا۔

    بندقجی نے کہا کہ خشک علاقوں میں چاول کی کاشت کا تجربہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے، ماحول دوست نامیاتی مواد اور مہینے میں پانچ بار آب پاشی سے مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کی گئی۔

    اسی کے ساتھ ایک اور تجربہ یہ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال تک فصل حاصل کی جاتی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کے ماتحت ریسرچ سینٹر کے مشیران نے اچھوتے نامیاتی مواد اور تجربے پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی، تب ہی صحرا میں چاول کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

    بندقجی کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 12 گھنٹے چاول فارم کو دیتے ہیں، 2 ہیکٹر کے رقبے پت دو فارم قائم کیے گئے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جس میں آب پاشی یا پودوں کے حوالے سے تجربات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی کاشت بظاہر گندم جیسی ہوتی ہے لیکن دونوں کا سسٹم اور خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہاں سال بھر چاول کی کاشت کی جا سکتی ہے، ہر موسم میں چاول اگایا جا سکتا ہے۔ میرے زرعی فارم میں 3 قسم کے چاولوں کی کاشت ہو رہی ہے۔ سفید چاول، حسا کا سرخ چاول اور انڈونیشیا کا سیاہ چاول۔

    بندقجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وہ مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

  • پکے ہوئے چاول جلد اور بالوں کی خوبصورتی بڑھانے میں مددگار

    پکے ہوئے چاول جلد اور بالوں کی خوبصورتی بڑھانے میں مددگار

    پکے ہوئے چاول بچ جائیں تو انہیں پھینکنے کے بجائے حسن نکھارنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    پکے ہوئے چاول جلد اور بال دونوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، انہیں مندرجہ ذیل طریقے سے استعمال کریں۔

    بالوں کے لیے

    پکے ہوئے چاولوں کو بلینڈر میں ڈالیں اور اس میں ایک چمچ کیسٹر آئل، ایک چمچ لیموں کا رس اور آدھا کپ دہی مکس کر کے بالوں میں لگائیں، اس سے بال لمبے، گھنے، چمکدار اور مضبوط ہوں گے۔

    صاف رنگت

    ایک کپ پکے ہوئے چاولوں میں 2 چمچ دودھ، 1 چمچ شہد اور آدھا چمچ ہلدی مکس کریں اور چہرے پر لگائیں۔ اس سے جلد صاف اور رنگ گورا ہوگا۔

    کھلے مساموں کی صفائی

    چہرے کے کھلے مساموں کی صفائی کرنے کے لیے پپکے ہوئے چاولوں میں ایلو ویرا جیل اور گلاب کا عرق مکس کریں اور چہرے پر لگائیں، اس سے مسام صاف ہوں گے جس سے جلد صاف ستھری اور چمکدار نظر آئے گی۔

  • چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    چاول کی بھوسی کا تیل بے شمار فائدوں کا باعث

    بھارت میں کھانے پکانے کے تیل کی درآمد میں کمی کی وجہ سے مقامی طور پر چاول کی بھوسی سے تیل تیار کیا جارہا ہے جسے ماہرین نے صحت کے لیے بھی بہترین قرار دیا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ چاول کا تیل اپنے اندر کیا فوائد رکھتا ہے۔

    اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور

    چاول کی بھوسی کے تیل میں قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں یعنی ٹوکوفیرول، ٹوکوٹریئنول اور اورزینول جو جسم میں آزاد ریڈیکلز کے خلاف کام کرتے ہیں، فری ریڈیکل مختلف دائمی بیماریوں، جیسے اسٹروک، دل کی بیماریوں، اور یہاں تک کہ کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    اوریزانول ایک بہت طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ ہے اور بڑی مقدار میں چوکر کے تیل میں دستیاب ہوتا ہے، اوریزانول دیگر فائیٹو کیمیکل اجزا کے ساتھ مل کر مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

    کولیسٹرول کم کرنا

    جرنل آف انڈین میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چوکر کا تیل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    یہ مطالعہ ان لوگوں پر کیا گیا تھا جن میں ہائی کولیسٹرول تھا اور انہیں 3 ماہ کے لیے 80 فیصد رائس آئل اور 20 فیصد سورج مکھی کا استعمال کرنے کے لیے کہا گیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ ان کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی۔

