Tag: rice

  • چاولوں کی کون سی قسم صحت کے لیے فائدہ مند؟

    چاولوں کی کون سی قسم صحت کے لیے فائدہ مند؟

    یوں تو چاول نشاستے سے بھرپور غذا ہے اور یہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند غذا سمجھی جاتی ہے، لیکن کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کے صحت کے لیے مفید ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ کھائے جانے والے چاول کس قسم کے ہیں۔

    ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سفید چاول غذائیت کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں۔ سفید چاولوں سے ملوں میں پروسیسنگ کے دوران وٹامن بی، آئرن، اور ریشے صاف کردیے جاتے ہیں۔

    گو کہ اس میں آئرن اور وٹامن بی بھرپور مقدار میں موجود ہوتے ہیں اور پروسیسنگ کے باوجود ان کی مقدار سفید چاولوں میں برقرار رہتی ہے لیکن ریشے بالکل صاف ہو جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ریشہ ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے نہایت مددگار ہے اور ریشے کے بغیر چاول موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔

    دوسری طرف بھورے یا براؤن چاول اپنے مکمل غذائی اجزا کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پروسیسنگ کے دوران صرف ان کا بیرونی چھلکا نکالا جاتا ہے جو کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔

    بھورے چاولوں میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن ای اور ریشہ بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک کپ پکے ہوئے بھورے چاولوں میں 3.5 گرام ریشہ ہوتا ہے جبکہ اسی مقدار کے سفید چاولوں میں ایک گرام سے بھی کم ریشہ موجود ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق بھورے چاولوں میں سبالرین نامی ایک اور مادہ موجود ہوتا ہے جو حیرت انگیز طور پر سفید چاولوں میں موجود نہیں ہوتا۔ یہ بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    اسی طرح براؤن چاول ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی کم کرتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ چاولوں کو کھانے سے قبل ان کی بہتر قسم کا انتخاب کیا جائے تاکہ ان میں موجود غذائیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

  • مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    دنیا کی اہم معاشی طاقت چین میں چاول سب سے اہم زرعی فصل ہے۔ چین کے نصف زرعی رقبے پر چاول اگایا جاتا ہے اور یہ مقدار دنیا بھر میں اگائے جانے والے چاولوں کا 30 فیصد حصہ ہے۔

    دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والے چین میں سالانہ 207 ملین ٹن چاول اگائے جاتے ہیں۔

    جن علاقوں میں چاول اگائے جاتے ہیں وہاں کا موسم مرطوب ہے اور بے تحاشہ بارشیں ہوتی ہیں۔ بعض مقامات پر موسمی و جغرافیائی حالات اس قدر موافق ہیں کہ ایک ہی زمین کے کھیت میں دو موسموں کی فصل اگائی جاسکتی ہے۔

    تاہم چاولوں کی یہ فصل معمولی فصل نہیں۔ اگر آپ ان کھیتوں کا فضائی جائزہ لیں تو آپ کو لگے گا کہ آپ کسی وسیع و عریض فن مصوری کے شاہکار کو دیکھ رہے ہیں۔

    دراصل چین کے دہقان چاولوں کو مختلف انداز اور رنگوں سے مزین کر کے پیٹرنز کی شکل میں بوتے ہیں، اس کے بعد جب چاولوں کی فصل تیار ہوتی ہے تب یہ آرٹ کے کسی شاہکار کی طرح لگتے ہیں۔

    ان پیٹرنز میں زیادہ تر قدیم چین کے بہادر جنگجوؤں، تاریخی کرداروں، مذہبی دیوتاؤں اور خوبصورت مناظر کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔

    مختلف رنگوں اور تصاویر سے مزین یہ کھیت دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں جو چین کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاولوں کی زراعت کے لیے فصل کے نچلے حصے کو پانی میں بھگو کر رکھنا ضروری ہے چنانچہ چاول کے کھیت پانی سے بھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    اس پانی کو صاف رکھنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

    ایک عام طریقہ کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ ہے لیکن یہ بہرحال صحت کے لیے مضر ہے۔ کئی ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    بعض ممالک میں چاولوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے پانی کے تالابوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے۔

