Tag: rice export association

  • یورپ میں بھارتی چاول پرپابندی، پاکستان کی برآمدات میں اضافہ

    یورپ میں بھارتی چاول پرپابندی، پاکستان کی برآمدات میں اضافہ

    کراچی : چاول کی بر آمدات میں نو ماہ میں مجموعی طور پر 29%اضافہ ہوا ہے، بھارت کے چاول میں زرعی ادویات کی زائد مقدار کی وجہ سے یورپی ممالک نے اس پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ موجودہ مالی سا ل جولائی تا مارچ میں َ ایک ارب 41کروڑ ڈالر کا29لاکھ53ہزار میٹرک ٹن چاول بر آمد کیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں اسی عرصے کے دوران ایک ارب 9کروڑ کا 25 لاکھ36ہزار میٹرک ٹن چاول بر آمد کیا تھا۔

    رواں سال چاول کی برآمدات میں مقدار کے حساب سے 16فیصد اور مالیت کے حساب سے 29فیصد اضافہ ہوا ہے، رفیق سلیمان کا کہنا ہے کہ زرعی ادویات کی زائد مقدار کی وجہ سے یورپی ممالک نے بھارتی چاول پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے باعث یورپی ممالک کو پاکستانی براؤن چاول کی بر آمدات میں اضافہ ہو جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران باسمتی چاول کی بہت بڑی مارکیٹ ہے کچھ سال سے پاکستانی چاول کی ایران کو برآمد کم ہوکرایک لاکھ ٹن تک رہ گئی ہے، اس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کی عدم دستیابی تھی۔

    ایران رائس ایکسپورٹرز کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے اور امید ہے کہ ایران کو چاول کی برآمدات میں اضافہ ہو جائے گا۔
    رفیق سلیمان کے مطابق کینیا کو رواں مالی سال کے9مہینوں میں بارہ کروڑ ڈالر کا 3 لاکھ42 ہزار ٹن اور چین کو دو کروڑ ڈالر کا 2لاکھ 70ہزار ٹن چاول بر آمد ہوچکاہے۔

    مزید پڑھیں: چاولوں کی ایکسپورٹ کے پیچھے چھپی بھارتی سازش

    رفیق سلیمان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں انڈونیشیا کے حکومتی ادارے کو چاول کی برآمد سے2کروڑ 26لاکھ ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ موصول ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف

    کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں انسانوں کے لیے مضر صحت کیمیکل کمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پاکستان ٹی ایسوی ایشن نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چائے انسانی صحت کے لئے خطرناک نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن نے وزیر تجارت پرویز ملک کو لکھے گئے خط میں پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل Aflotoxinکمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف کیا۔

    رائس ایکسپورٹرز نے وزرات تجارت کو خط میں کہا ہے کہ کہ پاکستان میں کینیا سے آنے والی چائے انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔

    رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کے چئیرمین سمیع اللہ نعیم نے کہا ہے کہ کینیا سے آنے والی چائے میں مضر صحت اجزا کی باقاعدہ لیبارٹری جانچ ہونی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوداموں ذخیرہ کی گئی کینیا کی چائے کی بھی جانچ ضروری ہے۔

    دوسری جانب پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین محمد آصف رحمان نے اس الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔

    پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے، ایک پاکستانی سالانہ ایک کلو گرام چائے پی جاتا ہے ، پاکستانی سالانہ پچا س ملین ڈالر سے زیادہ کی چائے امپورٹ کرتے ہیں اور نصف کے قریب اسمگل ہوتی ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔

    گزشتہ سال ملک میں اکیاون کروڑ ڈالر مالیت کی سترہ ملین کلو گرام چائے امپورٹ کی گئی جبکہ دس ملین کلو گرام چائے افغان ٹرانزٹ اور سے اسمگل کی گئی پاکستان میں سالانہ اسی کروڑ ڈالر کی چائے امپورٹ کی جاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