    بالوں کے لیے مفید

    رائس آئل سے بال مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں، رائس آئل کی سر پر مالش کرنے سے نہ صرف خشکی اور سکری دور ہو جاتی ہے بلکہ یہ سر کی قدرتی نمی کو بھی برقرار رکھتا ہے۔

    چہرہ شفاف بنائیں

    رائس آئل سے چہرے کی کلینزنگ کی جاسکتی ہے، رائس آئل میں روئی بھگو کر چند منٹ کے لیے اپنے چہرے کی مالش کریں، تھوڑی دیر بعد چہرے کو اچھے صابن سے دھو لیں، اس عمل سے چہرہ نرم و ملائم اور نکھر جائے گا، رائس آئل کے استعمال سے کیل مہاسے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

    جلدی بیماریوں کا علاج

    جلد پر ہونے والی سوزش یا جلن کی صورت میں چاول کے چوکر کا تیل لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔

    جلد میں اگر سوزش ہو تو متاثرہ حصے پر صاف کپڑے سے چند منٹ تک یہ تیل لگائیں، یقیناً اس عمل سے سوزش میں کمی آئے گی۔

  • بھارت میں کھانا پکانے کے تیل کی قلت کے بعد متبادل طریقہ سامنے آگیا

    بھارت میں کھانا پکانے کے تیل کی قلت کے بعد متبادل طریقہ سامنے آگیا

    نئی دہلی: بھارت میں درآمدی تیل کی کمی کی وجہ سے مقامی طور پر چاول کی بھوسی سے تیل تیار کیا جارہا ہے جو عوام میں بھی مقبول ہورہا ہے۔

    بھارت میں چاول کی بھوسی کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ سبزیوں کے تیل کا دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک بھارت عالمی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے خوردنی تیل کی کمی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    چاول کی گھسائی میں ایک ضمنی پیداوار، چاول کی چوکر یا بھوسی روایتی طور پر مویشیوں اور مرغیوں کی خوراک کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔

    حالیہ برسوں میں، آئل ملز نے چاول کا تیل نکالنا شروع کر دیا ہے، جو کہ صحت کے بارے میں شعور رکھنے والے صارفین میں مقبول ہے لیکن تاریخی طور پر حریفوں کے تیل سے زیادہ مہنگا ہے۔

    اس صنعت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں چاول کی چوکر کے تیل کی مجموعی کھپت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے لیکن یہ خوردنی تیلوں میں سب سے تیزی سے بڑھنے والے تیلوں میں سے ایک ہے، اور طلب کو پورا کرنے کے لیے پیداوار اور درآمدات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    انڈونیشیا کی جانب سے پام آئل کی برآمدات پر پابندیوں اور یوکرین سے سورج مکھی کے تیل کی ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے عالمی خوردنی تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے حریف تیلوں پر رائس بران آئل کے روایتی پریمیم کو ختم کر دیا ہے۔

    اس سے چوکر کے تیل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جس کے ذائقے کی خصوصیات سورج مکھی کے تیل سے ملتی جلتی ہیں۔

    بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف رائس بران آئل (IARBO) کے سیکرٹری جنرل بی وی مہتا نے کہا کہ جیسے جیسے یوکرین سے سورج مکھی کے تیل کی درآمد میں کمی آئی، صارفین نے اسے چاول کی چوکر کے تیل سے بدلنا شروع کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان عام طور پر اپنی سورج مکھی کے تیل کی دو تہائی سے زیادہ ضروریات یوکرین سے درآمدات کے ذریعے پوری کرتا ہے۔

    بھارت میں، چاول کی چوکر کا تیل اب 1 لاکھ 47 ہزار بھارتی روپے فی ٹن پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ سورج مکھی کے تیل کی قیمت 1 لاکھ 70 ہزار روپے ہے۔

  • آبادی میں تیزی سے اضافہ: کیا فصلوں کی پیداوار بڑھانا ممکن ہے؟

    آبادی میں تیزی سے اضافہ: کیا فصلوں کی پیداوار بڑھانا ممکن ہے؟

    واشنگٹن: سائنس دانوں کو ایک تحقیق سے علم ہوا ہے کہ پودوں کے RNA میں تبدیلی سے ان کی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ کیا جا سکتا ہے اور وہ خشک سالی کے حالات میں بھی زیادہ مزاحمت کر سکتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو، پیکنگ یونیورسٹی اور گوئی چو یونیورسٹی کی ٹیم نے آلو اور چاول کے پودوں میں ایک جین کا اضافہ کیا جسے ایف ٹی او کہا جاتا ہے۔