    یہ مچھلیاں پانی سے کیڑے مکوڑے کھا کر فصل کو صحت مند رکھتی ہیں جبکہ ان کا فضلہ مٹی کو بھی زرخیز بناتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس طریقہ کار سے بیک وقت دو زراعتی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یعنی چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے جس کا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بعض مقامات پر چاول کی فصل میں کچھوے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھوے کو آبی خاکروب یعنی پانی کو صاف کرنے والا کہا جاتا ہے۔ کچھوے ہر قسم کے پانی سے کیڑے مکوڑے اور مختلف جراثیموں کو کھا کر پانی کو صاف رکھتے ہیں۔

    جاپان میں یہ کام بطخ سر انجام دیتی ہیں۔

    جاپان میں چاولوں کے کھیت میں بطخوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بطخیں کیڑے مکوڑے اور غیر ضروری جنگلی پودوں کو کھاجاتی ہیں۔

    تاہم بطخوں کو رکھنے میں ایک قباحت ہے، بطخیں کچھ عرصے بعد موٹی ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان سے چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے لگتا ہے چنانچہ ہر سال بطخوں کو بدل دیا جاتا ہے۔

    جاپانی کاشت کاروں کا یہ طریقہ کار اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ کاشت کار فصلوں کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے قدرتی ذرائع کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ صحت مند فصلیں پیدا کی جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت پرپابندی کے باعث چاول کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    بھارت پرپابندی کے باعث چاول کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    اسلام آباد : پاکستان سے چاول کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا، سات ماہ میں ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی۔ یورپ میں بھارتی چاول پر پابندی کی وجہ سے یورپ کو چاول کی بر آمد میں مزید اضافہ ہو گا۔

    اس حوالے سے رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان نے کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سا ل جولائی تا جنوری میں چاول کی برآمدات میں 15فیصد اور مالیت کے حساب سے 29فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں یک ارب 6کروڑ ڈالر 22لاکھ81ہزار میٹرک ٹن چاول بر آمد کیا گیا ہے، رفیق سلیمان نے مزید بتایا کہ گزشتہ تین سالوں سے چاول کی بر آمدات خصوصی باسمتی چاول شدید بحران کا شکار تھی اب ہم اس بحران سے نکل چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں َ دو ارب ڈالر کاچالیس لاکھ ٹن پاکستانی چاول برآمد کرنے کا ہدف حاصل کر لیں گے۔ رفیق سلیمان کا کہنا تھا کہ چین کو چاول کی بر آمدمیں کمی آئی ہے۔اورگذشتہ سات مہینوں میں صرف 61ملین ڈالرکا 1لاکھ 86ہزارٹن چاول بر آمد ہوسکا ہے۔

    انہوں وزارت تجارت سے اپیل کی کہ پاکستان اور چین کے ما بین ایف ٹی اے کے تحت پاکستانی چاول کیلئے زیادہ مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

  • خبردار! چاول گرم کرکے کھانا موت کاسبب بن سکتا ہے

    خبردار! چاول گرم کرکے کھانا موت کاسبب بن سکتا ہے

    چاول ایسی چیز ہے جسے بہت زیادہ کھایا جاتا ہے اور اکثر اسے ایک سے دو دن بعد بھی گرم کرکے استعمال کیا جاتا ہے تاہم ایسا کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے مطابق چاولوں کو دوبارہ گرم کرکے کھانا فوڈ پوائزنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

    اور اہم بات یہ ہے کہ چاول کو دوبارہ گرم کرنا مسئلہ نہیں بلکہ اس غذا کو محفوظ یا ذخیرہ کرنے کا طریقہ اس نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

    کچے چاولوں میں اکثر مختلف بیکٹریا ہوتے ہیں جو فوڈ پوائزنگ کا باعث بنتے ہیں اور یہ چاول پکنے کے بعد بھی بچ سکتے ہیں۔

    اگر آپ چاول پکانے کے بعد انہیں کمرے کے درجہ حرارت میں چھوڑ دیتے ہیں تو ان بیکٹریا کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے جو دوبارہ گرم کرکے کھانے پر قے یا ہیضے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    چاولوں کو جتنی دیر بھی کمرے کے درجہ حرارت میں چھوڑے جائے گا اتنا ہی یہ بیکٹریا انہیں کھانا غیر محفوظ بناتا رہے گا۔

    اس کا مطلب ہے کہ یہ ضروری ہے کہ چاول اگر ایک بار کھانے کے بعد کسی اور وقت دوبارہ گرم کرکے استعمال کرنے ہیں تو انہیں فوری طور پر یا ایک گھنٹے کے اندر فریج میں رکھ دیں اور وہاں بھی ایک دن سے زیادہ رکھے چاول استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    اسی طرح تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چاولوں کو ایک بار سے زیادہ دوبارہ گرم بھی نہ کریں کیونک وہ بھی نقصان کا باعث بنتا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ

    چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی سے نومبر 2014ء ) کے دوران چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آئندہ سال کے دوران چاول کی برآمد ات کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی5 ماہ میں 73 کروڑ 86 لاکھ ڈالر مالیت کے13لاکھ 3 ہزار 644 میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا ۔

    اس طرح برآمدات میں8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گذشتہ مالی سال اس عرصے کے دوران 68 کروڑ 18 لاکھ ڈالر مالیت کا 11 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے حکام کے مطابق ایسوسی ایشن آئندہ ایک سال کے دوران چاول کی برآمد کا حجم 5 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی ۔

  • چاولوں کی برآمد ات 5 ارب ڈالرتک بڑھانے کا فیصلہ

    چاولوں کی برآمد ات 5 ارب ڈالرتک بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان آئندہ سال کے دوران چاولوں کی برآمد ات کو 5 ارب ڈالر تک لے جائے گا ، پاکستان کی چاول کی موجودہ برآمدات اڑھائی ارب ڈالر سالانہ ہیں۔

    رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافہ ، بروقت بارشیں نہ ہونے ، نہری پانی کی قلت ، اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی کھارا ہونے ۔

    بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بیجوں ، کھادوں ، زرعی ادویات ، زرعی آلات ومختلف زرعی مداخل کے اخراجات بڑھنے سمیت دیگر مسائل کے باوجود پاکستان میں وسیع پیمانے پر چاول کی اچھی پیداوار حاصل کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایاکہ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آئندہ ایک سال کے دوران چاول کی برآمد کا حجم 5ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

  • چاول کی ایکسپورٹ متاثرہو نے کا خدشہ ہے،رفیق سلیمان

    چاول کی ایکسپورٹ متاثرہو نے کا خدشہ ہے،رفیق سلیمان

    کراچی: رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران سات لاکھ 33ہزار ٹن باسمتی اور 26لاکھ 27ہزارمیٹرک ٹن نان باسمتی چاول برآمد کیا گیا۔

    رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک باسمتی چاول تقریباایک لاکھ 97 ہزار میٹرک ٹن اور نان باسمتی چاول چھ لاکھ 24 ہزار میٹرک ٹن برآمد کیا جاچکا ہے لیکن بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے باعث چاول کی ایکسپورٹ متاثرہو نے کا خدشہ ہے۔

    جس سے باسمتی چاول کے کسانوں ،کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ نان باسمتی چاول کے کاشتکاروں اورکسانوں کو نقصان ہو جائے گا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں او رکاشتکاروں کے ساتھ امتیازی سلوک اپنانے کی بجائے تمام صوبوں کے ساتھ سندھ کے غریب کسانوں اورکاشتکاروں کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

  • چاول کی نئی فصل اترنےپرقیمتوں میں کمی کا رجحان

    چاول کی نئی فصل اترنےپرقیمتوں میں کمی کا رجحان

    اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف نے باسمتی چاول کی قیمتوں میں کمی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زمینداروں کو سبسڈی دینے کے لیے تجاویز مانگ لی ہیں۔

    چاول کی نئی فصل اترنے پر باسمتی چاول کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے زمینداروں کو زراعانت دینے کیلئے تجاویز مانگ لی ہیں۔

    ویزراعظم نے زر اعانت کا فائدہ کسانوں کو پہنچانے کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی۔

  • چاول کے کاشتکاروں کی مالی امداد کا فیصلہ

    چاول کے کاشتکاروں کی مالی امداد کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث کاشتکاروں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے،۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس میں چاول کے کاشتکاروں کو امداد دینے کا فیصلہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کیا گیا۔ پچیس ایکڑ سے زائد رقبہ رکھنے والے اس امداد کے اہل نہیں ہونگے۔

    امداد پر گیارہ ارب روپے تک خرچ ہونگے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کاشتکاروں کو ٹیوب ویل کیلئے بجلی پر سبسڈی میں ایک سال کی توسیع کردی گئی ہے، اور اُن کو دس روپے پتیس پیسےفی یونٹ کے حساب سے بجلی ملے گی۔

    ٹیوب ویل سبسڈی پر حکومت تئیس ارب روپے تک خرچ کرے گی۔