    اس کے نتیجے میں ان میں خوراک پیدا کرنے کا عمل یعنی فوٹو سینتھسس کا سبب بننے والے عوامل میں اضافہ ہوا اور نتیجتاً پودے زیادہ بڑے بھی ہوئے اور ان کی پیداوار بھی کہیں زیادہ ہوئی۔

    تجربہ گاہ میں انہوں نے اصل سے تین گنا زیادہ پیداوار فراہم کی جبکہ کھیتوں میں 50 فیصد زیادہ، ان کا جڑوں کا نظام بھی کہیں زیادہ بڑا نظر آیا جس کی وجہ سے وہ خشک سالی کی صورت میں زیادہ مزاحمت بھی دکھا رہے ہیں۔

    تحقیق میں شامل چوان ہی کہتے ہیں کہ یہ تبدیلی واقعی حیران کن ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ تکنیک اب تک ہر پودے پر کام کرتی دکھائی دے رہی ہے اور عمل بھی سادہ ہے۔

    کیمسٹری، بائیو کیمسٹری اور مالیکیولر بائیولوجی کے معروف پروفیسر چوان ہی کہتے ہیں کہ ہم پودوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، لکڑی کے حصول سے لے کر خوراک، ادویات، پھولوں اور تیل تک ، یہ طریقہ پودوں سے حاصل کردہ ان چیزوں کی پیداوار بڑھانے کا بھی ذریعہ بنے گا۔

    ان کے مطابق اس سے گلوبل وارمنگ کے اس ماحول میں پودوں کو بہتر بنانے کا موقع بھی ملے گا۔

    یاد رہے کہ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب اس وقت غذائی تحفظ یا فوڈ سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے جو کلائمٹ چینج، عالمی حدت اور ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے مستقبل قریب میں دنیا کو پیش آسکتا ہے۔

  • فلپائنی خاتون کا پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انوکھا اقدام

    فلپائنی خاتون کا پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انوکھا اقدام

    منیلا: فلپائن کے دارالحکومت کے مضافات میں واقع ایک گاؤں نے پلاسٹک سے جنم لینے والے کچرے کا انوکھا حل نکال لیا.

    تفصیلات کے مطابق قصبے میں مقیم رونیلا ڈاریکو کی تحریک پر شہری کچرا چن چن کر ان تک پہنچانے لگے.

    رونیلا کو قصبے میں ’’انوائرمینٹل آنٹی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، سڑک سے گزرتے ہوئے پلاسٹک شاپر  چننے کی عادت کی وجہ سے انھیں یہ عرفیت ملی.

    رونیلا چاہتی تھیں کہ ان کا قصبے پلاسٹک سے پاک ہوجائے، انھوں نے انفرادی حیثیت میں‌ کام کیا، مگر خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی، تب انھوں‌نے ایک انوکھا راستہ تلاش کیا.

    رونیلا نے اعلان کر دیا کہ جو  بھی  ان کے پاس ایک کلو پلاسٹک لائے گا، اسے آدھے کلو چاول بدلے میں‌دیے جائیں گے.

    اس خبر نے عوام کے لیے تحریک کا کام کیا اور لوگ شہر بھر سے پلاسٹک اکٹھا کرکے ان کے پاس لانے لگے.

    مزید پڑھیں: مردان میں غلط جگہ کچرا پھینکنے پر 5 ہزار روپے جرمانہ عائد

    پروگرام کی شہرت جلد دور دور تک پھیل گئی. شہری گھر اور اطراف کا کچرا جمع کرکے خوشی خوشی جمع کرانے پہنچنے لگے، ماحولیات کو آلودگی سے بچانے کی اس مہم کی بھرپور پذیرائی ملی ہے.

    سوال یہ ہے کیا کہ اس انوکھے منصوبے کا اطلاق کراچی میں کیا جاسکتا ہے؟ اس بارے میں‌ارباب اختیار کو سوچنا ہوگا.

  • قطر کی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم

    قطر کی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم

    اسلام آباد: قطر نے پاکستانی چاول کی درآمدات پر عائد پابندی ختم کر کے چاول کی درآمدات کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد سے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین صفدر میکری نے کی۔

    اس موقع پر مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ قطر اور ایران کی منڈیوں میں چاول کی برآمدات سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اگلے 5 سال تک چاول کی برآمدات کو 2 سے 5 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ چاول کی برآمدات کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے جامع حکمت عملی بنائیں گے، چین اور انڈونیشیا میں اضافی مارکیٹ رسائی سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، حکومتی اقدامات سے درآمدات میں 6 ارب ڈالر کمی ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر کم رہا، جبکہ اس وقت ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب ڈالر ہے۔

    عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ملک میں کھاد کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، ہم نے قطر کو چاول کی برآمدات شروع کر دی ہے، ایران نے 5 لاکھ ٹن چاول آرڈر کیا جو آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔

  • رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وفد کی سعودی رائس درآمد کرنے والے تاجروں سے ملاقات

    رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وفد کی سعودی رائس درآمد کرنے والے تاجروں سے ملاقات

    ریاض: سعودی عرب میں رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے سعودی رائس درآمد کرنے والے تاجروں سے ملاقات کی، اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم بہتر کوالٹی سے مارکیٹ میں جگہ بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی چاول اپنی لذت اور عمدہ کوالٹی کے اعتبار سے دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ دو ہزار اٹھارہ کے دوران چھہتر ملین ڈالر کا کاروبار کیا گیا۔

    ریاض میں سفارت خانہ پاکستان میں رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے سعودی عرب کی چاول درآمد کرنے والے تاجروں سے ملاقات کی، پاکستانی وفد کے سربراہ علی اصغر نے بتایا کہ پاکستانی چاول کی مانگ دنیا بھر میں بڑھ گئی ہے۔

    سفارت خانہ پاکستان کے کمرشل اتاشی ڈاکٹر عامر حسین کا کہنا تھا کہ رائس ایکسپورٹرز کا وفد تمام بڑے شہروں کا دورہ کر رہا ہے جس کے اچھے نتائج مل رہے ہیں۔

    سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز نے کہا کہ ماضی میں سعودی عرب پاکستانی چاول کی بڑی مارکیٹ سمجھی جاتی تھی، اب دوبارہ مارکیٹ میں جگہ بنا لیں گے۔

    سعودی کمپنیوں نے پاکستانی چاول درآمد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا پاکستانی وفد جدہ ،مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا دورہ بھی کرے گا۔

  • بچے ہوئے چاول کھانا خطرناک ہوسکتا ہے

    بچے ہوئے چاول کھانا خطرناک ہوسکتا ہے

    اکثر اوقات ہمارے گھروں میں استعمال کے بعد بچے ہوئے کھانے کو فریج میں محفوظ کردیا جاتا ہے اور اگلے دن استعمال کیا جاتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے ہوئے چاول کھانا خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے ہوئے چاول کھانا فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا خطرناک نہیں، بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ پکانے کے بعد چاولوں کو کیسے محفوظ کیا گیا۔

    پکنے کے بعد چاول جتنا زیادہ معمول کے درجہ حرارت پر رہیں گے اتنا ہی زیادہ ان میں صحت کے لیے خطرناک ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔

    ماہرین کے مطابق کچے چاولوں میں فوڈ پوائزننگ پیدا کرنے والے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں اور قوی امکان ہوتا ہے کہ پکنے کے بعد بھی یہ کسی حد تک موجود رہیں۔

    ایسے میں روم ٹمپریچر پر رکھنا ان بیکٹریا کی افزائش میں دوگنا اضافہ کردیتا ہے۔

    چاولوں سے ہونے والی فوڈ پوائزننگ کھانے کے ایک سے 5 گھنٹے بعد ڈائریا اور قے کی صورت میں ظاہر ہوسکتی ہے۔

    تاہم یہ زیادہ خطرناک نہیں ہوتی اور 24 گھنٹے تک ہی رہتی ہے۔ ماہرین چاولوں کی فوڈ پوائزننگ سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز دیتے ہیں۔

    کوشش کریں کہ چاولوں کو پکنے کے بعد ایک ہی دفعہ میں سرو کردیں۔

    اگر چاول بچ جائیں اور انہیں محفوظ کرنا ہو تو ایک دن سے زیادہ محفوظ نہ کریں۔

    فریج سے نکلے ہوئے چاولوں کو اچھی طرح گرم کریں۔

    ایک بار فریج سے چاول نکال لینے کے بعد ایک ہی بار گرم کریں اور کوشش کر کے ختم کردیں۔ بار بار فریج میں رکھنا یا گرم کرنا انہیں خطرناک بنا سکتا ہے۔